علوی آفیشل Alvi official

علوی آفیشل Alvi official تفسیر القرآن العظیم وتشریح احادیث شرعی فقہی مسائل کی اشاعت ،

15/06/2025

اج بروز اتوار 15 تاریخ کو عجیب قسم کا طوفان ایا اللہ کا عذاب کی شکل میں اللہ تعالی سب کی حفاظت فرمائے 💓پاکستان 💓

🌲پاکستان کے تمام دوستوں کو عید مبارک 🌲 پاکستان ذندہ باد 🌹
07/06/2025

🌲پاکستان کے تمام دوستوں کو عید مبارک 🌲 پاکستان ذندہ باد 🌹

27/05/2025

سورۃ النباء بصوت اخو سعید علوی

تصویر میں جو جانور نظر آ رہا ہے وہ بہت زیادہ دبلا پتلا اور کمزور ہے، اس کی پسلیاں واضح نظر آ رہی ہیں، جو اس کی انتہائی ک...
27/05/2025

تصویر میں جو جانور نظر آ رہا ہے وہ بہت زیادہ دبلا پتلا اور کمزور ہے، اس کی پسلیاں واضح نظر آ رہی ہیں، جو اس کی انتہائی کمزوری کی علامت ہے۔

اسلامی نقطہ نظر سے قربانی کے جانور کے لیے کچھ شرائط ہوتی ہیں:

1. جانور صحت مند ہو — بیمار، لنگڑا، اندھا، یا بہت زیادہ کمزور جانور جس میں گوشت نہ ہو، اس کی قربانی مکروہ یا ناجائز ہو سکتی ہے۔

2. عمر مکمل ہو — بکرے/دنبے کے لیے کم از کم ایک سال، گائے/بیل کے لیے دو سال اور اونٹ کے لیے پانچ سال مکمل ہونا چاہیے۔

3. ظاہر میں قربانی کے لائق ہو — ایسا جانور جسے دیکھ کر لگے کہ اس میں گوشت ہے اور وہ صحت مند ہے۔

فقہی رائے کے مطابق:

اگر جانور اتنا کمزور ہو کہ اس میں گوشت نہ ہو یا چلنے پھرنے سے قاصر ہو، تو اس کی قربانی جائز نہیں۔

اگر صرف تھوڑا سا کمزور ہو مگر صحت مند ہو اور کھڑا چل پھر سکتا ہو، تو قربانی ہو سکتی ہے، لیکن بہتر ہے کہ صحتمند جانور منتخب کیا جائے۔

نتیجہ: تصویر والا جانور ظاہری طور پر اتنا کمزور ہے کہ اس کی قربانی شرعی طور پر مشتبہ (مشکوک) ہے۔ بہتر ہے کہ اس کی جگہ کوئی صحت مند جانور منتخب کیا جائے تاکہ قربانی کا مقصد اور روح برقرار رہے۔

اگر آپ چاہیں تو میں مستند فقہی حوالوں کے ساتھ مزید تفصیل بھی فراہم کر سکتا ہوں۔

26/05/2025

قربانی کے لیے جانور کا صحیح اور بے عیب ہونا ضروری ہے۔ اگر جانور میں کچھ مخصوص عیوب (نقائص) ہوں، تو اس کی قربانی جائز نہیں ہوتی۔ احادیث اور فقہی کتب کی روشنی میں درج ذیل جانور عیب دار شمار ہوتے ہیں جن کی قربانی جائز نہیں:

وہ جانور جن کی قربانی جائز نہیں:

1. اندھا جانور (جس کی ایک یا دونوں آنکھیں بالکل ضائع ہو چکی ہوں)

2. پہنچ کر بیمار جانور (جس کی بیماری ظاہر ہو اور وہ کمزور ہو گیا ہو)

3. لنگڑا جانور (جس کے لنگڑے پن کی وجہ سے وہ ٹھیک سے چل نہ سکتا ہو)

4. دبلہ پتلا جانور (جس میں گوشت نہ ہو، اور ہڈیوں کے سوا کچھ نظر نہ آتا ہو)

5. کان، دُم یا سینگ کٹے ہوئے جانور (اگر مکمل کٹے ہوں یا پیدائشی نہ ہوں)

6. ایسا جانور جس کے دانت بالکل نہ ہوں

7. ایسا جانور جس کے جسم کا بڑا حصہ جل گیا ہو یا زخموں سے بھرا ہو

وہ عیوب جن سے قربانی جائز ہو جاتی ہے:

اگر عیب معمولی ہو (مثلاً تھوڑا سا کان کٹا ہو)

اگر جانور تھوڑا سا لنگڑا ہو لیکن چلنے پھرنے میں مشکل نہ ہو

پیدائشی طور پر کان چھوٹے ہوں (مکمل نہ کٹے ہوں)

اگر بیماری خفیف ہو اور جانور صحت مند دکھائی دے

یہ اصول احادیث (خاص طور پر صحیح بخاری و مسلم) اور فقہ حنفی سمیت دیگر مکاتب فکر میں بیان کیے گئے ہیں۔ اگر چاہیں تو میں حوالہ بھی فراہم کر سکتا ہوں۔

اگر آپ کسی خاص جانور یا عیب کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں تو وضاحت کریں، میں تفصیل سے بتا سکتا ہوں۔

