Dr Usman Khalil

Dr Usman Khalil I am dedicated to self-improvement and societal betterment. Climate and Water Resource Activist

I am an Australian Global Talent holder specializing in Water Resource Engineering, holding a PhD from the University of Wollongong in Australia. Currently, I serve as a Senior Water Resource Engineer within the Australian Government's Murray Darling Basin Authority. In the past, I have also worked with the Pakistani government in the water resource sector. Drawing upon my extensive experience in

both countries, I offer valuable insights into the enhanced management of water resources. On my page, I explore various topics, including Personal Development, Employment Opportunities, Climate Change, and Water Resource Management. Additionally, I share my journey and insights into securing a PhD Scholarship in Australia, job prospects, career advancement, and effective time management strategies.

24/10/2025

اس زندگی میں انسان کو خوف سے آزاد کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے —
اور وہ ہے ایمان پر استقامت،
یعنی ایمان کے راستے پر ثابت قدم رہنا۔

دنیا میں جب انسان کو اختیار ملتا ہے،
تو وہ کچھ دیر کے لیے اپنے آپ کو فرعون سمجھ بیٹھتا ہے۔
لیکن یاد رکھیں —
ہر فرعون کے مقابل کھڑا ہونے والا ایک مؤمن ضرور آتا ہے۔

ہمارا مقصد یہ نہیں کہ ہم ڈریں،
بلکہ یہ ہے کہ ہم اللہ سے مدد طلب کریں اور ایمان پر استقامت دکھائیں۔

قرآنِ پاک میں ارشاد ہے:
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
(سورۃ الأحقاف، آیت 13)

ترجمہ:
“بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے، پھر وہ اس پر قائم رہے،
ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔”

تمام دوستوں اور ساتھیوں کے لیے، خصوصاً وہ جو سرکاری اداروں یا اعلیٰ عہدوں پر کام کر رہے ہیں —
یاد رکھیں! یہ زندگی اللہ کی امانت ہے۔
ہم سب اللہ کے بندے ہیں، اور یہ دنیا آزمائش کا میدان ہے۔
ایک دن ہم سب کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔

خوف صرف اللہ سے ہونا چاہیے۔
نہ یہ نوکری، نہ کوئی عہدہ، نہ کوئی انسان ہماری زندگی یا عزت کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

یہ آیت یہ نہیں کہتی کہ مشکلات نہیں آئیں گی،
بلکہ یہ سکھاتی ہے کہ اگر تم ایمان اور استقامت کے ساتھ کھڑے رہو،
تو اللہ تمہارے دلوں کو سکون اور ہمت دے گا۔

اور سورۃ المؤمن (آیت 45) میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
فَوَقَاهُ اللَّهُ سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا
“تو اللہ نے اُس مؤمن کو اُن (فرعونیوں) کی سازشوں کے شر سے بچا لیا۔”

یہ وہ شخص تھا جس نے فرعون کے دربار میں حضرت موسیٰؑ کی حمایت میں حق بات کہی —
اور اللہ نے اُسے فرعون کی چالوں سے محفوظ رکھا۔

یہ قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر ہم حق پر ڈٹ جائیں،
تو اللہ خود ہماری حفاظت فرماتا ہے۔

دنیا کا ہر اختیار عارضی ہے،
مگر اللہ کی قدرت دائمی ہے۔

اللہ ہمیں ایمان کے ساتھ استقامت عطا فرمائے،
اور ایمان کی حالت میں موت نصیب کرے۔
آمین۔

