قومی آواز

قومی آواز کینیڈا سمیت شمالی امریکی ریاستوں میں موجود برصغیر سے تعلق رکھنے والی اردو کمیونٹی کی آواز.

QAUMI AAWAZ is a fastest growing online Urdu web-portal/ newspaper catering to the information and literature needs of the entire family. We carry the widest selection of readable topics oven fresh breaking news and have hundreds of knowledgeable tips, ideas for immediate usage. We are committed to providing local to global unrivalled quality contents and to unbiased news ,

***FOLLOWING IS OUR ED

ITORIAL POLICY***

اس ملک کی بنیاد میں ایک میثاق شامل ھے، جس کی ضمانت 11اگست 1947ء کو پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے اپنی زبان سے خود دی تھی۔
آپ آزاد ھیں۔ آپ آزاد ھیں اپنے مندروں میں جانے کے لئے۔ آپ آزاد ھیں اپنی مساجد یا کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لئے ۔چاھے آپ کا تعلق کسی بھی عقیدے، مذھب یا نسل سے ھو، اس سے ریاست کو کوئی سروکار نہیں۔ ھم اس بنیادی اصول سے آغاز کر رھے ھیں کہ ھم سب اس ریاست کے برابر کے شہری ھیں۔ اگر ھم اس اصول کو اپنے سامنے رکھیں گے، تو کوئی ھندو، ھندو نہیں رھے گا اور نہ کوئی مسلمان، مسلمان۔ مذھبی اعتبار سے نہیں کہ یہ ھر فرد کا ذاتی اور نجی معاملہ ھے، بلکہ سیاسی اعتبار سے یوں کہ یہاں سب اس ریاست کے برابر کے شہری ھوں گے

ادارے کاقاری کی تنقید یا مراسلہ نگار کی راے سے متفق ھونا ضروری نھیں۔

09/24/2025

“ٹرمپ کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے پر تنقیدی ردِعمل”

ماخذ : اے پی
ترجمہ وتدوین : ذوھیر عباس

قومی آواز : نیویارک — عالمی فورم پر ایک نیا سیاسی تنازع پھوٹ پڑا ہے، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے حامی ممالک پر کڑی نکتہ چینی کی، اور اعلان کیا کہ فلسطینی ریاست کی تسلیمیت دراصل “حماس کے ظلم و ستم کا انعام” ہے۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں

ٹرمپ نے کہا کہ کچھ حلیف ممالک یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست تسلیم کر کے امن کی راہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا:

“یہ ان جیسے اقدامات ہیں جو جنگ کو فروغ دینے کا پیغام دیتے ہیں … ان انعامات سے حماس دہشت گرد مزید خطرناک ہوں گے۔”

یہ دلیل دراصل اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو کیے جانے والے حملے کی یاداشت سے جڑی ہے، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک اور کئی دیگر اغوا کیے گئے تھے۔

👇جغرافیائی اور تاریخی موسٹ

پرتگال، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے گزشتہ روز فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
فرانس نے بھی اس تحریک میں آواز شامل کی، جب کہ دیگر یورپی ممالک جیسے بیلجیم، لکزیمبرگ، مالٹا اور موناكو نے اس تسلیمیت کی تصدیق کی ہے۔
تاہم ٹرمپ کا مؤقف رہا ہے کہ یہ اقدامات امن کی بجائے حماس کی طاقت کو سطحی تسلیم سے بڑھاوا دیں گے۔

کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی اس فیصلے کو “اصولی” قرار دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ تسلیمیت دہشت گردی کی توجیہہ نہیں، بلکہ ایک مساوی اور منصفانہ برداشت کی کوشش ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فلسطینی اتھارٹی کو جنوری 2026 میں انتخابات کا انعقاد کرنا ہوگا، اور حماس کو حکومتی کردار سے باہر رکھا جائے گا۔

👇ٹرمپ بمقابلہ کینیڈا–امریکہ تعلقات

ٹرمپ نے وہی موقف دہرایا جو ان کی پالیسی کا جزوِ لاینفک ہے — کہ امریکی امداد، یونیورسس اور بین الاقوامی اداروں کی شمولیت پر مزید نظر ثانی کی جائے گی۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کی کارکردگی کو “خالی نعرے” قرار دیا، اور کہا کہ عالمی ادارہ جنگوں کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔
یہی نہیں، ٹرمپ نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ویزا منسوخ کرنے کی کارروائی کو بھی قانونی شکل دی، جس کی بدولت عباس نے جمعہ کو اقوامِ متحدہ میں براہِ راست خطاب نہیں کیا بلکہ ویڈیو لنک کے ذریعے حصہ لیا۔
یہ اقدامات بلاشبہ اس بات کا اشارہ ہیں کہ امریکہ اس تناظر میں اپنا مؤقف سختی سے سامنے لا رہا ہے۔

👇عالمی ردّعمل اور کشمکش

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ترمب کے نزدیک بیٹھے ہوئے کہا کہ ریاستِ فلسطین کی تسلیمیت کا مطلب یہ نہیں کہ حملے بھولے گئے ہیں، بلکہ وہ ایک سیاسی حل کا حصہ ہے۔
لیکن ٹرمپ سختی کے لہجے پر قائم رہے اور کہا کہ “خالی الفاظ سے جنگ ختم نہیں ہوتی، کام کرنا پڑے گا”۔

کینیڈا نے اس ضمن میں مزید قدم اٹھایا ہے: اس نے اسرائیل اور فلسطین کو ایک ہی ٹریول advisory (سفری انتباہ) میں شامل کیا ہے، مزید یہ کہ اس نے “Israel and Palestine” کو دستاویزی اعتبار سے دو ریاستوں کی حد بندی کے زمرے میں پیش کیا ہے۔
یہ حکمتِ عملی دراصل بین الاقوامی دباؤ اور تسلیمیت کے اثرات کا آئینہ ہے۔

