Nusrat Baloch

Nusrat Baloch Only Whatsapp Contact No👇
03358585212

Comment m btao driver bhai
26/07/2025

Comment m btao driver bhai

Matric results
25/07/2025

Matric results

25/07/2025

Attested women
24/07/2025

Attested women

Allah Name
24/07/2025

Allah Name

Big achievement MashaAllah
24/07/2025

Big achievement MashaAllah

Beautiful art and Name of Allah
24/07/2025

Beautiful art and Name of Allah

سونے کا سفید انڈا پرانے زمانے کی بات ہے کسی گاؤں کا چودھری بڑا لالچی تھا۔لالچ نے اس کی عقل پر پردہ ڈال دیا تھا اور کردار...
24/07/2025

سونے کا سفید انڈا

پرانے زمانے کی بات ہے کسی گاؤں کا چودھری بڑا لالچی تھا۔لالچ نے اس کی عقل پر پردہ ڈال دیا تھا اور کردار و اخلاق انتہائی پست ہو گیا تھا۔وہ گاؤں کے کسی بھی شخص کے پاس کوئی بھی قیمتی چیز دیکھتا تو اسے کسی بھی طریقے ہتھیا لیتا۔
گاؤں والے اس کے رویے سے تنگ آ چکے تھے۔انھوں نے کئی بار گاؤں کے قاضی اور مسجد کے پیش امام سے بھی شکایتیں کیں جن کی باتیں چودھری بڑے غور سے سنتا تھا، لیکن ان کو ماننے اور عمل کرنے پر بالکل تیار نہ ہوتا تھا۔
اگر اسے معلوم ہو جاتا کہ کسی کے پاس اچھی نسل کی گائیں، بھینس یا بکری، یہاں تک کہ مرغی ہی کیوں نہ ہو، وہ بے چارہ اس سے محروم ہو جاتا۔گاؤں والے اپنے اچھے سے اچھے جانور میں بھی کوئی نہ کوئی عیب نکالتے اور اسے سارے گاؤں میں مشہور کر دیتے تھے، تاکہ ان کا جانور لالچی چودھری سے محفوظ رہے، لیکن ان سب باتوں کے باوجود گاؤں والے ایک دوسرے سے حسد کی وجہ سے گاؤں کے چودھری کو مخبری کر دیتے اور وہ دھونس دھمکی کے ذریعے معمولی سے معمولی رقم کے عوض یا پھر مفت جو کچھ بھی پسند آتا، اسے ہتھیا لیتا۔
(جاری ہے)

ایک دن گاؤں کے مولوی صاحب اور قاضی صاحب نے چودھری کو راہِ راست پر لانے اور اس کو سبق سکھانے کے لئے ایک منفرد طریقہ اپنایا۔چودھری کی حویلی کے قریب ہی قاضی اور مولوی صاحب کے مکان تھے اور دونوں کے مکان کے صحن کے درمیان ایک دیوار تھی جو زیادہ اونچی نہیں تھی لہٰذا دیوار کے اوپر ایک انڈا رکھ کر دونوں زور زور سے لڑنے لگے۔مولوی صاحب نے کہا:”یہ سفید سونے کا انڈا میری دیوار پر ہے، اس لئے مالک بھی میں ہوں۔

قاضی صاحب، مولوی صاحب کی بات سن کر بولے:”یہ دیوار تمہاری کب سے ہو گئی! مرغی بھی میری، دیوار بھی میری ہے۔سونے کا انڈا میری مرغی کا ہے، اس لئے مالک بھی میں ہی ہوا۔“
مولوی صاحب نے جواب میں کہا:”چلو مان لیتے ہیں کہ مرغی تمہاری ہے، جو روز ایک سونے کا انڈا دیتی ہے، مگر آج اس نے میری دیوار پر انڈا دیا ہے، اس لئے یہ انڈا میری ملکیت ہوا۔

جب قاضی اور مولوی کی لڑائی کی آوازیں چودھری نے سنی تو وہ بھاگم بھاگا آ پہنچا، لیکن جب دیوار پر رکھا ایک عام سا انڈا دیکھا تو حیرت زدہ رہ گیا۔اس نے جیسے ہی کچھ بولنے کے لئے منہ کھولا قاضی صاحب فوراً بول اُٹھے:”دیکھیں چودھری صاحب! میری مرغی نے آج غلطی سے سفید سونے کا انڈا اس دیوار پر دے دیا ہے، جہاں یہ رکھا ہوا ہے اور مولوی صاحب اس پر اپنا حق جما رہے ہیں۔

