قومی آواز

قومی آواز کینیڈا سمیت شمالی امریکی ریاستوں میں موجود برصغیر سے تعلق رکھنے والی اردو کمیونٹی کی آواز.

QAUMI AAWAZ is a fastest growing online Urdu web-portal/ newspaper catering to the information and literature needs of the entire family. We carry the widest selection of readable topics oven fresh breaking news and have hundreds of knowledgeable tips, ideas for immediate usage. We are committed to providing local to global unrivalled quality contents and to unbiased news ,

***FOLLOWING IS OUR ED

ITORIAL POLICY***

اس ملک کی بنیاد میں ایک میثاق شامل ھے، جس کی ضمانت 11اگست 1947ء کو پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے اپنی زبان سے خود دی تھی۔
آپ آزاد ھیں۔ آپ آزاد ھیں اپنے مندروں میں جانے کے لئے۔ آپ آزاد ھیں اپنی مساجد یا کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لئے ۔چاھے آپ کا تعلق کسی بھی عقیدے، مذھب یا نسل سے ھو، اس سے ریاست کو کوئی سروکار نہیں۔ ھم اس بنیادی اصول سے آغاز کر رھے ھیں کہ ھم سب اس ریاست کے برابر کے شہری ھیں۔ اگر ھم اس اصول کو اپنے سامنے رکھیں گے، تو کوئی ھندو، ھندو نہیں رھے گا اور نہ کوئی مسلمان، مسلمان۔ مذھبی اعتبار سے نہیں کہ یہ ھر فرد کا ذاتی اور نجی معاملہ ھے، بلکہ سیاسی اعتبار سے یوں کہ یہاں سب اس ریاست کے برابر کے شہری ھوں گے

ادارے کاقاری کی تنقید یا مراسلہ نگار کی راے سے متفق ھونا ضروری نھیں۔

11/23/2025

خواہشات کا انبار ۔۔ صارف کا اپنا فیصلہ یا کوئی پراسرار سازش ؟

👉Some Parts of the Visuals belongs to:

تحریر : ذوھیر عباس

قومی آواز ( آن لائن شاپنگ)

👇خریداری کے بدلتے رجحانات کا تجزیہ

عصرِ حاضر کی خریداری محض ضرورت کا عمل نہیں رہا، بلکہ ایک پیچیدہ نفسیاتی اور تجارتی نظام میں بدل چکا ہے جہاں صارفین کے فیصلے براہِ راست ان عوامل سے متاثر ہوتے ہیں جو انہیں نظر نہیں آتے۔
یہ آرٹیکل آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

👇بڑے برانڈز کی پوشیدہ حکمت عملیاں

آج کی مارکیٹ میں بڑے ادارے صارفین کی نفسیات کا باریک بینی سے مطالعہ کر کے ایسے حربے وضع کرتے ہیں جو خریداری کے رویے کو غیر محسوس انداز میں کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ طریقے بظاہر سادہ دکھائی دیتے ہیں مگر درحقیقت صارف کے ذہن اور فیصلہ سازی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

👇خواہشات کی تخلیق کا سائنسی منصوبہ

رنگوں کا انتخاب، پیکجنگ، دکانوں کی ترتیب، مصنوعات کی خوشبو، آن لائن اشتہاری نظام اور رعایتوں کا انبار—یہ سب عناصر مربوط حکمت عملی کا حصہ ہوتے ہیں جن کا مقصد خریداری کی خواہش کو مصنوعی طور پر جنم دینا ہے۔ صارفین اکثر محسوس کرتے ہیں کہ فیصلہ ان کا اپنا ہے، مگر اس فیصلے کی بنیاد کہیں اور ترتیب دی جارہی ہوتی ہے۔

👇صارفین پر اثر انداز ہونے والے نادیدہ محرکات

ڈیجیٹل دور میں صارفین کی ہر حرکت — چاہے وہ کلک ہو، تلاش ہو یا پسند — منظم طور پر ریکارڈ کی جاتی ہے۔ ان معلومات کی مدد سے صارفین کا ذہنی نقشہ تیار ہوتا ہے جسے برانڈز مستقبل کی خریداری کی سمت متعین کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ آرٹیکل آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

👇ضرورت سے زائد خریداری کا نتیجہ — ماحولیاتی بحران

دنیا کے مختلف خطوں میں پیدا ہونے والے کوڑے کے انبار اس بات کا ثبوت ہیں کہ غیر ضروری مصنوعات کا بہاؤ تیزی سے ماحول کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ضرورت سے زیادہ خریداری نے کچرے کی مقدار میں بے پناہ اضافہ کیا ہے، جس کا اثر ماحول اور انسانی صحت دونوں پر مرتب ہو رہا ہے۔

👇زمین پر بڑھتا ہوا بوجھ — ماحولیاتی اثرات

مسلسل خریداری کے اثرات صرف کچرے تک محدود نہیں رہتے۔ فضا میں آلودگی، سمندری زندگی کی تباہی، اور زمینی وسائل کی تیز رفتار خرابی اس بڑھتے ہوئے صارفیت پسند رویے کی براہِ راست علامات ہیں۔ جنگلی حیات ہو یا عالمی ماحولیات دونوں اس غیر ضروری دباؤ تلے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

👇ذمہ دارانہ خریداری — صارفین کے لیے ناگزیر ضرورت

کاروباری طاقتوں کے اس جال سے نکلنے کا واحد راستہ شعوری، محتاط اور ضرورت پر مبنی خریداری ہے۔ صارفین جب اپنے فیصلوں کو آزادانہ، معلوماتی بنیاد پر کرتے ہیں تو اس پورے نظام کا توازن بدلنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
یہ آرٹیکل آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

11/22/2025

🐻 گریزلی ریچھ کا خوفناک حملہ: بیلا کولا میں طلباء اور اساتذہ پر قیامت صغریٰ 🐻

👈ماخذ : دی کینیڈین پریس
👉Video Credits: Nature Geography Com
👈مراسلہ نگار: ذوھیر عباس