👇نتائج کا منظر نامہ اور ممکنہ سمت

اگرچہ یہ تسلیمیت فی الحال زیادہ تر علامتی ہے، مگر اس کا سیاسی و اخلاقی وزن کم نہیں۔
– اس نے فلسطینی ریاست کی بین الاقوامی حیثیت کو مضبوط کیا ہے (اب 157 ممالک نے اسے تسلیم کیا ہے)
– اس اقدام نے دو ریاستی حل کے امکان کو دوبارہ اجاگر کیا، اور یہ پیغام دیا کہ عالمی برادری اس سمت میں ہٹ سکتی ہے۔
– مگر اسرائیل اور بعض مغربی ممالک اسے انعام بر دہشتگردی قرار دے رہے ہیں، جس سے سفارتی تناؤ یقینی ہے۔
– اگرچہ تسلیمیت فوری امن نہیں لائے گی، مگر سیاسی گفتگو کا دائرہ وسیع کرنے کا دروازہ کھولتی ہے۔
– امریکہ کی اتحادی پالیسیوں میں ہم آہنگی کمزور پڑ سکتی ہے، خاص طور پر جب ٹرمپ ان ممالک کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
– فلسطینی علاقوں میں حکومت تیار کرنے، استحکام لانے، اور بنیادی انسانی خدمات کی فراہمی کی ذمہ داری بڑھے گی۔

👇 ایک متوازن جائزہ

یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ کی جنگ نے انسانی بحران کو سنگین شکل دی ہے، اور عالمی تجزیہ نگار اسے ایک “ڈپلومیٹک ولولہ” قرار دے رہے ہیں۔
ٹرمپ کا مؤقف “یادداشتِ ظلم” اور “انعامِ دہشتگردی” کے تناظر میں جڑا ہے، جبکہ کینیڈا اور دیگر ممالک کا موقف امن، انصاف اور متوازن پالیسی کی اندھیرا کو چیرنے کی کوشش ہے۔
یہ کشمکش مستقبل میں صرف خطے کو نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے تعلقات کو بھی متاثر کرے گی۔

خلاصہ 👇

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کی تسلیمیت کو حماس کے جرائم کا انعام قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ اقدام جنگ کو فروغ دے گا۔ دوسری جانب کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور فرانس نے متحدہ طور پر فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس امید کے ساتھ کہ یہ دو ریاستی حل کو آگے لے جائے گا۔
یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں


09/22/2025

“قطر، ایران اور چین: اسرائیل کے لیے نئے محاذ”
کیا دنیا کو تیسری جنگ عظیم کی جانب دھکیل رہے ہیں؟

تجزیہ نگار : ذوھیر عباس

قومی آواز (ویب ڈیسک) چین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات گزشتہ چند دہائیوں سے بڑھ رہے ہیں، خصوصاً تجارتی، ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں۔

لیکن اس تعلق میں پیچیدگیاں بھی موجود ہیں، خاص طور پر اسرائیل کے سکیورٹی خدشات، امریکی دباؤ، اور خلیجی/میڈل ایسٹ کی سیاست کا اثر۔



موجودہ صورتحال (2025 تک)

یہ چند اہم نکات ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ابھی کیا ہو رہا ہے:
1. بیان بازی اور تنقید
• اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ قطر کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف ایک “میڈیا بلاکڈ” بنانے کی کوشش کر رہا ہے — یعنی کہ بیانات اور میڈیا مہمات کے ذریعے اسرائیل کو تنہائی کا شکار کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ چین نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
• چین کی جانب سے اسرائیل کی ایران پر کی گئی ممکنہ فوجی کارروائیوں کی سخت مذمت ہوئی ہے، خاص طور پر اقوام متحدہ میں چین کے مندوب نے یہ کہا ہے کہ ایسی کارروائیاں ایران کی خودمختاری اور سرحدوں کی خلاف ورزی ہیں۔
2. اقتصادی تعلقات
• تجارت کی مقدار بڑھ رہی ہے: مثال کے طور پر بتایا گیا ہے کہ 2024 میں چین اور اسرائیل کے درمیان تجارتی حجم تقریباً $16.27 بلین تک پہنچا، جو کہ 2023 میں تقریباً $14.56 بلین تھا۔
• البتہ، اسرائیلی میڈیا اور تجزیہ کاروں میں چین کے تجارتی اور تکنیکی تعلقات کے حوالے سے شکوک و شبہات بھی پائے جاتے ہیں — خاص طور پر چین کے ٹیکنالوجی ٹرانسفر، سلامتی سے متعلق مسائل، اور ممکنہ جاسوسی وغیرہ کے حوالے سے۔
3. میڈل ایسٹ کی پالیسی اور ثالثی کی کوششیں
• چین نے فلسطینی جماعتوں (مثلاً حماس اور فتح) کے مابین مفاہمت بڑھانے کی کوشش کی ہے — مثال کے طور پر “Beijing Declaration” کے ذریعے۔
• چین نے ایران اور اسرائیل کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی پر زیادہ تر بیانیہ ردِ عمل اختیار کیا ہے، یعنی کہ حملوں کی مذمت، مذاکرات کی اپیل، امتداد کیخلاف خبرداریاں وغیرہ، مگراس نے واضح فوجی مداخلت سے گریز کیا ہے۔
4. حساسیت اور خدشات
• اسرائیلی پبلک اور تجزیہ کاروں میں چین کے بارے میں اعتماد کم ہو رہا ہے اور خدشات بڑھ رہے ہیں کہ چین کی ٹیکنالوجی یا ساز و سامان کبھی غیرمنظور شدہ یا وہ حاملین تک پہنچ جائے جن سے اسرائیل کی سلامتی متاثر ہو سکتی ہے۔
• ایران کے حوالے سے اسرائیل کی طرف سے یہ خدشات ہیں کہ چین ایران کی عسکری قابلیت ٹھیک کرنے میں معاون ہو رہا ہے، جیسا کہ میزائل بنانے میں مدد یا حساس اجزاء کی فراہمی کا امکان۔
• چین کیلئے خطرہ یہ ہے کہ اگر تعلقات بہت قریب ہوں تو اسے خطے کے دیگر ممالک (ایرانی مہیّت سے) کے ساتھ تعلقات میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے، نیز عالمی طاقتوں خصوصاً امریکہ کی طرف سے سیاست اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔



ممکنہ رجحانات اور آگے کا راستہ

یہ چند امکانات ہیں کہ یہ تعلقات آئندہ کس طرح بدل سکتے ہیں:
• میڈیا اور سفارتی کشمکش بڑھ سکتی ہے، خاص طور پر جہاں میڈیا مہمات اور اقوام متحدہ میں قراردادیں شامل ہوں۔
• تجارت اور سرمایہ کاری کا دائرہ مزید بڑھ سکتا ہے، لیکن ساتھ ہی کلاؤڈ، ڈیٹا سیکیورٹی، مسلح ڈرونز اور ہائی ٹیک سپلائی چینز میں سلامتی کے تحفظ کی ضرورت بھی محسوس کی جائے گی۔
• چین مزید ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، خاص طور پر فلسطینی مفاہمت اور امن مذاکرات میں، تاکہ اس کا علاقائی اثر و رسوخ بڑھے۔
• اسرائیل امریکی مفادات اور سلامتی کے ذمہ داریوں کے پیش نظر چین کے ساتھ تعلقات کو محدود یا متوازن رکھنے کی کوشش کرے گا، تاکہ امریکہ کے ساتھ اس کے اتحاد پر اثر نہ پڑے۔

09/20/2025

“امن کا وعدہ یا خطرے کی گھنٹی؟ پاکستان اور سعودی ایٹمی تعاون”

👈ماخذ: اے پی (ایسوسی ایٹڈ پریس)
👉Video Courtesy: Associated Press
👈رپورٹ: جان گیمبریل & منیر احمد
👈ترجمہ وتدوین : ذوھیر عباس

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

قومی آواز : اسلام آباد/ریاض — پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ “حکمتِ مشترکہ دفاعی معاہدہ” (Strategic Mutual Defence Agreement) نے خطے کی سیاست میں نئے ہنگامے کھڑے کر دیے ہیں، خاص طور پر جب پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے اعلان کیا کہ اگر ضرورت پڑے تو پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام سعودی عرب کے لیے دستیاب ہو سکتا ہے۔



👇پس منظر اور مفاہمت

یہ معاہدہ 17 ستمبر 2025 کو ریاض میں ہوا، جب پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دفاعی تعلقات کو رسمی شکل دی۔ اس کے تحت طے پایا کہ اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا گیا تو اسے دونوں ممالک پر حملہ سمجھا جائے گا۔

پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام بنیادی طور پر بھارت کے جوابی اقدامات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تھا، اور تا حال پاکستان رسمی طور پر یہ موقف اختیار کرتا رہا ہے کہ اس کی جوہری صلاحیتیں فقط دفاعی اور ڈٹیرنس کے مقاصد کے لیے ہیں۔



👇اہم نکات اور دعوے
• وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے Geo TV کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیتیں طویل عرصے سے موجود ہیں، تجربات کے بعد تربیت یافتہ فورسز بھی تیار ہیں۔
• انہوں نے یہ واضح کیا کہ “جو صلاحیتیں ہمارے پاس ہیں، وہ سعودی عرب کو اس معاہدے کے مطابق دستیاب ہوں گی”۔
• دوسری طرف پاکستان اور سعودی عرب دونوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ معاہدہ جارحیت کے لیے نہیں، بلکہ اشتراکِ دفاع اور مشترکہ خطرات کے مقابلے کے لیے ہے۔



👇بین الاقوامی ردعمل اور خدشات
• بھارت نے سفارتی سطح پر معاہدے کا جائزہ لینے کی بات کی ہے، اور کہا ہے کہ سعودی عرب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس طرح کے دفاعی معاہدے میں “جذبات، حساسیتیں” شامل ہیں۔
• تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکہ کے سکیورٹی ضمانتوں پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے، اور خلیجی ممالک متبادل دفاعی روابط تلاش کر رہے ہیں۔
• کچھ حلقے اس ممکنہ نیوکلیئر اشتراک کے نفاذ اور اس کے قانونی اور اخلاقی پہلوؤں کو لے کر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، خاص طور پر بین الاقوامی نیوکلیئر نگرانی اور ضوابط کے لحاظ سے۔



👇ممکنہ اثرات اور امکانات
• اس معاہدے سے خلیج اور مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا توازن بدل سکتا ہے، خاص طور پر اسرائیل اور ایران جیسی ریاستوں کے سامنے دفاعی پوزیشنوں میں ردوبدل ممکن ہے۔
• یہ اقدام علاقائی ممالک کو بھی متوجہ کر سکتا ہے کہ وہ ایسے دفاعی معاہدوں میں حصہ لیں، جس سے دفاعی اتحادوں کا ایک نیا جال بنے۔
• پاکستان کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ اپنا دفاعی اثر و رسوخ بڑھائے، مگر ساتھ ہی بیرونی دباو، بین الاقوامی احترام اور اصولوں کو بھی مدِ نظر رکھے۔



👇پیش بندی

خواجہ آصف نے کہا کہ “ہم نے کوئی ملک نامزد نہیں کیا ہے کہ اگر وہ حملہ کرے تو فوراً ردِ عمل دینا ہو گا” اور “یہ معاہدہ جارحانہ نہیں، حفاظتی ہے”۔ نیز انہوں نے بتایا کہ دوسرے ممالک کے شامل ہونے کے دروازے بند نہیں ہیں۔



