03/07/2025
آج میں اپنے دوستوں کے ساتھ اللہ مالک ریسٹورنٹ، سیالکوٹ کھانے کے لیے گیا۔ کھانے کے بعد، حسبِ معمول ویٹر آیا اور بل دیا۔ میں نے کارڈ سے ادائیگی کی اور جب میں نے بل کی کاپی مانگی — جو کہ کسٹمر کی پرچی ہوتی ہے اور اُس پر QR کوڈ بنا ہوتا ہے
تو ویٹر نے کارڈ سلیپ تھما دی، جس پر صرف بینک ٹرانزیکشن کی تفصیل تھی۔
میں نے نرمی سے کہا:
“بھائی، مجھے وہ والی کاپی دیں جس پر QR کوڈ ہوتا ہے، تاکہ میں دیکھ سکوں کہ آپ نے واقعی میری ادائیگی کا ٹیکس ادا کیا ہے یا نہیں۔”
ویٹر گھبرا سا گیا اور بولا:
“سر، بس ابھی لاتا ہوں، تھوڑا انتظار کریں۔”
پھر وہ غائب ہوگیا۔ پورے 10 منٹ بعد واپس آیا اور کہا:
“سر، مشین کا پرنٹر خراب تھا، اسی لیے دیر ہوگئی۔”
اور تب جا کر وہ اصل کسٹمر کا بل لے کر آیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ:
ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا واقعی پرنٹر خراب تھا؟ یا کچھ اور چھپایا جا رہا تھا؟
حقیقت یہ ہے کہ اکثر ریسٹورنٹ، ہوٹل اور دکانیں، خاص طور پر کیچنگ بزنسز، ٹیکس بچانے کے لیے جان بوجھ کر کسٹمر کو بل کی وہ کاپی نہیں دیتے جس پر QR کوڈ ہو، کیونکہ وہ کاپی FBR (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کو رپورٹ ہوتی ہے۔ اگر وہ آپ کو وہ کاپی نہ دیں، تو مطلب یہ ہے کہ:
آپ نے تو ٹیکس ادا کیا، مگر وہ حکومت کو نہیں گیا — بلکہ اُن کی جیب میں چلا گیا.
ہمارا فرض کیا ہے؟
1. ہمیشہ کسٹمر کی پرچی لیں جس پر QR کوڈ ہو۔
2. اگر وہ نہ دیں، تو اُن سے پوچھیں اور اصرار کریں۔
3. اگر مسلسل بہانے بنائیں، تو
• FBR کے ایپ “Tax Asaan” پر شکایت درج کریں
• یا FBR کی ہیلپ لائن 111-772-772 پر کال کریں