Beyond Borders

Beyond Borders Exploring global perspectives
🎙️ Diverse conversations beyond borders
🌐 Topics that unite, inspire, and challenge
🎧 Listen now👇

Right before the wedding, she went to meet her ex, and they h’ugged and k’issed!There are many kinds of comments! I’m ju...
17/12/2025

Right before the wedding, she went to meet her ex, and they h’ugged and k’issed!

There are many kinds of comments! I’m just sharing my opinion. First of all, this isn’t about boys or girls. If a guy does the same thing during wedding time, meeting his ex, it’s equally p’athetic and d’isgusting. Both situations are at the same level.

Who is at fault here?

First, I would b’lame the family. Those who marry off their son or daughter just for money or greed, without caring about compatibility or emotional well being. Even using emotional b’lackmail, they still f’orce the marriage.

Second, I would blame the girl. She is getting married to someone else, so why is she still thinking about her ex? If she does something like this during her wedding time, you can imagine what she might do later.

Third, I would blame her ex who goes to meet her. What a c’oward! If you can get married, go ahead. But if you can’t and know that she is now marrying someone else, then what is this? How can you, as a man, do something with another man’s partner that is so u’nfair to him?

Fourth, I would blame the friend who supported this behavior and accompanied her in doing this. A true friend doesn’t blindly support everything. They should know what is morally right for their friend. In fact, friends without morals are better left out of your life.

At the end of the day, such actions r’uin someone else’s life. For example, in this case, the girl’s actions are extremely unfair to her husband. Will anyone be happy after the wedding? At the end of the day, the lives of two people will be r’uined and two families d’estroyed.

If you feel you can’t live without someone, then marry them. If it’s not possible at home, leave with them. But don’t make u’nfair decisions based on your selfish desires or greed that r’uin someone else’s life.

17/12/2025

#*اسلام آباد: پولیس وردی میں ملبوس افراد کی صحافیوں پر فائرنگ، آئی جی سے فوری نوٹس کا مطالبہ*

تفصیلات کیمطابق
اسلام آباد میں صحافیوں پر فائرنگ کے واقعے نے سیکیورٹی نظام پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ واقعہ تھانہ سیکرٹریٹ کی حدود میں پیش آیا جہاں پولیس وردی میں ملبوس چند افراد کی مشکوک سرگرمیوں پر صحافیوں نے اپنی گاڑی روک کر جانچ پڑتال کی کوشش کی۔

ذرائع کے مطابق جیسے ہی صحافیوں نے سوالات کیے، مذکورہ افراد بغیر کوئی وضاحت دیے دو موٹر سائیکلوں پر فرار ہو گئے، جس سے ان کے اصل عزائم پر شکوک مزید گہرے ہو گئے۔ صحافیوں کی جانب سے تعاقب کیے جانے پر مشتبہ افراد تھانہ آئی نائن کی حدود میں پہنچے جہاں انہوں نے خود کو بے نقاب ہونے سے بچانے کے لیے صحافیوں پر براہِ راست فائرنگ کر دی۔

سوال یہ ہے کہ اگر وہ واقعی پولیس اہلکار تھے تو وہ موقع سے کیوں فرار ہوئے؟ اور اگر مجرم عناصر تھے تو انہیں پولیس وردی کس نے فراہم کی؟ صحافیوں پر فائرنگ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ملزمان کسی سنگین جرم میں ملوث تھے اور اپنی شناخت ظاہر ہونے سے بچنے کے لیے انتہائی قدم اٹھایا۔

صحافتی حلقوں نے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس وردی میں ملبوس مسلح افراد کی موجودگی، ان کے فرار اور فائرنگ کی وجوہات کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں، ملزمان کو فوری گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی اور بیٹی کے لاپتہ ہونے کا ڈراپ سین ہوگیا، پولیس کے مطابق عثمان حیدر نے اپنی بیوی اور بیٹی ک...
16/12/2025

ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی اور بیٹی کے لاپتہ ہونے کا ڈراپ سین ہوگیا، پولیس کے مطابق عثمان حیدر نے اپنی بیوی اور بیٹی کو مبینہ طور پر فائرنگ کرکے قتل کیا، ملزم ڈی ایس پی عثمان حیدر نے اعتراف جرم کرلیا۔

لاہور میں ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی اور بیٹی کے لاپتہ ہونے کا معمہ
حل ہوگیا، ڈی ایس پی عثمان حیدر اپنی بیوی اور بیٹی کا قاتل نکلا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نے بیوی اور بیٹی کو فائرنگ کرکے قتل کیا، پولیس نے ڈی ایس پی عثمان حیدر کو گرفتار کرلیا، ملزم ڈی ایس پی نے اعتراف جرم کرلیا۔

پولیس نے بیٹی کی لاش کاہنہ اور بیوی کی لاش شیخوپورہ سے برآمد کرلی۔

15/12/2025

‎رات کو نیند نہیں آتی، اگر لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہوں۔
‎— وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز

Saw a woman driving the new BYD on Clifton today with her 5–6 year old child sitting comfortably in the front seat while...
14/12/2025

Saw a woman driving the new BYD on Clifton today with her 5–6 year old child sitting comfortably in the front seat while every other seat was empty. In the cargo bed behind her, an 8–9 year old girl, apparently a maid, sat in the open sun holding a one-year-old infant. Firstly, she hired a child as a maid, and then allowed her to sit in the open sun with an infant in her arms.

How can someone be so heartless? Moments like these show that money can buy you comfort, cars, and status but it can’t buy you a heart, compassion, or basic human sense. A painful reminder of the inequality we walk past every day.

نارووال:شادی پر نوٹ لوٹنے کا جھگڑاباراتیوں نے پہلے ویٹروں پھر وییڑوں نے باراتیوں کی دھلائی کر دی پولیس نے دو باراتیوں وی...
14/12/2025

نارووال:شادی پر نوٹ لوٹنے کا جھگڑاباراتیوں نے پہلے ویٹروں پھر وییڑوں نے باراتیوں کی دھلائی کر دی پولیس نے دو باراتیوں ویٹروں کو دھر لیا واقعہ تھانہ نورکوٹ کے علاقہ پگالہ شادی ہال میں پیش آیابارات کی آمد پر براتیوں نے نوٹ نچھاور کرنا شروع کیے ویٹر اپنا کام چھوڑ کر نوٹ سمیٹنے لگےنوٹ سمیٹنے پر تلخی ہوئی براتیوں نے ویٹروں کی دھلائی کر دی ویٹروں نے ساتھیوں کو بلا کر براتیوں کر گھیر لیا پولیس نے کارروائی کرکے دونوں فریقین کو حوالات میں بند کر دیا

چار دن تک ڈاکٹر وردہ لاپتہ رہیں۔چار دن تک ایک ماں کی سانسیں کسی اندھیرے میں ٹوٹتی رہیں۔چار دن تک اس کے بچے دروازے کی طرف...
14/12/2025

چار دن تک ڈاکٹر وردہ لاپتہ رہیں۔
چار دن تک ایک ماں کی سانسیں کسی اندھیرے میں ٹوٹتی رہیں۔
چار دن تک اس کے بچے دروازے کی طرف دیکھتے رہے، یقین کرتے رہے کہ امی واپس آ جائیں گی۔
اور اسی ملک میں، اسی ریاست کی زمین پر، اس کی لاش کہیں جنگل جیسی ویرانی میں دفن ملتی ہے۔

یہ کون سا قانون ہے؟
یہ کیسا نظام ہے؟
یہ وہ ملک ہے جو آئین کی بات کرتا ہے، یا وہ جنگل جہاں طاقتور سب کچھ کر کے بچ نکلتا ہے؟

ڈاکٹر وردہ کے ساتھ جو ہوا، وہ جرم سے بڑھ کر تماشہ تھا، نظام کی بے حسی کا سب سے شرمناک ثبوت تھا۔
ایک ڈاکٹر، ایک ماں، ایک بیٹی… چار دن تک گم رہی اور ریاست سوئی رہی۔
پھر جب وہ ملی تو ایک قبر میں… ایسی جگہ کہ سوال خود چیخ بن کر اٹھتا ہے: یہ قانون کا ملک ہے یا جنگل کا قانون؟