ڈاکٹر عثمان خلیل

03/09/2025

قدیم زمانے سے ہی انسان دریاؤں کے کنارے آباد ہوئے ہیں۔ پانی نے زندگی دی، زمین زرخیز بنائی، تجارت کے راستے دیے اور خوشحالی لائی۔ لیکن پانی کے ساتھ سیلاب کا خطرہ بھی آتا رہا ہے۔
آج بھی دنیا کے بڑے شہر، جیسے برسبین، سڈنی، میلبورن اور کئی دیگر، دریاؤں کے کنارے ہیں۔ اور ہاں، وہ بھی کبھی کبھار سیلاب دیکھتے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ وہاں Flood Studies، بند اور منصوبہ بندی کے ذریعے خطرات کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں عام کہاوت ہے: “دریا نے اپنی زمین واپس لے لی”۔ یہ غلط فہمی ہے۔ دریا اچانک زمین واپس نہیں لیتے۔ اصل وجہ یہ ہے کہ ہم نے سیلابی زمینوں (floodplains) کو صحیح طرح منظم نہیں کیا۔
ہمارے یہاں لوگ دریا کے کنارے گھر اور کاروبار بنا لیتے ہیں، اکثر بغیر حفاظتی بند یا سیلابی منصوبہ بندی کے۔ خشک موسم میں یہ زمینیں زرخیز ہیں، کسان اور مویشی یہاں خوشحال ہیں۔ لیکن جب سیلاب آتا ہے، دریا اپنی قدرتی راہوں میں بہتا ہے اور گھر، کاروبار اور مستقبل بہا لے جاتا ہے۔
👉 زیادہ تر متاثرین غریب ہوتے ہیں، اس لیے نقصان قدرت کی سزا لگتی ہے، حالانکہ اصل وجہ غیر منصوبہ بندی ہے۔
👉 جب امیر علاقوں جیسے لاہور کے رہائشی سوسائٹیز میں سیلاب آتا ہے، تو خبریں زیادہ سنائی دیتی ہیں، لیکن مسئلہ وہی رہتا ہے۔
اکثر سنا جاتا ہے: “یہ بارش 30 یا 40 سال کا ریکارڈ توڑ گئی”۔ حقیقت یہ ہے:
✅ دنیا کے تمام اہم منصوبے 1-in-100 سال کے سیلاب (ہر سال 1٪ امکان) کے لیے بنائے جاتے ہیں، کچھ ممالک میں 1-in-200 سال کے لیے بھی۔
✅ 100 سال کا سیلاب یعنی: اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر سال اس کے ہونے کا امکان 1% ہوتا ہے۔ مطلب یہ نہیں کہ صدی میں ایک بار آتا ہے، یعنی دو سال لگاتار بھی آ سکتا ہے۔
صاف بات یہ ہے: دریا یا ساحل کے کنارے رہنا ناممکن نہیں۔ حقیقت میں، آسٹریلیا کے 85٪ لوگ ساحل پر رہتے ہیں، اور دنیا کے زیادہ تر بڑے شہر دریاؤں یا ساحل کے کنارے ہیں۔ حل زمین چھوڑنا نہیں، بلکہ منصوبہ بندی، ڈیزائن اور حفاظتی اقدامات ہیں۔
🏠 ہاؤسنگ سوسائٹیز اور ڈویلپرز کو مکمل سیلابی مطالعہ (Flood Studies) اور خطرے کا تجزیہ (Flood Hazard Analysis) کروانا چاہیے، اور ہر گھر کی تعمیر اور ڈیزائن کی منظوری کے وقت سیلاب سے محفوظ ہونے کی تصدیق (Flood-Safe Approval) لازمی ہونی چاہیے۔
🛡️ بند، دیواریں اور حفاظتی ڈھانچے کم از کم 1-in-100 سال کے سیلاب کے لیے مضبوط اور مؤثر طور پر بنائے جائیں۔
🌍 کمیونٹیز کو صرف متاثرین نہ بنایا جائے، بلکہ سیلابی مزاحم (Flood-Resilient) بنایا جائے تاکہ وہ قدرتی آفات کے خلاف محفوظ رہیں۔
💡 نئی قانون سازی میں ضروری ہونا چاہیے کہ کوئی بھی ہاؤسنگ، سڑک، پل یا شہری منصوبہ سیلابی مطالعہ اور خطرے کے تجزیے کے بغیر ڈیزائن کی منظوری نہ پا سکے۔
💧 یاد رکھیں، صرف ڈیمز سیلاب کو مکمل طور پر کنٹرول نہیں کر سکتے۔ سیلابی پانی کو قابو میں رکھنے کے لیے مربوط پانی کے وسائل اور سیلابی منصوبہ بندی (Integrated Water Resource and Flood Management) کی ضرورت ہے۔
مشرقی دریا، جیسے Ravi، Sutlej اور Bias، جن پر پانی کے کنٹرول کا فیصلہ بھارت کے پاس ہے، جب یہ دریائیں پاکستان میں داخل ہوتی ہیں تو زمین ہموار اور زرخیز ہوتی ہے، وہاں ڈیم بنانا عملی طور پر ممکن نہیں۔
مغربی دریا، جن پر ہمارا کنٹرول ہے، کے اوپری حصوں میں ڈیم پانی روک سکتے ہیں، لیکن نچلے حصوں میں بارش یا سیلابی پانی پھر بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اسی لیے سیلاب کے انتظام کے لیے نیکسس اپروچ (Nexus Approach) ضروری ہے، یعنی پانی، زراعت اور زمین کے استعمال کو مربوط انداز میں پلان کرنا۔
✅ صحیح منصوبہ بندی اور مینجمنٹ کے ذریعے ہم سیلابی پانی کو نقصان دینے والے عنصر کی بجائے موقع میں بدل سکتے ہیں، اور اسے ذخیرہ شدہ پانی (Storage Water) یا زرخیز زمینوں میں استعمال کے قابل بنا سکتے ہیں۔
دریاؤں کے کنارے لوگوں کو بغیر حفاظت آباد کرنا ایسا ہے جیسے ہائی وے پر گھر بنا دیا جائے اور امید کی جائے کہ ٹریفک نہیں آئے گی۔
وقت آگیا ہے کہ ہم غلط فہمیاں، الزام تراشی یا الہی وجوہات کے پیچھے نہ چھپیں۔ سیلاب آئیں گے؛ اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان کے لیے تیار ہیں؟
ڈاکٹر عثمان خلیل

