17/11/2025
سید شبیہ احمد جعفری،۰۰۰ المعروف "انیسؔ پہرسری"،۰۰۰۰اوراُنکے شاگرد
"ریحان آعظمی"۰۰۰ کا مُختصر تذکرہ
۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵
عزادارئ امام حسینؑ، کے گوہرِ نایاب، نوحہ خوانی کے عظیم استاد ،تاریخ ومقتل نگار،عظیم نوحہ گو،شاعر،جناب شبیہ احمد جعفری، المروف "انیس پہرسری"،کی آج 24 ویں برسی ہے،"انیس پہرسری" وہ عظیم شخصیت تھے جنہوں نے دنیائے عالم کو"ریحان اعظمی" جیسا عہدساز شاعرعطا کیا،ریحان اعظمی جو گیت نگاری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے،انیس پہرسری کی ترغیب پر نوحہ نگاری کی طرف مائل ہوئے، اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے، دنیا پر،چھا گئے،انیس پہرسری کا،موجودہ عہد کی نوحہ خوانی پر بڑا احسان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کوفے کا،اور شام کا منظر
یاد جب آجاتا ہے بابا"۰۰۰
دل میرا پھٹ جاتا ہے بابا
کوفے کا اور شام کا منظر"
قبر پہ شبیرؑ کی کرتے تھے عابدؑ بکا
ہوگئی کیا کیا جفا ، سنیے شہ کربلا
سر پہ کسی کے نہ تھی چادر
یاد جب آجاتا ہے بابا
دل میرا پھٹ جاتا ہے بابا
کوفے کا اور شام کا منظر
"انیس پہرسری"،بھرتپور ، میں 1926ءمیں پیدا ہوئے،اصل نام سید شبیہہ احمد جعفری تھا،اور،آپ کی شناخت"انیس پہرسری"،سے ہوئ،آپکی رثائ ادب کیلئے
بڑی خدمات ہیں،نوُحے کی صنف میں
بڑا کام کیا،اورآج بھی،انیس پہرسری اپنے،اسی کلام کی بدولت لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں، مگر افسوس اس بات کا ہے، کہ وہُ مُقام جو انکو
ملنا چاہئیے تھا،وہ "انیس پہرسری" کو نہیں ملا، ایسے لوگ صدیوں میں
پیدا ہوتے ہیں،جو ایسے بڑے کام کرجاتے ہیں،کہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں،ریحان آعظمی ہی کی مثال لے لیں کہ،وہ انتہائ ذہین، تیز رفتار،اور باکمال شاعرتھا،PTV کے میوزک پروگرام ریحان آعظمی کے بغیر ادھوُرے رہتے تھے،کراچی ٹی وی سینٹر میں میں نے بارہا دیکھا،کہ ایمرجنسی میں پروڈیوسر نے بُلایا اور
ریحان آعظمی نے ایک کپ چاۓ، اور،"گولڈلیف"کی سگریٹ سُلگائ، اور،دس منٹ میں گیت یا نغمہ تیار،
پھر ریحان آعظمی،نے گیت نگاری چھوڑی،اور"نوحے" لکھنے ایسے شروع کئیے، کہ،نوحہ خواں ندیم سرور کو،۰۰۰۰"ندیم سرور" بنادیا،اب کوئ تسلیم کرۓ یا نہ کرۓ،۰۰۰ میں تو گواہ ہوں،کہ ندیم سرور کا ہاتھ پکڑ کر
انتہائ پُرآشوب دور میں "ریحان آعظمی"۰۰ میرے غریب خانہ پر لے کر آیا کہ،"جعفری بھائ"،انکا انٹرویو
آپ نے کرنا ہے،اور میڈیا میں دینا ہے،اور وہ انٹرویو "جنگ" میں بھی چھپا،ابتدای دور تھا،ریحان آعظمی
نے اپنا کلام اسکے لئیے وقف کردیا،
اور،پھر،"ندیم سرور" شُہرت کی سیڑھیاں چڑھتے ہوۓ آگے بڑھتے چلے گیئے،اور پیچھے مُڑ کر نہ دیکھا، یہ بات مُجھے،حضرت انیس پہرسری قبلہ
کے بارے میں،اور، اس تحریر میں ریحان آعظمی کے نام کو دیکھ کر یاد
آگئی اور یہ چند جُملے میں نے تحریر بھی کردیئے،ریحان آعظمی میرے چھوٹے بھائ کی طرح تھا،اُس نے میرا"سہرا" بھی نہ صرف کہا تھا، بلکہ کاغذی روُمال پر چھپوا کر نکاح کے دن خود تقسیم بھی کیا تھا، آج
ہمارے بُزرگ، انیس پہرسری،کی برسی کا دن ہے،اور مُجھے آپکے ساتھ
آپکا شاگرد "ریحان آعظمی" بھی یاد آگیا،پروردگار،"جوارِمعصوُمین"میں جگہ
عطا فرما، آمین، دعُاگوُ،
"قیصرمسعُود جعفری"،کراچی
۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵۵