09/12/2025
آج اس مونچھوں والے شخص پر لعن طعن سے سوشل میڈیا بھرا ہوا ہے۔ یقیناً اس کے گھر میں اس کی ماں، بہن، بیٹیاں اس کے سیاہ دھندے سن کر شرمندہ ہو رہی ہوں گی۔
تین
ماہ قبل یہ افسر سیاہ و سفید کا مالک تھا۔ سائبر کرائم کے قومی ادارے کا سربراہ ہونے کی وجہ سے ڈیجیٹل ورلڈ سے منسلکہ جوانوں کو گرفتار کرتا۔ انہیں ذاتی عقوبت خانوں میں ذلیل کرتا، ان کے ساتھ نازیبا حرکتیں کرکے ویڈیوز بناتا اور لوگوں کو لائیو دکھاتا۔ سعدالرحمن نامی یوٹیوبر کو گرفتار کرکے بھی اس نے انسانیت سوز سلوک کیا۔ چونکہ یہ جوان لڑکا گرفتار تھا اس لیے یہ افسر میڈیا پر راج کرکے اپنے من پسند الزامات لگاتا رہا۔ سوشل میڈیا کی دنیا کا ایک اور کن ٹٹا ڈاکٹر عفان قیصر بھی اس کو پوڈکاسٹ میں بٹھا کر اپنے نمبر بناتا رہا۔ مگر جیل سے باہر آکر کل کی سعدالرحمن کی بنائی گئی ویڈیو نے سوشل میڈیا کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا۔
میں نے آج تک سعدالرحمن المعروف ڈکی بھائی کی شاید ایک بھی ویڈیو نہیں دیکھی۔ اور اس کی کل کی ایک گھنٹے کی ویڈیو میں سے بھی صرف چند کلپ دیکھ پایا، لیکن یہ سب کچھ انسانیت کو شرما دینے کیلئے کافی تھا۔ سوشل میڈیا پر جوانوں کے وی لاگز وغیرہ اور بے مقصد ایکٹیویٹیز کی بحث ایک طرف لیکن بچوں کو بلیک میل کرکے کروڑوں روپے ہتھیانے والے ان افسروں کے کرتوتوں کو ننگا کرنے پر یہ لڑکا تحسین کا مستحق ہے۔
اس افسر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور ڈکی کے اکاؤنٹس سے اس نے جو 9 کروڑ زبردستی اپنے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیے تھے، ان میں سے بھی ساڑھے 4 کروڑ ریکور کر لیے گئے ہیں۔ لیکن پاکستان میں موجود باقی کرپٹ افسروں کو سبق سیکھنا چاہیے کہ خدا کی پکڑ سخت ہے۔ خدا پکڑنا چاہے تو وزیراعلٰی صاحبہ کی گود سے نکوا کر جیل میں ڈال دیتا ہے۔
دوسری اہم بات کہ ڈکی کے 8 ملین سبسکرائبر تھے، اس کو فیلڈ مارشل کی ذاتی مدد مل گئی تو یہ پاکستانی افسروں کے چنگل سے نکل گیا۔ کل سے آئی ٹی سے وابستہ درجنوں جوانوں کے سٹیٹس دیکھے، جن کا سوال تھا کہ ایسے ملک میں کیسے رہا جا سکتا ہے جہاں سیکورٹی اداروں کے ڈی جی لیول کا بندہ خود بنفس نفیس جرائم پیشہ شخص ہو؟ ان جوانوں کو سیکورٹی کی ضمانت کون دے گا؟