11/04/2025
میں ر سے رات نہیں روشنی پڑھاتا تھا
چراغ مجھ سے سبق لینے آیا کرتے تھے
۔۔۔۔۔
میرے استاد، میرے والد… ایک عہد کا اختتام، ایک عظمت کی داستان
آج کا دن میرے لیے خوشی، فخر، اور جذبات سے بھرپور ہے۔ میرے والد محترم، جنہیں دنیا ایک سینئر استاد کے طور پر جانتی ہے، آج چالیس سالہ شاندار تعلیمی سفر کے بعد ریٹائر ہو گئے۔ لیکن میرے لیے وہ صرف استاد نہیں… وہ میرے پہلے لفظ کی پہچان، میرے پہلے خواب کی تعبیر، میرے پہلے قدم کی روشنی تھے۔
ابو نے صرف قلم سے نہیں، کردار سے پڑھایا۔ ان کے لیے تعلیم صرف مضمون کا نام نہیں تھی، بلکہ ایک مشن تھا — انسان بنانا، سوچ دینا، روشنی بانٹنا۔ ان کے ہزاروں شاگرد آج جہاں جہاں بھی کامیاب ہیں، وہاں ان کی دعاؤں، رہنمائی اور اخلاقی تربیت کی خوشبو موجود ہے۔
میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں ان کے زیرِ سایہ پلا، پڑھا، اور زندگی کی اصل قدروں کو سمجھا۔ میں نے انہیں ہمیشہ سادگی، دیانت، اور خلوص کا مجسم دیکھا۔ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے ہاتھ میں چاک ہوتا ہے مگر دل میں چراغ — جو دوسروں کو روشن کرنے میں اپنی ساری روشنی لٹا دیتے ہیں۔
ریٹائرمنٹ ایک رسمی لفظ ہے… ابو جیسے لوگ نہ کبھی بوڑھے ہوتے ہیں، نہ ریٹائر۔ وہ ایک “زندہ درسگاہ” ہوتے ہیں، جو الفاظ سے نہیں، عمل سے پڑھاتے ہیں۔ آج ان کے شاگرد مختلف شعبہ جات میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں — اور ہر کامیابی کے پیچھے کہیں نہ کہیں ان کی ایک دعا، ایک نصیحت، یا ایک تھپکی ضرور ہے۔
ابو، آپ نے زندگی بھر ہمیں ہمت، حلم، علم اور محبت کے گُر سکھائے۔ آپ نے نہ صرف معاشرے کو سنوارا، بلکہ ہماری روحوں کو بھی علم سے مالا مال کیا۔ آپ وہ چراغ ہیں جس کی لو کبھی مدھم نہیں ہو سکتی۔
اللہ آپ کو صحت، سکون، اور لمبی عمر عطا فرمائے تاکہ آپ کا یہ چراغ آنے والی نسلوں کو بھی روشن کرتا رہے۔
آج صرف آپ ریٹائر نہیں ہوئے، ایک عہد اختتام کو پہنچا — لیکن آپ کی عظمت ہمیشہ زندہ رہے گی۔
آپکی صحت و سلامتی کیلئیے ہمیشہ دعا گو
آپ کا شاگر داور بیٹا
زین الحق ساجد