Novel ki dunya

Novel ki dunya 007tanhai.......

سنا ہے تم بھی شاعر ہو۔۔۔۔۔۔ تو پھر ہو جائے دو لائن ۔۔۔۔۔۔
05/07/2025

سنا ہے تم بھی شاعر ہو۔۔۔۔۔۔
تو پھر ہو جائے دو لائن ۔۔۔۔۔۔

05/07/2025
کسی کو راشن کی ضرورت ہو تو اس نمبر پر رابطہ کریں صرف میسیج کریں کال نئی ضرورت مند ہی رابطہ کریں پلزفضول میسیج کر کے ٹائم...
14/07/2023

کسی کو راشن کی ضرورت ہو تو اس نمبر پر رابطہ کریں صرف میسیج کریں کال نئی ضرورت مند ہی رابطہ کریں پلز
فضول میسیج کر کے ٹائم ضائع نہ کریں
What's up
03075266857

06/12/2022

*جو لوگ نوکری کے ساتھ پارٹ ٹائم کوئی کام کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے طالب علم جو اپنی پڑھائی کے ساتھ کوئی آن لان کام کرنا چاہتے ہیں۔ایسی فی میل جو گھر سے نکلے بغیر کوئی کام کرنا چاہتی ہیں، موبائل فون سے گھر بیٹھے کام کریں اور ہزاروں کمائیں بغیر انویسٹمنٹ کے-*.
Contact what's up 03075266857

(کاپی)۔۔۔۔دس لاکھ کا جہیز پانچ لاکھ کا کھانا گھڑی پہنائیانگوٹھی پہنائیمکلاوے کے دن کا کھاناولیمے کے دن کا ناشتہ پھر بیٹی...
30/11/2022

(کاپی)۔۔۔۔

دس لاکھ کا جہیز
پانچ لاکھ کا کھانا
گھڑی پہنائی
انگوٹھی پہنائی
مکلاوے کے دن کا کھانا
ولیمے کے دن کا ناشتہ
پھر بیٹی کو رخصت کیا تو سب سسرالیوں میں کپڑے بھیجنا
برات کو جاتے ہوئے بھی ساتھ میں کھانا بھیجنا
بیٹی ہے یا کوئی سزا ہے
اور یہ سب تب سے شروع ہو جاتا ہے جب منگنی کر دی جاتی ہے کبھی نند آرہی ہے کبھی جیٹھانی آرہی ہے کبھی چاچی ساس آرہی ہے کبھی ممانی ساس آ رہی ہے ٹولیاں بنا کے آتی ہیں اور بیٹی کی ماں ایک مصنوعی مسکراہٹ چہرے پر سجائے سب کو اعلی سے اعلی کھانا پیش کرتی ہے اور سب کو اچھے طریقے سے ویلکم کرتی ہے باپ کا ایک ایک بال قرضے میں ڈوب جاتا ہے اور ایسے میں بیس لوگ گھیرے میں لے کے کہتے ہیں جی کتنے بندے برات میں ساتھ لے کر آئے 100یا 200 بندہ تو ہمارے اپنے رشتے دار ہی ہیں اور باپ جب گھر آتا ہے شام کو تو بیٹی سر دبانے بیٹھ جاتی ہے کہ اس باپ کا بال بال میری وجہ سے قرضے میں ہے
خدارا ان رسموں کو ختم کر دو تاکہ ہر باپ اپنی بیٹی کو عزت کے ساتھ رخصت کر سکے

19/11/2022

عورت وفادار ہوتی ہیں مگر وہ کسی کا انتظار نہیں کرتی!! 🍃🔥
بلال احمد جٹ

19/11/2022

اداسی بہت بھوکی ہوتی ہے انسان کی مسکراہٹ کو کھا جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔🌸
بلال احمد جٹ ❤️

