25/02/2024
"عمران خان کے ہاتھ کا تجزیہ اور سیاسی مستقبل"
۔
یہ تجزیہ خالصتاً دست شناسی کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے. بطور عمران خان کے سپورٹر, حتی الامکان کسی تعصب یا بے جا خوش گمانی سے گریز کیا ہے.
۔
نوٹ ; یہ امر پیش نظر رہے کہ پامسٹری میں عمر کا حساب لگانا ایک پیچیدہ اور مشکل کام ہے جو مختلف لکیروں کے اوپر کرنا ہوتا ہے اور ہر ہاتھ یعنی ہتھیلی کی لمبائی چوڑائی مختلف ہوتی ہے تو تمام سکہ بند فارمولے بھی کبھی کبھی درست نتیجے پر نہیں پہنچ پاتے. ایک آدھ برس اوپر نیچے ہونا عین ممکن ہے.
۔
میری پچھلی پوسٹ کے بعد بیسیوں حضرات نے پام ریڈنگ کی خواہش کا اظہار کیا. میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ مفت ہینڈ ریڈنگ ممکن نہیں ہوگی وگرنہ میں اپنے اصلی کام کاج اور دیگر مصروفیات سے بھی ہاتھ چھوڑ دوں تب بھی مینج کرنا ممکن نہیں ہوگا. اس لئے یہ بات ان باکس کرتے ہوئے ذہن نشین رہے.
۔
کچھ اصول پلے باندھ لیں.
۔
1. کوئی بھی پامسٹ آپ کی عمر نہیں بتا سکتا.
2. کوئی بھی دست شناس آپ کی جنس نہیں بتا سکتا.
3. میرے بس میں نہیں کہ آپ کی زندگی کے اختتام کی درست پیشگوئی کر سکوں.
4. یہ ممکن نہیں کہ کسی بھی مرد کی درست شادیوں یا افیئرز کا تعین کیا جا سکے. ہاں یہ ریڈ کیا جا سکتا ہے کہ شادی کامیاب ہوگی یا ہو سکے گی یا نہیں ہو پائے گی. ہاں خواتین کی شادیوں کی تعداد اور جس عمر میں ہونگی، کتنی اولاد ہوگی بہت حد تک درستگی کے ساتھ بتایا جا سکتا ہے.
5. میں یہ با آسانی بتا سکتا ہوں کہ آپ بیرون ملک جائیں گے یا نہیں اور مستقل قیام ہوگا کہ نہیں مگر میں یہ نہیں بتا سکتا کہ آپ کس ملک میں جائیں گے.
۔
"عمران خان "
۔
عمران خان کا ماضی ہم سب کے علم میں ہے اس پر پامسٹری کے رو سے تبصرہ کرکے مختلف اوقات میں انکی کامیابی یا ناکامی بتانا اپنی بلاوجہ کی نکمی دھاک بٹھانے کے مترادف ہے. میں ہلکا پھلکا انکے ماضی پر بات کرونگا. زیادہ فوکس مستقبل پر ہوگا.
۔
ماضی کے حوالے سے سے یقیناً یہ سوال ذہن میں اٹھے گا کہ عمران خان کے ہاتھ پر شادی کی تو ایک ہی لکیر ہے اور خان صاحب کم از کم درجنوں وکٹیں اڑا چکے ہیں کیا یہ انتہائی کھلا تضاد نہیں؟ پہلے شادی کی لکیر سمجھ لیں. ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی کے نیچے اور سائیڈ والا ایریا جہاں ایک دو یا بسا اوقات تین لکیریں ہاتھ کی بیرونی سمت سے ہاتھ کی اندرونی جانب آ رہی ہوں اسے دست شناسی کی قدیم تعریف کے حساب سے شادی کی لکیر کہا جاتا ہے. کچھ جدید پامسٹ اسے تعلقات، یونین یا کمٹمنٹ کی لکیر بھی کہتے ہیں. اگر اسے کمٹمنٹ کی لکیر سمجھا جائے تب بھی کیا عمران صرف جمائما سے کمٹٹڈ تھا بشری بی بی سے نہیں ہے جیسا سوال پیدا ہوگا؟
۔
عمران کی زنانہ بسیار خوری اور جادوئی کشش انکے ہاتھ پر Girdle of Venue یا اردو میں حلقہ زہرہ کی موجودگی ہے. یہ لکیر تیسری انگلی سے لیکر پہلی انگلی کے درمیان ہتھیلی کے سب سے اوپر والے حصے پر قوس یا آدھی D یا نصف مون کی شکل بناتے ہوئے نظر آتی ہے. یاد رہے کہ بالکل آئیڈیل شکل میں لکیریں صرف کتابوں میں ہی ملتی ہیں یا شاید لاکھوں میں سے کسی ایک ہاتھ پر اس لئے جو تصاویر آن لائن یا کتابوں میں ملیں اس معیار سے تھوڑا سا ہٹ کر ہی لکیر ملے گی.
۔
تاریخی طور یہ لکیر اعتدال سے زیادہ جنسی کشش، رغبت اور اخلاق باختہ انسانوں کے لئے مخصوص تھی مگر پچھلے پچاس ساٹھ برس سے جدید معاشرے کے پامسٹ اسے مختلف ہاتھوں کی اقسام کے اعتبار سے ریڈ کرتے ہیں. عمران کے ہاتھ پر یہ جنسی کشش تو لاتی ہے مگر انسان دوستی اور بسا اوقات حد سے زیادہ جذباتیت کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے. یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ حنیف رامے، جوش ملیح آبادی، نیر علی دادا، پئرز بروزنن، اور ہر حساس اور فنکار ٹائپ کے افراد کے ہاتھوں پر بھی نظر آتی ہے.
۔
نیچے ایک تصویر میں جو سب سے بائیں طرف پیلا دائرہ لگایا گیا ہے وہ تمام پامسٹوں کی رائے میں عمران خان کی محبت کی شادی کی طرف اشارہ کرتا ہے. مگر میرا سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان نے ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے محبت کی شادی نہیں کی؟ کم از کم آپ اسے ارینج میرج تو نہیں کہہ سکتے. کراس اگر جوپیٹر کے ابھار پر ہو تو اپنے دیرینہ مقاصد کی کامیابی کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے. یہاں دو تین چیزوں کی وضاحت کرنا پڑے گی. جوپیٹر یعنی مشتری یا ہندی میں گرو کا پروت یا ابھار یا انگلش میں Mount پہلی انگلی کے نیچے ابھری ہوئی جگہ کو کہتے ہیں. ابھاروں اور امنی اہمیت پر پھر کبھی بات ہوگی. یہاں کراس یا صلیب ہو تو اسکا ایک مطلب محبت کی شادی میں کامیابی اور دوسرا کہ زندگی کے اہم مقاصد کی تکمیل ہوگی تو عمران خان کے لئے شادی کرتے وقت شادی اہم مقصد تھی وہ ہو گئی. ورلڈ کپ اہم تھا وہ جیت لیا. ہسپتال اہم تھا تعمیر کر لیا. وزیراعظم بننا تھا بن گئے. یعنی اپنے گولز کی تکمیل کی واضح نشاندہی موجود ہے.
