18/02/2023
ائیر چیف مارشل
جناب ظہیر بابر سدھو سے اپیل
نشان حیدر میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کا آبائی گھر آپ کی شفقت کا طلب گار ہے
قابل صد احترام جناب ائیر مارشل !
گجرات کی دھرتی کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس نے دفاع وطن پر مٹنے والے ایسے جیالوں کو جنم دیا جو اپنے لہو سے دھرتی ماں کی مانگ سنوار کر تاریخ میں شہید اور غازی بن کر امر ہو گئے
تحصیل کھاریاں کے دامن پہ ایک منفرد اعزاز کے نقش و نگار تروتازہ ہیں
ایک ہی پٹی پر واقع 3 دیہات لادیاں بہورچھ اور سدھ کی زرخیز مٹی سے ایسے قابل سپوتوں نے جنم لیا جو آج ملک و ملت کے لئے سرمایہ افتخار ہیں
لادیاں جنگ ستمبر کے ھیرو میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کی جنم نگری
بہورچھ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل شریف کی بستی
اور سدھ پاک فضائیہ کے شاہین ائیر چیف ظہیر بابر سدھو کا گاوں
یعنی تحصیل کھاریاں کے یہ تین دیہات اس لئے منفرد ہیں کہ عساکر پاکستان کے بری بحری اور فضائی تینوں شعبوں میں یہاں جنم لینے والوں نے راج کیا
بہورچھ میں پاک بحریہ کے سابق سربراہ کی کوئی ایسی یادداشت موجود نہیں
نسل نو تو ان کے نام سے بھی واقف نہیں
ہاں البتہ لادیاں میں میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کا آبائی گھر موجود ہے جس سے ملحقہ صحن میں شہید کا مزار پوری آب و تاب لئے ہے جہاں ہر برس یوم دفاع کی نسبت سے پر وقار تقریب کا اہتمام ہوتا ہے
میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کے آبائی گھر کو ان کے اہل خانہ نے ایک یاد گار کے طور پر وقف کر چھوڑا ہے
پتہ چلا کہ راجہ عزیز بھٹی شہید کے بچپن کی یادوں پر مشتمل اور ان کے استعمال میں رہنے والی بہت سی چیزیں موجود ہیں اور ان کی والدہ کے زیر استعمال گھریلو اشیاء بھی پڑی تھیں لیکن اس خدشے کے باعث یہاں سجائی نہیں جا سکیں کہ ان کی دیکھ بھال اور حفاظت کا خاطر خواہ انتظام موجود نہیں
میں نے گجرات کے ایک سابق ڈپٹی کمشنر کو تحریری طور پر درخواست گذاری کہ راجہ عزیز بھٹی شہید کی اس آبائی گھر کو ضلعی انتظامیہ اپنے زیر انتظام ایک میوزیم کا درجہ دے ڈالے تو تاریخی ورثے کو محفوظ کرنا آسان ہو جائے گا اور سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ادھر آ سکتی ہے لیکن صاحب بہادر نے اپنے افسرانہ دبدبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس درخواست کو ردی کی ٹوکری میں پھینک ڈالا کہ یہ میرا کام نہیں فوج کا کام ہے
جناب ائیر مارشل
آج میں اس کھلے خط کے طفیل آپ سے باقاعدہ یہ التماس کرنے جا رہا ہوں کہ آپ اس پہلو کو شفقت کی نظر سے دیکھیں اور راجہ عزیز بھٹی شہید کے اہل خانہ سے مشورے کے بعد اسے میوزیم کا درجہ دلوا دیں
اس ضمن میں پنجاب کا شعبہ آرکیالوجی اس منصوبے پر کام کر سکتا ہے
گجرات یونیورسٹی کے اشتراک سے اس کا شعبہ فائن آرٹس بھی اسے ایک عالمی معیار کا میوزیم بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے
راجہ عزیز بھٹی شہید کی یادوں کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ اگر یہاں امیر البحر ایڈمرل شریف مرحوم کی داستان حیات کو دستاویز یا دستیاب تصاویر کی صورت ڈسپلے کر دیا جائے تو سونے پہ سہاگہ ہو جائے گا
اسی طرح اس میوزیم میں ایک گوشہ آپ سے منسوب ہو جائے اور آپ کے بچپن سے لے کر پاک فضائیہ میں شمولیت اور اس کی کمان سنبھالنے تک کے مراحل آڈیو ویڈیوز کی صورت اجاگر کر دیئے جائیں تو نسل نو کے لئے ایک ترغیب کا سامان ہو جائے گا
ہماری آنے والی نسلوں کو یہ جاننے میں آسانی رہے گی کہ جہد مسلسل اور عزم و ہمت سے کیسے عروج پایا جا سکتا ہے اور کیسے گجرات کے ان دور افتادہ دیہات کے بیٹوں نے اپنے اپنے شعبوں میں نام کمایا
جناب عالی !
اب تو موٹر وے بھی ان 3 دیہات کے سنگھم پہ زیر تعمیر ہے
اور اگر یہ میوزیم بن جاتا ہے تو لاہور راولپنڈی سے تاریخ و ثقافت سے دلچسپی رکھنے والے با ذوق شہری جوق در جوق یہاں آ سکتے ہیں
اے سپوت گجرات
زندہ قومیں اپنے ورثے کو سنبھال سنبھال رکھتی ہیں جو ان کی آنے والی نسلوں کے لئے ایک باعث فخر اثاثہ ہوا کرتا ہے
آپ سے گذارش ہے کہ اس عالی شان منصوبے پر غور فرما کر اسے عملی شکل دینے کی خاطر آغاز کار کیجئے
جس کے خدوخال کچھ یوں ہوں
1۔ اس میوزیم میں گجرات کی تاریخ و ثقافت اجاگر کی جائے خاص طور پر مقامی صنعتیں جیسے ظروف سازی پنکھا سازی اور دیگر گھریلو صنعتیں
2۔ دھرتی ماں کے آنچل پر نشان حیدد سجانے والے شہیدوں کی داستان
3۔ ایڈمرل شریف کی یادیں
4۔ پاک فضائیہ کے موجودہ سربراہ کی سوانح حیات
یقین جانیں
یہ ایک ایسا منصوبہ ہو گا جو جہلم اور چناب کے بیچ واقع عظیم خطہ یونان گجرات کی تاریخی حیثیت اور تقافتی ورثے کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کرنے کا باعث بنے گا
پوری دنیا میں بسنے والے گجراتیوں کے لئے ایک ایسی یادگار جو ان کے لئے باوقار تعارف بن جائے گی
امید کرتا ہوں کہ آپ اس خواب کو تعبیر دینے کی خاطر ہر ممکن کوشش کریں گے
طالب خیر
عامر عثمان عادل