19/11/2022

‏ایک ساس ڈاکٹر کے پاس گئی
اور
اس نے ڈاکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کوئی ایسی دوا دیں
کہ اس مرتبہ
میری بہو کا بیٹا ہی ہو،
دو بیٹیاں پہلے ہیں، اب تو بیٹا ہی ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر نے جواب دیا،
میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے۔ 👇🏻
‏ساس نے کہا کہ پھر کسی اور ڈاکٹر کا بتا دیں؟
ڈاکٹر نے کہا کہ آپ نے شاید بات غور سے نہیں سنی، میں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے دوائی کا نام نہیں آتا۔ میں نے یہ کہا کہ میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے۔
اس موقع پر لڑکی کا سسر بولا کہ وہ فلاں لیڈی ڈاکٹر تو۔۔۔ 👇🏻
‏ڈاکٹر نے بات کاٹتے ہوئے کہا کہ وہ جعلی ڈاکٹر ہوگا، اس طرح کے دعوے جعلی پیر، فقیر، حکیم، وغیرہ کرتے ہیں، سب فراڈ ہے یہ۔
اب لڑکی کے شوہر نے کہا کہ اس کا مطلب ہماری نسل پھر نہیں چلے گی؟
ڈاکٹر نے کہا کہ یہ نسل چلنا کیا ہوتا ہے؟👇🏻
‏آپ کے جینز کا اگلی نسل میں ٹرانسفر ہونا ہی نسل چلنا ہے نا؟ تو یہ کام تو آپ کی بیٹیاں بھی کر دیں گی، بیٹا کیوں ضروری ہے؟
ویسے آپ بھی عام انسان ہیں۔ آپ کی نسل میں ایسی کیا بات ہے جو بیٹے کے ذریعے ہی لازمی چلنی چاہیے؟
سسر نے کہا کہ میں سمجھا نہیں؟👇🏻
‏ڈاکٹر نے کہا کہ ساہیوال کی گائیوں کی ایک مخصوص نسل ہے جو دودھ زیادہ دیتی ہے۔ بالفرض اس نسل کی ایک گائے بچ جاتی ہے تو پریشان ہونا چاہیے کہ اس سے آگے نسل نہ چلی تو زیادہ دودھ دینے والی گائیوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ 🐮
طوطوں کی ایک مخصوص قسم باتیں کرتی ہے👇🏻
‏بالفرض اس نسل کی ایک طوطی بچ جاتی ہے تو فکر ہونی چاہیے کہ اگر یہ بھی مر گئی تو اس نسل کا خاتمہ ہو جائے گا۔🦜
آپ لوگ عام انسان ہیں باقی چھ سات ارب کی طرح آخر آپ لوگوں میں ایسی کون سی خاص بات ہے؟
یہ بات سن کر سسر نے کہا کہ ڈاکٹرصاحب کوئی نام لینے والا بھی تو ہونا چاہیے۔👇🏻
‏ڈاکٹر نے ان سے سوال کیا کہ آپ کے پَردادے کا کیا نام ہے؟ اس موقع پر سسر بس اتناکہہ سکا کہ وہ، میں، ہممممم، ہوں وہ۔۔۔۔
ڈاکٹر نے کہا کہ مجھے پتہ ہے آپ کو نام نہیں آتا، آپ کے پردادا کو بھی یہ ٹینشن ہو گی کہ میرا نام کون لے گا اور آج اُس کی اولاد کو اُس کا نام بھی پتہ نہیں۔👇🏻
‏ویسے آپ کے مرنے کے بعد آپ کا نام کوئی لے یا نہ لے۔ آپ کو کیا فرق پڑے گا؟ آپ کا نام لینے سے قبر میں پڑی آپ کی ہڈیوں کو کون سا سرور آئے گا
علامہ اقبال کو گزرے کافی عرصہ ہوگیا، آج بھی نصاب میں ان کا ذکر پڑھایا جاتا ہے۔
گنگا رام کو مرے ہوئے کافی سال ہو گئے لیکن لوگ👇🏻
‏آج بھی گنگا رام ہسپتال کی وجہ سے گنگا رام کو نہیں بھولے۔
ایدھی صاحب مر گئے لیکن نام ابھی بھی زندہ ہے اور رہے
لہذا بیٹی اور بیٹوں میں ہرگز فرق نہ کریں،
بیٹا اگر نعمت ہے تو بیٹی رحمت
بلال احمد جٹ