👇نتیجہ

پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کا نیا فارمولہ ہو سکتا ہے، جہاں دفاعی اتحاد اور نیوکلیئر ڈٹیرنس کی گونج اسرائیل، ایران اور دیگر پڑوسی ممالک کے تجزیاتی دائرے کو تبدیل کر رہی ہے۔ اگرچہ ابھی تک تفصیلات مکمل واضح نہیں، مگر بیانات نے یہ ثابت کیا ہے کہ دونوں ممالک مل کر خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں — ایک ایسا موڑ جو امن اور عسکری حکمتِ عملی دونوں کے لیے سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔



👇خلاصہ ؛

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والا دفاعی معاہدہ، جسے 17 ستمبر 2025 کو ریاض میں دستخط کیا گیا، ایک اہم سنگِ میل ہے۔ وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے واضح کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑے تو پاکستان کی نیوکلیئر صلاحیتیں سعودی عرب کے تحفظ کے لیے دستیاب ہوں گی، مگر معاہدہ جارحانہ نہیں بلکہ مشترکہ دفاعی نقطہ نظر پر مبنی ہے۔ یہ معاہدہ خلیج اور مشرق وسطیٰ کی سکیورٹی متزلزل صورتحال میں نئی حفاظتی شراکت داری کی نشاندہی ہے۔




ٰ


09/20/2025

ووآن میں گاڑی کو آگ لگانے کا واقعہ



ووآن کے رہائشی ڈرائیو وے پر جلتی ہوئی ایس یو وی کی ویڈیو منظرِعام پر….

ماخذ : یارک ریجن پولیس
نامہ نگار : ذوھیر عباس

قومی آواز (ووآن ) ووآن، اونٹاریو سے ملنے والی تازہ خبروں کے مطابق، یارک ریجن پولیس ایک مشتبہ شخص کی تلاش میں ہے جس نے بدھ کی شام ووآن کے ایک رہائشی ڈرائیو وے میں پارک کی گئی ایس یو وی کو پہلے آگ لگائی، اور بعد میں گاڑی کی جانب متعدد فائرنگ کی۔ یہ واقعہ فورسٹ ہائیٹس بلیوؤرد اور ہائی وے ۲۷ کے علاقے میں تقریباً سات بجنے کے قریب پیش آیا۔ “یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں।”

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ایک گھرانے نے دی جب انہوں نے اپنے سیکیورٹی کیمرے سے دیکھتے ہوئے جلدی سے آگ لگنے کے بعد دھماکا محسوس کیا۔ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص گہرے رنگ کے کپڑے پہنے، ایک سرخ بیگ سے جیریکن نکالتا ہے، پھر گاڑی پر کسی قسم کا جلانے والا مادہ چھڑک کر چند لمحوں بعد اسے آگ لگا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ایک چھوٹا دھماکہ بھی ہو جاتا ہے۔

جیسے ہی آگ نے پورے ایس یو وی کو گھیر لیا، ملزم وہاں سے چلتا بنا۔ پولیس کے مطابق، بعد میں وہ واپس اپنی گاڑی کیورک کی طرف گیا جہاں سے اس نے گاڑی کی جانب فائرنگ کی اور پھر فرار ہو گیا۔ مشتبہ گاڑی ایک ۲۰۲۲ ہونڈا سِوِک بتائی گئی ہے، جس کا رنگ ہلکا نیلا ہے اور اونٹاریو کے نمبر پلیٹ DFEA247 ہے۔ جسکی پہلے ہی چوری کی اطلاع ٹورنٹو میں درج کی جا چکی ہے

مشتبہ شخص کا قد تقریباً ۵ فٹ-۱۰ انچ ہے۔ وہ کالا ہُڈی سوئٹ، کالے جراب نما ٹائٹس، سفید تلوں کے ساتھ کالے رننگ شوز، اور سرمئی دستانے پہنے ہوئے تھا۔

پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جو بھی واقعے کے بارے میں معلومات رکھتا ہو — چاہے اس نے کچھ دیکھا ہو، ویڈیو بنائی ہو، یا وقت اور مقام سے متعلق کچھ جانتا ہو — برائے مہربانی فوراً رابطہ کرے۔ اطلاعات کے لیے درج ذیل نمبر استعمال ہوں:
‏ • York Regional Police: 1-866-876-5423 ext. 7441
‏ • Crime Stoppers (گمنام رابطے کیلئے): 1-800-222-TIPS (8477)

یہ معاملہ نہ صرف آگ بھڑکانے (Arson) کی نوعیت کا ہے بلکہ اس میں تشدد انگیز عناصر بھی شامل ہیں جن سے عوامی تحفظ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی روابطی کارکردگی کی اہمیت دوبالا ہو جاتی ہے۔



👇تاریخی یا سماجی پسِ منظر:

ووآن اور پورے یارک ریجن میں پچھلے چند سالوں میں املاک اور گاڑیوں کے خلاف ایسی وارداتوں میں تیزی دیکھی گئی ہے، جن میں سیکیورٹی کیمرے اہم گواہ ثابت ہو رہے ہیں۔ شہری تحفظ کی ضروریات نے مقامی پولیس کو جدید نگرانی اور عوام سے براہ راست تعاون پر زور دینے پر مجبور کیا ہے۔ ایسے واقعات نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنتے ہیں بلکہ سماجی ذہنی و جذباتی اثر بھی مرتب کرتے ہیں — خوف، بے اعتمادی، اور کم ہوتی ہوئی سلامتی کا احساس۔

👇حرف آخر :

یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قانون کی حکمرانی اور شفاف تفتیش کے لیے عوامی شراکت اور جدید تکنیکی ذرائع کس قدر اہم ہیں۔ ملزم کی گرفتاری اور واقعے کی مکمل وجہ معلوم کرنا پولیس کی اولین ترجیح ہے، جبکہ متاثرہ خاندان اور محلے والوں کو بھی انصاف تک پہنچنے کی امید ہے۔