🔴 بیلا کولا، بی سی: ایک ہولناک دن کی تفصیلات
برٹش کولمبیا کے ریموٹ علاقے بیلا کولا میں ایک اسکول کے بچوں اور ان کے اساتذہ پر ایک دیو ہیکل گریزلی ریچھ کے حملے کے نتیجے میں پیدا ہونے والا خوف و ہراس اور صدمہ گھنٹوں گزرنے کے باوجود برقرار ہے۔ جمعرات کو پیش آنے والے اس خونی واقعے میں تین طلباء اور ایک استاد کو شدید چوٹیں آئیں، جو ایک معمول کی فیلڈ ٹرپ کو ایک ڈراؤنے خواب میں بدل گیا۔ تقریباً بیس طلباء اور عملے پر مشتمل یہ گروپ دوپہر کے کھانے کے لیے ایک جنگلاتی ٹریل پر رکا تھا، جب ریچھ اچانک درختوں سے نکل کر حملہ آور ہوا۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

🔴 اساتذہ کی جرات مندانہ کارروائی اور زخم
ہیلتھ حکام کے مطابق، چار زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، دو افراد کی حالت نازک تھی جبکہ دو دیگر شدید زخمی تھے۔ حملے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جان بچانے کی کوشش میں متعدد اساتذہ نے جسمانی طور پر مداخلت کی اور ریچھ کو بھگانے کے لیے بیئر سپرے اور بیئر بینگر (bear banger) استعمال کیے۔ ان اساتذہ کی بہادری نے صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچایا اور دیگر بچوں کو محفوظ رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

🔴 حملہ آور ریچھ کی تلاش اور مقامی نکسالک نیشن کا ردِ عمل
بی سی کنزرویشن آفیسر سروس (B.C. Conservation Officer Service) کے سارجنٹ جیف ٹائر (Sgt. Jeff Tyre) نے تصدیق کی ہے کہ ان کے افسران حملہ آور ریچھ کی تلاش میں بیلا کولا کے علاقے میں موجود ہیں۔ وینکوور سے تقریباً 700 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع اس علاقے میں جال بچھائے گئے ہیں اور کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں۔ سارجنٹ ٹائر نے مقامی آبادی سے اپیل کی ہے کہ وہ علاقے سے دور رہیں تاکہ ریچھ اپنی قدرتی حرکات ظاہر کر سکے۔ تاہم، انہوں نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ریچھ کے پکڑے جانے کی صورت میں اسے مارا جائے گا یا نہیں۔
نکسالک نیشن (Nuxalk Nation) کے چیف سیموئل سکونر (Chief Samuel Schooner) نے اساتذہ کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ہیرو قرار دیا ہے جنہوں نے "اپنے طلباء کے لیے اپنی جانوں کو داؤ پر لگانے کا انتخاب کیا۔" ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا لمحہ تھا جب انہیں "زندگی اور موت کا حتمی فیصلہ کرنے" کی ذمہ داری کا سامنا کرنا پڑا۔

🔴 جذباتی تناظر
بیلا کولا وادی، جہاں نکسالک نیشن کے لوگ صدیوں سے رہائش پذیر ہیں، اپنی خوبصورتی اور قدرتی ماحول کے لیے مشہور ہے۔ یہ علاقہ گریزلی ریچھوں کا قدرتی مسکن ہے، اور مقامی کمیونٹی کو جنگلی حیات کے ساتھ بقائے باہمی کا گہرا تجربہ ہے۔ تاہم، جنگلات کی کٹائی اور انسانی مداخلت میں اضافے کے باعث جنگلی جانوروں اور انسانوں کے درمیان تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ حملہ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ انسانوں اور فطرت کے درمیان کشیدگی کی ایک المناک مثال ہے، جس نے پوری کمیونٹی کو سوگوار کر دیا ہے۔












11/22/2025
11/22/2025

ٹرمپ اور ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات

ماخذ : واشنگٹن پوسٹ
✅مراسلہ نگار : ذوھیر عباس

قومی آواز (نیویارک) صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیو یارک کے میئر-منتخب زوہرن ممدانی (Zohran Mamdani) کے مابین آج وائٹ ہاؤس میں پہلی باقاعدہ ملاقات ہوئی، اور اندازِ بات توقع سے زیادہ نرم اور تعاون پسند تھا۔ کئی ماہ کی کڑی تنقید اور متنازع بیانات کے بعد، دونوں رہنماؤں نے جس گرمجوشی کے ساتھ مل کر گفتگو کی، وہ نہ صرف سیاسی منظرنامے میں ایک اہم تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے بلکہ یہ ماضی کے سخت محاذ آرائی سے ایک موڑ بن سکتی ہے۔



