Mahnoor vlog

Mahnoor vlog Universal couple
Allah nazar bad sy bachaaye

02/09/2025

Realty

02/09/2025
02/09/2025
02/09/2025

"یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کے موجودہ عدالتی نظام میں اکثر معاملات میں بچوں کی حضانت ماں کو دے دی جاتی ہے، چاہے اس کے کردار پر سنگین اعتراضات موجود ہوں۔ اس کے باوجود عدالت نے بچوں کی کفالت اور پرورش ماں کے سپرد کر دی اور باپ پر بھاری نفقہ (Child Support) عائد کر دیا۔

یہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ایک طرف بچے ایسے ماحول میں پلیں گے جہاں ان کی اخلاقی و ذہنی تربیت بری طرح متاثر ہوگی، اور دوسری طرف باپ اپنے خون پسینے کی کمائی سے کمر توڑ خرچہ برداشت کرتا رہے گا۔ عملی طور پر یہ نفقہ صرف بچوں پر نہیں بلکہ ماں کی ذاتی عیاشی اور غلط تعلقات کے لیے بھی استعمال ہوگا۔

مزید یہ کہ عدالتیں اگرچہ ویڈیو اور دیگر ثبوت دیکھ لیتی ہیں، لیکن باپ کو پھر بھی برسوں تک مقدمہ لڑ کر یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ ماں بچوں کی صحیح پرورش نہیں کر رہی۔ اس دوران باپ اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہوتا ہے، کبھی قرض لیتا ہے اور بعض اوقات گردے جیسی چیز بھی بیچنے پر آ جاتا ہے۔ تین چار سال تک کیس لڑتے لڑتے یا تو وہ نفسیاتی مریض بن جاتا ہے یا موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ یہ ہمارے عدالتی نظام کی تلخ حقیقت ہے، جس کے خلاف آواز بلند کرنا وقت کی ضرورت ہے۔"
📜 اسلامی نقطہ نظر

"اسلامی تعلیمات کے مطابق بچے کی حضانت ہمیشہ اس کی فلاح و بہبود (welfare) کو مدِنظر رکھ کر دی جاتی ہے۔ اگر ماں بدکاری، عیاشی یا غیر شرعی اعمال میں ملوث ہو اور اس کے عمل سے بچوں کے ایمان، اخلاق اور مستقبل کو خطرہ لاحق ہو تو ایسی صورت میں ماں حضانت کی اہل نہیں رہتی۔

قرآن و سنت کے مطابق نفقہ (خرچہ) ہمیشہ بچوں پر واجب ہے، لیکن یہ خرچ بچوں کی ضروریات — جیسے تعلیم، صحت، لباس اور رہائش — پر ہونا چاہیے، نہ کہ ماں کی ذاتی خواہشات یا عیاشی پر۔ اگر ماں بچوں کا پیسہ اپنی ناجائز سرگرمیوں میں استعمال کرے تو یہ کھلم کھلا خیانت اور ظلم ہے۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ موجودہ عدالتی نظام اکثر اسلامی اصولوں کے برعکس فیصلے کرتا ہے۔ اگرچہ واضح شواہد موجود ہوں کہ ماں بچوں کے لیے غیر موزوں ماحول فراہم کر رہی ہے، پھر بھی شوہر کو برسوں تک مقدمہ لڑنا پڑتا ہے اور اپنی جمع پونجی لٹانی پڑتی ہے۔ نتیجتاً وہ شخص ذہنی دباؤ، معاشی بربادی اور بعض اوقات موت کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہ صورتحال اسلامی عدل و انصاف کے صریحاً منافی ہے۔

📌 خلاصہ:

قانونی نظام میں شوہر کو سخت مالی بوجھ اور لمبے مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اسلامی نظام میں ایسی ماں حضانت کی اہل نہیں رہتی، اور بچوں کا خرچ براہِ راست بچوں پر ہونا چاہیے۔

موجودہ عدالتی رویے کو بدلنے کے لیے اجتماعی آواز اٹھانا ضروری ہے۔

02/09/2025

Lo g ab??

