Hazara the beautiful valley

Hazara the beautiful valley ہزارہ کے نظارے دیکھیے

مٹھے کے میٹھے فوائد۔۔باہر سے سبز جبکہ اندرسے لیموں کی طرح نظر آنے والا یہ پھل اپنے ںدر صحت بخش اجزاء کے ساتھ کئی بیماری...
03/08/2025

مٹھے کے میٹھے فوائد۔۔

باہر سے سبز جبکہ اندرسے لیموں کی طرح نظر آنے والا یہ پھل اپنے ںدر صحت بخش اجزاء کے ساتھ کئی بیماریوں کے لیے شفارکھتا ہے۔ جہاں تک اس کے ذائقے کی بات ہے تووہ میٹھا ہوتا ہے البتہ کبھی کبھار اس کا ذائقہ قدرے کڑوا معلوم ہو تا ہے ۔ یہ مختلف بیماریوں سے لڑنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتا ہے ۔ اس میں کیلشیم ،کاپر، آئرن، فاسفورس اور پوٹاشییم کی وافر مقدار پائے جاتے ہیں جبکہ وٹامن سی اس کا بنیادی جز ہے ۔ یہ حیرت انگیز پھل جسم میں پانی کی کمی نہیں ہو نے دیتا ، اس کا رس وزن کم کرنے کے لئے بہترین تصور کیا جاتا ہے ۔ جانتے ہیں کہ یہ کس طرح آپ کو مختلف بیماریوں سے تحفظ دے کر آپ کی صحت بحال رکھتا ہے ۔

بخار کے لیے مؤثر

بخارمیں اس کا استعمال کسی مسیحا سے کم نہیں۔اس میں بخار سے لڑنے والا جز قوئینن پایا جاتاہے جو ان تمام ادویات میں موجود ہوتاہے جو بخار کی صورت میں طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں ۔ اس لئے بخار کی صورت میں اس کا استعمال بخار کی شدت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یرقان میں بے حد مفید

مٹھا جگر کے افعام کو بہتر کر نے میں معاون ثابت ہوتا ہے اور یرقان کا تعلق جگر کے امراض سے ہے یہی وجہ اکثر اطباء حضرات یرقان میں مٹھے کھانے کا مشورہ دیتے ہیں اگر آپ اس بیماری میں مبتلا ہیں تو اپنے معالج کے مشورے سے اسے استعمال کر سکتے ہیں ۔ یہ تاثیر میں ٹھنڈا ہے تو ایسے افراد جنہیں جگر کی گرمی کی وجہ ہتھیلیوں اور پیروں کے تلوؤں میں جلن کی شکایت رہتی ہے ،مٹھے کھانے سے ان کی یہ کیفیات دور ہو سکتی ہے۔

پیٹ کے السر میں کار آمد

یہ اپنی پی ایچ ویلیو کی بنا پر پیٹ کے السر میں آرا م دیتا ہے یہ اینٹی کارسینوجینک اور فاسد مادوں کے اخراج کی خواص کی بدولت آنتوں کے زخم کو جلدمند مل کرنے مدد فراہم کرتا ہے۔

گردوں کے امراض سے تحفظ

مٹھے کا باقاعدہ استعمال گردوں سے فاسدمادوں کے اخراج میں مدد کرتا ہے اس طرح یہ گردوں میں پتھری بننے کے عمل کی روک تھام کرتا ہے۔

بہتر دماغی صحت

اس میں موجود فلیونائیڈبڑھتی عمر میں ہونے والی بیماری جیسے الزائمر سے تحافظ دیتا ہے اور انسان جسم کے ساتھ ذہنی طور بھی صحت مند رہتا ہے۔

قوت مدافعت بڑھائے

انیٹی آکسیڈینٹ سے بھر پور ہونے کی بناپر جسم کی قوت مدافعت بڑھا تا ہے اس طرح انسان کئی بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔

جلد اور بالوں کی رونق بحال کرے

اگر آپ اس موسم میں جلد اور بالوں کو صحت مند اور چمکدار رکھنے کے خواہش مند ہیں تو اسے روز اپنی غذا میں شامل کریں کیو نکہ اس میں موجود کئی اہم وٹامنز اور منرلز جلد اور بالوں کے لئے بے انتہا مفید ہیں۔صحت مند مسوڑھے

وٹامن سی کی کمی جہاں کئی بیماریوں کی وجہ بنتی ہے اسی میں اسکروی بھی شامل ہے ،یہ ایک ایسی بیماری جس میں مسوڑھوں میں سوجن ،ہونٹ پھٹنے اور فلو کی شکایت رہتی ہے، مٹھے کا باقاعدہ استعمال نہ صرف اس بیماری کی روک تھام کرتا ہے بلکہ یہ آپ کی دن بھر کی تجویز کردہ وٹامن سی کی مقدار کو بھی ساٹھ فیصد تک مکمل کر تا ہے ۔

ﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو‎

Beautiful scene at Najaf pur khanpur near khan pur lake
24/07/2025

Beautiful scene at Najaf pur khanpur near khan pur lake

بتھوا یا باتھو کا ساگ کے سائنسی طور پر ثابت شدہ صحت  بخش فوائد(Bathua / Chenopodium album - Proven Health Benefits)بتھوا...
17/07/2025

بتھوا یا باتھو کا ساگ کے سائنسی طور پر ثابت شدہ صحت بخش فوائد

(Bathua / Chenopodium album - Proven Health Benefits)

بتھوا، جسے اردو میں باثھو اور انگریزی میں Chenopodium album یا Lamb's Quarters کہا جاتا ہے، ایک عام لیکن انتہائی فائدہ مند ساگ ہے جو خاص طور پر سردیوں میں قدرتی طور پر اگتا ہے۔ یہ ساگ عام طور پر دیہات میں زیادہ استعمال ہوتا ہے، مگر جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ اس معمولی نظر آنے والے پودے میں بڑی بڑی بیماریوں کا علاج چھپا ہوا ہے۔ اس کے پتوں کی شکل پالک جیسی ہوتی ہے، مگر اس کا ذائقہ تھوڑا کھٹا اور خاص ہوتا ہے۔

بتھوا ساگ میں قدرتی طور پر بہت سے اہم غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جیسے کہ وٹامن A، C اور K، آئرن، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، فائبر، پروٹین، اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے فلیوونائیڈز، بیٹا کیروٹین اور لیوٹین۔ ان تمام اجزاء کی موجودگی بتھوا کو ایک مکمل غذائیت بخش سبزی بناتی ہے، جو صرف جسم کو توانائی ہی نہیں دیتی بلکہ کئی بیماریوں سے بچاؤ اور ان کے علاج میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

جگر کی صفائی اور خون کی بہتری کے لیے بتھوا خاص طور پر مفید مانا گیا ہے۔ 2013 میں "انڈین جرنل آف فارماکولوجی" میں چھپی ایک تحقیق کے مطابق بتھوا میں موجود قدرتی مرکبات جیسے flavonoids اور betalains جگر سے زہریلے مادوں کو صاف کرنے میں مدد دیتے ہیں اور خون کو صاف کرتے ہیں، جس سے جلد بھی نکھرتی ہے اور جسم ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے۔

بتھوا نظامِ ہاضمہ کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیتا ہے۔ 2016 میں "یونیورسٹی آف الہ آباد" کی تحقیق سے ثابت ہوا کہ بتھوا کا جوس یا پتے پیٹ کی گیس، بدہضمی، اور قبض کے لیے نہایت مؤثر ہیں۔ فائبر کی اچھی مقدار ہونے کی وجہ سے یہ آنتوں کی حرکت کو بہتر کرتا ہے اور نظامِ انہضام کو صاف رکھتا ہے۔

بتھوا میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس خلیوں کو فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچاتے ہیں، جو کہ کینسر، دل کی بیماریوں اور قبل از وقت بڑھاپے کا سبب بن سکتے ہیں۔ University of California, Davis کی 2011 کی تحقیق کے مطابق Chenopodium album کے پتوں کے Extract میں ایسے مرکبات پائے گئے جو خلیات کو محفوظ رکھتے ہیں اور ڈی این اے کو خراب ہونے سے بچاتے ہیں۔

