08/09/2025
سیلاب میں ڈوبی وسیب کی بستیوں اور غائب نمائندوں کی کہانی سوشل میڈیا کی زبانی۔
سیلاب سے ڈوبی رپورٹ : ثاقب مشتاق
جنوبی پنجاب کے کھیت اس وقت دریاؤں کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ گاؤں اجڑ چکے، مویشی بہہ گئے اور سینکڑوں خاندان کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ عورتیں بچوں کو گود میں اٹھائے درختوں کے سائے تلے بیٹھی ہیں، بزرگ دوائی کے انتظار میں ہیں اور نوجوان بے بسی کے عالم میں آسمان کو تک رہے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ایسے وقت میں کہاں ہیں وہ منتخب نمائندے جو انہی گلیوں سے ووٹ لے کر اسمبلیوں تک پہنچے؟
سیلاب زدہ عوام کو انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر زیادہ تر ممبرانِ پارلیمنٹ منظر سے غائب ہیں۔ یہی وہ لمحہ ہے جو عوام اور قیادت کے درمیان اعتماد کو یا تو مضبوط کرتا ہے یا توڑ دیتا ہے۔
عوامی تاثر یہ ہے کہ "ووٹ لینے والے مشکل وقت میں ساتھ کیوں نہیں؟"۔ متاثرین کہتے ہیں کہ ہمیں صرف امداد نہیں چاہیے، ہمیں یہ یقین چاہیے کہ ہمارے نمائندے ہمارے ساتھ ہیں، ہمارے دکھ میں شریک ہیں۔
ذمہ دار سوشل میڈیا صارفین کے مطابق اس وقت عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ ، متاثرہ علاقوں میں خود موجود ہوں، چاہے کشتی پر یا پیدل۔
پروٹوکول کے بجائے امدادی سامان لے کر پہنچیں۔ ریلیف کیمپوں میں متاثرین کے ساتھ بیٹھیں اور ان کے حوصلے بلند کریں۔ انتظامیہ کے ساتھ رابطہ رکھ کر ہر گاؤں کی فوری ضروریات پوری کرائیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ صوبائی ہو یا وفاقی ممبر پارلیمنٹ، فوٹو سیشن کے بجائے خلوص دل سے عوام کے دکھ درد بانٹیں۔
یہ وہ گھڑی ہے جہاں قیادت کا اصل امتحان ہے۔
سیاست ووٹ لینے سے نہیں، بلکہ مشکل وقت میں عوام کا سہارا بننے سے پہچانی جاتی ہے۔
اگر نمائندے آج غائب رہے تو عوام کے دلوں میں وہ خلا پیدا ہوگا جسے بھرنا مشکل ہوگ لیکن اگر وہ موجود رہے، مٹی میں اتر کر عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے، تو یہ لمحہ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
فی الحال جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ عوام انتظامیہ کے رحم و کرم پر ہیں، مگر ان کی آنکھیں اب بھی اپنے نمائندوں کو تلاش کر رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا عوامی مینڈیٹ لینے والے اس آزمائش میں اپنی ذمہ داری نبھائیں گے؟