👈ملاقات کا پس منظر اور اہم نکات
🔹• تاریخی پس منظر
زوہرن ممدانی، جو دموکریٹک سوشلسٹ ہیں، نومبر 2025 میں میئر منتخب ہوئے۔ انتخابی مہم میں ان کی ترجیح رہائشی اخراجات (affordability) اور اقتصادی عدم مساوات کو کم کرنا رہی۔
دوسری جانب، ٹرمپ نے انتخاب سے پہلے انہیں “کمیونسٹ” کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ممکنہ وفاقی فنڈز میں کمی کی دھمکیاں دیں تھیں۔
🔹• ملاقات کا اہتمام
دراصل، ممدانی کی ٹیم نے اس ملاقات کا آغاز کیا تھا۔ ممدانی نے کہا تھا کہ وہ کسی کے ساتھ بھی بات کرنے کو تیار ہیں اگر اس سے نیو یارک کے 8.5 ملین باشندوں کی زندگی بہتر ہو سکے۔
ان کے مطابق، “یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں صدر سے براہِ راست اپنا موقف پیش کروں اور ان لوگوں کے لیے آواز اٹھاؤں جو روزمرہ کی مہنگائی کا سامنا کرتے ہیں۔”
🔹• ملاقات میں کہاں اتفاق ہوا؟
دونوں رہنماؤں نے مختلف معاشرتی اور اقتصادی ایشوز پر مشترکہ زمین تلاش کرنے کا اشارہ دیا۔ ان میں شامل تھے: رہائشی مسائل، کرایوں کی شرح، خوراک اور روزمرہ اشیاء کی قیمتیں، اور عوامی تحفظ۔
ٹرمپ نے کہا:
“ہم نے ان سے کہا کہ ہم صرف مخالف نہیں، بلکہ ہم ان کی کامیابی چاہتے ہیں — اور ہم انہیں مدد کریں گے تاکہ ایک مضبوط اور محفوظ نیویارک بن سکے.”
🔹• ٹرمپ کا ذاتی تصور
ایک حیران کن اور نرم لہجے میں، ٹرمپ نے یہ بیان بھی دیا کہ اگر ممدانی کی قیادت میں نیویارک ہو تو وہ “بالکل” وہاں رہنے پر غور کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا:
“ہم نے بہت زیادہ نقاطِ مشترک دے کھوجے جو میں نے پہلے سوچے بھی نہ تھے۔”
🔹• ممدانی کا موقف
ممدانی نے ملاقات کے بعد صحافتی نمائندوں کو بتایا کہ گفتگو “مفید اور نتیجہ خیز” رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں نے عمومی نقطہ نظر اپنایا ہے: نیویارک کے باشندوں کو زندگی زیادہ قابلِ برداشت بنانے کی مشترکہ خواہش۔
ساتھ ہی، ممدانی نے یہ عہد دہرایا کہ جہاں بھی وفاقی اقدامات نیویارک کے مفاد میں ہوں گے، وہ تعاون کریں گے، لیکن جہاں وہ شہر کی مہنگائی، املاک یا عوامی حفاظت کے لیے نقصان دہ ہوں گے، وہاں وہ مضبوط موقف اختیار کریں گے۔
🔹• ایک غیر روایتی اتحاد
تجزیہ نگاروں نے اس ملاقات کو “ناقابلِ توقع اتحاد” قرار دیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے خیال کیا تھا کہ ٹرمپ اور مدمانی کے درمیان اختلافات ناقابلِ صلح ہیں، لیکن آج کا دن اس تاثر کو چیلنج کرتا نظر آیا۔
اس کے ساتھ ہی، دونوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ نیویارک کے عوام کی فلاح و بہبود کی خاطر مشترکہ پروگرامز پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔



👈تجزیہ: سیاسی معنی اور ممکنہ نتائج
🔹 1. پالیسی ترغیب یا سیاسی ضرورت؟
ممدانی کی جانب سے ملاقات کی پیشکش یہ بتاتی ہے کہ وہ سادہ اختلافات سے تجاوز کرنے اور حقیقی مسائل پر مشترکہ حل تلاش کرنے کے حق میں ہیں۔ یہ ان کی جانب سے ایک ثابت قدم اور قابلِ اعتماد قیادت کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان کے انتخابی نعرے “مہنگائی ختم کرو” کے تناظر میں۔
🔹 2. ٹرمپ کی حکمتِ عملی؟
ٹرمپ کے نرم لہجے اور ممدانی کی تعریف ان کی ایک نئی سیاسی حکمتِ عملی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ وہ اپنی سابقہ تنقید اور دھمکیوں سے ہٹ کر مشترکہ مقاصد تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں، جیسا کہ ہاؤسنگ اور عوامی تحفظ۔
🔹 3. نیو یارک کی عوام کے لیے امید یا خدشات؟
ممدانی کی مدتِ صدارت میں وفاقی تعاون کی بنا پر کچھ امیدیں جمنے کی توقع ہے — مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم رہیں اور ٹرمپ جیسے سیاسی مخالف کے ساتھ متوازن مذاکرات کریں۔ دوسری جانب، تنقید کرنے والے یہ سوال اٹھا سکتے ہیں کہ آیا یہ نرم رویہ ممدانی کی اصولی سوشلسٹ پالیسیوں سے سمجھوتہ ہے یا ایک حقیقت پسندانہ سیاسی حکمتِ عملی۔

‏ #مہنگائی

11/21/2025

“دبئی ایئر شو میں بھارتی تیجس طیارے کا المناک سانحہ—ٹیکنالوجی، دفاع اور انسانی زندگی پر گہرا سوال”



ماخذ : رائٹرز۔ اے پی ۔ انڈین / عرب میڈیا ۔
مراسلہ نگار : ذوھیر عباس

قومی آواز (دبئی) دبئی کے آسمان پر جمعہ کی دوپہر ایک ایسا لمحہ ثبت ہوا جو نہ صرف دفاعی دنیا کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بلکہ بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کی صلاحیت اور مستقبل پر بھی سنگین سوالات چھوڑ گیا۔ بھارتی ساختہ “تیجس” لڑاکا طیارہ دبئی ایئر شو کے دوران شاندار فضائی مظاہرے کے دوران اچانک آگ کے گولے میں تبدیل ہو کر زمین سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں پائلٹ موقع پر جاں بحق ہوگیا۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق طیارہ صرف آٹھ سے نو منٹ تک فضا میں رہا تھا اور چند چکر لگانے کے بعد اچانک ناک کی جانب جھکتے ہوئے تیزی سے نیچے آیا اور دوپہر 2:15 بجے دھڑام سے زمین سے ٹکرا گیا۔ دبئی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں ہولناک مناظر واضح ہیں—کالے دھوئیں کے بادل، بکھرے ہوئے ملبے پر مسلسل پانی پھینکتی فائر بریگیڈ ٹیمیں اور ایئر شو میں موجود ہزاروں افراد کی چیخوں اور سہمے ہوئے ردعمل سے بھری فضا۔

46 سالہ جگنیش وریا، جو اپنے اہلخانہ کے ساتھ ایئر شو دیکھنے آئے تھے، نے بتایا:

“زمین سے ٹکرانے کے وقت تین الگ الگ آگ کے گولے اٹھتے دکھائی دیے، اور صرف 30 سیکنڈ میں ایمرجنسی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں۔”

