
08/07/2025
کہتے ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس آفس کا قانون بہت سخت ہوچُکا ہے کوئی سفارش کوئی کرپشن نہیں ہوتی۔بات ہورہی ہے پشاور ڈرائیونگ لائیسنس آفس کی جہاں کرپشن کا بازار گرم ہے۔اور بات یہاں تک ختم نہیں ہوتی بلکہ غریب مزدوروں سے پیسے اس لیے لیے جاتے ہے جو کہ ٹیسٹ پاس کرنے سے گبراتے ہےلیکن یہاں ماجرا کچھ اور ہے پیسے بھی لیے جاتے ہے اور سالوں سالوں اُنہی غریب مزدوروں کو آفس کا چکر لگانے پڑتے ہے لیکن کام نہیں ہو پاتا۔اسی طرح اسی آفس میں جمیل نامی ایک شخص جو کہ ہزاروں غریبوں کو لوٹ چُکا ہے۔اور پیسے لے کے آفس سے غائب ہوجاتا ہے۔اور ہاتھ آجائے تو ہزاروں بہانے بنا کے دوبارہ اپنی باتوں میں ان غریب لوگوں کو دھوکہ دے دیتا ہے جو کہ سالوں سے آفس کا چکر لگاتے لگاتے کوئی اپنے جیب سے کرایہ لگاتا رہتا ہے کوئی اگر موٹرسائکل پر جائے تو پٹرول تو روزانہ خرچ کردیتا ہے لیکن وہ انسان نہ ہاتھ آتا ہے نہ کام ہوتا ہے۔جوکہ ایک غریب انسان کے لیے یہ آنے جانے کا خرچہ بھی برداشت سے باہر ہے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا ادارے کو اس انسان کے بارے میں پتہ نہیں یا بھر پتہ ہے لیکن جان بوج کے کوئی ایکشن نہیں لے رہے۔ہا پھر ادارے کو پتہ ہی نہیں کہ یہ انسان اس ادارےمیں رہ کر ادارے کے لیے بدنامی کا دسبب اور غریبوں کے لیے ظالم ثابت ہوسکتاہے۔ادارے کے آفسران سے گزارش ہے کہ اس شخص کے خلاف کاروائی کی جائے تاکہ آنے والے وقت میں کسی دوسرے انسان کے ساتھ کوئی ایسا نہ کریں۔۔اس انسان کی تصویر جتنا سینڈ کرسکتے ہے کریں تاکہ کسی ایک غریب کو انصاف مل سکے۔