خواتین میں خون کی کمی (انیمیا) بہت عام مسئلہ ہے، اور بتھوا میں آئرن وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ 2015 میں University of Agricultural Sciences, Bangalore کی تحقیق کے مطابق 100 گرام بتھوا میں تقریباً 1.2 ملی گرام آئرن موجود ہوتا ہے جو قدرتی طریقے سے ہیوگلوبن کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

جو لوگ جوڑوں کے درد، گٹھیا یا پٹھوں کی سوجن کا شکار ہیں ان کے لیے بھی بتھوا بہت فائدہ مند ہے۔ University of Cambridge کی 2018 کی تحقیق کے مطابق Chenopodium album میں ایسے قدرتی Anti-inflammatory مرکبات موجود ہیں جو جسم کی اندرونی سوزش کم کرتے ہیں اور درد میں آرام دیتے ہیں۔

مدافعتی نظام کو مضبوط بنانا آج کے دور میں بہت ضروری ہو گیا ہے، خاص طور پر وائرسز اور موسمی انفیکشن سے بچاؤ کے لیے۔ بتھوا میں موجود وٹامن C اور Luteolin مدافعتی خلیات کو طاقت دیتا ہے۔ 2020 میں National Institute of Nutrition, Hyderabad نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہ اجزاء جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو فعال بناتے ہیں۔

روایتی طور پر بتھوا کو آیوروید اور طبِ یونانی میں مختلف بیماریوں جیسے پیشاب کی بندش، جلدی امراض، پیٹ کے کیڑے، اور جگر کی خرابی کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ بعض دیہاتی علاقوں میں اب بھی لوگ بتھوا کا جوس بخار اور یرقان میں استعمال کرتے ہیں۔

احتیاط کے طور پر یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ بتھوا میں Oxalates (آکسیلیٹس) بھی پائے جاتے ہیں، جو گردے کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ اس لیے گردے کے مریض یا وہ لوگ جنہیں پتھری کی شکایت رہتی ہو، وہ اس کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کریں۔ حاملہ خواتین بھی اسے زیادہ مقدار میں استعمال نہ کریں۔

آخر میں اگر کہا جائے کہ بتھوا ساگ صرف ایک سبزی نہیں بلکہ قدرت کا خزانہ ہے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ ایک سستا، قدرتی، آسان دستیاب اور غذائیت سے بھرپور علاج ہے، جو روزانہ کی خوراک میں شامل کر کے انسان کئی بیماریوں سے خود کو بچا سکتا ہے۔

اہم سائنسی حوالہ جات:

1. Rani, N., et al. (2013). Hepatoprotective properties of Chenopodium album. Indian Journal of Pharmacology.

2. Yadav, S. et al. (2016). Traditional use and pharmacological properties of Chenopodium album. University of Allahabad.

3. Miller, D. et al. (2011). Phytochemical analysis of Chenopodium album. University of California, Davis.

4. Bansal, R. (2015). Nutritional profiling of underutilized leafy vegetables. University of Agricultural Sciences, Bangalore.

5. Cambridge Biomedical Research, UK (2018). Anti-inflammatory potential of edible wild plants.

6. NIN Hyderabad (2020). Role of Flavonoids in Immunity Boosting.

۔چولائی ساگ – قدرتی شفا، غذائیت اور جدید سائنس کی تائیدچولائی ساگ، جسے سائنسی زبان میں Amaranthus viridis اور انگریزی می...
17/07/2025