یہ حادثہ تیجس طیارے کا دوسرا بڑا کریش ہے۔ اس سے پہلے 2024 میں بھارت میں ایک تربیتی مشق کے دوران طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا۔ تیجس—جس کا سنسکرت میں مطلب “روشنی” یا “چمک” ہے—بھارت کے لیے اس لیے اہم ہے کہ اس کے ذریعے وہ اپنی فضائیہ کو پرانے روسی طیاروں کے مقابلے میں جدید گھریلو دفاعی صلاحیت دینا چاہتا ہے۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

دبئی ایئر شو، جو مشرقِ وسطیٰ کا سب سے بڑا ایوی ایشن ایونٹ سمجھا جاتا ہے، اس سانحے کے باوجود وقتی طور پر معطل ہوا لیکن کچھ ہی دیر بعد فلائنگ سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی گئیں۔

بھارتی فضائیہ نے بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ “حادثے کی مکمل وجوہات جاننے کے لیے کورٹ آف انکوائری تشکیل دی جا رہی ہے”۔

طیارہ بنانے والی بھارتی کمپنی ہندوستان ایرو نیوٹکس لمیٹڈ (HAL) اور امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک (GE)—جس کے انجن اس طیارے میں نصب تھے—دونوں نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ GE کے ترجمان کا کہنا تھا:

“ہم پائلٹ کے اہلخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔”

واقعہ ایوی ایشن سیفٹی، جدید بھارتی دفاعی ٹیکنالوجی کے معیار، اور مستقبل کے طیارہ سازی پروگراموں کے حوالے سے نئے مباحث کو جنم دے رہا ہے۔ یہ المیہ اس بات کا دردناک ثبوت ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجی بھی انسانی جان کے مقابلے میں کتنی بے بس ہوسکتی ہے۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی ساختہ تیجس لڑاکا طیارہ جمعہ کی دوپہر ایک ہولناک حادثے کا شکار ہو کر آگ کے گولے میں تبدیل ہو گیا، جس میں پائلٹ موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ عینی شاہدین کے مطابق طیارہ چند ہی منٹ کی پرواز کے بعد اچانک ناک کی طرف جھکتے ہوئے زمین سے ٹکرا گیا۔ دبئی حکومت کے مطابق ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر موقع پر کارروائی کی۔
بھارتی فضائیہ نے حادثے کی تحقیقات کے لیے کورٹ آف انکوائری قائم کردی ہے، جبکہ GE اور HAL نے بھی مکمل تعاون کا اعلان کیا ہے۔




https://facebook.com/qomiawaz

11/21/2025

“کینیڈی روڈ پر خوفناک لمحہ — GO ٹرین اور ڈمپ ٹرک کا ٹکراؤ، سیفٹی اقدامات پر سوالیہ نشان ”

ماخذ : سی ٹی وی نیوز
مراسلہ نگار : ذوھیر عباس

قومی آواز (مارکھم : ٹورنٹو) اونٹاریو کے شہر مارکھم میں جمعرات کی صبح ایک ایسا لمحہ کیمرے میں محفوظ ہوگیا جس نے ریل کراسنگ سیکیورٹی پر نئے سوالات کھڑے کر دیے۔ میٹرولِنکس کے سی ای او مائیکل لنڈسے نے لنکڈ اِن پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کینیڈی روڈ کے قریب یونین وِل GO اسٹیشن پر ٹریکس پر رُکے ایک ڈمپ ٹرک سے GO ٹرین کا ٹکراؤ کس طرح ہوا۔ یہ واقعہ 20 نومبر 2025 کی صبح تقریباً 8 بج کر 37 منٹ پر پیش آیا۔



👈 حادثے کا لمحہ — ویڈیو میں نظر آنے والی تفصیل

ویڈیو فوٹیج میں ٹرین کے ہارن کی تین مرتبہ گونج سنائی دیتی ہے، جس کے فوراً بعد ٹرین ڈمپ ٹرک کے پچھلے حصے سے بھرپور ٹکر مارتی ہے اور ٹرک کو شدید جھٹکے کے ساتھ ایک طرف دھکیل دیتی ہے۔ یہ منظر ظاہر کرتا ہے کہ جیسے ہی عملے نے ٹرک کو ٹریک پر دیکھا، انہوں نے فوراً ہارن بجایا اور ٹرین کو زیادہ سے زیادہ سست کرنے کی کوشش کی، مگر رفتار اور کم فاصلے نے ٹکر سے بچنے کا موقع نہ دیا۔



👈 حفاظتی اقدامات اور حکام کا ردِعمل

یورک ریجن پولیس نے حادثے کے فوراً بعد علاقے میں سڑکیں بند کر دیں، جبکہ میٹرولِنکس نے بیان میں کہا کہ
“ریلوے کراسنگ پر حفاظت کبھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔”
مائیکل لنڈسے کا کہنا ہے کہ گاڑی چلانے والوں کو ہر حال میں سگنلز اور وارننگ لائٹس کی پابندی کرنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ
کراسنگ پر اُس وقت تک داخل نہ ہوں جب تک آپ کا راستہ آگے سے پوری طرح صاف نہ ہو، اور کبھی بھی ٹریکس پر گاڑی نہ روکیں۔



👈 نتائج — خوش قسمتی اور خدمات میں تعطل

خوش قسمتی سے اس حادثے میں کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ البتہ، ٹکراؤ کی وجہ سے GO ٹرین سروس عارضی طور پر متاثر ہوئی اور متعدد روٹس تاخیر کا شکار رہے۔
“یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں”



👈 وسیع تر تناظر — ریلوے کراسنگ سیفٹی کیوں اہم؟

یہ واقعہ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ یاد دہانی ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجی، سگنلز اور حفاظتی سسٹمز کے باوجود ایک لمحے کی غلطی پورے نظام کو متاثر کر سکتی ہے۔ ریلوے کراسنگ پر ٹریفک کی معمولی لاپرواہی بھی بڑے حادثے میں بدل سکتی ہے، جس سے نہ صرف گاڑی سوار بلکہ ٹرین کے سینکڑوں مسافر بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کینیڈا میں سالانہ درجنوں ایسے واقعات ریکارڈ ہوتے ہیں جہاں ریلوے کراسنگ کی خلاف ورزی حادثات کی بڑی وجہ ہوتی ہے۔