👇 خلاصہ:

ووآن سے خبر ہے کہ بدھ کی شام ایک مشتبہ شخص نے ایک رہائشی کی ڈرائیو وے میں کھڑی ہونڈا سِوِک پر جلانے والا مادّہ چھڑک کر اسے آگ لگا دی، پھر گاڑی کی سمت فائرنگ کی اور فرار ہو گیا۔ گاڑی چوری شدہ، ہلکے نیلے رنگ کی اور نمبر پلیٹ DFEA247 کے ساتھ تھی۔ پولیس قریبی معلومات رکھنے والوں سے رابطے کی اپیل کر رہی ہے۔ یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

09/19/2025

🍁 ٹورنٹو میں خزاں کی آمد – “Rusty Charming” کا نیا رنگ۔۔۔۔🍁

🍂 تحریر: ذوھیر عباس

قومی آوز (ٹورنٹو)ٹورنٹو میں موسمِ خزاں کی آمد ہمیشہ ایک خوشگوار احساس کے ساتھ جڑی رہتی ہے۔ درختوں کے پتے جب سبز سے سنہری، سرخ اور نارنجی رنگوں میں ڈھلنے لگتے ہیں تو گویا پورا شہر کسی خوبصورت تصویری گیلری کا منظر پیش کرتا ہے۔ اسی دلکش موسم کے آغاز پر اس سال ایک دلچسپ جملہ “Rusty Charming” عام زبان پر ہے، جو تیزی سے مقامی لوگوں کے درمیان ایک خوشی اور مزاحیہ اظہار بن گیا ہے۔

“Rusty Charming” کیوں؟ 🍁
• Rusty: خزاں میں درختوں کے زرد و سنہری پتوں کا زنگ آلودہ سا رنگ۔
• Charming: وہ دلکشی اور سکون جو سرد ہوا اور دھوپ کے ہلکے لمس کے ساتھ دل کو خوش کر دیتا ہے۔

یوں یہ اصطلاح موسم کے رنگ اور اس کے دلکش تاثر کو خوبصورت انداز میں بیان کرتی ہے۔

🍁 شہری فضا میں تبدیلی
• کیفے اور ریسٹورنٹ اپنی مینو میں Pumpkin Spice اور Cinnamon Flavored Drinks شامل کر چکے ہیں۔
• لوگ Rusty Outfits جیسے کہ براؤن، مارون اور خاکی رنگ کے کوٹ پہن کر اس فضا کو مزید جاذبِ نظر بنا رہے ہیں۔
• سیاحتی مقامات پر خاص طور پر High Park اور Don Valley Trails میں واک کرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے تاکہ وہ خزاں کے رنگوں سے لطف اندوز ہو سکیں۔

🍁 ثقافتی پہلو

ٹورنٹو کی کمیونٹی ہمیشہ مختلف تہذیبوں اور روایتوں کا حسین امتزاج ہے۔ موسم خزاں کی آمد پر مختلف ثقافتی تقریبات اور میلوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ ان تقریبات میں کدو (Pumpkin) تراشنے کے مقابلے، مقامی فوڈ فیسٹیول اور موسیقی کے چھوٹے کنسرٹس خاص طور پر شامل ہیں۔

🍁قارئین کے لیے پیغام

موسم خزاں کو محض سردیوں کی تیاری نہ سمجھیں بلکہ اسے ایک نئے آغاز کا جشن بنائیں۔ اپنے دوستوں اور اہلِ خانہ کے ساتھ شہر کے پارکوں، جھیلوں اور میلے ٹھیلے کا رخ کریں۔ “Rusty Charming” کہنے اور سننے کے ساتھ اس موسم کے رنگوں اور سکون کو اپنے دل میں بسا لیں۔



🍂 حرف آخر
ٹورنٹو میں “Rusty Charming” صرف ایک فقرہ نہیں بلکہ ایک جذبہ ہے جو خزاں کی دلکشی، سکون اور خوبصورتی کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ موسم ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی کے ہر بدلتے رنگ میں کشش اور خوشی تلاش کی جا سکتی ہے یہ ہی ہمارا آج کا پیغام ہے اور یہ ہی قومی آواز ہے ۔

09/18/2025

سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں نیا باب — “اسٹریٹجک شیلڈ” کا اعلان

نامہ نگار : ذوھیر عباس
قومی آواز : ریاض/اسلام آباد (🇸🇦🤝🇵🇰)
سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔ حال ہی میں جاری کی گئی ایک تصویر اور آفیشل گانے کے ذریعے دونوں ممالک نے “Saudi Pakistan Strategic Shield” یعنی “سعودی پاکستان اسٹریٹجک شیلڈ” کے نام سے ایک نئے تعاون کا اعلان کیا ہے۔

تصویر میں پاکستان کے وزیرِاعظم، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کو ایک ساتھ کھڑے دکھایا گیا ہے۔ اس موقع پر دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی، سیاسی اور اقتصادی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

🇸🇦🤝🇵🇰 اسٹریٹجک شیلڈ کا مطلب

“اسٹریٹجک شیلڈ” کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کو ایک دوسرے کے لیے خطے میں ڈھال بنانا ہے۔ اس میں دفاعی تعاون، معیشت، توانائی، ٹیکنالوجی اور خطے کے استحکام کو فروغ دینا شامل ہے۔

🇸🇦🤝🇵🇰 پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات
• سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔
• پاکستان نے سعودی عرب کو فوجی تربیت اور ماہر افرادی قوت فراہم کی۔
• دونوں ممالک کی قیادت نے بارہا مشکل وقت میں ایک دوسرے کی عملی مدد کی ہے۔