یہ سن کر مولوی صاحب فوراً بولے:”یہ میری دیوار ہے، اس لئے اس پر موجود انڈا بھی میرا ہے، لہٰذا مالک بھی میں ہوں۔“
جب چودھری نے ان کی باتیں سنیں تو اس کا لالچی پن جاگ اُٹھا اور وہ بولا:”سنو، میں تمہاری بہت عزت و احترام کرتا ہوں اور گاؤں کا چودھری بھی میں ہوں۔یہ مکان میں نے ہی تم کو بنا کر دیا ہے۔اس لئے مرغی بھی میری ہے اور انڈے کا مالک بھی میں ہوں، لیکن پھر بھی انڈے اور مرغی کے بدلے تم کو مال و دولت دیتا ہوں۔
“ اس نے دونوں کو اپنی لالچی آنکھوں سے گھورتے ہوئے کہا۔
مولوی صاحب مری مری آواز میں بولے:”آپ سونے کے انڈے کے بدلے کتنی رقم دیں گے؟“
چودھری نے گرج دار آواز میں کہا:”بے فکر رہو تم کو دس ہزار روپے مل جائیں گے۔“
یہ سن کر مولوی صاحب بولے:”جناب! انصاف کی بات کریں یہ سات تولے سے کم کا انڈا نہیں، کم از کم اس کی قیمت سات لاکھ تو ہو گی۔

چودھری بولا:”مولوی صاحب! آپ کا روپے پیسے سے کیا کام، آپ اللہ اللہ کیجیے۔خیر میں پھر بھی آپ کو تین لاکھ دیتا ہوں۔“
مولوی صاحب بولے:”جیسی آپ کی مرضی، لیکن پیسے مجھے ابھی چاہیے۔“
یہ سن کر چودھری بھاگا بھاگا گیا اور ایک تھیلی اُٹھا لایا اور بولا:”مولوی صاحب! پورے تین لاکھ ہیں، اب آپ بیچ سے ہٹ جائیں اب قاضی اور میرا معاملہ ہے۔

قاضی صاحب نے جب چودھری کی بات سنی تو بولے:”یہ میری مرغی کا انڈا تھا اور سودا آپ نے مولوی صاحب سے کر لیا۔“
چودھری نے کہا:”ٹھیک ہے قاضی صاحب! ہم آپ سے بھی سودا کر لیتے ہیں۔اس کے باوجود کہ سونے کا انڈا دینے والی مرغی بھی ہماری ہے۔“
قاضی صاحب بولے:”وہ روزانہ ایک سونے کا انڈا دیتی ہے۔اس کی کیا قیمت لگائیں گے؟ تقریباً سات لاکھ روپے کا ایک انڈا ہے۔

چودھری بولا:”تم میرے گاؤں میں رہتے ہو میری زمین پر رہتے ہو پھر بھی ایسی باتیں کرو گے۔“
قاضی صاحب نے کہا:”یہ مکان میرے باپ دادا کی ملکیت ہے۔اس کی زمین میری ہے، میں اس کو چھوڑ کر چلا جاؤں گا، لیکن یہ مرغی کسی کو نہیں دوں گا۔ذرا حساب لگائیے ایک ماہ میں کتنے لاکھ ہوتے ہیں اور ایک سال میں کتنی رقم بنی۔“
چودھری بولا:”تم میری اجازت کے بغیر گاؤں سے گئے تو جان سے مار دوں گا۔

قاضی صاحب نے کہا:”میں اس سے پہلے ہی مرغی کو مار دیتا ہوں۔“
قاضی کی بات سن کر چودھری بولا:”ٹھہرو، ایسا مت کرنا۔میں تم سے سودا کرتا ہوں۔“
قاضی صاحب نے کہا:”تم نے ساری رقم تو مولوی صاحب کو دے دی جب کہ مرغی تو انڈے سے لاکھ گنا زیادہ قیمتی ہے۔“
یہ سن کر چودھری نے کہا:”تم یہیں ٹھہرو میں ابھی اپنی زمینوں اور حویلی کے کاغذات لاتا ہوں۔

تھوڑی ہی دیر بعد چودھری چند آدمیوں کے ساتھ کاغذات لے کر آ گیا اور ساتھ ہی قاضی صاحب بھی مرغی بغل میں دبا کر اس کی گردن پکڑے کھڑے تھے۔چودھری نے غصے سے دیکھتے ہوئے کہا:”قاضی صاحب! مرغی کی گردن سے ہاتھ ہٹاؤ۔“
قاضی صاحب بولے:”تم اپنے ساتھ آدمی مجھے مارنے کے لئے لائے ہو۔اس سے پہلے کہ تم مجھے مارو، میں مرغی کو مار دیتا ہوں۔

