Mudersa Taleem,-ul.QuranMehtab Roshin.

Mudersa Taleem,-ul.QuranMehtab Roshin. آپ کی خدمت میں مصروف عمل جزاك الله

25/10/2025
سن چالیس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ وہ عمر ہے جسے قرآن نے ایک خاص دعا سے نوازا ہے: "یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی کو پہ...
21/10/2025

سن چالیس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ وہ عمر ہے جسے قرآن نے ایک خاص دعا سے نوازا ہے: "یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی کو پہنچا اور چالیس سال کا ہو گیا تو کہا، 'اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر فرمائی، اور یہ کہ میں وہ نیک عمل کروں جو تجھے پسند ہو، اور میری اولاد کو نیک بنا، میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں' " (سورة الأحقاف: 15)۔

یہ ایک معنی خیز دعا ہے جس میں ماضی کے لیے شکر اور آنے والے دنوں کے لیے دعا شامل ہے۔

سن چالیس میں انسان خود کو ایک پہاڑ کی چوٹی پر محسوس کرتا ہے، وہ پہلی ڈھلان پر نظر ڈالے تو اسے اپنے بچپن اور جوانی کی جھلکیاں نظر آتی ہیں اور ان کی خوشبو اب بھی اس کے دل میں محسوس ہوتی ہے۔ اور جب وہ دوسری طرف دیکھتا ہے تو اسے اپنی زندگی کے باقی مراحل قریب محسوس ہوتے ہیں۔

یہ وہ عمر ہے جب انسان تمام عمر کے لوگوں کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وہ جوانوں کی طرح سوچ سکتا ہے، بوڑھوں کے جذبات کو سمجھ سکتا ہے، اور بچوں کی طرح خوشیاں محسوس کر سکتا ہے۔

چالیس کی دہائی میں انسان اپنے بالوں میں سفید لکیریں دیکھنے لگتا ہے، اور آنکھوں کی روشنی بھی کم ہونے لگتی ہے، جس کی وجہ سے عینک ضروری بن جاتی ہے۔

چالیس کی عمر میں پہلی بار بازار یا عوامی جگہوں پر لوگ آپ کو "چاچا" یا "خالا" کہہ کر بلانے لگتے ہیں، جو اکثر حیرت کا باعث بنتا ہے۔

جبکہ ساٹھ سالہ افراد آپ کو جوان کہتے ہیں، تو آپ مزید حیران ہو جاتے ہیں۔

چالیس میں "زندگی کی درمیانی عمر کا بحران" شروع ہوتا ہے، جس میں سخت سوالات سر اٹھاتے ہیں: آپ نے اپنے کام میں کیا حاصل کیا؟ اپنی فیملی کے لیے کیا کیا؟ اپنی زندگی میں کیا حاصل کیا؟ اپنے رب کے ساتھ تعلق میں کیا حاصل کیا؟ اگر اب بھی آپ نے اپنے رب کی طرف رجوع نہ کیا تو کب کریں گے؟

یہ سوالات دل کو جھنجھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وقت کی رفتار بہت تیز ہے، اور بچپن میں ہم جسے چالیس کی عمر والے افراد کی دنیاوی خواہشات پوری سمجھتے تھے، آج ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ابھی تک بہت کچھ باقی ہے۔

چالیس کی دہائی میں ہمیں اپنے ارد گرد موجود بہترین چیزوں کی حقیقی قدر سمجھ میں آنے لگتی ہے۔ ہم اپنے والدین کو دیکھتے ہیں، اگر وہ زندہ ہوں، تو ہمیں ان کی قدر کا احساس ہوتا ہے اور یہ کہ ہمیں ان کی خدمت کرنی چاہیے۔ اپنے بچوں کو دیکھتے ہیں، جو اب ہمارے ہم عمر جیسے لگنے لگتے ہیں، اور ہم ان کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔ ہم اپنے بھائیوں اور دوستوں کی قدر کرتے ہیں اور ان کی موجودگی میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔

چالیس کی دہائی میں انسان کا وقت آتا ہے کہ وہ اپنی ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو پہچانے اور ایک متوازن اور دانا شخصیت بنے۔ یہ عمر دراصل فصل کاٹنے کا وقت ہے، جس میں ہم اپنے ماضی کے اعمال کے نتائج دیکھنا شروع کرتے ہیں، لیکن ابھی بھی تبدیلی ممکن ہے۔

اللہ آپ کے دل کو علم اور دین سے روشن کرے اور آپ کے سینے کو ہدایت اور یقین سے بھر دے۔

ہر اس شخص کے لیے سلام جس نے چالیس سال کا سفر طے کیا یا اس کے قریب پہنچ گیا۔

یہ
19/10/2025

یہ

  امن۔۔۔
19/10/2025


امن۔۔۔

جب ہم زمین پر سجدہ کرتے ہیں تو بمشکل تین تسبیحات پوری کرتے ہیں اور سر اٹھا لیتے ہیں ،، اس سے نماز تو ہو جاتی ہے مگر رب س...
19/10/2025