آج یہ سوال ہم ریاست سے نہیں، اپنے آپ سے بھی پوچھ رہے ہیں۔
اگر ایک ڈاکٹر محفوظ نہیں، تو پھر کون محفوظ ہے؟
اگر ایک ماں کو اس طرح دفن کیا جا سکتا ہے، تو پھر ہمارے معاشرے کے کس حصے میں زندگی باقی ہے؟

ڈاکٹر وردہ…
تمہاری قبر کی خاموشی ہماری چیخ ہے، اور جب تک یہ نظام بدل کر تمہارے قاتلوں کو انجام تک نہیں پہنچاتا،
یہ چیخ رکنے والی نہیں۔

بے شک اللہ سب سے بڑا ہے اور وہی معاف کرنے والا ہے : شارجہ میں ایک بے گناہ پاکستانی کے جیل جانے عمر قید کی سزا پانے اور ر...
14/12/2025

بے شک اللہ سب سے بڑا ہے اور وہی معاف کرنے والا ہے : شارجہ میں ایک بے گناہ پاکستانی کے جیل جانے عمر قید کی سزا پانے اور رہا ہونے کی سچی کہانی : محمد ایاز خان آزاد کشمیر کے رہائشی ہیں وہ بسلسلہ روزگار 18 سال سے شارجہ میں مقیم تھے جب ایک روز وہاں کے کچھ مقامی دوستوں نے انکے کمرے میں ایک بیگ رکھوا دیا کہ کچھ دیر بعد اٹھا لیں گے ، دوست کافی عرصہ سے واقف تھے شک کی کوئی بات نہ تھی مگر کچھ دیر بعد دوستوں کی بجائے پولیس آگئی ، کمرے کی تلاشی لی تو بیگ سے من شیات برآمد ہو گئی ، شرطے انہیں تھانے لے گئے اور انہیں زندانہ یا حوالات میں ڈال دیا ، یہ زندانہ ایک 8 بائی 8 فٹ کا ایک کمرہ ہوتا ہے مکمل بند اور ساؤنڈ پروف صرف زیزو بلب کی روشنی اور 24 گھنٹے باہر کی روشنی سے محروم ۔۔ اس زندانہ میں ایاز خان نے 8 ماہ گزارے اسکے بعد انکا عدالت میں کیس لگا ، یہ کورونا کے دن تھے ویڈیو پر پیشی ہوتی ، ایاز خان کو ہدایت کی گئی کہ صرف جج جو پوچھے ہاں یا ناں میں جواب دینا ہے ایک لفظ بھی فالتو بولے تو توہین عدالت لگ جائے گی ، ہاں ناں پر مبنی ان سماعتوں کے کچھ دور چلے اور ایاز خان کو عمر قید کی سزا سنا کر شارجہ کی واسط جیل میں بھیج دیا گیا ، یہ جیل جہنم سے کم نہ تھی ، یہاں ہر قیدی کے لیے 2 بائی 6 فٹ کی ایک ٹائل ہوتی اس قیدی کو اسی پر بیٹھنا اور سونا پڑتا تھا ، 2 کمبل ملتے جو ایک اوپر اور ایک نیچے لینا ہوتا ۔ کسی قیدی کو اپنی ٹائل سے ادھر ادھر تجاوز کرنے پر سخت سزا ملتی ، ایاز خان کا قد 6 فٹ تھا ، یہاں صبح ایک چائے کا کپ اور ایک پاپہ ناشتے میں ملتا ، چائے سے اکثر محروم رہ جاتے ، دوپہرکو تھوڑی سبزی ایک روٹی اور شام کو بھی پانی جیسی دال اور ایک روٹی ۔۔ کپڑے ، قیدی یونیفارم یا ملاقات کا ان جیلوں میں کوئی تصور نہ تھا ، خاص کر غیر ملکی قیدیوں کے لیے ، ایاز خان بہت پریشان تھے ، دن رات گڑگڑا کر اللہ سے معافی مانگا کرتے ،مگر ایاز خان کی مشکلات ایسے بڑھتی رہیں کہ مقامی عدالت کے بعد شارجہ کی ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ ہر جگہ سے انکی سزا کے خلاف اپیل مسترد ہوتی گی ۔ انہی دنوں میں انکی ملاقات ایک مصری قیدی سے ہوئی جو حافظ قران تھے ، ایک روز انہوں نے ایاز خان کو پریشان دیکھ کر مشورہ دیا قران مجید حفظ کرنا شروع کرو ، یہاں سزا معافی اب صرف اسی صورت میں ممکن ہے ، اگر پھر بھی معافی نہ ہوئی تو آخرت سنور جائے گی ، چنانچہ ایاز خان نے قران مجید حفظ کرنا شروع کیا مگر انہیں اچھی طرح سے سورۃ اور آیتیں یاد نہ ہوتیں ، پھر انہی مصری حافظ قران قیدی نے مشورہ دیا کہ دل کو صاف اور سفید کرو ، تمہارے دل میں کچھ ہے کہ قران داخل نہیں ہورہا ، انکے مشورے پر ایاز خان کئی روز اللہ سے معافی مانگتے رہے ، اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا سبب بنے والوں کو معاف کرتے رہے ، دل کے سب گلے شکوے ختم کرتے رہے پھر اللہ نےکرم کیا اور ایاز خان کو قران حفظ ہونا شروع ہو گیا اور وہ 7 ویں سپارے میں پہنچ گئے اس دوران پانچ سال گزر چکے تھے ، آخر ایک روز اللہ نے انکے حال پر رحم فرما دیا ، مقامی شیخ ہر ماہ کچھ قیدیوں کی سزا معاف کرتے ، ایک روز اس فہرست میں ایاز خان کا نام بھی آگیا ، ایاز خان کو واسط جیل سے پھر کسی اور قید خانے میں منتقل کیا گیا تاکہ پاکستان واپسی کے لیے انکے کاغذات بن سکیں کیونکہ انکے پاسپورٹ وغیرہ ایکسپائر ہو چکے تھے اور اب انہیں ڈیپورٹ کیا جانا تھا ، 14 دن ایاز خان اس عارضی قید خانے میں رہے جو انہیں پچھلے 5 سال سے بھی مشکل لگے آخر کار ایک روز رات 12 بجے ایاز خان کو پاکستان آنیوالے ایک جہاز میں اس حال میں بٹھایا گیا کہ انکے بدن پر وہی جیل والے بدبودار پھٹے کپڑے اور پاؤں میں پلاسٹک کی ٹوٹی چپل تھی ، جہاز کے دیگر مسافر نہایت حقارت سے ان کی طرف دیکھ رہے تھے صبح کے قریب جہاز نے لاہور لینڈ کیا ، ایاز خان جہاز سے نکل کر لاہور ائیرپورٹ کے ٹھنڈے رن وے پر ہی سجدہ ریز ہو گئے ، آزاد کشمیر سے انکے اہل خانہ اور رشتہ دار انہیں لینے آئے ہوئے تھے ۔۔۔۔ ایاز خان نے بتایا کہ شارجہ کی جیل میں ہزاروں بے گناہ پاکستانی قید ہیں جو قومیت کے حوالے سے یتیموں کی طرح قید بھگت رہے ہیں ، ان سے اچھے افغانستان ایران اور انڈیا کے قیدی ہیں جنکے سفارتخانوں کے لوگ اکثر انکے پاس چکر لگاتے اور انہیں خرچ کے لیے کچھ رقم بھی دے جاتے ہیں مگر ایاز خان نے 5 سال میں ایک بار بھی پاکستانی سفارتخانے والوں کو وہاں نہیں دیکھا ۔۔۔۔

