Independent This Page is famous because in page are very fabulous Post or videos so friends like or share please ���

fThis Page is famous because in page are very fabulous Post or videos so friends like or share please ���

14/09/2025
A hyperrealistic cinematic portrait of a young Filipino man standing confidently infront of the three giant dragons of G...
14/09/2025

A hyperrealistic cinematic portrait of a young Filipino man standing confidently infront of the three giant dragons of Game of thrones; Drogon, Rhaegal, and Viserion. The man is wearing Valerian battle clothes holding a valerian sword ready to fight. The background shows secluded mountain with lush greeneries. Shot during golden morning light, with authentic lens flares and cinematic depth of field. Captured in the style of a movie still from a live-action epic, ultra high-definition 8K, hyperreal textures, natural atmospheric lighting and realistic setting, not AI generated.Aspect ratio: 2:3, photorealistic, cinematic film-quality scene. Blend all the characters seemlessly to the scene, in a real life environment

  Go to Google Gemini Upload photoWrite prompt...."Photo-realistic 8K full-body portrait of this man I'm the above image...
14/09/2025



Go to Google Gemini
Upload photo
Write prompt....

"Photo-realistic 8K full-body portrait of this man I'm the above image leaning casually against a clean light-gray wall. He is wearing a white V-neck tshirt and black jeans pant black socks, and black sneakers with white soles. Hands in pockets, one leg crossed over the other, relaxed confident pose. On the wall next to him, create a bold black-and-white stylized vector portrait of the same man with modern geometric elements. Below the graphic, add clean bold text: 'Fsisal Nazir' in large letters, and beneath it, 'Facebook: Nazir ( Digital Product Seller )' in smaller font.bright and clean professional ighting studio quality. Mood: modern, minimalistic, premium personal branding aesthetic."

جس شخص پر مصیبت آتی ہے وہی اس کا عذاب جھیلتا ہے ، دوسروں کے لئے یہ صرف ایک خبر ہے جو ان کی زندگیوں پر کوئی اثر نہیں ڈالت...
30/08/2025

جس شخص پر مصیبت آتی ہے وہی اس کا عذاب جھیلتا ہے ، دوسروں کے لئے یہ صرف ایک خبر ہے جو ان کی زندگیوں پر کوئی اثر نہیں ڈالتی

"اوڑک نوں ٹُر جانا" پنجابی فلم ایکٹر جسویندر بھلا جی ہاسے ونڈدے ونڈدے ایہ جہان چھڈ گئے۔۔۔۔ رب دے حوالے بھلا صاحب، تہاڈے ...
22/08/2025

"اوڑک نوں ٹُر جانا" پنجابی فلم ایکٹر جسویندر بھلا جی ہاسے ونڈدے ونڈدے ایہ جہان چھڈ گئے۔۔۔۔ رب دے حوالے بھلا صاحب، تہاڈے ہاسے سدا گونجدے رہن گے 😭😭
دُکھ نال دَس رہے ہاں کہ اداکار جسوِندر بھلا جی ہُن ساڈے وچ نئیں رہے۔ اوہ کافی سمے توں بیمار سن۔
انہاں دا سنسکار 23 اگست 2025 نوں موہالی (بلاوگی) وچ ہووے گا۔

ਦੁੱਖ ਨਾਲ ਦੱਸ ਰਹੇ ਹਾਂ ਕਿ ਅਦਾਕਾਰ ਜਸਵਿੰਦਰ ਭੱਲਾ ਜੀ ਨਹੀ ਰਹੇ ਉਹ ਕਾਫੀ ਸਮੇ ਤੋ ਬਿਮਾਰ ਸਨ ,ਉਹਨਾਂ ਦਾ ਸੰਸਕਾਰ 23 ਅਗਸਤ 2025 ਨੂਂ ਮੋਹਾਲੀ (ਬਲੋਗੀ)ਵਿਖੇ ਹੋਵੇਗਾ | PFTAA Punjabi Film And T.V Actors Association - regd Punjabi Cinema
(Malkiat Rauni)

قائداعظم محمد علی جناح – ایک تاریخی کہانی1906 کی ایک شام تھی، کلکتہ کے ایک بڑے ہال میں مسلم رہنما جمع تھے۔ مسلمانوں کی آ...
17/08/2025

قائداعظم محمد علی جناح – ایک تاریخی کہانی

1906 کی ایک شام تھی، کلکتہ کے ایک بڑے ہال میں مسلم رہنما جمع تھے۔ مسلمانوں کی آواز دب رہی تھی، اور ان کے حقوق کو وہ اہمیت نہیں دی جا رہی تھی جس کے وہ مستحق تھے۔ ایسے میں ایک نوجوان وکیل، محمد علی جناح، خاموشی سے سب کچھ دیکھ رہا تھا۔ ان کی آنکھوں میں مستقبل کے خواب جھلک رہے تھے۔

