Yousaf Siddiqu-The Writer

Yousaf Siddiqu-The Writer Writer & Content Creator | Exploring Society, Culture & Humanity through Creativity.

20/09/2025

حضرت محمد ﷺ سراپا رحمت، انسانیت کے لیے ہدایت کا چراغ ہیں۔
آپ ﷺ کی سیرت روشنی ہے جو دلوں کو منور کرتی ہے۔

20/09/2025

اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے۔
یہ بندگی، اخلاق، عدل، محبت اور امن سکھاتا ہے۔
دنیا و آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔

پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتا ہے تو تعلیم اور روزگار کے درمیان موجود خلا کو ختم کرنا ہوگا۔ ڈگری اپنی جگہ اہم ہ...
20/09/2025

پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہتا ہے تو تعلیم اور روزگار کے درمیان موجود خلا کو ختم کرنا ہوگا۔ ڈگری اپنی جگہ اہم ہے مگر صرف ڈگری کافی نہیں۔ علم کے ساتھ عمل، ڈگری کے ساتھ ہنر اور تعلیم کے ساتھ روزگار کا ربط ہی وہ نسخہ ہے جو ہمارے نوجوانوں کو کامیاب بنا سکتا ہے

ایک اردو تحریر از یوسف صدیقی…

جدید ذہن سے مکالمہ: مولانا وحید الدین خان اور اردو ادبیوسف صدیقیمولانا وحید الدین خان برصغیر کی اُن شخصیات میں سے ہیں جن...
20/09/2025

جدید ذہن سے مکالمہ: مولانا وحید الدین خان اور اردو ادب
یوسف صدیقی
مولانا وحید الدین خان برصغیر کی اُن شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے نہ صرف دین کی تفہیم کو آسان اور عام فہم بنایا بلکہ اردو زبان کو ایک نئی فکری جہت عطا کی۔ ان کی تحریروں نے اردو ادب کو محض جذباتی یا روایتی اظہار کی سطح سے بلند کر کے ایک ایسی فکری زبان بنا دیا جو جدید ذہن سے مکالمہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

مولانا کی نثر کی سب سے بڑی خوبی اس کی سادگی اور روانی ہے۔ وہ پیچیدہ دینی اور فلسفیانہ مباحث کو اس انداز میں بیان کرتے ہیں کہ قاری کو مشکل کا احساس نہیں ہوتا۔ ان کے جملے مختصر، بلیغ اور واضح ہوتے ہیں۔ یہی اسلوب ان کی تحریروں کو نہ صرف عام قارئین کے لیے قابلِ فہم بناتا ہے بلکہ جدید تعلیم یافتہ نوجوان طبقے کے لیے بھی پرکشش بنا دیتا ہے۔ ان کی نثر میں فکری گہرائی کے ساتھ ساتھ ادبی حسن بھی موجود ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے فکر اور ادب دونوں نے مل کر ایک حسین امتزاج پیدا کر دیا ہو۔

ان کی مشہور کتاب تعبیر کی غلطی ان کے فکری اسلوب کا درخشاں نمونہ ہے۔ اس کتاب میں وہ واضح کرتے ہیں کہ دینی متون کی تعبیر میں سب سے بڑی لغزش یہ ہے کہ لوگ اپنے ذاتی مفروضات کو دین پر مسلط کر دیتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں:
“اصل مسئلہ یہ ہے کہ لوگ دین کے پیغام کو بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے بجائے، اپنے مفروضات کی روشنی میں اس کی تعبیر کرتے ہیں، اور یہی خرابی فکر و عمل کو گمراہ کرتی ہے۔”
یہ اقتباس اس بات کی دلیل ہے کہ مولانا فکر کو صرف بیان نہیں کرتے بلکہ قاری کو سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

ان کی دوسری معروف کتاب تعبیر قرآن دراصل ان کی علمی بصیرت اور عصری شعور کا عملی مظہر ہے۔ اس میں انہوں نے قرآن مجید کی وضاحت اس انداز میں کی ہے کہ جدید ذہن رکھنے والا قاری اسے اپنے سوالات اور فکری اُلجھنوں کے جوابات کی صورت میں محسوس کرتا ہے۔ ان کی تحریر قاری کو یہ احساس دلاتی ہے کہ قرآن محض ایک ماضی کی یادگار نہیں بلکہ آج کے انسان کے لیے زندہ حقیقت ہے، جو ہر دور میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