چودھری نے کاغذات دیتے ہوئے کہا:”تم غلط سمجھ رہے ہو۔یہ میرے اور تمہارے درمیان ہونے والے معاہدے پر بطور گواہ دستخط کریں گے، کیا پتا تم بعد میں مکر جاؤ۔“
اس طرح چودھری اور قاضی صاحب کے درمیان معاہدہ ہو گیا، جس پر گاؤں والوں اور مولوی صاحب نے بھی دستخط کیے۔چودھری سفید انڈا دینے والی مرغی حاصل کر کے بہت خوش تھا اور وہ انڈا لے کر فوراً شہر کی طرف روانہ ہو گیا۔
قاضی صاحب نے گاؤں والوں کے نام زمین کی رجسٹری کروا دی۔جب کچھ دنوں بعد چودھری گاؤں واپس آیا تو غصے میں چلانے لگا:”تم دونوں نے میرے ساتھ دھوکا کیا ہے میں تم کو نہیں چھوڑوں گا۔“
یہ سن کر قاضی اور مولوی صاحب کے ساتھ موجود گاؤں والے مسکرانے لگے۔اس طرح گاؤں والوں کو چودھری کے ظلم سے نجات مل گئی۔ایک زمانہ بیت گیا، لیکن اس کے باوجود آج بھی گاؤں میں سفید سونے کا انڈا دینے والی مرغی کی کہانی بڑے ذوق و شوق سے سنی جاتی ہے۔

‎اسکردو کے علاقے کندوس میں ہونے والی شدید بارشوں کے بعد کلاؤڈ برسٹ کا واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں طوفانی سیلابی ریلے ...
24/07/2025

‎اسکردو کے علاقے کندوس میں ہونے والی شدید بارشوں کے بعد کلاؤڈ برسٹ کا واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں طوفانی سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
‎مقامی ذرائع کے مطابق، سیلاب کی زد میں آ کر کم از کم 49 رہائشی مکانات، 20 تجارتی دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں مواصلاتی نظام مفلوج ہو گیا، جبکہ ایک اہم پل بھی پانی کی نذر ہو کر زمینی رابطہ منقطع کر گیا۔
‎اسی دوران سب ڈویژن ڈغونی میں بھی موسلا دھار بارش کے نتیجے میں ایک مکان کی چھت گر گئی، جس کے باعث ایک کم عمر لڑکی ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گئی۔ دشوار گزار راستوں اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کے باعث امدادی کارروائیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، تاہم ریسکیو ٹیمیں ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں۔
‎یہ سانحہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب صرف دو دن قبل دیامر کے علاقے میں بھی کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا تھا۔ اس واقعے میں لودھراں سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر، ان کے دیور اور سسر جاں بحق ہو گئے، جبکہ ان کا بیٹا اب تک لاپتا ہے۔ امدادی اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد سیاحوں کو چلاس منتقل کر دیا تھا۔ لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں آٹھ کلومیٹر طویل سڑک بھی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔
‎وزیراعظم نے اس صورتِ حال پر نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کو فوری اور مؤثر انداز میں تیز کیا جائے۔
‎نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 252 ہو چکی ہے، جن میں 121 بچے، 85 مرد اور 46 خواتین شامل ہیں۔ صرف پچھلے ایک دن میں 10 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جبکہ 13 دیگر زخمی ہوئے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ریکارڈ کی گئی ہیں، جہاں 139 افراد جان سے گئے، اس کے بعد خیبرپختونخوا میں 60، سندھ میں 24 اور بلوچستان میں 16 اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔
‎ملک کے مختلف حصوں میں جاری شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر، متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف اور بحالی کے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں، اور عوام کی جانب سے حکومت سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
#

شیتل اور زرک تیری محبت کو سلام ۔۔۔۔آپ نے محبت کی بنیاد پر نکاح کیا  حلال راستہ چُنا، کسی کا دل نہیں دکھایا، کسی قانون کی...
24/07/2025

شیتل اور زرک تیری محبت کو سلام ۔۔۔۔
آپ نے محبت کی بنیاد پر نکاح کیا
حلال راستہ چُنا، کسی کا دل نہیں دکھایا، کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ مگر اُن کا قصور بس اتنا تھا کہ انہوں نے "پسند" سے شادی کی۔
اور زیادہ تر غیرت کے ٹھیکیداروں کی غیرت کو پسند سے نکاح کبھی برداشت نہیں رہا۔