19/11/2022

🥀 🥀

میاں بیوی میں تلخ کلامی ہوئی ۔۔۔
کوئی گھریلو وجہ تھی ۔۔۔
جو ہر گھر میں ہر روز ہوتی رہتی ہے۔۔۔
دونوں کا ایک بیٹا بھی تھا۔۔۔۔
صابر نے اپنی بیوی زویا کو گالی دی۔۔۔۔تم سے جب سے شادی ہوئی یے میری زندگی جہنم ہو گئی ہے۔۔۔
زویا بھی چلا کر بولی ۔۔۔تم نے مجھے اتنا درد دیا ہے ۔۔میں اب دعا کرتی ہوں ۔۔۔مجھے موت آ جائے ۔۔اب تمہارے ساتھ ایک سانس بھی نہیں لے سکتی میں۔۔۔
جھگڑا کسی بڑی بات پہ نہیں تھا ۔۔۔
4 سال کا بیٹا۔۔۔۔ماں باپ کو جھگڑتے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
بیٹا بہت پریشان تھا۔۔۔۔کبھی ماں کا ہاتھ پکڑتا تو کبھی باپ کا ۔۔۔
باپ سے جب برداشت نہ ہوا تو ۔۔۔اٹھایا ۔۔۔ڈنڈا۔۔۔اور زویا کر مارنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔
زویا چیخنے چلانے لگی ۔۔۔
چیخوں کی آواز سن کر ۔۔۔اہل محلہ آ گئے ۔۔۔
انھوں نے آ کر زویا کو چھڑوایا ۔۔۔
زویا کے سر سے خون بہہ رہا تھا ۔۔۔بیٹا ڈرا سہما ۔۔۔دروازے کے پیچھے چھپا ہوا تھا۔۔۔۔۔
صابر نے چلا کر کہا اس میں تم کو طلاق دیتا ہوں ۔۔۔
تین بار طلاق بولا ۔۔۔اور زویا بیٹے کو لیئے میکہ آ گئی۔۔۔۔
بیٹا تھا کے اس کے دل میں ایک عجیب سا ڈر گھر کر چکا تھا ۔۔۔۔وہ سب سے ڈرنے لگا تھا ۔۔۔4 سال کا بیٹا۔۔۔وہ امی کی گود میں لیٹا ہوا تھا ۔۔۔امی کا دوپٹہ منہ پہ اوڑھے سو جاتا ۔۔۔
ماں سے ایک پل کے لیئے بھی جدا نہ ہوتا۔۔۔
ادھر ۔۔۔باپ نے کورٹ میں کیس کر دیا بیٹا میں اہنے پاس رکھوں گا۔۔۔
کورٹ سے آئی خط موصول ہوا۔۔۔
زویا کے بھائی نے خط پڑھا ۔۔۔۔بتایا۔۔۔صابر نے بیٹے کو اپنے پاس رکھنے کے لیئے کیس دائر کیا ہے۔۔۔
اگلے ہفتے سنوائی یے۔۔۔۔
بیٹا ماں کے پلو سے لگا ہوا۔۔امی بابا کیا کہتے ہیں۔۔
بیٹا اب 6 سال ہو چکا تھا ۔۔۔
ماں نے بتایا ۔۔کچھ نہیں بیٹا ۔۔۔
ماں باپ کو جدا ہوئے 2 سال گزر گئے تھے۔۔لیکن بیٹا اج بھی جب وہ جھگڑا یاد کرتا تو وہ بخار میں مبتلا ہو جاتا ۔۔۔
پہلی سنوائی ہوئی ۔صابر کا وکیل کافی بڑا وکیل تھا ۔۔۔کیس صابر کے حق میں جا رہا تھا ۔۔۔
زویا محسوس کر رہی تھی میں بیٹے کو ہار جاوں گی۔۔۔۔
زویا گھر آئی بیٹا اذان ۔۔ماں سے کہنے لگا۔۔ہم کیوں ابو کے پاس جاتے ہیں وہاں۔۔ابو مجھے کہہ رہا تھا تیری امی گندی ہے اس کے پاس نہ رہو۔۔
بیٹے نے ماں کا منہ چوما ۔۔۔ہلکا سا مسکرایا میری امی سوہنی یے گندی نہیں ہے پاپا گندا ہے۔۔
ماں کی آنکھ سے آنسو بہنے لگے ۔بیٹا جو ابھی چھے سال کا تھا ۔۔۔اپنے ننھے ہاتھوں سے ماں کے آنسو صاف کرنے لگا۔۔ماما کیوں رو رہی ۔۔میں آپ کو چھوڑ کر نہیں جاوں گا ۔
بیٹا ماں کی گود میں لیٹ گئا۔۔۔
اتنے میں زویا کا بھائ آیا۔۔زویا کی طرف دیکھ کر بولا۔۔۔
ہم کیس ہار جائیں گے۔۔
اذان کو اس کے باپ کے حوالے کرنا پڑے گا اس کا وکیل بہت بڑا وکیل یے۔۔
زویا خاموش ہو گئی۔۔۔بیٹے کا منہ چومنے لگی۔۔۔
کبھی پاوں چومتی کبھی ہاتھ کبھی سر ۔۔۔ اذان سویا ہوا تھا۔۔۔زویا نے زور سے سینے سے لگایا۔۔۔۔اور رات بھر روتی رہی۔۔۔۔
اذان نے دکان سے آئس کریم لی اور فریج میں رکھی نانی سے کہنے لگا نانو میں آ کر کھاوں گا۔۔
ماں نے اذان کے چہرے کو ہاتھوں میں بھرا۔۔اور آہستہ سے بولی ۔۔اذان بیٹا ماما ساتھ نہ بھی ہوئی تو
کھانا ٹائم پہ کھایا کرنا ۔۔ضد نہ کیا کرنا ۔۔
اور دکان کی گندی چیزیں نہ کھایا کرنا ۔۔۔روز دانت کو برش کیا کرنا ۔۔۔ماما تم کو روز دیکھا کرے گی یہاں سے۔۔
بیٹا نہیں سمجھ پا رہا تھا ماما ایسی باتیں کیوں کر رہی ہے ۔