🇸🇦🤝🇵🇰 عوامی ردعمل

پاکستانی عوام میں اس خبر کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ سعودی عرب نہ صرف ایک معاشی شراکت دار ہے بلکہ مذہبی و روحانی حوالے سے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں توازن برقرار رکھنا چاہیے تاکہ کسی ایک ملک پر انحصار زیادہ نہ ہو۔

🇸🇦🤝🇵🇰 نتیجہ

‏“Saudi Pakistan Strategic Shield” دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ایک نئے موڑ پر لے جانے کی طرف اشارہ ہے، جو مستقبل میں خطے کے سیاسی اور دفاعی حالات پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔




09/17/2025

‏Milton میں Highway 401 پر غلط سمت گاڑی کی اچانک آمد کئی گاڑیاں جان لیوا حادثے سے بال بال بچ گئیں …

ماخذ : او پی پی
نامہ نگار : ذوھیر عباس

قومی آواز (ملٹن، اونٹاریو) — اونٹاریو صوبائی پولیس (OPP) نے ایک ایسا ویڈیو منظر عام پر لایا ہے، جس میں ایک گاڑی Highway 401 پر James Snow Parkway کے قریب مغرب کی لینوں میں مشرق کی طرف سفر کرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہ واقعہ 7 ستمبر، 2025 کو شام تقریباً 6 بجے پیش آیا۔

عینی شاہدین کےمطابق، گاڑی نے غلط سمت پر متعدد دیگر گاڑیوں کو چھوا، پھر ایک لائٹ پول سے ٹکرائی، اس کے بعد ڈرائیور موقع سے پیدل بھاگنے لگا، لیکن Mississauga OPP افسران نے تھوڑی ہی دیر بعد اس کی گرفتار کر لیا۔

21 سالہ نوجوان ٹورانٹو کا رہائشی ہے، اور اس پر درج ذیل الزامات عائد کیے گئے ہیں: خطرناک ڈرائیونگ، حادثہ ہونے کے بعد موقع سے نہ رکنا، اور منقسم شاہراہ پر غلط سمت ڈرائیو کرنا۔ پولیس یہ بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا ڈرائیور نشے کی حالت میں تھا یا نہیں۔

خوش قسمتی سے، اس واقعے میں کوئی زخمی یا جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، مگر پولیس کا کہنا ہے کہ یہ منظر بہت حد تک مہلک ٹکراؤ کا باعث بن سکتا تھا۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

تجزیہ اور پسِ منظر
• سرکاری ردِّعمل: OPP نے عوام پر زور دیا ہے کہ اگر سڑکوں پر کوئی خطرناک ڈرائیونگ دیکھے تو فوراً 911 پر اطلاع دیں، تاکہ ایسے واقعات کو وقت پر روکا جا سکے۔
• سفر کی سلامتی کی اہمیت: تقسیم شدہ شاہراہوں پر غلط سمت کا سفر نہ صرف ڈرائیور بلکہ باقی تمام سواروں کے لیے سنگین خطرہ ہوتا ہے۔ ایسے واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ٹریفک قوانین اور ڈرائیونگ تحفظ کی پابندی کتنی ضروری ہے۔



👇خلاصہ:

آنٹاریو کی ملٹن میں 7 ستمبر کی شام کو ایک 21 سالہ ٹورانٹو کے رہائشی نے Highway 401 پر غلط سمت سفر کیا، جس نے کئی گاڑیوں کو چھوا، ایک لائٹ پول سے ٹکرائی، اور پھر پیدل فرار ہونے کی کوشش کی۔ بعد میں پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔ اسے خطرناک ڈرائیونگ، حادثے کے بعد نہ رکنا، اور منقسم شاہراہ پر غلط سمت کی ڈرائیو کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ خوش قسمتی سے، کسی کو زخم نہیں پہنچا۔


09/17/2025

ڈاؤن ٹاؤن ٹورنٹو میں المناک حادثہ: نوجوان پیدل راہ گیر گاڑی کی ٹکر سے ہلاک

ماخذ : ٹورنٹو پولیس
نامہ نگار : ذوھیر عباس

قومی آواز (ٹورنٹو)ٹورنٹو کے ڈاؤن ٹاؤن میں آج صبح سویرے ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جس نے شہریوں کو غم و اندوہ میں مبتلا کر دیا۔ پولیس کے مطابق شرن بورن اور شوٹر اسٹریٹس کے قریب ایک نوجوان کو گاڑی نے ٹکر مار دی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

حادثہ بدھ کی رات تقریباً 12 بج کر 30 منٹ پر پیش آیا۔ ڈیوٹی انسپکٹر جان روز نے میڈیا کو بتایا کہ حادثے کے وقت بیس کی دہائی میں ایک شخص سڑک پر لیٹا ہوا تھا، جب کہ گاڑی چلانے والا شخص، جس کی عمر چالیس سال کے لگ بھگ ہے، اپنی گاڑی لے کر گزر رہا تھا۔ اچانک پیش آنے والے اس واقعے نے چند لمحوں میں ایک قیمتی جان چھین لی۔

ایمبولینس عملے نے جائے وقوعہ پر فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کی، مگر بدقسمتی سے نوجوان اپنی جان نہ بچا سکا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کا ڈرائیور جائے حادثہ پر موجود رہا اور مکمل تعاون کر رہا ہے۔

حادثے کے بعد علاقے کی سڑکیں کئی گھنٹوں کے لیے بند رہیں تاکہ ٹریفک سروسز ڈویژن کی ٹیم شواہد اکٹھے کر سکے۔ پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس ڈیش کیم فوٹیج موجود ہے تو فوری طور پر تفتیشی ٹیم کو فراہم کرے تاکہ حقائق تک پہنچنے میں آسانی ہو۔

انسپکٹر روز نے اس واقعے کو “انتہائی دل دہلا دینے والا حادثہ” قرار دیا اور کہا کہ ان کے خیالات اور دعائیں متاثرہ خاندان اور دوستوں کے ساتھ ہیں۔ ٹورنٹو جیسے مصروف شہر میں ایسے حادثات شہری زندگی کی تیز رفتاری اور احتیاط کی کمی کے سنگین نتائج کی یاد دہانی بھی ہیں۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