11/21/2025

“ایپسٹین فائلز: امریکی سیاست میں بھونچال”

👈ٹرمپ نے جیفری ایپسٹین سے متعلق خفیہ فائلز عام کرنے کا بل دستخط کردیا

قومی آواز : واشنگٹن — 20 نومبر 2025

(ماخذ: ایسوسی ایٹیڈ پریس)
مراسلہ نگار : ذوھیر عباس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز وہ تاریخی قانون دستخط کردیا جس کے تحت امریکی محکمۂ انصاف (DOJ) کو ہدایت کی گئی ہے کہ مجرم جنسی بے راہ روی میں سزا یافتہ مالیاتی شخصیت جیفری ایپسٹین سے متعلق تمام سرکاری دستاویزات، خط و کتابت اور تحقیقاتی مواد 30 دن کے اندر پبلک کیے جائیں۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کو اپنی ہی جماعت کی بڑھتی ہوئی سیاسی دباؤ کا سامنا تھا—حالانکہ وہ کئی ماہ سے اس اقدام کی مزاحمت کرتے رہے تھے۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



🔹 سیاسی دباؤ، یو ٹرن اور 30 دن کی ڈیڈ لائن

ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا:

“ڈیموکریٹس ‘ایپسٹین’ کے معاملے کو سیاسی طور پر استعمال کر رہے ہیں، حالانکہ اس کا تعلق ان سے کہیں زیادہ ہے۔ میں نے یہ بل GOP کی عظیم کامیابیوں سے توجہ ہٹانے سے بچنے کے لیے دستخط کیا ہے۔”

👇بل کے مطابق:
• DOJ تمام فائلز بشمول ایپسٹین کی 2019 کی جیل میں موت کی تحقیقات، عوام کے لیے جاری کرے گا۔
‎ • صرف اُن حصوں میں ترمیم (redaction) کی اجازت ہوگی جو متاثرین یا جاری تحقیقات سے متعلق ہوں۔
‎ • معلومات شرمندگی، سیاسی نقصان یا ساکھ متاثر ہونے کی بنیاد پر روکنا قانوناً ممنوع ہوگا۔

یہ قانونی تبدیلی اس غیرمعمولی سیاسی اتحاد کا نتیجہ ہے جس میں ڈیموکریٹس، صدر کے ناقدین اور کچھ سابق ٹرمپ اتحادی ایک پلیٹ فارم پر آگئے۔



🔹 کانگریس میں غیر معمولی اکثریت

ایوانِ نمائندگان میں یہ بل 427–1 کی تاریخی اکثریت سے منظور ہوا۔
صرف ری پبلیکن رکن کلی ہیگنز نے مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ:

“یہ بل بے گناہ افراد کے نام بھی منظرِ عام پر آنے کا سبب بن سکتا ہے۔”

سینیٹ نے بھی اسے بلا مخالف منظور کیا۔



🔹 ٹرمپ–ایپسٹین تعلق: تاریخی پس منظر

ایپسٹین عالمی ایلیٹ شخصیات کا قریبی ساتھی رہا ہے۔
سن 1990 کی دہائی میں ٹرمپ اور ایپسٹین کی سوشل تقریبات میں تصاویر اور شمولیت سامنے آتی رہی ہیں، مگر ٹرمپ ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ:

“مجھے اس کی مجرمانہ سرگرمیوں کا علم نہیں تھا اور میں نے اس سے برسوں پہلے تعلق ختم کردیا تھا۔”

ٹرمپ کے بعض قریبی اتحادی ماضی میں ایپسٹین کی موت کو “سرکاری پردہ پوشی” قرار دے چکے ہیں، جبکہ عوامی سطح پر بھی اس کیس سے متعلق سازشی نظریات نے جنم لیا۔



🔹مزید پس منظر: 2019 کی متنازع موت

ایپسٹین کو 2019 میں وفاقی حراست میں خودکشی قرار دیا گیا، لیکن اس موت کے متعلق:
• جیل انتظامیہ کی نااہلی،
• نگرانی کی خرابی،
• اور مبینہ سیاسی مفادات
سے متعلق سنگین سوالات آج تک موجود ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ایپسٹین فائلز کی شفافیت کو آج امریکی سیاسی منظرنامے میں “اہم ترین عوامی مفاد” کا معاملہ سمجھا جارہا ہے۔



🔹ٹرننگ پوائنٹ: ہفتے کے آخر میں ٹرمپ کا اچانک فیصلہ

گزشتہ ہفتے تک ٹرمپ انتظامیہ اس بل کی سخت مخالفت کر رہی تھی—even کہ رکن کانگریس لارن بوبرٹ کو صورتِ حال سمجھانے کے لیے سچویشن روم میں بریفنگ دی گئی، مگر انہوں نے بھی اپنی رائے تبدیل نہ کی۔
ہفتے کے آخر میں ٹرمپ نے “سیاسی توجہ برقرار رکھنے” کے لیے یو ٹرن لیا۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔











11/19/2025

“صوبۂ اونٹاریو میں آج ہنگامی وارننگ کا بڑا ٹیسٹ — شہریوں کے فون دوپہر 12:55 پر گونج اٹھیں گے”

قومی آواز (ٹورنٹو)
مراسلہ نگار : ذوھیر عباس

🟦 امبر الرٹ کیا ہے ؟ — ملک گیر مشق کی اہمیت

آج دوپہر پورا اونٹاریو ایک منظم اور ملک گیر ہنگامی مشق سے گزرے گا، جس کے تحت Alert Ready سسٹم کا باقاعدہ ٹیسٹ کیا جائے گا۔ اس ٹیسٹ کے دوران تمام مطابقت رکھنے والے اسمارٹ فونز، ٹی وی چینلز، ریڈیو براڈکاسٹ اور وائرلیس ڈیوائسز پر 12:55 بجے ایک مخصوص اور تیز ٹون کے ساتھ پیغام نمودار ہوگا۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