ماں نے ہاتھ پاوں چومے۔۔۔
اج فائنل سنوائی تھی عدالت میں۔۔
زویا ۔۔۔بیٹے کو گود میں لیئے بیٹھی ہوئی تھی دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔۔۔
خیال یہی تھا کاش میں برداشت کر لیتی اج بیٹے سے جدا نہ ہوتی۔۔۔
بیٹے کی خاطر خاموش رہتی۔۔۔
ادھر ۔۔۔کاروائی شروع ہوئی۔۔۔۔
جج صاحب نے لکھا فیصلہ سنایا ۔۔۔
تمام دلیل سننے کے بعد ۔۔۔ہم اس نتیجے پہ پہنچے ہیں کے۔۔۔
بیٹا اپنے باپ کے ساتھ رہے گا۔۔۔فیصلہ سنتے ہی ماں کا کلیجہ پھٹ گیا۔۔ماں بے ہوش ہو کر گر گئی۔۔
باپ آگے بڑھا بیٹے کو اٹھا لیا۔
بیٹا باپ کے پاس نہیں جانا چاہتا تھا بیٹا چیخ چیخ کر رونے لگا مجھے ماما پاس جانا ہے مجھے ماما پاس جانا ہے ۔۔۔چھوڑو مجھے ۔۔زویا کو ہوش آیا ۔۔۔
ننگے پاوں دوڑتے ہوئے ۔۔۔صابر کے پاس گئی۔۔اس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر بھیک مانگنے لگی۔۔۔صرف ایک بار مجھے میرے بیٹے کو سینے سے لگا لینے دو۔۔۔
لیکن وکیل نے پولیس والے سے کہا اس عورت کو ہٹاو یہاں سے ۔۔۔
ماں بلک بلک کر رونے لگئ ۔۔۔بیٹا تڑپ رہا تھا ۔۔
وکیل مسکرا کر صابر سے کہنے لگا مبارک ہو جناب آپ کیس جیت گئے ۔۔صابر نے طے کردہ رقم وکیل کو دی اور چل دیا۔۔۔
بیٹا ماں کی جدائی میں روتا چیختا ۔۔اسے باپ کا گھر جیل لگنے لگا تھا ۔۔۔
ماں کی شادی کسی اور سے ہو گئی ۔۔باپ نے بھی دوسری شادی کر لی ۔۔۔وقت گزرنے لگا ۔۔
ماں اپنی زندگی میں مصروف ہو گئی ۔۔باپ اپنی نئی بیوی کے ساتھ۔۔
اذان ۔۔۔زندہ لاش بن کر جینے لگا ۔
اذان کا نہ کوئی قصور تھا نہ کوئی جرم تھا نہ کوئی گناہ۔۔ بے گناہ سزا پائی تھئ اذان نے۔۔
نہ سکول پڑھ سکا۔نہ زندگی میں کوئی مقام حاصل کر سکا۔۔بلاخر باپ نے ایک ہوٹل پہ برتن دھونے پہ لگا دیا۔۔
میں آپ سب سے پوچھتا ہوں۔۔۔۔؟؟
کیا قصور ہوتا ہے ایسی اولاد کا۔۔؟؟
آپ میں اتنی برداشت نہں ہوتی کے ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کر دیا جائے۔۔۔صبر ختم ہو چکا ہے۔؟؟۔کتوں کی مانند لڑتے ہو۔۔ایک دوسرے پہ الزام لگاتے ہو میں دونوں میاں بیوی کی بات کر رہا ہوں ۔۔۔
تم دونوں کی نفرت تمہاری اولاد کو کھا جاتئ ہے۔۔
اور یقین اس کو بھی قاتل کا نام دیتا ہے۔۔۔
پہلی شادی میں ایک دوسرے کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو برداشت نہیں کرتے ہو۔۔اور دوسری شادی میں بڑی سے بڑی بات پہ کمپرومائز کر لیتے ہو۔۔۔
نہ جانے اج بھی کتنے بچے ماں باپ کی زہر آلود نفرت پہ قربان ہو رہے ہوں گے جو بے گناہ برباد کر دیئے جائیں گے۔۔
یقین آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہے۔۔
ایک دوسرے کو برداشت کرنا سیکھیں ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔۔
یقین کا سفر جانتا یے ۔شادی کے بعد میں بیوی کی سوچ کا ملنا ضروری نہیں ہے کیوں کے آپ لوگ دو الگ الگ انسان ہیں الگ سوچ ہے الگ خواہشات ہیں۔۔۔نکاح کا مقصد ہی دو الگ انسانوں کو یک جان کرنا ہے۔۔
۔۔۔
طلاق ہی ہر مسلے کا حل نہیں ہے۔۔
آخر کار اکثر دوسری شادی ناکام کیوں نہیں ہوتی اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے ۔۔تو میں بتاتا ہوں آپ۔کو ۔۔
دوسری شادی اس لیئے ناکام نہیں ہوتی۔۔کے اس وقت ہم صبر کرنا سیکھ جاتے ہیں برداشت کرنا سیکھ جاتے ہیں۔۔۔
ایک دوسرے کی غلطی کو اگنور کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔۔
اگر ایسا پی پہلی شادی میں کیا ہو تو ۔۔۔اولاد۔۔۔خاک نہ ہو۔۔۔