دعوت پر بلایا گیا، مگر یہ کھانے کی نہیں، مارنے کی دعوت تھی۔
چٹیل میدان، قافلہ گاڑیاں، 19 مرد —5 لوڈڈ بندوقیں — اور بیچ میں دو بے بس انسان۔۔۔
شیتل، ہاتھ میں قرآن لیے، خود قتل گاہ کی جانب بڑھی، اُس کے لبوں پر التجا نہیں تھی، رحم کی درخواست نہیں تھی، صرف ایک جملہ:

"صرف گولی مارنے کی اجازت ہے۔۔۔"

اور پھر 9 گولیاں — ایک عورت کی محبت، وقار، وجود، سب کچھ چھین لیا گیا۔

پھر زرک کی باری آئی — 18 گولیاں — تاکہ غیرت کا توازن برقرار رہے۔
کیسی عدالت تھی یہ، جس میں جرم محبت تھا اور سزا موت؟

جہاں باپ، بھائی، چچا، ماموں سب مل کر اپنی ہی بیٹی، بہن، بھتیجی کو قتل کرتے ہیں اور پھر راضی نامہ نامی کاغذ سے سب دھو ڈالتے ہیں۔

کیا کسی نے سوال کیا کہ:

اگر قرآن اُس کے ہاتھ میں تھا تو تمہارے ہاتھ میں بندوق کیوں تھی؟
اگر وہ "بے غیرت" تھی، تو تم نے غیرت کا ثبوت کس عمل سے دیا؟

شیتل مر گئی۔۔۔ مگر وہ ہزاروں سوال چھوڑ گئی۔
اور شاید کل کوئی اور شیتل، کسی اور زرک کے ساتھ اُسی میدان میں کھڑی ہو، اُسی پگڑی کے نیچے انصاف مانگے، اور پھر مٹی میں دفن کر دی جائے۔

سوال صرف یہ ہے:
کیا غیرت کے نام پر قتل کرنے والوں کی غیرت، صرف
نکاح کرنے والوں کے لئے کیوں جاگتی ہے اس کا حق تو انہیں ان کا خالق بھی دیتا ہے

اور اگر یہی غیرت کسی بیٹے کی حرام کاری پر نہیں جاگتی،
کسی زانی کو سر عام شریعت اسلامیہ کے تحت کوڑے نہیں مارے جاتے تو پھر یہ غیرت نہیں۔۔۔ یہ بزدلی ہے۔

سورۃُ النِّساء میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا ہے۔۔۔۔!

"فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ"
ترجمہ:
"پس تم اُن (عورتوں) کو نہ روکو کہ وہ اپنے شوہروں سے نکاح کر لیں، جب کہ وہ آپس میں معروف طریقے سے راضی ہو جائیں۔
کاپی #پاکستان #بلوچستان #نکاح #شیتل post

پھل کھانا بھی جیسے نصیب کی بات ہوچکا ہے بھلا کیسے پندرہ بیس ہزار ماہانہ کمانے والا ایک ماہ میں اپنے بچوں کیلئے ان کے پسن...
11/07/2025

پھل کھانا بھی جیسے نصیب کی بات ہوچکا ہے بھلا کیسے پندرہ بیس ہزار ماہانہ کمانے والا ایک ماہ میں اپنے بچوں کیلئے ان کے پسندیدہ آم لے جا سکتا ہے جن کی قیمت مارکیٹ میں دو سو روپے سے زائد ہے یقین کریں یہ قیمت کسان کی طرف سے نہیں مڈل مین کی وجہ سے ہے جسے ہم آڑھتی کہتے ہیں یا یہ زمیندار سے اس کی تیار فصل لیتے نہیں ہیں اور اگر لیں بھی تو اتنا مجبور کر کے کہ کسان کو بڑی مشکل سے اس کا خرچ ملتا ہے
اور خود مڈل مین بھاری منافع کماتا ہے جس وجہ سے چیزیں غریب کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں
اور اگر یہی آم غریب آدمی چھوٹی فیملی کے لیے بھی لے تو کم سے کم پانچ کلو لیتا ہے تب ہی سب افراد کو کچھ نہ کچھ ملتا ہے ۔۔۔
آپ کی ف*ج کی کیا صورت حال ہے ذرا اس کی تصویر تو دیں کمنٹ میں ہم حکومت وقت کو دکھانا چاہتے ہیں غریب کو صرف روٹی مل رہی عیاشی صرف اشرافیہ کر رہے ہیں

🎉 Facebook recognised me as a consistent reels creator this week!
25/06/2025

🎉 Facebook recognised me as a consistent reels creator this week!

Address

Dubai

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Nusrat Baloch posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Nusrat Baloch:

Share

Category