۔
چولائی ساگ – قدرتی شفا، غذائیت اور جدید سائنس کی تائید

چولائی ساگ، جسے سائنسی زبان میں Amaranthus viridis اور انگریزی میں Green Amaranth کہا جاتا ہے، ایک مشہور سبزی ہے جو ایشیاء، افریقہ، اور لاطینی امریکہ میں قدرتی طور پر اُگتی ہے۔ یہ صرف ایک دیسی سبزی نہیں بلکہ سائنسی طور پر ثابت شدہ غذائیت سے بھرپور دوا بھی ہے، جسے ماہرینِ صحت نے “Superfood” قرار دیا ہے۔ اس ساگ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ قدرتی طور پر اُگتا ہے، سستا ہے، اور غذائیت سے بھرپور ہے۔

چولائی میں وٹامن A، C، K، فولک ایسڈ، وٹامن B6، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیئم، فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس (جیسے بیٹا کیروٹین اور لیوٹین)، اور پلانٹ پروٹین وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ان اجزاء کی موجودگی اسے نہ صرف جسمانی طاقت کا خزانہ بناتی ہے بلکہ کئی بیماریوں کے خلاف ایک قدرتی ڈھال بھی بناتی ہے۔

جدید تحقیق کے مطابق چولائی آئرن کا قدرتی اور محفوظ ذریعہ ہے، جو خون کی کمی (Anemia) کے مریضوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ ایک مطالعہ جو Journal of Food Science and Technology (2018) میں شائع ہوا، اس میں بتایا گیا کہ چولائی کے پتوں کا استعمال خون میں ہیموگلوبن کی سطح کو بہتر کرتا ہے۔

اس کے علاوہ چولائی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے کیونکہ اس میں کیلشیم اور وٹامن K وافر ہوتے ہیں، جو ہڈیوں کی کثافت بڑھاتے ہیں اور آسٹیوپوروسز سے بچاؤ کرتے ہیں۔ یہ بات Nutrients Journal (2020) میں شائع تحقیق سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ سبز پتوں والی سبزیاں، خصوصاً چولائی، ہڈیوں کی صحت کے لیے نہایت مؤثر ہیں۔

بینائی کے لیے بھی چولائی انتہائی فائدہ مند ہے۔ اس میں β-Carotene موجود ہوتا ہے، جو وٹامن A میں تبدیل ہو کر آنکھوں کی روشنی بڑھاتا ہے اور رات کے اندھے پن سے بچاتا ہے۔ British Journal of Ophthalmology (2019) کی تحقیق کے مطابق بیٹا کیروٹین کا مستقل استعمال آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتا ہے۔

چولائی کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں گلیسیمک انڈیکس کم ہے اور فائبر زیادہ، جو بلڈ شوگر کو قابو میں رکھتا ہے۔ Journal of Diabetes Research (2021) میں اس پر تحقیق شائع ہوئی جس میں چولائی کو بلڈ گلوکوز کنٹرول کے لیے موزوں قرار دیا گیا۔

مزید یہ کہ چولائی کے اینٹی آکسیڈنٹس جیسے flavonoids اور phenolic compounds جسم میں موجود سوزش کو کم کرتے ہیں اور قوت مدافعت بڑھاتے ہیں۔ Phytotherapy Research (2019) کے مطابق یہ مرکبات جسمانی سوزش، گٹھیا، جلدی امراض اور دیگر التہابات میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔

چولائی کا ایک اور حیرت انگیز فائدہ یہ ہے کہ یہ قدرتی پیشاب آور (Diuretic) سبزی ہے، جو گردوں کو صاف کرنے، جسم سے فاسد مادوں کے اخراج، اور پیشاب کی نالی کے انفیکشنز سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔ اس کا پتوں کا رس یورینری انفیکشن، فیٹی لیور اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیے مفید پایا گیا ہے۔ اس بارے میں تحقیق Journal of Ethnopharmacology (2015) میں شائع ہوئی ہے۔

ماہرانِ نیچروپیتھی اور مشہور مصنف ڈاکٹر مائیکل گریگر (Dr. Michael Greger) نے اپنی مشہور کتاب "How Not to Die" میں چولائی ساگ کو غذائیت سے بھرپور سبزی قرار دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ سبز پتوں والی سبزیاں جیسے چولائی دل، جگر، آنکھوں، اور دماغی صحت کے لیے شاندار کردار ادا کرتی ہیں اور ان کا روزانہ استعمال عمر کو بڑھاتا ہے۔