میری تحریر پڑھ کر اگر کسی نے اپنی اولاد کو خاک ہونے سے بچا لیا تو میرا مقصد مکمل ہو جائے گا ۔۔

یا الله هم سب کو خیر بانٹنے والا بنا دے..!!

_*شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات...!!

11/11/2022

کسی نے ایک بزرگ سے پوچھا، "آپ نے زندگی بھر شادی کیوں نہیں کی" 😧
انہوں نے بتايا- یہ میری جوانی کی بات ہے ، میں ایک شادی میں گیا ہوا تھا،
وہاں نادانستہ میرا پاؤں میرے پاس کھڑی لڑکی کی چادر پر پڑگیا

وہ سانپ کی طرح سسکاری مار کر ایک دم پلٹي اور شیر کی طرح دهاڑی
"بلڈی ہیل ، اندھے ہو کیا؟"
میں گڑبڑا کر معافی مانگنے لگا .. 😢
پھر اس کی نظر میرے چہرے پر پڑی 😍
وہ بہت ہی پیارے دھیمے لہجے میں بولی
"اوہ معاف كيجے گا، میں نے سمجھا میرے شوہر ہیں" 😁😁
جناب اس دن کے بعد سے آج تک میرا شادی کرنے کا حوصلہ نہ ہوا ... 😂😂
Bilal Ahmad jutt