مولانا کی تحریروں میں ہمیشہ ایک خاص توازن ملتا ہے۔ وہ دلیل کو جذبات پر مقدم رکھتے ہیں اور اپنے قارئین کو جذباتی ابال میں نہیں بہاتے بلکہ منطقی استدلال کے ذریعے قائل کرتے ہیں۔ ان کا ایک جملہ اس روش کو واضح کرتا ہے:
“اصل حکمت یہ ہے کہ انسان موجودہ دنیا میں حقیقت کو دریافت کرے اور اس دریافت کے نتیجے میں آخرت کی تیاری کرے۔”
یہ جملہ صرف ایک نصیحت نہیں بلکہ ایک مکمل فکری فلسفہ ہے، جو انسان کو دنیا اور آخرت دونوں کے حوالے سے حقیقت کی تلاش کی دعوت دیتا ہے۔

مولانا وحید الدین خان نے اپنے ماہنامہ الرسالہ کے ذریعے نصف صدی تک اردو ادب کو فکر و بصیرت سے مالا مال کیا۔ یہ رسالہ صرف ایک مجلہ نہیں تھا بلکہ ایک فکری تحریک تھا جس میں وہ وقت کے مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں حل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ ان کی نثر کا یہ اعجاز ہے کہ وہ جدید فلسفہ، سائنس اور تہذیبی چیلنجز جیسے مشکل ترین مباحث کو اس انداز میں پیش کرتے ہیں کہ ایک عام تعلیم یافتہ شخص بھی ان کو سمجھ لیتا ہے۔

مولانا وحید الدین خان کی خدمات کا سب سے بڑا پہلو یہ ہے کہ انہوں نے اردو زبان کو ایک فکری زبان بنایا۔ ان سے پہلے اردو زیادہ تر جذباتی یا شعری اظہار کا وسیلہ سمجھی جاتی تھی، لیکن مولانا نے اسے علمی اور فکری مکالمے کا آلہ بنا دیا۔ ان کی تحریروں نے یہ ثابت کیا کہ اردو محض شاعری یا قصہ گوئی کی زبان نہیں بلکہ فلسفہ، مذہب اور فکر کی زبان بھی بن سکتی ہے۔

آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ مولانا وحید الدین خان نے اردو ادب کو جدید ذہن سے مکالمہ کرنے کا ایک نیا اسلوب عطا کیا۔ انہوں نے پیچیدہ مسائل کو عام فہم انداز میں بیان کر کے اردو کو ایسا وقار بخشا جس پر آنے والی نسلیں فخر کر سکتی ہیں۔ ان کی علمی و ادبی خدمات محض ایک شخص کی تحریری میراث نہیں بلکہ اردو کے سنہری ورثے کا حصہ ہیں۔ ان کی نثر آج بھی یہ پیغام دیتی ہے کہ فکر جب وضاحت اور سادگی کے ساتھ بیان ہو تو وہ ادب کا حصہ بن جاتی ہے اور ادب جب حقیقت سے جڑ جائے تو آنے والی صدیوں تک زندہ رہتا ہے۔

ایک اردو تحریر از یوسف صدیقی…

آئین نے اُردو کو قومی زبان قرار دے کر ریاست کو اس کی ترویج، نفاذ کی ذمہ داری سونپی۔یہ محض علامتی اعلان نہیں تھا بلکہ زبا...
20/09/2025

آئین نے اُردو کو قومی زبان قرار دے کر ریاست کو اس کی ترویج، نفاذ کی ذمہ داری سونپی۔یہ محض علامتی اعلان نہیں تھا بلکہ زبان کو سرکاری دائرہ کار، تعلیم، قانون اور انتظامیہ میں رائج کرنے کا عزم تھا۔ بدقسمتی سے انگریزی کو ادارہ جاتی زبان کے طور پر قائم کیا گیا

ایک اردو تحریر از یوسف صدیقی…

‏پاکستانی فوج حرمین شریفین کا تحفظ کرے گی ۔یہ وہ سعادت ہے جس پر ہر محبِ وطن اور عاشقِ رسول ﷺ فخر کرتا ہے۔ پاکستانی سپاہی...
19/09/2025

‏پاکستانی فوج حرمین شریفین کا تحفظ کرے گی ۔
یہ وہ سعادت ہے جس پر ہر محبِ وطن اور عاشقِ رسول ﷺ فخر کرتا ہے۔ پاکستانی سپاہی جب خانہ کعبہ اور مسجدِ نبوی ﷺ کی حفاظت کریں گے، تو وہ صرف سعودی عرب کی نہیں بلکہ پوری امت کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہوں گے۔

ایک اردو تحریر از یوسف صدیقی…

Saudi Arabia and Pakistan Stand United Against Aggression: Saudi Defense MinisterDisclaimer: This post is intended solel...
18/09/2025

Saudi Arabia and Pakistan Stand United Against Aggression: Saudi Defense Minister

Disclaimer: This post is intended solely for informational purposes. It does not represent the personal views, opinions, or political stance of the publisher. Image is AI Generated and is just for reference.