اللہ اکبر ظلم کی انتہا ظالموں نے ماں کا لال چھین لیا 😭آذربائجان سے واپس گھر آنے والا سونمیانی میں چار روز قبل کچہ ڈاکووں...
14/12/2025

اللہ اکبر ظلم کی انتہا ظالموں نے ماں کا لال چھین لیا 😭
آذربائجان سے واپس گھر آنے والا سونمیانی میں چار روز قبل کچہ ڈاکووں کی واردات کے دوران زخمی ہونے والا نوجوان عابد حسین ولد نزیر قوم میرانی ہسپتال میں چل بسا 💔😭
عابد حسین صادق آباد سے نیو ماڈل موٹر سائیکل خرید کر واپسی کھرل موڑ نزد قصبہ سونمیانی کے مقام پر کچہ کریمینل ڈاکووں نے موٹر سائیکل اسلحہ کے زور پر زبردستی چھین لیا اور عابد حسین میرانی کو زخمی کر دیا تھا۔ جس کو شیخ زید ہسپتال رحیم یارخان خاں ریفر کیا گیا جو زیر علاج تھا آج دوران علاج جانبر نہ ہو سکا اور دم توڑ گیا
کب تک معصوم جانوں کا قتل عام ہوتا رہے گا؟
ادارے کب تک ستو پی کر سوتے رہیں گے؟؟ ظلم آخر کب تک

پنجاب پولیس کے چالان کا خوف اور عوام کا یہ دیسی جگاڑ؟ یہ منظر واقعی لاجواب ہے۔This level of creativity to avoid traffic ...
14/12/2025

پنجاب پولیس کے چالان کا خوف اور عوام کا یہ دیسی جگاڑ؟ یہ منظر واقعی لاجواب ہے۔

This level of creativity to avoid traffic fines is honestly next level.

تصویر میں فیملی کی "حفاظتی تدابیر" دیکھ کر بے اختیار ہنسی آتی ہے۔ بالٹیوں کو ہیلمٹ بنا کر چالان سے بچنے کا یہ طریقہ شاید ہی دنیا میں کہیں اور نظر آئے۔ The juxtaposition of the smiling officer and these 'bucket helmets' creates a perfect moment of situational humor.

یہ صرف ہنسنے کی بات نہیں بلکہ موجودہ حالات پر ایک گہرا طنز ہے کہ کیسے لوگ قانون اور مجبوری کے درمیان توازن بنا رہے ہیں۔ It perfectly reflects the extreme lengths people will go to just to keep their family 'Safe' from fines.

خبر غم 😭 آذاد پتن حادثہ ہجیرہ سے راولپنڈی جانے والا ٹوٹا ہائی ایس آذاد پتن کے مقام پر مسافروں سمیت ڈیم میں گر گیا۔ اس بد...
14/12/2025

خبر غم 😭 آذاد پتن حادثہ ہجیرہ سے راولپنڈی جانے والا ٹوٹا ہائی ایس آذاد پتن کے مقام پر مسافروں سمیت ڈیم میں گر گیا۔ اس بدقسمت گاڑی میں ہجیرہ کی رہائشی نورین بھی سفر کر رہی تھی۔ نورین نے 25 دسمبر کو دوبئی جانا تھا ٹکٹ پروٹکٹر کروانے راولپنڈی جا رہی تھی نورین کی بینک آف دوبئی میں اکاونٹنٹ کی نوکر لگ گئی تھی والد نے قرض لے کر ویزہ وغیرہ کا بندوبسٹ کیا تھا 😭 ریسکیو آپریشن جاری ہے نورین سمیت بہت سارے مسافروں کی ڈیڈ باڈیز نہیں مل سکیں۔ نورین کے والد غم سے نڈھال ہیں 😭
جب ہم جیسوں کے دن پھرتے ہیں تو موت آ جاتی ہے

14/12/2025

A brave girl speaks out, exposing the dark environment inside Delhi University India 🇮🇳where marks are not earned by merit, but allegedly judged by how many times a girl visits a professor’s room. This isn’t education, this is exploitation. Silence protects the system; truth challenges it.

Address

STREET #4
Dubai

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Beyond Borders posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share