08/11/2022

جسم_فروش_لڑکی قسط 1
*فیس بک کی ایک اندھی محبت کا درد ناک انجام*
رات کو دو بجے اچانک سر میں شدید درد کے احساس سے میری آنکھ کھل گٸی
درد اتنا شدید تھا کہ سانس لینا دشوار ہو رہا تھا۔
مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق اٹھ بیٹھا۔۔
کچھ دیر سانس بحال کرتا رہا پھر جیکٹ پہنی اور بیڈ روم سے باہر نکل آیا۔۔
جیسے ہی صحن میں قدم رکھا ہوا کے ایک ٹھنڈے جھونکے نے احساس دلایا کہ سردی ابھی باقی ہے۔۔۔
اکیلے ہونا جہاں ایک نعمت ہے وہی بہت زیادہ تکلیف دہ بات بھی ہے انسان جب بیمار ہوتا ہے تو کوٸی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔۔۔
پوری رات بندہ بخار سے تپتا رہتا ہے کوٸی پرسان حال نہیں ہوتا یہی سوچتے ہوٸے میں صحن میں کھڑی اپنی کھٹارا مہران تک پہچ گیا۔۔۔
جس کے لٸے میں تو گرل فرینڈ والی فیلنگ رکھتا تھا لیکن وہ ہمیشہ مجھ سے لڑاکا بیوی جیسا برتاٶ کرتی تھی۔۔
موڈ ہوا تو سٹارت ہو گٸی نا موڈ ہوا تو جواب دے دیا۔۔۔
اب بھی میں نے ڈور کھولنے سے پہلے آیت الکرسی پڑھ کے پھونک مارا اور دروازہ کھول کے آہستہ سے سیٹ پہ آ بیٹھا
انداز ایسا تھا کہ گویا گاڑی کو نہیں بیوی کو جگانے
لگا ہوں
کلمہ پڑھ کے سٹارٹ کرنے کے لٸے چابی گھماٸی پہلے تو زرہ سا غصہ کرتے ہوٸے غراٸی پھر سٹارٹ ہو گٸی۔۔
بس پھر کیا تھا میں نے بھی فل ایکسی لیٹر دے دیا کہ اچھے سے گرم ہو جاٸے۔۔۔۔
دو منٹ ایسے ہی گاڑی کو تپانے کے بعد میں اترا اور گیٹ کھولا۔۔
جب میں گھر سے نکلا تو سر درد عروج پہ تھا
کوٸی اور وقت ہوتا تو میں رات کا یہ پہر بہت انجوٸے کرتا غلام علی کی کوٸی غرل سنتا۔۔۔
لیکن اِس وقت سر درد کر رہا تھا اس لٸے نصیبو لال سننا مجھے زیادہ بہتر لگا۔۔۔۔
نصیبو کے گانے بھلے جیسے بھی ہیں لیکن ان کا ایک فاٸدہ ہے انسان نصیبو کے گانے سنتے ہوٸے کچھ اورسوچ ہی نہیں سکتا۔۔۔
کیوں کے نصیبو کے گانوں میں شاعروں نے ایسی ایسی ساٸنس لڑاٸی ہوتی ہے کہ بندہ سن کے خود کو بھی نکا نکا شاعر سمجھنے لگتا ہے۔۔۔
ہسپتال کی ایمرجنسی میں ڈاکٹر نے میرا بی پی چیک کر کے مجھے ایک نرس کے حوالے کر دیا۔۔۔
جس نے بڑی قاتلہ مسکراہٹ کے ساتھ بتایا کہ آپ کو ٹیکا لگے گا۔۔۔
میں نے بھی اُسی کی طرح ڈبل قاتلانہ مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا
مجھے پتہ ہے ٹیکا ہی لگنا ہے ہور تسی کہڑا گولی مارنی لاٶ ٹیکا تسی
لیکن اس وقت چراغوں میں روشنی نہ رہی جب نرس نے کہا لیٹ جاٸیں