جب ہم زمین پر سجدہ کرتے ہیں تو بمشکل تین تسبیحات پوری کرتے ہیں اور سر اٹھا لیتے ہیں ،،
اس سے نماز تو ہو جاتی ہے مگر رب سے آشنائی نہیں ہوتی ـ
ہم نماز میں آٹو پہ لگے ہوتے ہیں
ہم خود نہ جھکتے ہیں
اور نہ اٹھتے ہیں ،
ہم اس دوران کہیں اور مصروف ہوتے ہیں
جیسے پائیلٹ جہاز کو آٹو پائیلٹ پر لگا کر خود سواریوں سے دعا سلام کر رہا ہوتا ھے ـ
یعنی ہم رکوع کو رکوع سمجھ کر ، سجدے کو سجدہ سمجھ کر اور قیام کو واقعی رب العالمین کے سامنے فرمانبرداری سمجھ کرکھڑے نہیں ہوتے بلکہ ہماری کیفیت ٹھیک اس کھلونے کی طرح ہوتی ہے جس میں سیل ڈال دیئے گئے ہوں اور بٹن آن کر دیا گیا ہو تو وہ خود بخود اوپر نیچے دائیں بائیں لڑھکتا پھرتا ہے ،،

آپ جب کوئی میموری کارڈ کسی ڈیوائس میں ڈالتے ہیں تو وہ ڈیوائس پہلے اس میموری کارڈ کا جائزہ لیتی ھے اس کو پڑھتی اور Recognize کرتی ہے ،
پھر پوچھتی ہے کہ اس میموری کارڈ کی حقیقت یہ ہے کہ اس میں فلاں فلاں چیز ہے ،فلاں فلاں فولڈر ہے ،
اس کی اتنی سپیس استعمال ہو چکی ہے اور اتنی باقی ہے ،
پھر وہ آپ کو بتاتی ہے کہ سرکار آپ جو مواد اس پر کاپی کرنا چاہتے ہیں وہ کاپی نہیں ھو سکتا کیونکہ اس کارڈ میں جگہ کم ہے جبکہ مواد کا حجم زیادہ ہے ،
آپ کچھ مواد ڈیلیٹ کر کے مناسب جگہ بنائیں ـ

ہم جب سجدہ کرتے ہیں تو زمین اس ماتھے کو ریڈ کرتی ھے اور Recognize کرتی ھے ،
اس پرسیس میں کچھ دیر لگتی ہے ، زمین سادا ہو تو جیبن کو پہچاننے میں تھوڑا وقت لگتا ہے ،
مصلی اور قالین جتنا موٹا ہو جیبن کو زمین سے رابطہ کرنے میں ویسی ہی زیادہ دیر ھوتی ھے ـ
ہم زمین کے ماتھا ریڈ کرنے سے پہلے ہی اٹھا لیتے ہیں یوں جیسے جاتے ہیں ویسے آ جاتے ہیں نہ کچھ ڈیلیٹ ھوتا ھے اور نہ ہی کچھ کاپی پیست ھوتا ھے ـ
اللہ کے قدموں میں سر ہو اور کچھ لئے بغیر اٹھ کر گھر آ جاؤ تو نماز اک مزاق ہی بن کر رہ جاتی ہے ـ

جماعت میں مجبور بھی ہوں تو نوافل میں کسر نکال لینی چاہئے ،،
کم از کم پانچ سات دفعہ کی تسبیح کے بعد ہی آپ دنیا کی ٹرانس سے نکل کر مینوئل پر آئیں گے ـ
اور آپ کو اپنی ہیئت کا احساس ہو گا کہ آپ اس وقت کس پوزیشن میں ہیں ،
ہاتھ کہاں ہیں ،
ماتھا کہاں ہے ،
گھٹنے اور پاؤں کہا ہیں ،
جو جو چیز آپ کو یاد آتی جائے گی سمجھ لیں کہ وہ وہ چیز حقیقت میں recognize ہو رہی ہے ،
اس کے بعد اب تسبیح کو الفاظ کی بجائے منہ بند کر کے سوچ کی زبان میں کہیں جتنی دیر بھی مزہ آتا رہے ،
جب اکتاہٹ محسوس ہو تو بیٹھ جائیں اور دو سجدوں کے درمیان کی دعا اپنی زبان میں یاد کر رکھیں اس کو پڑھیں ،
اے اللہ مجھے معاف فرما دے ،
اور مجھ پر رحم فرما ،
اور مجھے ہدایت دے دے،
اور مجھے عافیت عطا فرما ،
اور مجھے رزق عطا فرما اور میرے دکھوں پر مرہم پٹی کر دے ـ

اللھم اغفر لی وارحمنی واھدنی وعافنی وارزقنی واجبُرنی ،،
رزق کا مفہوم ذھن میں رکھیں کہ اس میں گندم اور چاول ہی نہیں بلکہ مال ،اولاد ، صحت ، بصارت ،سماعت اور خوشیاں سب رزق کہلاتی ہیں ،،

اب آپ دوسرے سجدے کے لئے پک چکے ہیں ،،
پہلے سجدے میں اسپیس بنی تھی دوسرے سجدے میں اس دعا کو پیسٹ کر دیں ،
صرف دو رکعتوں کے بعد ہی آپ اپنا وزن خود محسوس کرنا شروع کر دیں گے ،
اپنا آپ کبھی خالی خالی محسوس نہیں ہو گا ،
اور اب آپ کو اگلی نماز کا انتظار رہے گا ـ
کیونکہ نماز میں ثواب کے ساتھ سواد بھی آیا ہے
اور یہی سواد لذتِ آشنائی کہلاتا ہے

Adresse

Democratic Republic Of The

Téléphone

+923086245450

Site Web

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque Mudersa Taleem,-ul.QuranMehtab Roshin. publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Partager