01/10/2025
کبھی کبھی زندگی کی سب سے بڑی خوشی بس یہ ہوتی ہے:
ماں کے ہاتھ کا کھانا دیہات کی خوشبو، ماں کا پیاراور بیگن چکن۔
مٹی کی خوشبو، آموں کی چھاؤں. اور ماں کے ہاتھ کابیگن چکن۔
سردیوں کی وہ سہانی دوپہر تھی، جب سورج کی کرنیں آم کے پتوں سے چھن کر زمین پر سنہری روشنی بکھیر رہی تھیں۔ گاؤں کے ایک کچے صحن میں، مٹی کے کمرے کے سامنے زینب بی بی اپنے مٹی کے چولہے پر چکن پکانے میں مصروف تھیں۔
لکڑیوں کی آگ پر رکھی کڑاہی سے گرم مصالحے، ہلدی اور پیاز کی خوشبو ہر طرف پھیل رہی تھی۔ آموں کے درخت کے نیچے بیٹھ کر وہ چمچ چلاتی جا رہی تھیں۔جیسے ہر حرکت میں ایک پرانی یاد سمٹی ہو۔
یہ صرف ایک عام دن نہیں تھا۔
زینب بی بی کا بیٹا، جو برسوں پہلے شہر کمانے گیا تھا، آج واپس آ رہا تھا۔ وہی بیٹا جسے جاتے وقت انہوں نے چکن اور روٹی کا ٹفن تھما کر رخصت کیا تھا۔
آج وہ واپس آ رہا تھا، اور زینب بی بی کے ہاتھوں میں ایک خاص بےچینی تھی — جو صرف ماں کو ہوتی ہے، جب بیٹا دور رہ کر واپس آئے۔ وہ بیگن چکن اسی کے لیے بنا رہی تھیں۔ ہر چمچ کے ساتھ جیسے وہ برسوں کی دُوری گھول رہی تھیں۔
دور سے سائیکل کی گھنٹی بجی۔
زینب نے پلٹ کر دیکھا اور ان کی آنکھوں میں نمی تیرنے لگی۔
دروازے پر وہی چہرہ تھا، تھوڑا سا بدلا ہوا… مگر ماں کی نظر کبھی غلط نہیں ہوتی۔
چکن تیار تھا، بیٹا آ چکا تھا، اور آموں کے درخت کے سائے میں وقت تھم سا گیا تھا۔
برسوں شہر میں رہا۔ سب کچھ کھایا۔
لیکن آج، جب ماں نے مٹی کے چولہے پر پکا ہوا بیگن چکن میرے سامنے رکھا —
تو لگا جیسے پورا بچپن پلیٹ میں سجا ہو۔ پہلا نوالہ لیا آنکھیں بند کیں اور دل بھیگ گیا۔