22/05/2025
یانار داغ (Yanardag) جو کہ آذربائیجان کا ایک قدرتی اور حیرت انگیز مقام ہے، جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔
یانار داغ ایک ایسا پہاڑ ہے جس کی ڈھلوان پر زمین سے آگ خود بخود جلتی ہے اور یہ آگ کبھی بجھتی نہیں!
یہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
"یانار داغ" آذری زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "جلتا ہوا پہاڑ"
"یانار" = جلتا ہوا
"داغ" = پہاڑ
یانار داغ آذربائیجان کا ایک قدرتی عجوبہ ہے، جس کا مطلب ہے "جلتا ہوا پہاڑ"۔ یہ مقام صدیوں سے بغیر رکے جلتا چلا آ رہا ہے، اور اس کے پیچھے ایک لمبی اور دلچسپ تاریخ چھپی ہوئی ہے۔
ہزاروں سال پہلے، اس علاقے میں زرتشتی (آتش پرست) آباد تھے، جو آگ کو پاکیزگی اور خدا کی علامت سمجھتے تھے۔
آذربائیجان میں کئی جگہوں پر قدرتی گیس زمین کے نیچے سے نکلتی ہے۔
جہاں گیس زمین کی سطح پر آتی ہے، وہاں خودبخود آگ بھڑک اٹھتی ہے۔
آتش پرستوں نے ان جگہوں کو مقدس مان کے یہاں آتش کدے (Fire Temples) تعمیر کیے۔
یانار داغ بھی ان میں سے ایک مقام تھا، جہاں صدیوں سے زمین خود بخود جلتی آ رہی ہے۔
جب ساتویں صدی عیسوی میں اسلام آیا، تو زرتشتیوں کا اثر کم ہونے لگا۔ بہت سے آتش کدے بند ہو گئے یا مسجدوں میں بدل دیے گئے، مگر یانار داغ جیسی قدرتی آگ اب بھی جلتی رہی۔
سائنس کیا کہتی ہے؟
زمین کے اندر موجود قدرتی گیس (Methane) جب زمین کی سطح پر دراڑوں سے باہر آتی ہے اور کوئی چنگاری اسے لگتی ہے، تو آگ لگ جاتی ہے۔
یانار داغ میں بھی یہی ہو رہا ہے۔
یہاں گیس کا اخراج مسلسل ہوتا ہے، اس لیے آگ کبھی بجھتی نہیں۔ چاہے بارش ہو، برف ہو یا آندھی۔
یانار داغ اب آذربائیجان کا ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔
2007 میں حکومت نے اسے "Yanardag State Historical, Cultural and Natural Reserve" قرار دیا۔
یہاں ایک جدید وزیٹر سینٹر، میوزیم، اور گائیڈ سروس بھی دستیاب ہے، جو سیاحوں کو زرتشتی مذہب، آذربائیجان کی تاریخ، اور قدرتی مظاہر کی معلومات فراہم کرتا ہے
مشہور سیاح "مارکو پولو" نے بھی اپنے سفرنامے میں آذربائیجان کی "خود بخود جلتی آگ" کا ذکر کیا ہے۔
یانار داغ صرف ایک پہاڑی یا آگ کا منظر نہیں، بلکہ یہ ایک تاریخی، مذہبی، اور سائنسی یادگار ہے۔
یہ Absheron Peninsula میں آتا ہے، جو قدرتی گیس کے ذخائر سے مالا مال ہے۔
کیا آپ بھی قدرت کے اس شاہکار کو دیکھنے کا شوق رکھتے ہیں؟