
25/08/2025
میٹرک تک عملی تعلیم: ہنر مند نسل کی بنیاد
یوسف صدیقی
آج کے دور میں صرف کتابی تعلیم بچوں کو کامیابی کی ضمانت نہیں دے سکتی۔ صرف رٹا لگانے والا نظام انہیں عملی زندگی میں کامیاب نہیں بنا سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ دسویں تک کا نصاب ایسا ترتیب دیا جائے کہ ہر بچے کے پاس کوئی نہ کوئی عملی ہنر موجود ہو اور وہ اپنے دلچسپی کے شعبے کا تعین کر سکے۔ نصاب میں ٹیکنیکل اور عملی تعلیم شامل کی جائے تاکہ بچے نہ صرف علم حاصل کریں بلکہ اس علم کو عملی زندگی میں استعمال کرنا بھی سیکھیں۔ یہ ہنر ان کی شخصیت میں خود اعتمادی پیدا کریں گے اور مستقبل میں انہیں مالی اور پیشہ ورانہ لحاظ سے مضبوط بنائیں گے۔
میرا مشورہ ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کو نصابی کتابیں بالکل بند کر دی جائیں اور بچوں کو عملی ہنر سکھانے پر توجہ دی جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر بچے کی دلچسپی مختلف ہو سکتی ہے، اس لیے نصاب میں مختلف شعبوں کے ہنر شامل کیے جائیں جو بچے دسویں تک سیکھ سکیں اور مستقبل میں انہیں روزگار کے مواقع فراہم کریں۔
آٹو مکینک
آٹو مکینک کا ہنر آج کے دور میں انتہائی قیمتی ہے۔ خاص طور پر موٹر سائیکل کے انجن کی پہچان، پرزوں کی تبدیلی اور مرمت سکھانا بچوں کے لیے نہ صرف دلچسپ ہوگا بلکہ عملی زندگی میں بھی انتہائی کارآمد ہے۔ چھٹی کلاس سے دسویں تک مرحلہ وار تربیت دی جائے تاکہ بچے دسویں کے بعد موٹر سائیکل کے پرزے خرید کر اسے مکمل طور پر اسمبل کر سکیں۔ اس ہنر کے ذریعے بچے مستقبل میں خود کفیل بن سکتے ہیں اور موٹر سائیکل یا گاڑی کی مرمت کے شعبے میں کاروبار کرنے کے اہل ہو جاتے ہیں۔ یہ ہنر بچوں میں تجزیاتی صلاحیت اور مسئلہ حل کرنے کی عادت بھی پیدا کرتا ہے۔
بجلی کا کام (الیکٹریشن)
بجلی کا عملی کام، جیسے وائرنگ، موٹر وائنڈنگ اور دیگر الیکٹریکل کام، بچوں کو فزکس کے تصورات کو حقیقی زندگی میں سمجھنے کا موقع دیتا ہے۔ یہ ہنر صرف روزگار کے لیے نہیں بلکہ بچوں کی ذہنی تربیت کے لیے بھی ضروری ہے۔ بچے وائرنگ، انسٹالیشن اور بجلی کے آلات کی مرمت سیکھ کر خود اعتماد اور ذمہ دار بنتے ہیں۔ مستقبل میں یہ ہنر انہیں مکان یا دکان کے لیے بجلی کے کام خود کرنے کے قابل بناتا ہے اور چھوٹے کاروبار یا فری لانسنگ مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔
گھر کا ڈاکٹر
چھٹی کلاس سے دسویں تک بچوں کو ابتدائی طبی ہنر سکھانا وقت کی ضرورت ہے۔ بلڈ پریشر کی مانیٹرنگ، انجیکشن لگانا، ڈرپ لگانا اور ہنگامی صورت میں بینڈجنگ جیسے ہنر بچوں کی زندگی میں ہمیشہ کام آئیں گے۔ یہ ہنر نہ صرف ان کی عملی زندگی میں مددگار ہیں بلکہ انہیں سماجی ذمہ داری کا احساس بھی دلاتے ہیں۔ گھر کے کسی رکن یا قریبی شخص کے لیے ابتدائی طبی امداد دینے کی صلاحیت بچوں میں ہمدردی اور ذمہ داری کی تربیت پیدا کرتی ہے۔
موبائل ریپیئرنگ اور سافٹ ویئر
موبائل اور ٹیکنالوجی کا دور ہے، اس لیے بچوں کو موبائل کی مرمت، سافٹ ویئر اپڈیٹ اور انسٹالیشن کے عملی ہنر سکھانا ضروری ہے۔ یہ ہنر بچوں کو تکنیکی دنیا سے جڑے رکھتا ہے اور انہیں فری لانسنگ یا چھوٹے کاروبار کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ موبائل کی مرمت سیکھ کر بچے چھوٹے عمر میں ہی مالی خود مختاری حاصل کر سکتے ہیں اور مستقبل میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں کیریئر بنانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