۔
دوسرا دائرہ جو درمیان میں زندگی اور دماغ کی لکیر پر ہے جہاں دو دماغی لکیریں موجود ہیں ایک دماغ کی لکیر تو اپنے محور پر چوتھی انگلی کے نیچے کہیں اختتام کرتی ہے جو شاندار ذہانت اور متوازن فکر والے انسان کا بتاتی ہے، تو دوسری لکیر نیچے کی طرف جھک جاتی ہے. اسکے بھی کئی معنی ہو سکتے ہیں اور ہاتھ کی ساخت اور اقسام کے اعتبار سے تجزیہ کیا جا سکتا ہے مگر یہ بات تو طے ہے کہ عمران خان کا یو ٹرن لینا اس لکیر سے واضح ہے کہ یہ بیک وقت دو scenario ذہن میں بنا کر چلتے ہیں سامنے ایک بات بیان کرتے اور مکمل دیانت اور خلوص سے کرتے کیوں کہ انکے دل کی لکیر بھی مشتری سے نکلتی ہے جو وفادار انسان کی نشاندہی کرتی ہے لیکن ان میں کسی حد تک سفاکیت یا Ruthlessness بھی پیدا کرتی ہے. جب ایک بات ناکام ہو جائے تو مکمل خلوص سے دوسرا مشن پکڑ لیتے ہیں یہ منافقت نہیں کہی جائے گی کیونکہ دماغ کی لکیر ایک نہیں ہے. بلکہ دو لکیروں دو طرفہ فکر کی طرف اشارہ کرتی ہیں کبھی ایک سوچ غالب آ جاتی ہے تو کبھی دوسری.. اگر آپ غور کریں تو ایک طرف تو عمران خان روشن خیال ہیں خاص کر مذہب کے معاملے میں تمام مذاہب، اقلیتوں سے سلوک اور کسی بھی مسلک س فرقہ وارانہ انداز میں وابستگی سے مکمل گرہیز کرتے ہیں مگر دوسری جانب وزیراعظم بننے کے لئے ٹوٹکے بھی استعمال کرتے ہیں اور مزاروں پر سجدے بھی کرتے ہیں. کبھی ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو کبھی چائنا ماڈل.. لیکن اس بات جو عمران کے مقاصد کی تکمیل کی شاندار علامت سے ملا کر پڑھیں تو یہ واضح ہے کہ چاہے دماغ کی کوئی بھی رو ہو یہ شخص اسکی تکمیل کے لئے جت جاتا ہے اور آخر میں پا کر دم لیتا ہے.
۔
ایک سب سے اہم بات جو اس حوالے سے کرنا چاہوں گا کہ نواز شریف کے ہاتھ پر بھی دو دماغی لکیریں موجود ہیں. اور دو سے زائد بار وزیراعظم بھی بنے اور انکی نیچر میں کبھی مشورے لیکر چلنے کی نیچر اور کبھی اچانک ضد میں آ کر اینٹی اسٹیبلشمنٹ بننے کی کوشش دیگر کئی اہم علامات کے علاوہ دو دماغی لکیروں کا شاخسانہ بھی کہا جا سکتا ہے. نواز شریف پر تفصیلی تجزیہ پھر کبھی ہوگا.
۔
عمران کی مستقل مزاجی انکے تقریباً ابھاروں کی نمایاں موجودگی، نسبتاً سخت ہاتھ، ہتھیلی درمیان سے نسبتاً جھکی ہونے، مناسب طاقتور انگوٹھے، مشتری پر کراس اور دل کی لکیر مشتری سے نکلنے سے مکمل طور پر عیاں ہے.
۔
اب آپ سب سے اوپر لگے دائرے کو دیکھیں جو عمران کی موجودہ قسمت کی طرف اشارہ کرتا ہے. عمران کی قسمت کی لکیر ٹوٹ پھوٹ کر چلتی ہے جو روایتی پامسٹری میں بری سمجھی جاتی ہے مگر روایتی پامسٹری عقل کے بجائے اگر تقلید پر ہی چلے گی تو احمقانہ پیشگوئیاں ہی ہونگی. آج کل کے فری لانس دور میں بھلا ایک ہی قسمت کی لکیر زیادہ اچھی ہوگی یا مسلسل بہتر ہوتی ٹوٹتی بنتی لکیر؟ مستقبل پڑھتے ہوئے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ مستقبل کا زمانہ کیسا ہو سکتا ہے. عمران کے مستقبل کی پیشگوئی کرتے وقت لوگ اسی زمانے کو بیس برس آگے لے جاتے تھے حالانکہ زمانہ بہت کروٹیں بدل چکا ہوگا.
۔
خیر مجھے اتنا آگے نہیں جانا کہ عمران خان کی زندگی کا بڑا حصہ تو خرچ ہوچکا اس لئے مجھے بیس پچیس برس کی پیشگوئی نہیں کرنی ہے.
