31/10/2025
🌿 جنسی توانائی کی تدبیر کا قرآنی نظام
مبلغ: استادِ بزرگوار آغا سید جواد نقوی (حفظہ اللہ)
تحریر و ترتیب: مشاہد حسین بشوی
🔹 تمہید
اسلام ایک ہمہ گیر اور جامع نظامِ حیات ہے، جو انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں — خواہ وہ روحانی ہوں، اخلاقی ہوں یا جسمانی — سب میں راہِ ہدایت فراہم کرتا ہے۔
انسانی زندگی کا ایک اہم اور فطری پہلو جنسی توانائی (Sexual Energy) ہے۔
یہ توانائی اگر بےراہ چھوڑ دی جائے تو انسان کو گمراہی، حیوانیت اور تباہی کی طرف لے جا سکتی ہے۔
لیکن اگر اسے الٰہی اصولوں اور قرآنی رہنمائی کے تحت منظم کیا جائے، تو یہی قوت انسان کے لیے سکون، محبت اور رحمت کا سرچشمہ بن جاتی ہے۔
📖 قرآنِ مجید کا نظامِ جنسی تربیت
قرآن نے انسانی جنسی زندگی کے نظم و ضبط کے لیے تین بنیادی اصول متعارف کروائے ہیں:
1. تقویٰ — حفاظتی تدبیر:
یعنی اپنے دل، نگاہ اور عمل کی حفاظت۔ جہاں حدودِ الٰہی کا پاس ہو، وہاں انحراف کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
قرآن کہتا ہے:
"قُل لِّلْمُؤْمِنِینَ یَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ..."
(النور:30)
یعنی مؤمنین اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں۔
2. عفت — ضبطِ نفس:
جنسی خواہش کو قابو میں رکھنا، نفس پر ضبط قائم کرنا، اور اپنی قوتوں کو جائز راستے میں استعمال کرنا۔
عفت کا مطلب خواہش کو ختم کرنا نہیں، بلکہ اس پر عقل و ایمان کی حکومت قائم کرنا ہے۔
3. نکاح — الٰہی اتحاد
نکاح وہ پاکیزہ راستہ ہے جس کے ذریعے جنسی توانائی نہ صرف محفوظ ہوتی ہے بلکہ الٰہی مقصد کے ساتھ جڑ جاتی ہے۔
نکاح انسان کی فطرت اور دین دونوں کے تقاضوں کو ایک ساتھ پورا کرتا ہے۔
یہ تینوں اصول مل کر قرآنی نظامِ جنسی توانائی کی بنیاد بنتے ہیں، جس میں انسان اپنی جبلّت کو بگاڑ کے بجائے ارتقاء کا ذریعہ بناتا ہے۔
🌸 قرآن کا تصورِ ازدواج
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> *"وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا، وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَوَدَّةً وَرَحْمَةً، إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ"*
> *(سورۃ الروم، آیت 21)*
ترجمہ:
`"اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اُس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو، اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔ بے شک اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔"`
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ ازدواجی رشتہ صرف جسمانی یا سماجی ضرورت نہیں، بلکہ اللہ کی نشانی ہے۔
نکاح محض ایک معاہدہ نہیں بلکہ ایک روحانی، اخلاقی اور فطری بندھن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے دو انسانوں کے درمیان سکون (peace)، مودّت (محبت) اور رحمت (مہربانی) رکھی ہے۔
💞 میاں بیوی کا رشتہ: مودّت و رحمت کا سرچشمہ
قرآنِ کریم نے میاں بیوی کے رشتے کو "مودّت و رحمت" کے بندھن سے تعبیر کیا ہے۔
یہ رشتہ وقتی کشش یا نفسیاتی وابستگی نہیں بلکہ الٰہی محبت ہے جو دونوں کو ایک دوسرے کے لیے سکونِ قلب بنا دیتی ہے۔
اللہ نے مرد اور عورت کو مختلف مگر مکمل کرنے والی فطرتوں کے ساتھ پیدا کیا ہے:
* مرد میں محبت کرنے اور حفاظت کرنے کا جذبہ رکھا۔
* عورت میں دلکشی، نرمی اور محبوبیت کی صفت رکھی۔
اسی لیے ازدواجی محبت میں عورت کا کردار محبوب۔اور مرد کا کردار محب کا ہوتا ہے۔
محبت کی گاڑی کا اسٹیئرنگ عموماً محبوب کے ہاتھ میں ہوتا ہے —
یعنی عورت کے اخلاق، رویے اور طرزِ محبت پر ہی ازدواجی سکون کا دار و مدار ہے۔
🌼 عورت کا کردار: معشوقیت اور شوہرداری
اسلام نے عورت کو عزت و کرامت کے ساتھ ساتھ دل کی ملکہ کا مقام دیا ہے۔
عورت کے لیے سب سے بڑا حسن یہ ہے کہ وہ اپنے شوہر کو اچھی لگے۔
اسی مقصد کے لیے وہ اپنی ظاہری اور باطنی خوبصورتی کو سنوارے،
خوشبو لگائے، خوش گفتار ہو، نرمی و محبت سے پیش آئے —
مگر یہ سب نامحرموں کے لیے نہیں بلکہ صرف اپنے شوہر کے لیے ہو۔
یہی ہے وہ حقیقی "شوہرداری" جو "خانہ داری" سے کہیں بلند درجہ رکھتی ہے۔
خانہ داری گھر کی دیکھ بھال ہے،
جبکہ شوہرداری دلوں کو جوڑنے اور محبت کو محفوظ رکھنے کا عمل ہے۔
ایک دانا اور باوقار عورت وہ ہے جو جانتی ہے کہ اس کے شوہر کے جذبات، توجہ اور محبت کا مرکز کہاں ہونا چاہیے،
اور وہ اپنی نرمی، وفا اور فطری دلکشی سے اپنے شوہر کو اپنے دائرے میں رکھتی ہے۔
اگر عورت اپنی ان نعمتوں کو دینی حدود کے اندر استعمال کرے تو اس کا گھر جنت کا نمونہ بن سکتا ہے
🕊 ایک سبق آموز واقعہ
قم میں ایک مرتبہ ایک خاندان میرے پاس آیا۔
ان کے ساتھ ایک نوجوان لڑکا اور لڑکی بھی تھی۔
والدین نے بتایا کہ دونوں یونیورسٹی میں ایک دوسرے سے ملے ہیں اور اب شادی کرنا چاہتے ہیں۔
لڑکا سنی تھا، لڑکی شیعہ۔
لڑکی نے کہا:
“اگر یہ لڑکا شیعہ ہو جائے تو میں نکاح کے لیے تیار ہوں۔”
لڑکے نے فوراً کہا: “میں تیار ہوں!”
میں نے پوچھا:
“کیا تم نے تشیع کی کوئی حقیقت سمجھی ہے؟
یا صرف محبت کے زیرِ اثر فیصلہ کیا ہے؟”
اس نے جواب دیا: “مجھے اپنے مذہب سے خاص لگاؤ نہیں، نہ کسی اور سے۔ بس یہ لڑکی پسند ہے، اسی کے لیے مسلک بدلنے کو تیار ہوں۔”
میں نے کہا:
“اگر کل تمہیں کوئی یہودی لڑکی پسند آ جائے تو کیا تم یہودی بن جاؤ گے؟
دین تو سب سے مقدس چیز ہے، جذباتی فیصلے سے بڑھ کر حقیقت کو سمجھنا لازم ہے۔”
یہ سن کر لڑکی بولی:
“مجھے جواب مل گیا، اب ہم چلتے ہیں۔”
🌺 نتیجہ: ازدواج کا اصل معیار
اسلام کی نگاہ میں ازدواج کا معیار رنگ، حسن یا ظاہری کشش نہیں بلکہ دین، ایمان اور کردار ہے۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
> "من تزوج امرأة لجمالها لم یر فیها ما یحب، ومن تزوجها لدینها رزقه الله جمالها وبرکة مالها."
> (الکافی،)
> یعنی: جو عورت سے صرف حسن کے لیے نکاح کرے، اسے وہ حسن فائدہ نہیں دے گا۔
> اور جو دین کے لیے نکاح کرے، اللہ اسے حسن اور برکت دونوں عطا کرے گا۔
جو رشتہ صرف ظاہری کشش پر قائم ہو وہ عارضی ہوتا ہے،
لیکن جو رشتہ ایمان، محبت، اخلاق اور فہم پر قائم ہو — وہی دائمی اور بابرکت ہوتا ہے۔
📚 خلاصہ
اسلام میں جنسی توانائی کوئی شرم یا گناہ کی چیز نہیں بلکہ ایک فطری امانت ہے،
جسے تقویٰ، عفت اور نکاح کے ذریعے الٰہی راستے پر چلایا جاتا ہے۔
یہ توانائی جب ایمان اور عقل کے تابع ہو جائے تو روحانی ارتقاء کا ذریعہ بنتی ہے۔
📖 حوالہ:خطبہ جمعہ اوّل — 31 اکتوبر 2025
درسِ تفسیر موضوعی – مسجد بیت العتیق