سر درد کا انکشن لگوا کے میں نے پارکنگ کا رخ کیا جہاں مہران میرا ویٹ کر رہی تھی۔۔۔۔
ہسپتال کے سروس روڈ سے جیسے ہی میں نے مین روڈ پہ گاڑی کو ٹرن کیا۔۔
ایک لڑکی نے ہاتھ کے اشارے سے لفٹ مانگی۔۔۔
پہلے تو سوچا رہنے دیتا ہوں۔۔
کیوں کہ اس وقت کسی لڑکی کو لفٹ دینا خطرے سے خالی نہیں تھا۔۔
دوسرا اب ایک اور دھندہ بڑے عروج پہ تھا کال گرل پروواٸڈر عورتیں رات کو کسی گاڑی والے سے لفٹ لے لیتی اور باتوں باتوں میں اسے بتاتی کہ ہماری جاننے والی بہت مجبور ہو کے جسم فروشی کا کام کر رہی ہے۔۔۔
اب جن کو ضرورت ہوتی وہ آگے سے دلچسپی لے لیتے اُن کی بات میں۔۔
اور وہ سمجھ جاتی کہ یہ ہمارا کسٹمر ہے جسے دلچسپی نہیں ہوتی وہ اگنور کر دیتا تو وہ چپ چاپ اپنے اگلے سٹاپ پہ اتر جاتی۔۔۔۔
خیر نا چاہتے ہوٸے بھی میں نے گاڑی اُس لڑکی کے پاس روک لی کیونکہ کے میں شک کی بنیاد پر کسی کی ہیلپ نہیں چھوڑ سکتا تھا۔
گاڑی رکتے ہی لڑکی نے بڑے مزہب انداز میں السلام علیکم کہا۔۔
اور میرے وعلیکم سلام کا انتظار کیٸے بنا اس نے بہت میٹھی آواز میں کہا سر آپ مجھے موتی محل اتار دیں گے۔۔۔
جی اتار تو دوں گا لیکن۔۔۔۔
لیکن کو چھوڑیں آپ اتار دینا بس اور اگر آپ چاہیں گے تو آپ کو اتارنے کا رینٹ بھی مل جاٸے گا ۔۔۔
اُس نے بے تکلفی سے فرنٹ ڈور کھول کے سیٹ پہ بیٹھتے ہوٸے معنی خیز لہجے میں کہا۔۔۔۔
مجھے سمجھ آ گٸی تھی کہ میں نے لفٹ غلط بندی کو دے دی ہے لیکن اب کیا ہو سکتا تھا اب تو وہ گاڑی میں بیٹھ چکی تھی۔۔۔
میں نے اس کی بات کا کوٸی جواب نہ دیا اور گاڑی گیٸر میں ڈال دی۔
شاید میری چپ میں چھپی ناگواری اُس نے بھی محسوس کر لی تھی
کچھ دیر بعد اس کی آواز نے سکوت کو توڑا سوری سر
مجھے آپ سے ایسے بات نہیں کرنی چاہیٸے تھی۔
میں نے جسٹ اٹس اوکے کا جواب دیا۔۔
تب تک موتی محل آ چکا تھا میں نے سٹاپ پہ گاڑی روکی۔۔۔
میرا خیال تھا کہ وہ خود ہی اپنا سٹاپ دیکھ کے اتر جاٸے گی لیکن دو منٹ گزرنے کے بعد بھی وہ ہنوز بیٹھی رہی۔۔
مجھے بہت شدید غصہ آ رہا تھا دل تو چاہا کہ اُسے ایک تھپڑ ماروں اور کہوں دفع ہو جاٶ۔۔
لیکن اپنی ماں کی نصیحت یاد آ گٸی کہ عورت کس بھی کردار کی ہو اُس کی عزت کرنا کیونکہ اُس کا کردار رب کا اور اس کا معاملہ ہے۔۔
تمہیں بس یہ ثابت کرنا ہے تم بھی عورت کے پیدا کردہ ہو
میں نے سٹاپ پہ لگی لاٸٹ کی روشنی میں اس کے چہرے کو پہلی بار دیکھا۔۔۔باٸیس تیٸیس سال کی خوبصورت نقوش والی لڑکی تھی لیکن لگتا تھا کہ وقت نے بہت ظلم کیا ہے اُس پہ