محمد علی جناح نے ابتدا میں ہندو مسلم اتحاد کی کوشش کی، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ برصغیر کے لوگ مل جل کر آزادی حاصل کریں۔ لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ مسلمانوں کے سیاسی اور ثقافتی حقوق کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ یہ احساس ان کے دل میں آگ کی طرح سلگنے لگا۔

1930 کے بعد حالات تیزی سے بدلنے لگے۔ جناح لندن سے واپس آئے اور مسلمانوں کی قیادت سنبھالی۔ 1940 میں لاہور کے منٹو پارک (آج کا اقبال پارک) میں تاریخی قراردادِ پاکستان پیش ہوئی۔ جب لاکھوں لوگ جمع تھے تو قائداعظم نے پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ کہا:

"مسلمان ایک الگ قوم ہیں، ان کی تہذیب، ان کا مذہب اور ان کی تاریخ الگ ہے، اس لیے انہیں ایک آزاد ملک دیا جانا چاہیے۔"

یہ الفاظ سن کر مجمع گونج اٹھا۔ لوگوں کو ایک نیا حوصلہ ملا۔ وہ جان گئے کہ اب ان کا رہنما طے کر چکا ہے اور آزادی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔

1947 میں جب پاکستان وجود میں آیا تو لاکھوں قربانیاں دی گئیں۔ لوگ گھروں سے بے گھر ہوئے، خون کی ندیاں بہیں، لیکن قائداعظم کے عزم و ہمت نے سب کو متحد رکھا۔ 14 اگست کو جب پاکستان کا پرچم لہرایا گیا تو قائداعظم کی آنکھوں میں ایک عجب سکون تھا۔ ان کی محنت اور قیادت رنگ لائی تھی۔

قائداعظم نے اپنی آخری ایام میں بھی قوم کو یہ نصیحت کی کہ:
"ایمان، اتحاد اور قربانی کے بغیر کوئی قوم کامیاب نہیں ہو سکتی۔"

---

یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ پاکستان محض ایک زمین کا ٹکڑا نہیں، بلکہ لاکھوں لوگوں کی قربانیوں اور قائداعظم کی دوراندیشی کا نتیجہ

زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے،2000 کے بعد پیدا ہونے والی جنریشن بدقسمتی سے اس لذت، سکون اور محبت سے محروم رہی جو نوے کی ...
13/08/2025

زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے،

2000 کے بعد پیدا ہونے والی جنریشن بدقسمتی سے اس لذت، سکون اور محبت سے محروم رہی جو نوے کی دہائی کی جنریشن کو ملی، ہم نے زندگی کے اصل رنگ اپنی آخری ہچکیاں لیتے ہوۓ دیکھے اور انہیں الوداع کیا، ہم نے مٹی کے چولہوں پر کڑتی ہوی چاے کا بہترین ذائقہ لیا اور مٹی کے برتنوں میں بنتے سالنوں کی مہک سے خود کو لطف اندوز کیا،
ہم نے سکول ڈیسک یا بنچ پر بیٹھ کر ساتھ والے بنچ پر اپنا بستا رکھ کر کہا کے یہ جگہ میرے دوست کی ہے یہاں وہ بیٹھے گا، ہم نے نانی اور دادی سے وہ کہانیاں بھی سنی جن کے حصار میں جوانی تک مبتلا رہے، ہم نے دو دو روپے جمع کر کے گیندیں خریدی شام دیر تک کرکٹ کھیلا اور گھر لیٹ آنے پر مار کھائی، آج محسوس ہوتا ہے کے کرکٹ میچ کے دوران کوی ایک بڑا آکر ضرور کہتا تھا کے مجھے صرف دو گیندیں کھیلنی ہیں چلا جاؤں گا بہت چڑھ آتی تھی اس وقت مگر آج سمجھ آتی ہے کے وہ دو گیندیں کھیلنے والا کیوں ضد کیا کرتا تھا،
ہم نے مہمانوں کی آمد پر جشن کا ماحول دیکھا گھر میں اور ان کے الوداع ہونے پر ان کی طرف سے محبت کے طور پر ملے دس روپیوں کو قارون کے خزانے کے برابر سمجھا، پھر مہمانوں کی پلیٹ میں بچے ہوے بسکٹوں پر ہاتھ صاف کیا جس کا بعض اوقات ازالہ بھی کرنا پڑا😄
کلاس روم سے ٹیچر کے ساتھ کاپیاں اٹھا کر سٹاف روم تک لے جانا اپنے لیے اعزاز سمجھا، ٹیسٹ کے دوران ایک خالی پیج کے لیے کلاس میں بھیک مانگی😝 کبھی کبھار کسی کی کاپی ہاتھ لگی تو تین چار دن کی ٹیسٹوں کے لیے پیج نکال کر جیب میں ڈال دیے،
ہم نے پڑوس کے گھروں میں سالن دیتے اور لیتے دیکھا، ہم نے پڑوسیوں کے آے ہوے مہمانوں کو اپنے گھر لے آنے کو اپنا اعزاز سمجھا،
جمعے والے دن بیگ میں آدھی کتابوں کو رکھتے وقت کی خوشی محسوس کی اور ہم نے آخری پیریڈ کے دوران چھٹی کے لیے بجتی ہوی گھنٹی کے لیے وہ بیتابی کا مزہ لیا،
نوے فیصد لوگ ہو ہی نہیں سکتا کے کسی نے کلاس روم سے چاک چوری نہ کیا ہو یا گھر جاتے راستے میں آے کسی پھلدار پودے پر پتھر مار کر پھل نہ کھاے ہوں یہ الگ بات تھی کے اکثر اوقات پھلوں کے ساتھ مالکان کی طرف سے بہت کچھ سننے کو ملا مگر ہم نے پرواہ نہیں کی اور درگزر فرمایا اور دوسرے دن پھر روایت جاری رکھی😝