امریکی ادارہ USDA (United States Department of Agriculture) اور NIH (National Institutes of Health) نے بھی اپنی غذائی گائیڈ لائنز میں چولائی کو "Nutrient-Dense Leafy Green Vegetable" قرار دیا ہے۔

چولائی کا استعمال نہایت آسان ہے۔ اس کا ساگ دال یا آلو کے ساتھ پکایا جا سکتا ہے۔ پتوں کا تازہ رس یا پیسٹ جلدی امراض میں جلد پر لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے بیج بھی کارآمد ہیں اور انہیں خشک کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ البتہ گردے کی پتھری کے مریضوں کو احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ اس میں آکزیلیٹس (Oxalates) موجود ہوتے ہیں۔

یہ مضمون حکیم سبحان اللہ (انچارج شعبہ ادویہ سازی، مومن خان دواخانہ اسلام آباد) کی زیر نگرانی جدید سائنسی، طبی اور غذائی حوالہ جات کے مطابق تیار کیا گیا ہے تاکہ قارئین کو ایک مکمل، معلوماتی اور مستند تحریر مہیا کی جا سکے۔

🔬 مستند سائنسی حوالہ جات:

1. USDA Nutrient Database – Amaranthus viridis nutritional profile

2. Journal of Food Science and Technology, 2018 – Iron content and anemia study

3. Nutrients Journal, 2020 – Bone health and leafy greens

4. British Journal of Ophthalmology, 2019 – β-Carotene and eye health

5. Journal of Diabetes Research, 2021 – Glycemic response to green amaranth

6. Phytotherapy Research, 2019 – Anti-inflammatory phytochemicals

7. Journal of Ethnopharmacology, 2015 – Liver protection and diuretic properties

8. Dr. Michael Greger, "How Not to Die" – Superfoods including green amaranth

9. NIH & USDA Guidelines – Nutrient-dense leafy green classification

"بھیڑیا اور سارس"یہ اُن دنوں کی بات ہے جب ایک ندی کے کنارے ایک جنگل آباد تھا اور جنگل کا بادشاہ شیر ندی میں نہانے جایا ک...
10/07/2025

"بھیڑیا اور سارس"

یہ اُن دنوں کی بات ہے جب ایک ندی کے کنارے ایک جنگل آباد تھا اور جنگل کا بادشاہ شیر ندی میں نہانے جایا کرتا تھا۔

ایک دن ایک بھیڑیا جنگل میں شکار کیا۔ وہ بہت تیزی سے شکار کھانے لگا۔ اچانک ایک ہڈی اس کے گلے میں پھنس گئی۔ وہ زور زور سے کھانسنے لگا لیکن ہڈی نہ نکلی۔ اب اسے سانس لینے میں بھی مشکل ہو رہی تھی۔

بھیڑیا بہت پریشان ہوا۔ وہ اِدھر اُدھر دوڑا لیکن کوئی مدد کرنے والا نہ ملا۔ آخرکار اسے ایک سارس (لمبی گردن اور لمبی چونچ والا پرندہ) نظر آیا۔

"اے سارس! میری مدد کرو۔ میرے گلے میں ہڈی پھنس گئی ہے۔ اپنی لمبی چونچ سے براہِ کرم اسے نکال دو۔ اگر تم میری جان بچاؤ گے تو میں تمہیں انعام دوں گا۔" بھیڑیا سارس کے پاس گیا اور بولا۔

"چلو، ٹھیک ہے۔ مدد کر دیتا ہوں۔ جان بچانا تو نیکی ہے۔" سارس نے سوچا اور اثبات میں سر ہلایا۔

سارس نے اپنی لمبی چونچ بھیڑیے کے منہ میں ڈالی اور احتیاط سے ہڈی نکال دی۔

بھیڑیا خوش ہو کر کھڑا ہو گیا اور مگر انعام دینا تو دور وہ سارس کو دھمکانے لگا۔

"نکلو یہاں سے اور خوش ہو جاؤ کہ تم میری منہ سے صحیح سلامت باہر نکل آئے۔" اس نے سارس کی طرف دیکھا اور غرایا۔