01/09/2025

عورت کی معصومیت کا جھوٹا بت اور مرد کی بےبسی!
آج کی عورت جب کسی غیر اخلاقی فعل میں رنگے ہاتھوں پکڑی جائے...
نہ آنکھوں میں شرم، نہ دل میں ندامت، نہ زبان پر توبہ!
اور معاشرہ؟
معاشرہ کہتا ہے:
"زلیل نہ کرو!"
"پردہ رکھو!"
"یہ عورت ہے، عزت کی علامت!"
ارے، واہ! عزت کی علامت؟
جب وہ بیوی ہوتے ہوئے غیر مردوں سے باتیں کرے،
جب وہ بےوفائی کرے،
جب وہ اپنے شوہر کو نظر انداز کرے،
تو اُس وقت عزت کہاں سو جاتی ہے
اگر مرد، شوہر ہو کر اپنی بیوی سے سچی محبت کرے،
ہر ممکن وفاداری نبھائے،
پھر بھی اگر بیوی دھوکہ دے...
تو کیا ملتا ہے اس مرد کو؟
ایک ہی "مشورہ": طلاق دے دو، جان چھڑا لو!
یعنی عورت کے لیے نہ کوئی پابندی،
نہ کوئی ذمہ داری،
نہ احساسِ گناہ،
نہ عبرت، نہ سزا، نہ خفت!
بلکہ اُسے تحفظ ملتا ہے،
بہانے ملتے ہیں،
ہمدردیاں ملتی ہیں،
حتیٰ کہ گناہ کو "حق" کہہ کر جواز بھی مل جاتا ہے!
اور جب مرد فریاد کرے،
جب مرد انصاف مانگے،
تو اُسے کہا جاتا ہے: "کمزور ہے"، "برداشت کر"،
اور عورت؟
اسے آزادی دے دو، اسے معاف کر دو!
خبردار!
یہ رویے آنے والے وقت میں فتنہ بنیں گے!
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے سب سے بڑا فتنہ عورت کو چھوڑا ہے!"
تو بتاؤ، جب فتنہ سامنے ہو،
تو کیا خاموش رہنا ایمان داری ہے؟
کیا عورت کی ہر بے حیائی کو نظرانداز کرنا انسانیت ہے
کیا عورت کی ہر نافرمانی کو “مجبوری” کہنا دانشمندی ہے
نہیں!
اب وقت آ گیا ہے کہ مرد اپنی غیرت جگائے،
اپنے وقار کو سمجھے،
عورت کو جواب دے،
اور عورت کو اس کے عمل کا حساب دے!
عورت صرف حقوق کی حقدار نہیں،
ذمہ داریوں کی پابند بھی ہے!
اور مرد صرف ظلم کا نشان نہیں،
وہ محافظ بھی ہے، فیصلہ ساز بھی ہے!
لہٰذا جو عورت بیوفائی کرے،
اسے بےنقاب کرو،
اسے آئینہ دکھاؤ،
اور جو مرد سچ پر ہو،
اس کا ساتھ دو، اس کا دفاع کرو!
خاموشی جرم ہے،
نرمی بربادی ہے،
اور بے حسی تباہی!

31/08/2025

اہلِ خانہ کو عرض ہے کہ جب میاں بیوی کے درمیان مسائل پیدا ہوئے تھے تو اُس وقت شوہر کو جھوٹا قرار دیا گیا، کیونکہ اُس کے پاس اُس وقت کوئی مضبوط ثبوت موجود نہ تھا۔ بعد ازاں صرف اولاد کی خاطر، شوہر نے 15 لاکھ روپے کا اسٹام لکھ کر اپنی بیوی کو منایا اور گھر واپس لے آیا۔ لیکن افسوس کہ بعد میں بیوی نے گھر میں ٹک ٹاک بنانا شروع کیا، شوہر کو سخت اور غلیظ گالیاں دیں، اور گھریلو ذمہ داریوں (مثلاً بچی کی پرورش اور گھر کی صفائی) سے غفلت برتی۔

شوہر نے صرف اس رویے کا ثبوت بیوی کے بھائیوں اور والدہ کو اس نیت سے بھیجا کہ وہ جان لیں کہ جن الزامات میں پہلے شوہر کو جھوٹا کہا گیا تھا، اب حقیقت کیا ہے۔ اس کا مقصد کسی کو بدنام کرنا نہ تھا بلکہ اپنی عزت کا دفاع اور حقیقت واضح کرنا تھا۔ لیکن افسوس کہ اس ویڈیو کو توڑ مروڑ کر آگے پھیلایا گیا اور شوہر پر جھوٹے الزامات لگا کر مقدمات درج کروانے کی کوشش کی گئی۔
اسلام میں بیوی کو شوہر کی اطاعت اور عزت کرنے کا حکم ہے، اور شوہر پر بھی لازم ہے کہ وہ بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک کرے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں بیوی کا شوہر کو گالیاں دینا، گھریلو ذمہ داریوں سے غفلت برتنا اور بچوں کی تربیت کو نظر انداز کرنا سخت گناہ اور خلافِ شرع ہے۔ دوسری طرف شوہر کی یہ نیت کہ وہ صرف اپنے اوپر لگے جھوٹے الزام کو ختم کرے اور ثبوت کے طور پر بات گھر کے افراد تک محدود رکھے، شریعت کے اصولِ دفاع (الدفع عن النفس) کے تحت درست ہے۔ البتہ ویڈیو یا ذاتی معاملات کو عام لوگوں میں پھیلانا مناسب نہیں، کیونکہ اسلام سترپوشی (عیوب کو چھپانے) کی تعلیم دیتا ہے۔

لہٰذا اس معاملے میں شوہر کی نیت اپنی عزت بچانا تھی، لیکن بیوی اور اس کے گھر والوں نے اس کو غلط رنگ دے کر جھوٹے الزامات عائد کیے جو شرعاً اور اخلاقاً ناجائز

31/08/2025

میاں بیوی میں علیحدگی کی وجوہات سلام ہے اس بھائی کی عظمت کو کیا خوبصورت باتیں کی ہیں

31/08/2025
30/08/2025

بابا جی اپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں تمام میاں بیوی ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان کے نااہل ججوں نے غلط قانون بنا کر اس ملک کا بیڑا غرق کیا ہوا ہے قیامت والے دن یہ لوگ یا جس نے قانون بنایا ہے اگر یہ جج بے قصور ہیں تو انصاف پر فیصلہ کرتے ہیں تو یہ جنت میں ہوں گے جس نے یہ قانون بنایا ہے جہنم کے اخری درجے میں ہوگا

Address

Dubai
500001

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mahnoor vlog posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category