"پاکستان اور سعودی عرب نے ایک اہم فوجی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جو نہ صرف خطے میں سکیورٹی کو مستحکم کرے گا بلکہ دونوں مم...
18/09/2025

"پاکستان اور سعودی عرب نے ایک اہم فوجی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جو نہ صرف خطے میں سکیورٹی کو مستحکم کرے گا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون اور مشترکہ تیاریوں کو بھی مضبوط بنائے گا۔ یہ قدم خطے میں استحکام کی طرف ایک واضح پیغام ہے۔ 🤝🌍 #امن #دفاع "

‏سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنگیں در جنگیں ہونگی، تو اللہ تع...
18/09/2025

‏سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنگیں در جنگیں ہونگی، تو اللہ تعالیٰ غیر عرب فوج میں سے ایک فوج اٹھائے گا، جو عربوں سے زیادہ اچھے سوار ہوں گے اور ان سے بہتر ہتھیار رکھتے ہوں گے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ دین کی مدد فرمائے گا“۔
[سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4090]
دین کی مدد اور عالمی فوجی تعاون: ایک تاریخی زاویہ
رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث [سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن، حدیث 4090] ہمیں قیامت سے قبل آنے والی جنگوں اور دین کی مدد کی پیشگوئی کرتی ہے۔ حدیث میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ عربوں کے علاوہ کسی اور قوم یا فوج کو اٹھائے گا، جو سواروں اور ہتھیاروں میں عربوں سے بہتر ہوگی، اور اس کے ذریعہ دین کی حمایت ہوگی۔

حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک اہم فوجی اور دفاعی معاہدہ ہوا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد خطے میں سکیورٹی کو مستحکم کرنا اور مشترکہ دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ تاریخی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ معاہدہ اس حدیث کی روشنی میں ایک عملی مثال کے مترادف ہے، جہاں غیر عرب فوج (پاکستان کی افواج) عرب ممالک (سعودی عرب) کے تعاون سے فوجی و دفاعی مدد فراہم کر رہی ہے۔

یہ معاہدہ نہ صرف دو ممالک کے درمیان سکیورٹی تعاون کو مضبوط کرتا ہے بلکہ اس حدیث کے فلسفے کی عکاسی بھی کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ دین کی حفاظت اور مدد کے لیے مخصوص فوجوں اور قوموں کو منتخب فرماتا ہے۔ یوں موجودہ عالمی فوجی تعاون کو ایک فکری اور تاریخی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں دفاع اور دین کی حمایت دونوں کے درمیان تعلق نمایاں ہے۔

18/09/2025

حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات روشنی ہے، کامل رہنمائی ہے، اور محبت کا پیغام ہے

ڈاکٹر محمد دین تاثیر اور اردو زبانیوسف صدیقیڈاکٹر محمد دین تاثیر اردو زبان و ادب کے نمایاں محقق اور معلم ہیں، جنہوں نے ا...
18/09/2025

ڈاکٹر محمد دین تاثیر اور اردو زبان

یوسف صدیقی

ڈاکٹر محمد دین تاثیر اردو زبان و ادب کے نمایاں محقق اور معلم ہیں، جنہوں نے اپنی محنت، فکر اور تحقیق سے اردو علمی دنیا میں ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کی خدمات نہ صرف برصغیر کے ادبی اور تعلیمی ماحول کے لیے اہم ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ ان کی شخصیت اور کام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف محقق ہیں بلکہ اردو زبان کے فروغ کے لیے علم دوست اور فکری رہنما بھی ہیں۔

ڈاکٹر تاثیر کی پیدائش ایسے دور میں ہوئی جب اردو زبان اور ادب نئی فکری تحریکوں سے متاثر ہو رہا تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم میں اردو، فارسی اور اسلامی علوم کی مضبوط بنیادیں قائم کیں اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مختلف اداروں میں تحقیق کا سفر جاری رکھا۔ ان کی علمی تربیت نے انہیں اردو زبان کے باریک اور پیچیدہ پہلوؤں کو سمجھنے اور اس میں تحقیق کرنے کے قابل بنایا۔ اس دوران انہوں نے جدید اردو ادب کے ساتھ ساتھ کلاسیکی ادب پر بھی عبور حاصل کیا، جس نے ان کی تحریروں میں گہرائی اور معیار پیدا کیا۔

