Pehchan Islam

Pehchan Islam 💜🅰🅻🅻🅷🆄🅼🅳🆄🅻🅻🅸🅰🅷💜
①𝐔𝐦𝐦𝐚𝐭-𝐞-𝐌𝐮𝐡𝐚𝐦𝐦𝐚𝐝 ﷺ
②𝐆𝐮𝐧𝐚𝐚𝐡-𝐒𝐞-𝐏𝐚𝐫𝐡𝐞𝐳
③𝐍𝐚𝐢𝐤𝐢-𝐊𝐢-𝐊𝐨𝐬𝐡𝐢𝐬𝐡
④𝐓𝐚𝐮𝐛𝐚-𝐊𝐚-𝐈𝐫𝐚𝐝𝐚
⑤𝐉𝐡𝐮𝐭-𝐒𝐞-𝐍𝐚𝐟𝐫𝐚𝐭
⑥️𝐒𝐚𝐜𝐡-𝐊𝐚-𝐒𝐚𝐭𝐡
(2)

🅰🅻🅻🅷🆄🅼🅳🆄🅻🅻🅸🅰🅷
Ummat_e_Muhammadﷺ
Gunaah_Se_Parhez
Naiki_Ki_Koshish
Tauba_Ka_Irada
Jhut_Se_Nafrat
️Sach_Ka_Sath
Agar👆In Baton Par Amal Karlo To Life Janat Ban Jay Gi

07/07/2025

یاالـــلـــہ پاک
ہمیں رزق حلال کمانے کی توفیق عطاء فرما
آمیــــــــــــــن

Right.
01/07/2025

Right.

15/06/2025

کیا حضرت عثمان غنیؑ
کو چاہنے والےموجود ہیں۔؟

15/06/2025

محبت کی مثال
حضرت ابوبکر صدیقؑ جیسی کوئی نہیں۔

14/06/2025

شیعہ سنی کو بعد میں دکھیں گے پہلے یہودیوں کے ٹھیکانے لگانے کا سوچھیں جنہوں نے معصوم بچوں پر زلم کیاآپ کی کیا رائے ہے۔؟

14/06/2025

شیعہ سنی ختم کریں یہ سوچیں فلیسطین کے ساتھ ایران ہی تھا اور فلسطین ہر مسلم کا دل ہے۔ پہل دشمن نے کی ختم ایران کریگا
انشاءاللہ

13/06/2025

یااللہ پاک
ہمیں اپنی رحمت سے معاف فرما
آمیـــــــــــــــن

موت کے 6 مراحل ہوتے ہیں۔؟پہلا مرحلہ "یوم الموت" کہلاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب انسان کی زندگی کا اختتام ہو جاتا ہے۔ اس دن الل...
27/05/2025

