07/12/2025
#سفرنامہ
قسط 8
حرمین شریفین
گزشتہ قسط میں آپکو میں یہ بتا رہی تھی۔ کہ بورڈنگ پاس پر جو گیٹ نمبر ہم نے دیکھا تو بس جو تھوڑی بہت چلنے کی ہمت تھی وہ بھی چلی گئی۔۔۔ گیٹ نمبر ڈی 1 ۔۔۔ یعنی سب سے آخری گیٹ۔۔۔🚪 اسی اثناء میں الیکٹرک کارٹ نظر آئی۔ ڈرائیور کے پاس گئے بتایا کہ اس گیٹ پر جانا ہے، کوئی چارجز؟؟؟ اس نے پوچھا کونسی ایئر لائن۔ ہم نے بتایا سعودی ایئر لائن کہنے لگا جی میں اسی ایئر لائن کے لیے ہوں آ جائیں بیٹھ جائیں۔۔۔ خیر مزے سے ہم بیٹھ گئے۔۔۔ لیکن ڈی ون کے بجائے اس سے پہلے شاید 5، یا 6 گیٹ کے پاس مسجد تھی وہاں اترنا پڑا۔ کیونکہ فیدی نے احرام پہننا تھا۔۔۔۔ نفل بھی پڑھنی تھی۔۔۔ خیر پھر ان کاموں سے فارغ ہو کر۔ ہم اپنے گیٹ پر جو ہمارے بورڈنگ پاس پر مکتوب تھا
پہنچے۔۔۔
آپ سب کو بتاتی چلوں، دو طرح کی بیٹھنے کی نشستیں ہوتی ہیں انتظار گاہ میں، انتظار گاہ وہ والا جہاں سے اب آپکو بس اب طیارے میں سوار ہونا ہے۔۔۔
ایک تو وہ جو ہسپتال کے اندر ہوتی ہیں اس طرح کی۔۔۔ توبہ اس پر تو زیادہ دیر بیٹھ نہیں سکتے اسی لیے جو لوگ اپنے بینک کارڈ کے ذریعے وی آئی پی لاؤنج میں جا سکتے ہیں وہاں چلے جاتے ہیں۔۔ لیکن ان لاؤنج کو 5 پرسنٹ بھی لوگ استعمال نہیں کرتے۔۔۔ خیر کچھ نشستیں فٹ ریسٹ کے ساتھ بنی ہوتی ہیں تھوڑی پیچھے سے بھی لمبی اور آپ با آسانی پاؤں رکھ کر اس پر ٹیک لگا کر لیٹنے اور بیٹھنے کے پوسٹر میں آجاتے ہیں۔۔۔ آرام دہ ہوتی ہے۔۔۔ ہمیں وہ نشستیں مل گئیں۔ بس پھر دونوں جلدی سے تخت نشین ہوکر اپنی جگہ سنبھال لیتے ہیں۔😊😁 ۔۔ تھوڑی دیر باتیں کیں کچھ تصاویر لیں۔ سامنے وینڈر مشین نصب تھی۔ وہاں سے کافی لی اور پھر پی کر چستی لانے کی کوشش کی۔۔ بس پھر تھوڑی ہی دیر میں اناؤنسمنٹ ہوگئی۔۔۔
پتہ ہے کس چیز کی ظاہر سی بات ہے اب آگے کیا ہونا ہے؟؟؟ طیارے کی طرف جانے کے لیے لائن بنائیں۔۔۔۔ یہی اناؤنسمنٹ،،،، ٹکٹ کٹاؤ۔۔۔لائن بناؤ....
ٹکٹ پہلے ہے کٹ چکا تھا لائن بنانا باقی تھا۔اب اسکا بھی وقت آگیا۔۔ چلیں جی قطار میں لگ کر بورڈنگ برج تک گئے۔۔۔ بورڈنگ برج مسافروں کو طیارے تک پہنچانے کا کام کرتا ہے۔۔ اور اس پر چلتے ہوئے ایئر ہوسٹس کی شاندار سی مسکراہٹ نے استقبال کیا😊۔۔۔
ہم خیالوں خیالوں میں محسوس کر چکے تھے کہ ایمرجنسی ایگزٹ والی سیٹ ہوگی، ہمارے سامنے کوئی دوسری سیٹ نہیں ہوگی۔۔۔🤗🤗 جب ہم پہنچے تو خوب ہنسی آئی ایک تو ونڈو سیٹ بھی نہیں۔۔۔ دوسری تھی تو ایمرجینسی ایگزٹ والی لیکن جو ہوائی جہاز بڑے ہوتے ہیں 3 قطاروں میں اس میں سیٹیں ہوتی ہیں وہ والا طیارہ نہیں تھا۔۔ یعنی چھوٹا طیارہ تھا۔ تو اس میں ایمرجنسی ایگزٹ کہ آگے سپیس نہیں تھی ۔۔۔😁😁 ۔۔۔خیر جب بیٹھ گئے۔۔۔ تو یہ ضرور محسوس کیا اور تھا بھی ایسا ہی کہ باقی سیٹوں کی مقابلے میں اس سیٹ اور اس سے آگے والی سیٹ کے درمیان ذرا فاصلہ زیادہ تھا۔۔۔
لیکن ایک بات یہ اچھی تھی تو دوسری بات کچھ دیر میں سمجھ آئی کہ جی ہم ایمرجینسی سیٹس پر بیٹھیں ہیں یہ سیٹ اس بٹن سے محروم تھی جس سے ہم اپنی سیٹ محترم کو آگے پیچھے کر سکتے ہیں۔۔۔😁😁🙆♀️🤦♀️
اب کیا کرنا تھا۔۔ بتانے کا مقصد یہ کہ سفر میں سب کچھ آپکے مزاج کے مطابق نہیں ہو سکتا۔۔ آپ اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کہ سب کچھ ویسا ہو جیسا آپ چاہتے ہیں ۔۔۔ سو اگر ویسا نہ ہو سکے تو پھر بھی ہنستے ہوئے مسکراتے ہوئے خوشی خوشی اپنا سفر گزاریں۔۔ نیند سے
ایسا برا حال تھا کہ نہ پوچھیں۔۔۔
گو آبلے ہیں پاؤں میں پھر بھی اے رہروو
منزل کی جستجو ہے تو جاری رہے سفر
چلیں ملتے ہیں اگلی قسط میں اور سناتے ہیں آگے کی روداد۔۔۔
پڑھنے کا اور مسکرانے کا شکریہ
خنساء فہد
7 دسمبر 2025
شارجہ