From the beginning of civilization, humans have settled near rivers. Water gave us life, trade routes, fertile land, and...
02/09/2025

From the beginning of civilization, humans have settled near rivers. Water gave us life, trade routes, fertile land, and prosperity. But it also came with flood risk.

Even today, some of the world’s most modern cities, Brisbane, Sydney, Melbourne, and many more, are built on riverbanks. And yes, they still face floods. But here’s the difference: through engineering, embankments, and proper planning, the risks are calculated and managed.

That’s why the popular statement we often hear in Pakistan, “the river has taken its land back,” is misleading. Rivers don’t suddenly reclaim territory. It’s our failure to manage floodplains that puts lives at risk.

In Pakistan, we’ve allowed people to build homes and infrastructure on river edges, often without embankments or infrastructure design for floods. During dry periods, livelihoods thrive on these fertile banks, agriculture, dairy, and small settlements. But when the inevitable flood comes, rivers flow naturally into their floodplains, washing away homes and futures.

👉 And because most of these people are poor, their losses feel like nature’s punishment rather than the result of poor planning.
👉 When floods hit more affluent areas like Lahore’s housing societies along the Ravi, suddenly the conversation grows louder, but the root issue remains the same.

One thing we often hear in the media is: “this rain has broken a 30-year or 40-year record.” But here’s the reality:
✅ All critical infrastructure worldwide is designed for at least a 1-in-100-year flood event, and in some countries even for 1-in-200-year events.
✅ A “1-in-100-year flood” doesn’t mean it happens once in a century — it means there’s a 1% chance every single year. Which also means you could have two such floods back-to-back.

Let’s be clear: living near rivers or coasts is not impossible, in fact, 85% of Australians live on the coast, and globally, most major cities are riverside or coastal. The solution isn’t to vacate kilometers away. The solution is to plan, design, and adapt.

🏠 Housing societies and developers must be required to submit flood studies and risk reports before approval.
🛡️ Embankments and levees must be designed for at least a 1-in-100-year flood, just like in cities across the world.
🌍 Communities must be made flood-resilient, not flood-victims.
💡 Most importantly: new legislation should require that any housing, road, bridge, or urban infrastructure project near riverbanks or floodplains include a proper flood study before design approval. Without this, we are simply repeating the cycle of disaster.

Because putting people on riverbanks without protection is like building a house on a highway and hoping no traffic comes.

It’s time to move past myths, blame, or divine explanations. Floods will come; the real question is whether we choose to prepare for them.

hashtag hashtag hashtag hashtag hashtag hashtag

Address

Canberra
Canberra, ACT

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Usman Khalil posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Dr Usman Khalil:

Share