اُسے گم سم پا کے میں نے آرام سے کہا میم آپ کا سٹاپ آ گیا ہے
ایک دم سے وہ چونک گٸی جیسے کسی خواب سے باہر آٸی ہو۔
جی بہت شکریہ آپ کا سر
اس نے کپکپاتی آواز میں کہتے ہوٸے دروازہ کھولنے کی کوشش کی۔۔۔
اُس کا پورا جسم کانپ رہا تھا۔
سردی تو تھی لیکن گاڑی میں اتنی سردی نہیں تھی کہ انسان سردی سے کانپنے لگتا۔۔۔
ایسے پیشے کی عورتیں بہت تیز طرار اور بہت بولڈ ہوتی ہیں لیکن اُس لڑکی نے جو دو تین جواب دیٸے تھے بہت مہزب انداز میں دیٸے تھے۔
آپ ٹھیک تو ہیں میم آپ کو اگر ٹھنڈ لگ رہی ہے تو
ایسا کریں آپ میری جیکٹ لے لیں۔۔۔
میں نے از راہ ہمدرری کہا
اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا جیسے سوچ رہی ہو کہ کچھ کہے یا نہ کہے۔
میں نے دوبارہ نرمی سےکہا اگر آپ کو ٹھنڈ لگ رہی ہے تو جیکٹ لے لیں
اب کی بار اُس کی آنکھوں میں نمی تھی اور اس کے اگلے الفاظ نے میرے ہوش اڑا دیٸے۔۔۔
اُس نے بھیگی اور کانپتی آواز میں کہا۔۔
کیا آپ مجھے کچھ کھانے کے لٸے خرید کے دے سکتے ہیں میں نے تین دن سے پانی کے سوا نہ کچھ کھایا ہے نہ پیا۔۔۔
ایک پل کو تو میری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی ختم ہو گٸی۔۔
تین دن سے کھانا نہ کھانے کا مطلب تھا 72 گھنٹے بھوکا رہنا۔۔۔
اف خدایا اب مجھے سمجھ آٸی کہ اس کا جسم اور آواز کیوں کپکپا رہی تھی۔
جب انسان حد سے زیادہ بھوک برداشت کرتا ہے یاچوبیس گھنٹے تک کچھ نہیں کھاتا تو یہ نوبت آتی ہے۔۔
اس کا جسم بھوک کی شدت سے کپکپانے لگتا ہے۔۔
میں نے موباٸل میں ٹاٸم دیکھا ساڑھے چار بج رہے تھے
اس کا کردار جو بھی تھا اس وقت اُس کی مدد کرنا اِس چیز سے زیادہ اہم تھا۔۔
ہو سکتا تھا کہ لوگ اُسے میرے ساتھ دیکھ کہ یہ بھی سمجھتے کہ میں اُس کے ساتھ رات گزار کے اب ڈراپ کرنے جا رہا ہوں یا ناشتہ کروا رہا ہوں۔۔۔۔
لیکن مجھے اِس وقت اِن باتوں کی پرواہ نہیں تھی اِس وقت عزت سے زیادہ انسانیت نبھانا ضروری تھا۔۔۔
میں نے اُس کی بات کا جواب دیٸے بنا گاڑی سٹارٹ کی اور سہراب گوٹھ کی طرف موڑ دی کیونکہ اِس وقت وہاں ہی ناشتہ مل سکتا تھا۔۔۔۔
جاری ہے
Complete naval Meri I'd me hen open kro or follow
تجھے عشق ہو خدا کرے 👉

Address

Dubai

Telephone

+923075266857

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Novel ki dunya posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Novel ki dunya:

Share