👇خلاصہ:

ٹورنٹو کے ڈاؤن ٹاؤن میں شرن بورن اور شوٹر اسٹریٹس کے قریب ایک نوجوان گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہو گیا۔ پولیس کے مطابق حادثہ رات ساڑھے بارہ بجے کے قریب پیش آیا۔ جائے وقوعہ پر ہی نوجوان دم توڑ گیا، جب کہ گاڑی کا ڈرائیور موقع پر موجود رہا اور پولیس سے تعاون کر رہا ہے۔ تفتیش جاری ہے اور پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس ڈیش کیم فوٹیج موجود ہے تو فراہم کرے۔ یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔


09/17/2025

نارتھ یارک : فنچ ویسٹ سب وے اسٹیشن کے نزدیک چھُری گھونپنے کا واقعہ، ایک نوجوان شدید زخمی


ماخذ :سی پی 24 نیوز
رپورٹ:کوڈی ولسن
ترجمہ و تدوین : ذوھیر عباس

قومی آواز ( ٹورنٹو) ٹورنٹو کے نارتھ یارک علاقے میں منگل کی شب ایک تشویشناک واقعہ پیش آیا، جہاں Finch West Subway Station کے قریبی پارکنگ لاٹ میں کےل اسٹریٹ اور فنچ ایونیو کے مقام پر ایک مرد کو چھُری کے وار کیے گئے۔

واقعے کے فوری بعد زخمی نوجوان کو اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی حالت کو “شدید مگر جان کو خطرہ نہ ہونے والی” قرار دیا گیا ہے۔ پولیس نے تفتیش کا آغاز کر رکھا ہے، تاہم ملزم یا ممکنہ مشتبہ افراد کی بابت ابھی تک کوئی معلومات عام نہیں کی گئی ہیں۔

یہ واقعہ نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ مقامی رہائشیوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑا گیا۔ عوام دوست شعور کی کمی، شہری تحفظ کے حوالے سے اقدامات، اور سب وے اسٹیشن جیسے عوامی مقامات پر سکیورٹی کی صورتحال پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

تاریخی پسِ منظر میں دیکھا جائے تو ٹورنٹو اور نارتھ یارک میں ایسے واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں، جہاں عوامی مقامات خصوصاً ٹرانزٹ اسٹیشنز پر جرائم پیشہ واقعات نے شہریوں میں خوف اور عدم تحفظ کی کیفیت پیدا کی ہے۔ اس تناظر میں پولیس کی کارکردگی اور کمیونٹی سے تعاون وقت کی ضرورت ہیں۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔



👇خلاصہ:
نارتھ یارک کے Finch West Subway اسٹیشن کے قریب منگل کی شب ایک نوجوان کو چھُری گھونپنے کے بعد شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے، حالانکہ جان کو خطرے کی کیفیت نہیں پائی جاتی۔ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے، مگر ابھی تک کسی مشتبہ شخص کی نشاندہی نہیں ہوئی۔ شہریوں میں تشویش کی فضا ہے، جبکہ واقعے نے سب وے اسٹیشن جیسے عوامی مقامات پر سکیورٹی کے اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

‏ #کینیڈا ჭ

بینک آف کینیڈا نے شرح سود کم کر کے 2.5 فیصد کر دی”ماخذ : دی کینیڈین پریس ترجمہ و تدوین : ذوھیر عباس اوٹاوا — کینیڈا کی م...
09/17/2025

بینک آف کینیڈا نے شرح سود کم کر کے 2.5 فیصد کر دی”

ماخذ : دی کینیڈین پریس
ترجمہ و تدوین : ذوھیر عباس

اوٹاوا — کینیڈا کی معیشت میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جب بینک آف کینیڈا نے بدھ کے روز اپنی کلیدی شرح سود (Key Interest Rate) کو 25 بیسس پوائنٹس کم کرتے ہوئے 2.5 فیصد پر مقرر کر دیا۔ یہ فیصلہ ان معاشی خدشات اور عالمی تجارتی دباؤ کے تناظر میں کیا گیا ہے، جنہوں نے حالیہ برسوں میں ملکی و عالمی مالیاتی استحکام کو غیر یقینی بنا رکھا تھا۔

شرح سود میں یہ کمی نہ صرف عام صارفین بلکہ کاروباری طبقے کے لیے بھی ایک بڑی خبر ہے، کیونکہ اس کے نتیجے میں قرض لینے کی لاگت کم ہوگی، ہاؤسنگ مارکیٹ میں تیزی آنے کے امکانات بڑھیں گے اور چھوٹے کاروباروں کے لیے سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھلیں گے۔ تاہم ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ یہ سہولت وقتی ریلیف تو ضرور فراہم کرے گی، مگر بڑھتی ہوئی مہنگائی اور امریکی تجارتی تنازعات جیسے مسائل اب بھی کینیڈین معیشت کے لیے بڑے چیلنج ہیں۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

یاد رہے کہ بینک آف کینیڈا نے اس سے قبل مسلسل تین اجلاسوں میں شرح سود کو 2.75 فیصد پر برقرار رکھا تھا، تاکہ یہ پرکھا جا سکے کہ امریکہ اور کینیڈا کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کس حد تک معیشت پر اثر ڈالتی ہے۔ گورنر ٹِف میکلم اور سینئر ڈپٹی گورنر کیرولین راجرز نے اوٹاوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ مالیاتی منڈیوں کی توقعات کے عین مطابق یہ فیصلہ متوازن معیشتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق یہ اقدام گھر خریدنے والوں، قرض داروں اور کاروباری افراد کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، تاہم افراطِ زر اور عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ پر گہری نظر رکھنا اب بھی ضروری ہے۔