🟦 سسٹم کیا ہے؟ — پس منظر اور تاریخی تناظر

کینیڈا کا Alert Ready سسٹم 2015 سے فعال ہے اور اس کا مقصد ایسے خطرات کی فوری اطلاع دینا ہے جو انسانی جانوں کے تحفظ سے براہِ راست تعلق رکھتے ہوں۔ اس سسٹم کو وفاقی، صوبائی اور علاقائی ایمرجنسی مینجمنٹ اداروں، Environment and Climate Change Canada، Pelmorex اور براڈکاسٹنگ انڈسٹری نے مشترکہ طور پر تیار کیا تاکہ کسی بھی بڑے بحران کے وقت عوام تک تیز ترین اطلاعات پہنچ سکیں۔



🟦 آج کے ٹیسٹ کی تفصیلات
• وقت: 12:55 PM (اونٹاریو)
• پیغام: ’’یہ ایک ٹیسٹ ہے‘‘ کے ساتھ اسکرین پر وضاحتی متن
• ذرائع: فون، ٹی وی، ریڈیو، اور انٹرنیٹ سے منسلک ڈیوائسز
• مقصد: سسٹم کی فعالیت، رابطے کی رفتار، اور عوامی رسائی کی جانچ
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



🟦 خطرات کی تاریخ — 2025 میں 230 وارننگز

‏Alert Ready کی آفیشل رپورٹ کے مطابق 2025 میں اب تک اونٹاریو میں 230 ہنگامی وارننگز جاری ہو چکی ہیں جن میں:
• 214 ٹورنیڈو وارننگز
• 6 سول ایمرجنسی وارننگز
• 6 تھنڈر اسٹورم وارننگز
• 2 ایمبر الرٹس
• 2 دہشت گردی کے خطرے کی وارننگز
شامل ہیں۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بدلتے موسم اور بڑھتے خطرات کے پیش نظر فوری وارننگ سسٹم پہلے سے زیادہ ناگزیر ہو چکا ہے۔



🟦 شہریوں کے حقوق — آپ اسے بند نہیں کرسکتے

‏Alert Ready قانون کے تحت ایک اہم حفاظتی نظام ہے، اور آپ اسے ڈی ایکٹیویٹ نہیں کر سکتے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں چند سیکنڈ کی تاخیر بھی زندگی اور موت کے درمیان فرق بن سکتی ہے۔



🟦 ملک گیر ٹیسٹ — مختلف صوبوں میں مختلف اوقات

آج کا ٹیسٹ پورے کینیڈا میں ایک ساتھ کیا جا رہا ہے، تاہم ہر صوبے میں اس کا وقت الگ ہو سکتا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے کینیڈین حکام نے ایک مکمل گائیڈ جاری کیا ہے۔



🟦 عملی فائدہ — شہریوں کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟
• قدرتی آفات کی فوری اطلاع
• دہشت گردی یا عوامی خطرے کا بروقت نوٹس
• گمشدہ بچوں کے لیے ایمبر الرٹس
• شدید موسم کے دوران حفاظتی اقدامات
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



🟦 آفیشل ہدایات اور مزید معلومات کے لیے

اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا آپ کا آلہ Alert Ready کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے یا نہیں، یا ملک گیر ٹیسٹ کے مختلف اوقات کیا ہیں، تو آفیشل سروس پر مکمل معلومات دستیاب ہیں۔



11/18/2025

ہنر مند تارکینِ وطن کی واپسی -کینیڈا کے لیے خطرے کی گھنٹی

رپورٹ : (جوڈی ٹرن )(سی ٹی وی نیوز)
مراسلہ نگار: ذوھیر عباس

قومی آواز (ٹورنٹو)کینیڈا اس وقت امریکی تجارتی دباؤ کے مقابلے میں اپنی معاشی سمت مستحکم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن انسٹیٹیوٹ فار کینیڈین سٹیزن شپ (ICC) کی تازہ رپورٹ نے ایک تشویشناک حقیقت بے نقاب کی ہے:
سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور ہنر مند تارکینِ وطن ہی کینیڈا چھوڑ کر سب سے تیزی سے واپس جا رہے ہیں۔



🔷 نئی رپورٹ کی اہم دریافتیں

‏“The Leaky Bucket 2025” کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق:
• مستقل رہائشی بننے کے بعد ہر پانچ میں سے ایک تارکِ وطن 25 سال کے اندر کینیڈا چھوڑ دیتا ہے۔
• سب سے بڑھی ہوئی ہجرت پانچویں سال پر ریکارڈ کی جاتی ہے۔
• پی ایچ ڈی رکھنے والے افراد کے واپس جانے کا امکان بیچلرز ڈگری رکھنے والوں کے مقابلے میں دوگنا ہے۔
• اگر روزگار میں ترقی نہ ملے تو یہ شرح تین گنا ہو جاتی ہے۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



🔷 مہارت کا اخراج — معاشی مستقبل کے لیے خطرہ

‏ICC کے سی ای او ڈینئیل برن ہارڈ کے مطابق، بڑھتی ہوئی شکوک و شبہات پر مبنی عوامی سوچ اور کمزور نوکری کے مواقع باعث بن رہے ہیں کہ قیمتی عالمی ٹیلنٹ کینیڈا سے نکل رہے ہیں، جو ملک کی معاشی رفتار کے لیے نقصان دہ ہے۔

ان کے الفاظ میں:

“جو لوگ دنیا کے دیگر ممالک میں ریلویز، ہاؤسنگ اور انفراسٹرکچر ہم سے بہتر اور تیز بناتے ہیں، وہی لوگ یہاں سے جا رہے ہیں… اور ہم ان کی مہارت کھو کر اپنا مستقبل کمزور کر رہے ہیں۔”