خود سے پیسہ کمانا
بچوں کو گرمی کی چھٹیوں میں عملی کاروبار کرنے کی تربیت دینا انہیں مالیاتی شعور اور کاروباری ذہنیت فراہم کرتا ہے۔ بچے مل کر سرمایہ ڈالیں اور اپنی مصنوعات یا خدمات فروخت کریں۔ یہ تجربہ انہیں پیسے کمانے، رقم کا حساب رکھنے اور مارکیٹ کی ضروریات سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس ہنر سے بچے خود کفیل بنتے ہیں اور مستقبل میں مالی مسائل کا سامنا کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
فری لانسنگ اور آن لائن بزنس
انٹرنیٹ کے استعمال کے ذریعے اپنی خدمات یا مصنوعات فروخت کرنا بچوں کو عالمی مارکیٹ سے روشناس کراتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی دیہاتی بچہ دیسی گھی، مکئی کا آٹا یا فصل کی پیداوار آن لائن فروخت کر سکتا ہے۔ یہ ہنر بچوں میں تخلیقی سوچ اور خود اعتمادی پیدا کرتا ہے، اور انہیں اپنے علاقے کی مصنوعات عالمی سطح پر متعارف کرانے کے قابل بناتا ہے۔ آن لائن بزنس سیکھنے سے بچے کاروباری مہارتیں، مارکیٹنگ اور صارفین سے بات چیت کے ہنر بھی سیکھتے ہیں۔
نرسری اگانا
بیج لگانا، سبزی، پھول اور درخت اگانا بچوں کو زرعی تعلیم دیتا ہے اور ماحولیات کے ساتھ جڑنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ ہنر نہ صرف زمین کی قدر اور فصل کی اہمیت سمجھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ مستقبل میں نرسری یا زرعی کاروبار کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے بچے ماحول دوست بن جاتے ہیں اور پائیدار ترقی کے اصول سیکھتے ہیں۔
صابن سازی اور چھوٹے پیمانے پر ہنر
صابن سازی اور دیگر چھوٹے پیمانے کے ہنر بچوں کو چھوٹے کاروبار کرنے کی تربیت دیتے ہیں۔ یہ ہنر بچوں میں تخلیقی صلاحیت، مارکیٹنگ اور پیداوار کے عمل کو سمجھنے کی عادت پیدا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بچے اپنی مصنوعات فروخت کرکے مالی خود مختاری حاصل کر سکتے ہیں اور مستقبل میں کاروباری سوچ پیدا ہوتی ہے۔
مارکیٹنگ اور فروخت کی مہارت
بچوں میں اعتماد پیدا کرنا اور انہیں اپنی مصنوعات یا خدمات بیچنے کی تربیت دینا نہایت ضروری ہے۔ اساتذہ اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ مارکیٹنگ کے ہنر سے بچے نہ صرف اپنا کاروبار چلانا سیکھتے ہیں بلکہ سماجی زندگی میں بھی موثر اور بااعتماد شخصیت بن جاتے ہیں۔ فروخت اور مارکیٹنگ کی مہارت بچوں کو تجارتی ذہنیت، بات چیت اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔
اب وقت ہے کہ نصاب میں موجود غیر ضروری کہانیوں اور فالتو مواد کو ختم کر کے بچوں کو دسویں تک عملی اور ٹیکنیکل ہنر سکھایا جائے۔ اس طرح ہمارا ہر بچہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ ملک کے لیے بھی باعزت اور کامیاب شہری بن سکے گا۔ عملی تعلیم کے ذریعے بچے خود کفیل، خود اعتمادی سے بھرپور اور مستقبل کے لیے تیار ہونگے۔ یہ ہنر ان کی زندگی میں کسی بھی وقت کام آ سکتے ہیں اور انہیں معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بناتے ہیں۔