موت کے 6 مراحل ہوتے ہیں۔؟
پہلا مرحلہ "یوم الموت" کہلاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب انسان کی زندگی کا اختتام ہو جاتا ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ زمین پر جائیں اور انسان کی روح قبض کریں تاکہ اسے اپنے رب سے ملاقات کے لیے تیار کیا جا سکے۔
بدقسمتی سے، کوئی بھی اس دن کے بارے میں کچھ نہیں جانتا، اور جب وہ دن آتا ہے، انسان کو یہ بھی احساس نہیں ہوتا کہ یہ اس کی موت کا دن ہے۔
تاہم، انسان اپنے جسم میں تبدیلیاں محسوس کرتا ہے۔ مثلاً مؤمن کے دل کو اس دن خوشی اور سکون ملتا ہے، جبکہ برے اعمال کرنے والے کو سینے اور دل میں دباؤ محسوس ہوتا ہے۔
اس مرحلے پر شیاطین اور جنات فرشتوں کے نزول کو دیکھتے ہیں، لیکن انسان انہیں نہیں دیکھ سکتا۔
قرآن کریم میں اس مرحلے کا ذکر یوں کیا گیا ہے:
"اور اس دن سے ڈرو جس دن تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے، پھر ہر جان کو اس کے کیے کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔"
(سورة البقرة: 281)
دوسرا مرحلہ: روح کا تدریجی طور پر نکلنا
یہ مرحلہ پاؤں کے تلووں سے شروع ہوتا ہے۔ روح آہستہ آہستہ اوپر کی طرف بڑھتی ہے، ٹانگوں، گھٹنوں، پیٹ، ناف اور سینے سے گزرتی ہے، یہاں تک کہ وہ ایک مقام پر پہنچتی ہے جسے "ترقی" کہا جاتا ہے۔
اس مقام پر انسان تھکن اور چکر محسوس کرتا ہے اور کھڑا ہونے کے قابل نہیں رہتا۔ اس کی جسمانی طاقت ختم ہو جاتی ہے، لیکن وہ اب بھی نہیں سمجھ پاتا کہ اس کی روح جسم سے نکل رہی ہے۔
تیسرا مرحلہ: "ترقی" کا مرحلہ
قرآن کریم میں اس کا ذکر یوں آیا ہے:
"ہرگز نہیں، جب روح حلق تک پہنچ جائے گی۔ اور کہا جائے گا، کون جھاڑ پھونک کرے گا؟ اور وہ سمجھے گا کہ یہ جدائی کا وقت ہے۔ اور ایک پنڈلی دوسری پنڈلی سے لپٹ جائے گی۔"
(سورة القیامة: 26-29)
ترقی حلق کے نیچے کے دو ہڈیوں کو کہا جاتا ہے جو کندھوں تک پھیلتی ہیں۔
"وَقِيلَ مَنْ رَاقٍ" کا مطلب ہے کہ کون روح کو لے کر جائے گا؟
یہ وہ وقت ہوتا ہے جب لوگ ڈاکٹر یا ایمبولینس بلانے یا قرآن پڑھنے کی بات کرتے ہیں، لیکن انسان ابھی بھی زندگی کی امید رکھتا ہے۔
"وَظَنَّ أَنَّهُ الْفِرَاقُ" کا مطلب ہے کہ انسان کو موت کے قریب ہونے کا احساس ہوتا ہے، لیکن وہ اب بھی بقا کی کوشش کرتا ہے۔
"وَالْتَفَّتِ السَّاقُ بِالسَّاقِ" یعنی روح کے نکلنے کا عمل مکمل ہو چکا ہے، اور جسم کے نچلے حصے بے جان ہو چکے ہیں۔
چوتھا مرحلہ: "حلقوم" کا مرحلہ
یہ موت کا آخری مرحلہ ہے، جو انسان کے لیے انتہائی مشکل ہوتا ہے، کیونکہ اس کے سامنے پردے ہٹ جاتے ہیں، اور وہ اپنے ارد گرد موجود فرشتوں کو دیکھتا ہے۔
یہاں سے انسان آخرت کو دیکھنا شروع کرتا ہے:
"ہم نے تمہاری آنکھوں سے پردہ ہٹا دیا، آج تمہاری نظر تیز ہے۔"
(سورة ق: 22)
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"پھر کیوں نہیں جب روح حلق تک پہنچ جائے۔ اور تم اس وقت دیکھ رہے ہو، اور ہم تم سے زیادہ قریب ہیں، لیکن تم دیکھ نہیں سکتے۔"
(سورة الواقعة: 83-85)
یہ وہ وقت ہے جب انسان اللہ کی رحمت یا غضب دیکھتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کے اعمال کو اپنی نظروں کے سامنے گزرتا ہوا دیکھتا ہے، اور شیطان اسے گمراہ کرنے کی آخری کوشش کرتا ہے۔
قرآن کہتا ہے:
"اور کہو، اے میرے رب، میں شیطان کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس سے بھی کہ وہ میرے پاس آئیں۔"
(سورة المؤمنون: 97-98)
پانچواں مرحلہ: "ملک الموت" کا داخلہ
یہ مرحلہ وہ ہے جہاں انسان کو معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ رحمت والوں میں سے ہے یا عذاب والوں میں سے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اور جن کی روحیں فرشتے سختی سے نکالتے ہیں، ان کے چہروں اور پشتوں پر مارتے ہیں۔"
(سورة محمد: 27)
اگر انسان مؤمن ہے تو اس کی روح نرمی سے نکلتی ہے، جیسے پانی کا قطرہ مشکیزے سے نکلتا ہے۔
اللہ فرماتا ہے:
"اے اطمینان والی روح، اپنے رب کی طرف لوٹ، راضی اور مرضی، اور میرے بندوں میں شامل ہو جا، اور میری جنت میں داخل ہو جا۔"
(سورة الفجر: 27-30)
چھٹا اور آخری مرحلہ
یہ مرحلہ وہ ہے جب انسان کی روح مکمل طور پر جسم سے نکل جاتی ہے۔ اگر وہ گناہ گار ہے تو کہتا ہے:
"اے میرے رب، مجھے واپس بھیج دے، تاکہ میں نیک عمل کر سکوں۔"
لیکن اللہ فرماتا ہے:
"ہرگز نہیں، یہ صرف ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے۔ اور ان کے پیچھے ایک پردہ ہے، قیامت کے دن تک۔"
(سورة المؤمنون: 99-100)
"اور موت کی سختی حق کے ساتھ آئے گی، یہی وہ ہے جس سے تم بھاگتے تھے۔"
(سورة ق: 19)
یہاں مؤمن کے لیے جنت کی بشارت ہے، جبکہ گناہ گار کے لیے عذاب کی وعید۔
ایک مفسر سے پوچھا گیا کہ لوگ موت سے کیوں ڈرتے ہیں؟
انہوں نے جواب دیا:
"کیونکہ تم نے دنیا کو آباد کیا اور آخرت کو برباد کر دیا۔"
اے میرے اللّٰہ؟ ہمارہ آخری خاتمہ دین اسلام پر فرمانا۔۔۔
( آمــــــــیـــــــــن )

25/05/2025

یـارب ایـک سـجدہ
مسـجد نبـوی کـےفـرش پـر نصیب فـرمـا آمــــــین 🤲

25/05/2025

یااللہ پاک
تمام حاجیوں کی حفاظت فرمااور اُن کی دعاؤں میں ہمیں بھی شامل فرما
آمین۔

23/05/2025

خوشبو بتایا کرتی تھی کہ حضرت محمد ابھی ابھی یہاں سے گزرے ہیں
🌹 صلی اللہ علیہ وسلم🌹

23/05/2025

امیر لوگ باڈی گارڈ رکھتے ہیں، ہم مسلمان ایک مرتبہ آیت الکرسی پڑھتے ہیں تو 70 ہزار فرشتے حفاظت کو آ جاتے ہیں.

Address

Sharjah
110094

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pehchan Islam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pehchan Islam:

Share

Our Story

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

🍃🌸🍃 💕 Assalam o Alikum 🍃🌸🍃 💕

🍃🌸🍃 💕 My Name: Muslim 🍃🌸🍃 💕

► 🍃🌸🍃 💕 My Identity: Islam 🍃🌸🍃 💕