👇 (خلاصہ):

اوٹاوا سے اہم خبر — بینک آف کینیڈا نے شرح سود کم کر کے 2.5 فیصد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ معیشت کو سہارا دینے اور قرض لینے والوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے ہاؤسنگ مارکیٹ اور کاروباری سرمایہ کاری میں تیزی آئے گی، مگر عالمی تجارتی تنازعات اب بھی بڑا چیلنج ہیں۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

‏ #کینیڈا

09/17/2025

’’کار ڈیلرشپ اسکینڈل یا تفتیشی غلطی؟‘‘

ٹورنٹو پولیس کی سنگین خطا بے نقاب — دو کار سیلز مین بے گناہ قرار، درجنوں مقدمات خارج

👈ماخذ : سی ٹی وی نیوز
👈رپوٹ: جان وڈُ ورڈ
👈ترجمہ و تدوین : ذوھیر عباس
👉Video Credits : CTV News

“تاریخ اشاعت : 17 ستمبر 2025
وقت: صبح 7 بج کر 49 منٹ پر (ایسٹَرن ڈے لائٹ ٹائم )”

قومی آواز (ٹورنٹو)ٹورنٹو کی ایک بڑی تفتیشی ناکامی نے نہ صرف پولیس کی ساکھ کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ دو عام کار سیلز مین کی زندگیاں بھی اجیرن کر دیں۔ تقریباً 176 سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے فادی زیٹو اور ہیریس بوکنک کو بالآخر باعزت بری کر دیا گیا، جب ایک W5 انویسٹی گیشن نے پولیس کی بنیادی غلطی کو اجاگر کیا۔

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔

👇پس منظر

نومبر 2024 میں ٹورنٹو پولیس ڈویژن 53 نے “پراجیکٹ وارڈن” کے تحت دعویٰ کیا کہ اسکاربرو میں واقع روژ ویلی مٹسوبیشی ڈیلرشپ کے ذریعے چوری شدہ گاڑیاں فروخت ہو رہی ہیں۔ اس مقدمے کو اس وقت کے بڑھتے ہوئے آٹو تھیفٹ کرائم ویو (جس کی مالیت کینیڈا بھر میں تقریباً 1.5 بلین ڈالر سالانہ تھی) کے تناظر میں نہایت سنگین تصور کیا گیا۔

پولیس کا الزام تھا کہ سیلز مین گاڑیوں کے VIN نمبرز تبدیل کر کے اور جعلی Carfax رپورٹس بنا کر چوری شدہ گاڑیاں فروخت کر رہے تھے۔

👇تفتیش کا رخ بدلنے والا انکشاف

تاہم جب W5 نے معاملے کی گہرائی میں جا کر Carfax کمپنی سے براہِ راست اصل رپورٹس حاصل کیں تو حقیقت سامنے آ گئی: دستاویزات اصل اور درست تھیں۔
پولیس نے وہ رپورٹس استعمال کیں جو فروخت کے مہینوں یا برسوں بعد نکلوائی گئیں تھیں، جن میں قدرتی طور پر بعد کے اضافی ڈیٹا شامل تھا۔ اس غلطی نے معصوم افراد کی زندگیوں کو تاریک کر دیا۔

👇ملزمان کی کربناک کہانی

فادی زیٹو، جس نے بچپن سے گاڑیوں سے لگاؤ کے باعث یہ پیشہ اپنایا، جذباتی انداز میں کہتا ہے:

’’آپ کچھ کر ہی نہیں سکتے، نہ کام، نہ زندگی۔ ہر جگہ لوگ آپ کو مجرم سمجھتے ہیں۔‘‘

ہیریس بوکنک نے کہا:

’’یہ معاملہ پہلے دن سے ہی غلط سمت میں تھا۔ 176 الزامات ختم ہوئے کیونکہ ان کی کوئی بنیاد ہی نہیں تھی۔‘‘

👇قانونی ماہرین کا موقف

زیٹو کے وکیل ڈینی کیفٹز کے مطابق:

’’پولیس نے Carfax رپورٹ غلط دن کی بنیاد پر حاصل کی۔ یہی سب سے بڑی خطا تھی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ دستاویزات، بشمول ایک 2019 پورشے کایین، مکمل طور پر صاف اور درست تھیں۔

👇پولیس اور تفتیشی اداروں کا ردعمل

ٹورنٹو پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کا کام شواہد کی بنیاد پر مقدمہ درج کرنا ہے، جبکہ فیصلہ کرنا کراؤن پراسیکیوشن کا اختیار ہے۔ پولیس ایسوسی ایشن نے الزامات کے ختم ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا لیکن اپنے افسران کی حمایت جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔

👇مستقبل کے خدشات

اگرچہ الزامات ختم ہو گئے ہیں، لیکن زیٹو اور بوکنک اب بھی اپنی ساکھ بحال کرنے کی جدوجہد میں ہیں۔ زیٹو کا کہنا ہے کہ وہ کسی سے انتقام نہیں چاہتے، صرف اپنی عزت بحال کرنا چاہتے ہیں۔ وکیل کی جانب سے پولیس پر ہرجانے کا مقدمہ کرنے کا امکان بھی رد نہیں کیا جا رہا۔

📌 خلاصہ

ٹورنٹو پولیس کی سنگین غلطی کے باعث دو کار سیلز مین پر لگائے گئے 176 الزامات واپس لے لیے گئے۔ W5 کی تحقیق سے ثابت ہوا کہ Carfax رپورٹس اصلی تھیں اور پولیس نے غلط ڈیٹا پر کیس بنایا۔ فادی زیٹو اور ہیریس بوکنک اب اپنی ساکھ بحال کرنے کی جدوجہد میں ہیں۔

Address

28 Humberwood Boulevard
Toronto, ON
M9W0G1

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when قومی آواز posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to قومی آواز:

Featured

Share