۔
عمران کی قسمت کی لکیر 68 - 69 برس کی عمر سے پھول رہی ہے بیچ میں ہلکا سا رخنہ بھی پایا جاتا ہے. یہ ہینڈ پرنٹ کم از 20 سے 25 برس پرانا ہے تو کچھ رعایت رکھنی ہوگی. لیکن 71 سے 73 کے درمیان لکیر پھر پھول جاتی ہے. جب بھی لکیر نارمل روٹین کے سائز کے بج اچانک inflammatory ہو جائے تو یہ زندگی پر حد سے زیادہ دباؤ، وزن میں اضافے، اخراجات میں اضافے اور اچانک افتاد اور غیر متوقع حالات کی طرف اشارہ کرتی ہے. ایک مطلب تو یہ ہے کہ عمران پر اس دور میں بطور وزیراعظم کام کا بہت دباؤ تھا. عمران کا اس دور میں وزن بھی بڑھ گیا تھا یہ عمران نے خود اعتراف کیا اور رخنہ کا مطلب حکومت جانا تھا.
۔
اب آگے کیا ہوگا؟
۔
تمام باتوں کو ملائیں تو یہ نتیجہ نکلتا ہے
۔
1. عمران اپنے مقاصد کی تکمیل تک آخری حد تک جاتا ہے. اس معاملے میں سفاک ہے. اسکی اپنی زندگی گواہ ہے کہ وہ اپنے مقاصد پا لیتا ہے.
۔
2. دو دماغی لکیریں ہیں یعنی اگر چھوٹے چھوٹے مشن جو بڑے مقصد کی راہ میں رکاوٹ بننے لگیں تو ان سے پیچھا چھڑانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرتے. 2018 میں الیکٹبلز کی شمولیت، اسکے بعد ایک پیج کا راگ اور اب انتہائی جرات اور بہادری سے اینٹی مقتدرہ ہونا اس امر کی گواہی دے رہے ہیں. لیکن کل کلاں اگر انکے بڑے مقصد یعنی دوبارہ وزیراعظم بننے کی راہ میں، ریاست مدینہ کی تکمیل چاہے انکے ذہن میں اسکا جو بھی معنی ہو، اس " اینٹی ٹیگ" نے رکاوٹ ڈالی تو اسے بھی ہٹا سکتے ہیں.
۔
3. انتہائی وفادار اور انسان دوست انسان ہیں. بڑے مقاصد سارے اجتماعی ہیں. انفرادی طور پر صرف ہر مقصد میں کامیابی چاہتے ہیں. انکے کچھ غلط فیصلوں کی وجہ ایک یہ بھی ہو سکتی ہے.
۔
4. قسمت کی لکیر 72 سے لیکر 73 کے درمیان کچھ بہتر ہوتی ہے یعنی انکی 1952 کی پیدائش کے اعتبار سے، انہیں مزید ایک سے ڈیڑھ برس مشکلات کا سامنا رہے گا اگر جیل سے رہا بھی ہوئے تو پھر بھی دوبارہ گرفتار یا نظر بند ہو سکتے ہیں. آگے چل کر 73 کے بعد مزید تین چار برس قسمت کی لکیر عالیشان ہے اور ساتھ شہرت کی لکیر اور حلقہ زہرہ تو ہے ہی یعنی شہرت، عزت اور وفات کے بعد تاریخی اہمیت رہے گی.
۔
5. دوبارہ وزیراعظم بنیں گے؟ آگر عمران خان خود وزیراعظم بننے سے انکار نہیں کرینگے تو ہاں میرے تجزیہ میں دوبارہ وزیراعظم بنیں گے. اور میرا خیال ہے کہ انکار نہیں ہوگا. تمام آئینی اور قانونی رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی. اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ کا کیا بنے گا؟ عمران کی شخصیت کو سمجھنے کے بعد یہ واضح ہے کہ وہ پاکستان کی جو شکل و صورت ذہن میں رکھتے ہیں اسکی تکمیل کے لئے آخری حد تک جائیں گے اگر کوئی ٹکراتا ہے تو ٹکرائیں گے اگر کوئی صلح کرنا چاہے تو صلح کر لیں گے.
۔
انتباہ ; یہ تمام ہینڈ ریڈنگ دست شناسی کے اصولوں کی تفہیم کرکے کی گئی ہے یہ کوئی حتمی بات یا دعویٰ کی کوشش نہیں.
۔
ثاقب ملک