05/11/2025
مٹی کے گھر میں اس لمحے محبت کی وہ خوشبو پھیل گئی جو نہ مصالحے میں تھی، نہ بھنڈی میں — صرف دلوں میں تھی۔
گاؤں کی شامیں ویسے ہی دل کو چھو لینے والی ہوتی ہیں، مگر اس شام کچھ خاص بات تھی۔ مغرب کے وقت ہلکی ہوا چل رہی تھی، آسمان پر نارنجی رنگ کے بادل تیر رہے تھے، اور زینت اپنے کچے آنگن میں چولہا جلائے بیٹھی تھی۔
چولہے کی لپکیں اس کے چہرے پر سنہری جھلک ڈال رہی تھیں۔ وہ آہستہ آہستہ بھنڈی کاٹ رہی تھی، کبھی مرغی کے سالن کو ہلا دیتی، کبھی لکڑیوں کو سیدھا کر دیتی۔ مٹی کے گھر میں تیل، مصالحے اور پیاز کی بھننے کی خوشبو پھیل چکی تھی۔
دور کھیتوں سے قدموں کی آہٹ سنائی دی۔ زینت کے لبوں پر بے اختیار مسکراہٹ آگئی۔
"یقیناً رحمت آ رہا ہوگا..." وہ دل میں بولی۔
رحمت، اس کا شوہر، دن بھر کھیت میں کام کرکے تھکا ہارا لوٹ رہا تھا۔ جیسے ہی گھر کے دروازے کے قریب پہنچا، سالن کی خوشبو نے اسے روک لیا۔ وہ مسکرا کر بولا:
"واہ زینت، لگتا ہے آج کسی بادشاہ کے محل سے کھانا پک رہا ہے!"
زینت ہنسی، مگر نظریں جھکا لیں۔
"بادشاہ کے نہیں، اپنے کسان کے لیے ہی بنا رہی ہوں۔"
رحمت آگے بڑھا، چولہے کے پاس بیٹھ گیا۔ اس نے زینت کے ہاتھوں کو دیکھا، جن پر آٹے اور مصالحے کے داغ تھے، مگر ان میں محبت کی خوشبو بسی ہوئی تھی۔
"یہی تو دولت ہے زینت، جسے کوئی سونا نہیں خرید سکتا۔"
زینت نے نرم لہجے میں کہا،
"بس دعا کرو سالن اچھا بن جائے، آج دل چاہا تمہارے لیے کچھ خاص پکاؤں۔"
رحمت نے مسکرا کر چولہے کے اوپر جھانکا،
"خاص تو تم ہو زینت، کھانا تو بہانہ ہے۔"
زینت کے گال سرخ ہوگئے، وہ جلدی سے بولی،
"چولہا بجھ جائے گا، تم ذرا پانی بھر لو گھڑے کا!"
تھوڑی دیر بعد جب سالن تیار ہوا، دونوں صحن میں مٹی کی چوکی پر بیٹھے۔ چراغ جل رہا تھا، ہوا میں کھیتوں کی مٹی کی خوشبو گھلی ہوئی تھی۔ زینت نے نوالہ بنا کر رحمت کی طرف بڑھایا، اور وہ ہنستے ہوئے بولا:
"یہی تو زندگی ہے، زینت — بھنڈی، مرغی اور تمہاری مسکراہٹ۔"