ڈاکٹر تاثیر نے اردو زبان و ادب کی تعلیم میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے مختلف تعلیمی اداروں میں اردو ادب، لغت نویسی اور ادبی تنقید کی تعلیم دی۔ ان کا مقصد صرف علم کی ترسیل نہیں تھا بلکہ طلبہ کو تحقیق اور تجزیہ کی مہارت بھی فراہم کرنا تھا۔ کئی محققین نے ان کی رہنمائی میں تحقیق مکمل کی اور اردو علمی دنیا میں اپنا مقام بنایا۔ ان کے مضامین اور تحقیقی کام علمی جرائد اور رسائل میں شائع ہوتے رہے، جن میں اردو زبان و ادب کے مختلف موضوعات شامل تھے۔ ان کی تحریروں میں علمی سچائی کے ساتھ زبان کی روانی اور سادگی بھی نمایاں ہے، جس سے مطالعہ دلچسپ اور مفید ہوتا ہے۔

ڈاکٹر تاثیر کی تصانیف میں اردو زبان و ادب کے مختلف شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے لغت نویسی، اصطلاحات کی تحقیق اور ادبی تنقید میں اہم کام کیا۔ ان کی کتابیں اور تحقیقی مضامین نہ صرف اردو ادب کے معیار کو بلند کرتے ہیں بلکہ نئے محققین کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بھی ہیں۔ ان کی تحریروں میں کلاسیکی ادب کی گہرائی اور جدید ادبی تحریکوں کا تجزیہ شامل ہے۔ انہوں نے نثری اور شعری ادب دونوں پر تحقیق کی اور اپنے مضامین میں تاریخی پس منظر، ادبی تحریکوں اور فکری موضوعات کی مفصل تشریح پیش کی۔

ڈاکٹر تاثیر نے اردو زبان کے معیار اور فروغ کے لیے بھی اہم اقدامات کیے۔ انہوں نے تعلیمی نصاب میں اردو کے معیار کو بلند کرنے کی کوشش کی اور زبان کی درستگی اور سلیس انداز پر زور دیا۔ ان کے علمی کام نے اردو زبان کو علمی دنیا میں مضبوط مقام دلایا اور تحقیق کے معیار کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

ان کا اسلوب سادہ، فصیح اور واضح ہے۔ وہ پیچیدہ موضوعات کو عام فہم انداز میں بیان کرتے ہیں تاکہ قاری نہ صرف معلومات حاصل کرے بلکہ مطالعے سے لطف بھی اٹھائے۔ ان کے تحقیقی مضامین میں موضوع کی گہرائی، تجزیاتی نقطہ نظر اور منطقی دلائل نمایاں ہیں، جو انہیں اردو علمی دنیا کے معتبر محققین میں شامل کرتے ہیں۔

ڈاکٹر تاثیر نے کئی طلبہ کو تربیت دی اور انہیں تحقیق کے معیار سے روشناس کرایا۔ ان کے شاگرد آج بھی ان کے علمی کام کو جاری رکھتے ہیں اور اردو تحقیق میں ان کے اصولوں کو اپناتے ہیں۔ ان کی رہنمائی تعلیمی اور فکری دونوں نوعیت کی تھی، جس سے طلبہ میں علمی سوچ اور تجزیاتی نقطہ نظر پیدا ہوا۔

ڈاکٹر محمد دین تاثیر کی علمی خدمات اردو زبان و ادب کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ ان کی تصانیف، تحقیق اور علمی تربیت نے اردو علمی دنیا کو مضبوط بنیاد فراہم کی اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال قائم کی۔ آج بھی ان کا اثر اردو تعلیم، تحقیق اور ادب کے ہر شعبے میں محسوس کیا جاتا ہے اور ان کی خدمات نہ صرف تاریخی اہمیت رکھتی ہیں بلکہ اردو زبان کے مستقبل کے لیے بھی رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔

ایک اردو تحریر از یوسف صدیقی…

Adresse

Democratic Republic Of The

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque Yousaf Siddiqu-The Writer publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Contacter L'entreprise

Envoyer un message à Yousaf Siddiqu-The Writer:

Partager