26/05/2025

قربانی (عید الاضحیٰ کی قربانی) اسلام میں ایک اہم عبادت ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی یاد میں ادا کی جاتی ہے۔ قربانی کے صحیح ہونے کے لیے چند شرائط ضروری ہوتی ہیں جنہیں علماء نے تین بڑے عنوانات میں بیان کیا ہے: ایمانیات (عقیدہ)، واجبات، اور سنن۔ نیچے ہر ایک کی تفصیل کے ساتھ وضاحت کی گئی ہے:

---

1. ایمانیات (عقیدہ) سے متعلق شرائط

قربانی کی قبولیت کے لیے ایمان و نیت درست ہونا بہت ضروری ہے:

(1) اسلام:

قربانی صرف مسلمان شخص کی قابل قبول ہے۔ کافر یا مرتد کی قربانی شرعاً درست نہیں۔

(2) عقل و بلوغ:

قربانی کرنے والا عاقل (سمجھدار) اور بالغ ہو۔ نابالغ بچے کی طرف سے قربانی واجب نہیں (لیکن والدین نفل قربانی کر سکتے ہیں)۔

(3) نیت و اخلاص:

قربانی صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو۔ اگر ریاکاری، دکھاوا یا کسی دنیاوی فائدے کی نیت ہو تو قربانی قبول نہیں ہوتی۔

(4) قربانی کا وقت:

قربانی مخصوص ایام (10 تا 12 ذوالحجہ) میں ہونی چاہیے۔ ان دنوں سے پہلے یا بعد میں قربانی کرنا شرعاً درست نہیں۔

قرآن:

> "لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ..."
(الحج: 37)
ترجمہ: "نہ ان کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں اور نہ خون، بلکہ تمہاری پرہیزگاری اسے پہنچتی ہے۔"

---

2. واجبات (فرض جیسے اہم احکام)

یہ وہ شرائط ہیں جن کا لحاظ نہ رکھنے پر قربانی شرعاً نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے یا قضا / دُہرانی واجب ہو جاتی ہے:

(1) قربانی کا وقت:

عید الاضحیٰ کی نماز کے بعد قربانی کرنا واجب ہے۔ نماز سے پہلے کی گئی قربانی جائز نہیں۔

(2) قربانی کا جانور شرعی ہونا:

اونٹ: کم از کم 5 سال کا

گائے / بیل: کم از کم 2 سال کا

بکری / دنبہ: کم از کم 1 سال کا (اگر 6 ماہ کا دنبہ بڑا دکھائی دے تو جائز ہے)

(3) عیب سے پاک جانور:

جانور میں کوئی شرعی عیب نہ ہو، جیسے:

اندھا، کانا، لنگڑا، بیمار، دبلا، کان کٹا، بغیر دم یا بغیر کان، دانت نہ ہونا، وغیرہ۔

(4) قربانی واجب ہونے کی شرائط:

وہ شخص جس پر زکوٰۃ فرض ہے (یعنی صاحب نصاب ہو)، اس پر قربانی بھی واجب ہے۔

(5) قربانی کا مالک ہونا:

جس جانور کی قربانی کی جا رہی ہو، وہ شخص اس کا مالک ہو یا وکیل ہو۔

---

3. سنن (مسنون افعال)

یہ وہ اعمال ہیں جن کا لحاظ کرنا باعثِ ثواب ہے، اور ان کا ترک کرنا گناہ نہیں لیکن قربانی کا ثواب کم ہو سکتا ہے:

(1) قربانی کے دن ناخن و بال نہ کاٹنا:

جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، وہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی تک ناخن، بال، اور جسم کے غیر ضروری بال نہ کاٹے۔

(2) قربانی خود کرنا یا موجود ہونا:

صاحبِ استطاعت کے لیے بہتر ہے کہ خود جانور ذبح کرے، یا کم از کم موجود ہو۔

(3) ذبح کے وقت تکبیر کہنا:

"بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُ أَكْبَرُ" کہنا سنت مؤکدہ ہے۔

(4) جانور کے ساتھ حسن سلوک:

ذبح سے پہلے جانور کو پانی دینا

تیز چھری سے ذبح کرنا

دوسرے جانوروں کے سامنے ذبح نہ کرنا

(5) گوشت کی تقسیم:

قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرنا مستحب ہے:

1. ایک حصہ غرباء و مساکین کے لیے

2. ایک حصہ دوست و رشتہ داروں کے لیے

3. ایک حصہ اپنے لیے

---

خلاصہ

درجہ شرطیں

ایمانیات اسلام، نیت، اخلاص، ایمان، وقت
واجبات صحیح جانور، درست وقت، عیب سے پاک، صاحبِ نصاب ہونا
سنن ناخن نہ کاٹنا، خود ذبح کرنا، تکبیر، تقسیم، حسنِ سلوک

اگر آپ چاہیں تو اس موضوع پر ایک مختصر پی ڈی ایف نوٹ یا خطبہ کی شکل میں بھی بنا کر دے سکتا ہوں۔

10/05/2025

یہ بات بہت خوشی کی ہے کہ پاکستان نے صحیح اہداف کو نشانہ بنایا عام عوام کو محفوظ رکھنے کا عزم کیا ہے عام لوگوں پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاک فوج زندہ باد

Adresse

Democratic Republic Of The

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque علوی آفیشل Alvi official publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Partager