"میں نے تمہاری جان بچائی اور تم انعام دینا تو دور، احسان بھی نہیں مانتے؟" سارس حیران رہ گیا اور بولا۔

"تمہاری چونچ میرے منہ میں گئی اور تم زندہ سلامت واپس آگئے، یہی تمہارا انعام ہے۔" بھیڑیا ہنسا اور بولا۔

اخلاقی سبق:
(1) جس کی لاٹھی اس کی بھینس
(2) خوبصورت جسم میں بھی بدصورت دل ہو سکتا ہے۔
(3) خالی جیب بہت بڑی مصیبت ہے۔
(4) امیر کسی غریب کی بات نہیں سنتے۔
(5)فطرت کبھی نہیں بدل سکتی۔
(6) لالچی اور احسان فراموش لوگوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔
(7)نیکی ضرور کریں لیکن ہوشیاری .
#

03/07/2025
03/07/2025

Black Hills in South Dakota 🇺🇲

08/12/2024

Kiyan Qalandars' 1st pick of Diamond Category for Mountain Super League is Legend Chef Riasat
From Usmanabad Kalali ✌️🌹♥️
پہاڑی بیلٹ کے سب سے عمر رسیدہ پلئیر اور انتہائی تجربہ کار کھلاڑی شیف ریاست ، انشاء اللہ امید کرتے ہیں ان کے تجربے سے کیاں قلندر کے نوجوان کھلاڑی بہت کچھ سیکھیں گے 💞🌹💞

17/11/2024
ایک دن مُلّا نصیر الدین اپنے گدھے کو گھر کی چھت پر لے گئے جب نیچے اتارنے لگے تو گدھا نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھ...
09/11/2024

ایک دن مُلّا نصیر الدین اپنے گدھے کو گھر کی چھت پر لے گئے جب نیچے اتارنے لگے تو گدھا نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔

بے حد کوشش کی، مگر گدھا جوں کا توں تھا اور مسلسل بَضد تھا کہ نیچے ہر گز نہیں اترنا۔
آخر کار مُلّا تھک ہار کر خود نیچے آ گئے اور انتظار کرنے لگے کہ شاید گدھا خود نیچے اتر آئے.
تھوڑی دیر گزری تو مُلّا نے محسوس کیا کہ گدھا چھت کو لاتوں سے توڑنے کی کوشش کر رہا ہے.
مُلا پریشان ہو گئے کہ چھت تو بہت نازک ہے نہ اتنی مضبوط ہے نہ اس کی مُتحمّل ہے کہ اس کی لاتوں کو سہہ سکے مُلّا دوبارہ اوپر بھاگ کر گئے اور گدھے کو نیچے لانے کی کوشش کی لیکن گدھا اپنی ضد پر اٹکا ہوا تھا اور چھت کو توڑنے میں محو تھا مُلا آخری کوشش کرتے ہوۓ اُسے دوبارہ دھکا دے کر سیڑھیوں کی طرف لانے لگے کہ گدھے نے زور دار مُلّا کو لات ماری اور مُلا نیچے گر گئے اور پھر چھت کو توڑنے لگا۔
بالآخر چھت ٹوٹ گئی اور گدھا چھت سمیت زمین پر آ گرا.
مُلّا کافی دیر تک اس واقعہ پر غور کرتے رہے اور اس سے تین سبق اخذ کئے۔

اول: کبھی بھی گدھے کو مقام بالا پر نہیں لے جانا چاہئیے ایک تو وہ خود کا نقصان کرتا ہے۔
دوسرا: خود اس مقام کو بھی تباہ و برباد کر دیتا ہے جس کا وہ اہل نہیں۔
اور تیسرا اوپر لے جانے والے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے.

Adresse

Democratic Republic Of The

Site Web

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque Hazara the beautiful valley publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Partager