🔷 حکومتی ہدف خطرے میں؟

وزیرِاعظم مارک کارنی نے آئندہ دہائی میں کینیڈا کی غیرامریکی برآمدات کو دوگنا کرنے کا ہدف رکھا ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر عالمی تجربہ رکھنے والے تارکین وطن تیزی سے واپس جاتے رہے…
تو کینیڈا کی تجارتی تنوع کی پالیسیاں سخت نقصان اٹھا سکتی ہیں۔



🔷 آنے والے برسوں کا منظرنامہ
• حکومت نے مستقل امیگریشن کی تعداد 380,000 سالانہ پر 2028 تک فریز کر دی ہے۔
‏ • ICC کے مطابق اگر یہی رجحان جاری رہا تو 2031 تک 20,241 ہنر مند نئے امیگرنٹس کینیڈا چھوڑ سکتے ہیں۔



🔷 کن شعبوں میں سب سے زیادہ نقصان؟

رپورٹ کے مطابق ٹیلنٹ کے تیز ترین اخراج والے شعبے یہ ہیں:
1. بزنس و فنانس مینجمنٹ
2. انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی
3. انجینئرنگ و آرکیٹیکچر مینجمنٹ
4. مینوفیکچرنگ و پروسیسنگ انجینئرنگ

اعداد و شمار کے مطابق:
• تجربہ کار مینجرز اور ایگزیکٹیوز اوسط تارکین وطن کی نسبت 193% زیادہ شرح سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔
• ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کی نکلنے کی شرح 36% زیادہ ہے۔



🔷 اعداد و شمار کہاں سے آئے؟

رپورٹ اسٹیٹسٹس کینیڈا کے لانگی ٹیڈیوڈینل ڈیٹا بیس پر مبنی ہے، جس میں 1982 سے 2020 کے درمیان آنے والے مستقل رہائشیوں کے امیگریشن ریکارڈ اور ٹیکس فائلنگ ڈیٹا کو ملا کر تجزیہ کیا گیا۔



🔷 مسئلے کی جڑ — سسٹم یا سروس؟

برنہارڈ کا کہنا ہے کہ:
• 60% سے زیادہ نئے آنے والے معاشی کیٹیگری میں ہیں، جنہیں کینیڈین معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔
• لیکن چالیس سال میں بھی “اون ورڈ مائیگریشن” میں کوئی کمی نہیں آئی۔
• امیگریشن سروسز زیادہ تر اُن لوگوں کے لیے ہیں جو انگریزی نہیں بولتے، جبکہ highly-skilled تارکین وطن ان سروسز کا بالکل استعمال نہیں کرتے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ IRCC کو “باؤنسَر” نہیں بلکہ کینیڈا کے ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ کے کردار میں آنا چاہیے۔

“سوال یہ ہے کہ IRCC بھرتی کرنے والا ادارہ ہے یا دروازے پر کھڑا سیکیورٹی گارڈ؟”











11/18/2025

“بنگلہ دیش کی معزول وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کو طلبہ بغاوت کریک ڈاؤن پر سزائے موت”

ماخذ: اے پی
مراسلہ نگار: ذوھیر عباس

👈پندرہ سالہ دورِ حکومت کا ڈرامائی انجام

قومی آواز (ڈھاکہ) ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی تاریخ کا ایک فیصلہ کن لمحہ اُس وقت رقم ہوا جب ملک کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کو 2024 کی طلبہ بغاوت کے دوران بدترین کریک ڈاؤن میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے الزام میں انکے اپنے ہی بنائے گئے ٹریبنول نے سزائے موت سنا دی۔
یہ فیصلہ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے سنایا، جس نے حسینہ کے پندرہ سالہ طویل اقتدار کے خاتمے کے ایک سال بعد انہیں ’’انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کا مرتکب قرار دیا۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



🔴فیصلہ: غیابی ٹرائل میں سخت ترین سزا

ٹرائبونل نے نہ صرف شیخ حسینہ بلکہ اُن کے قریبی ساتھی اور سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کو بھی غیابی طور پر سزائے موت سنائی۔ دونوں گزشتہ برس بھارت فرار ہوگئے تھے، اور نئی دہلی اب تک اُن کی حوالگی سے انکاری ہے۔
حسینہ کو پانچ مختلف الزامات میں سزا سنائی گئی جن میں ہیلی کاپٹرز، ڈرونز اور مہلک اسلحے کے استعمال سے مظاہرین کو ’’ختم کرنے‘‘ کے احکامات شامل تھے۔



🔴طالب علم تحریک اور ہلاکتیں: اعداد و شمار میں تضاد

بغاوت کے دوران ہلاکتوں کے حوالے سے مختلف تخمینے سامنے آئے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مطابق یہ تعداد 800 سے زائد تھی، جبکہ اقوامِ متحدہ نے اپنی رپورٹ میں اندازہ لگایا کہ اصل تعداد ممکنہ طور پر 1400 کے قریب تھی۔



🔴حسینہ کا مؤقف: “یہ فیصلہ سیاسی ہے”

شیخ حسینہ نے عدالتی فیصلے کو ’’متعصب، بے بنیاد اور سیاسی انتقام‘‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ حالات کو قابو میں لانے کی کوشش کر رہی تھیں، مگر ’’صورتحال غیر معمولی طور پر بے قابو ہو گئی تھی‘‘۔



🔴سیاسی ردِعمل: ملک بھر میں ہڑتال کی کال

حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے فیصلے کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
دوسری جانب عبوری وزیراعظم اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے کہا کہ عدالتی فیصلہ ’’ہزاروں متاثرین کے لیے حقیقی انصاف‘‘ ہے۔



🔴بھارت کے ساتھ تناؤ: حوالگی کا مطالبہ

بنگلہ دیش کی وزارتِ داخلہ نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ حسینہ اور اسد الزمان کو فوری طور پر واپس کرے، مگر بھارت نے صرف ’’فیصلے کا نوٹس‘‘ لیا اور براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا۔
اسی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