ہمارے سکول دور میں امیر وہی سمجھا جاتا تھا جس کے پاس جومیٹری بکس ہوتا تھا، پانی کے لیے ایک بوتل جو اکثر کاندھوں پر لٹکای جاتی تھی اور جو ٹفن میں گھر سے کھانا لے آتا تھا، ہاں یہ الگ بات تھی کے ہمارے ہوتے ہوے وہ کھانا اسے کبھی کبھار ہی نصیب ہوتا تھا😝

گلاب لمحوں کے مخمل پر کھیلتے بچپن،
پلٹ کے آ ، میں تجھ سے شرارتیں مانگوں،

ٹیچر کی غیر حاضری کے لیے مانگی ہوی دعا بہت کم ہی قبول ہوتی تھی، اکثر راہ سے واپس آجاتی تھی، فارغ پریڈ میں ہم اکثر اپنے اجداد کی بڑھای بیان کرتے ہوے خود سے بناے قصے سنایا کرتے تھے، آج بھی میرے ایک دوست شاہ صاحب کا سنایا ہوا قصہ ہمیں اسی طرح یاد ہے کچھ سمندر کے حوالے سے تھا😝 بہت سارے دوست سمجھ گئے ہوں گے،😀😀
کبھی ہاتھوں کے ناخنوں کی وجہ سے اسمبلی میں مار نہیں کھای جیسے ہی چیکینگ شروع ہوتی دانتوں سے فوراً صفایا کر دیتے تھے😝
ہماری امیدیں بہت ٹوٹی ہیں اکثر رات کو ہوتی بارش میں سکون سے سوتے تھے کے کل صبح بارش ہونے کی وجہ سے سکول نہیں جایں گے مگر صبح اٹھتے ہی نکلی ہوی ایسی دھوپ دیکھتے تھے اور ایسے دیکھتے جیسے کوی معجزہ ہو گیا ہو😭😭 اس ٹوٹتی امید کا دکھ کسی ماتم کے دکھ سے کم نہیں ہوتا تھا،
ہم راستے میں بیٹھتے تو بیگ جھولی میں رکھتے تھے نیچے نہیں ڈرتے تھے کے اس میں اسلامیات کی کتاب ہوتی ہے، ہم بازار میں کہی اگر جاتے اور وہاں کسی ٹیچر پر نظر پڑھ جاتی تو واپس بھاگتے ہوے یہ بھی بھول جاتے تھے کے بازار آے کس لیے تھے، ہم نے گرمیوں کی دوپہر میں نیند نہ آنے کے باوجود بھی مجبوراً سونے کی اکٹینگ کی جو کسی بڑی ازیت سے کم نہ ہوتی تھی،
ہم نے احترام دیکھا، خلوص محبت بھائی چارہ اور ہمدردی دیکھی، ہم نے لوگوں کے لوگوں کے ساتھ دعوے اور رشتوں کی اصل مٹھاس دیکھی، ہم نے کچے گھروں پر گرتی ہوی بارش کے پہلے قطروں سے مٹی سے اٹھتی ہوئی خوشبو کو محسوس کیا، ہم نے انسان کو انسان کے روپ میں دیکھا، ہم نے عشاء کے بعد فوراً سونے پر نیند کا مزہ چکھا اور فجر کے بعد پھوٹتی روشنی کا نور دیکھا، سچ پوچھو تو ہم نے عام سے پتھر کو بھی کوہِ نور دیکھا ....
راقم الحروف - اے ایچ روحانی

03/08/2025
18/05/2025

Address

Dubai
Madinat Dubai Al Melaheya

Telephone

+923137301900

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Independent posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Independent:

Share

Category