🔴تشدد کی نئی لہر: ملک پھر بدامنی کا شکار

فیصلے سے قبل اور بعد میں ملک بھر میں پچاس سے زائد آتش زنی کے واقعات اور کئی بم دھماکے رپورٹ ہوئے۔
عدالتی فیصلے کے دوران بھی پولیس نے ڈھاکا میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اسٹن گرینیڈز اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔



🔴اہم سیاسی ردِ عمل: اپوزیشن کی خوشی، حامیوں کا غصہ

حسینہ کی برسوں کی سیاسی حریف، خالدہ ضیا کی جماعت بی این پی نے فیصلے کو ’’آمرانہ سیاست کی تدفین‘‘ قرار دیا۔
جبکہ حسینہ کے بیٹے ساجد واجد نے اسے ’’مضحکہ خیز فیصلہ‘‘ کہا۔



🔴تاریخی نشان پر حملہ: بنگلہ دیش کے بانی کے گھر کا انہدام

بغاوت کے دوران مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمان (حسینہ کے والد اور ملک کے بانی) کے میوزیم نما گھر کو شدید نقصان پہنچایا، جسے بعد میں مکمل گرانے کے لیے کھدائی مشینیں لائی گئیں۔
یہ واقعہ 1971 کی جنگِ آزادی کی یادیں تازہ کرتا ہے جب سیاسی تقسیم نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔



🔴وجوہات: سرکاری ملازمتوں کا متنازع کوٹہ سسٹم

احتجاج کا آغاز سرکاری ملازمتوں کے اس کوٹہ نظام سے ہوا جسے ناقدین عوامی لیگ کے کارکنوں کے لیے ناجائز فائدہ قرار دیتے تھے۔
ریاستی جبر نے تحریک کو مزید آگ بھڑکائی اور بالآخر حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔











11/17/2025

مدینہ ہائی وے کا سانحہ — بھارتی زائرین کی بس تیل کے ٹینکر سے ٹکرا گئی، درجنوں ہلاک

ماخذ: اے پی
مراسلہ نگار : ذوھیر عباس

قومی آواز : (ریاض/ نئی دہلی)سعودی عرب کے مقدس شہر مدینہ کے قریب ایک دل خراش حادثے نے بھارت، خصوصاً ریاست تلنگانہ، کو گہرے غم میں مبتلا کردیا ہے۔ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جاتے ہوئے بھارتی زائرین سے بھری بس ایک ڈیزل ٹینکر سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہو گیا۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

حادثہ اُس وقت پیش آیا جب 46 افراد پر مشتمل بس معتمرین کو لے کر مدینہ ہائی وے پر سفر کر رہی تھی۔ بھارتی حکام کے مطابق زیادہ تر مسافر تلنگانہ اور حیدرآباد سے تعلق رکھتے تھے۔



🔴 ہلاکتوں کی تفصیل اور افسوسناک اعداد و شمار

تلنگانہ کے سینئر افسر گوروپ اپل نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ 45 افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے جبکہ صرف ایک زخمی زندہ بچ سکا ہے۔
زخمی شخص کی شناخت محمد شعیب کے نام سے ہوئی ہے، جس نے حادثے کے فوراً بعد اپنے رشتہ داروں کو فون کر کے حقیقت بتائی۔

حیدرآباد پولیس کمشنر وشوناتھ سجنار کے مطابق ابتدائی معلومات کے مطابق کم از کم 18 جاں بحق افراد حیدرآباد سے تعلق رکھتے تھے۔ زیادہ تر متاثرین دو ہی خاندانوں سے تھے۔



🔴 لواحقین کا دکھ، بے بسی اور سفرِ آخرت کی کہانی

حیدرآباد میں فلائی زون ٹریول ایجنسی کے باہر بے شمار لواحقین جمع ہیں، جو اپنے پیاروں کی معلومات کے لیے گھنٹوں سے انتظار میں کھڑے ہیں۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

محمد تہسین، جن کے سات اہلِ خانہ بس میں سوار تھے، نے بتایا کہ صرف ایک بچ پایا ہے۔ ان کے بقول:
“زخمی نے ہمیں فون کر کے بتایا کہ حادثے میں سب کچھ ختم ہوگیا…”

یہ بیان پورے واقعے کی ہولناکی بیان کرتا ہے۔



🔴 سرکاری ردِعمل اور امدادی اقدامات

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر اور تلنگانہ کے وزیرِ اعلیٰ ریونت ریڈی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

وزیرِ خارجہ جے شنکر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا کہ ریاض میں بھارتی سفارت خانہ اور جدہ میں قونصل خانہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کر رہے ہیں۔

سعودی حکام کی جانب سے واقعے پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم بھارتی حکام مسلسل رابطے میں ہیں اور میتوں کی شناخت اور منتقلی کا عمل جاری ہے۔



🔴 سفری کمپنیوں اور پولیس کی تحقیقات

تلنگانہ پولیس نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ وہ اس حادثے میں ملوث سفری کمپنی سے مکمل رابطے میں ہیں اور حادثے کے محرکات جاننے کے لیے سعودی حکام کے ساتھ معلومات کا تبادلہ ہو رہا ہے۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



🔴 سانحے کی عالمی و علاقائی اہمیت

سعودی عرب میں حج و عمرہ سیزن کے دوران اس نوعیت کے حادثات پہلے بھی سامنے آ چکے ہیں، مگر ایک ہی بس میں 45 بھارتی زائرین کی ممکنہ ہلاکت ایک غیر معمولی اور انتہائی المناک سانحہ ہے۔
یہ حادثہ نہ صرف بھارت بلکہ عالمی مسلم برادری کے لیے بھی دکھ کی ایک بڑی خبر بن گیا ہے۔

🔴 جذباتی اور انسانی پہلو — سفرِ عبادت، انجام سانحہ

مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کا یہ سفر روحانیت، دعا، سکون اور عبادت کا سفر سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس قافلے کی قسمت میں ایک ایسا موڑ لکھا تھا جس نے درجنوں گھرانوں کو ہمیشہ کے لیے ماتم کدہ بنا دیا۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



Address

28 Humberwood Boulevard
Toronto, ON
M9W0G1

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when قومی آواز posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to قومی آواز:

Share