DAWAT UL HAQ

DAWAT UL HAQ Informations de contact, plan et itinéraire, formulaire de contact, heures d'ouverture, services, évaluations, photos, vidéos et annonces de DAWAT UL HAQ, Création digitale, Democratic Republic of the.

السلام علیکم وحمتہ اللہ وبرکاتہ
آپکا استقبال ہےہمارے فیسبک Dawat ul haq پیج پر
آپکو اس پیج پر دینی ملومات مساٸل فضاٸل اور دنیا وآخرت سےمتعلق بہت سی معلومات دیکھنے وپڑھ نے کو ملیں گی
welcome tu the DAWAT UL HAQ facebook Pege par deeni malomat
my follow

22/01/2025

مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری نور اللہ مرقدہ کا ایک بڑا کارنامہ دیوبندیت؛ بالخصوص دارالعلوم سے خرافات کا انسداد ہے، مفتی صاحب کے شیخ الحدیث بننے سے قبل دارالعلوم میں بھی دیگر مدارس کی طرح ختم بخاری کی تقریب بیاہ شادی کی طرح منعقد کی جاتی تھی، مفتی صاحب نے ہی اس پر قدغن لگایا اور دارالعلوم کو میلے ٹھیلے کی جگہ بننے سے روکا۔
زندگی کے آخری سال تک آپ کا معمول رہا کہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے اچانک کسی بھی دن بخاری شریف کا آخری درس پڑھا کر دعا کرا دیا کرتے تھے، بسا اوقات دارالعلوم کے بھی بہت سے طلبہ کو دعا کا علم نہیں ہو پاتا تھا۔
کوئی بخاری کے اختتام پر نکاح پڑھانے کی درخواست کرتا تو صاف انکار فرماتے تھے اور یہ آپ کا معمول رہا کہ آپ نے صرف ایک مرتبہ ختم بخاری پر نکاح پڑھایا، وسیم بھائی دورۂ حدیث کے ترجمان تھے، آپ نے ان کا نکاح پڑھایا اور فرمایا کہ کوئی اس نکاح کو دلیل نہ بنائے، آئندہ کوئی نکاح نہیں پڑھاؤں گا۔ اس (وسیم) کا نکاح بھی اس لیے پڑھا رہا ہوں کہ اس نے پورے سال تم طلبہ کی سمع خراشی کی ہے (ترجمان کے بار بار اعلان کرنے اور محنتی ہونے کی طرف اشارہ تھا)۔ اور دارالعلوم کے در و دیوار گواہ ہیں کہ نہ اس سے قبل کسی کا نکاح پڑھایا نہ بعد میں؛ جب کہ بخاری ہر سال مکمل ہوتی رہی۔ اس سے بھی زیادہ مزے کی بات یہ رہی کہ وسیم بھائی کے قریبی دوستوں کو بھی تکمیل بخاری کی تاریخ کا علم نہ تھا۔
کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ طلبہ نے اندازہ لگا لیا کہ پرسوں بخاری ختم ہوگی اور اپنے رشتے داروں کو مدعو کر لیا، مفتی صاحب نے درس گاہ میں عوام کی غیر معمولی تعداد دیکھی، لمبی تقریر کی اور فرمایا کہ آج کتاب مکمل نہیں ہو سکے گی، عوام اپنے گھروں کو گئی، ترجمان کو مفتی صاحب نے گھر بلایا اور فرمایا کہ رات میں درس ہوگا، اور پھر گیارہ بجے کے قریب بخاری شریف مکمل کرائی اور دعا کرا دی۔ اس طرح مفتی صاحب دارالعلوم کو میلے ٹھیلے کی جگہ بننے سے بچاتے رہے، یہاں تک کہ اکثر طلبہ کا مزاج بن گیا کہ ختم بخاری “ایسے” ہوتی ہے۔
ہمارے سال بھی کچھ ایسا ہی ہوا، جب میں مفتی صاحب کو لینے ان کے دولت کدے پر حاضر ہوا تو دیکھا کہ حضرت الاستاذ سر پر دستار باندھے تیار بیٹھے ہیں، مجھے دیکھتے ہی فرمایا کہ بھئی ترجمان! آج میں نے بخاری مکمل کرانے کے لیے پگڑی باندھ لی ہے، مکمل کرا کے ہی پگڑی کھولوں گا، یہ فرمایا اور گاڑی میں بیٹھ کر درس گاہ تشریف لے آئے، ساڑھے بارہ بج گئے؛ لیکن درس جاری رہا تو طلبہ نے مجھے اشارے کرنا شروع کیا کہ وقت ہو چکا ہے اطلاع کر دو، میں نے اشارے سے بتا دیا کہ کتاب مکمل ہوگی اور درس جاری رہے گا، موبائل کا زمانہ ہے، دورۂ حدیث کے گروپ میں خبر عام ہو گئی کہ مفتی صاحب دعا کرانے والے ہیں، بازاروں اور کمروں کی رونق جن طلبہ سے قائم رہتی ہے انھوں نے دارالحدیث کی جانب اڑان بھری، دو طلبہ نے یہ جرأت کی کہ سامنے کی جانب درمیان میں گھسنے لگے اور ان کی کچھ آواز مسند پر جلوہ افروز شیخ تک پہنچی تو شیخ نے اپنے نرالے انداز میں مائک اتار کر پھینک دیا، کتاب بند کی اور فرمایا کہ کتاب مکمل نہیں ہوگی، بعد میں مجھے کہہ دیا کہ اعلان کر دو مغرب بعد درس ہوگا، اور پھر رات میں بخاری شریف کا اختتام ہوا، دعا ہوئی، جس میں دارالعلوم کے بہت سے طلبہ شریک ہوئے اور بہت سے نہیں ہوئۓ؛ کیوں کہ ان کو علم ہی نہیں ہوا کہ بخاری کی دعا ہے!
یہ ہیں وہ طریقے جن سے اپنے ادارے کو خرافات سے بچایا جاتا ہے۔
اب آتے ہیں موجودہ حالت کی طرف: اس وقت شیخ الحدیث کے عہدے پر مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی (اطال اللہ بقائہ) جلوہ افروز ہیں اور مفتی صاحب بزرگوں کی یادگار ہیں، نمونۂ اسلاف ہیں؛ لیکن ہیں بہ ہر حال انسان، اور انسان اونچے درجے کے، کبھی کبھی اونچے درجے کا شخص نچلوں کی خرافات کو نہیں دیکھ پاتا اور اس کی بنیادی وجہ یا تو کثرت مصروفیت ہوتی ہے یا پھر نالائق شاگرد صحیح صورت حال سے واقف نہیں کراتے اور اصل بات پردے میں رکھتے ہیں؛ ورنہ کیا مجال کہ مہتمم صاحب تک اصل صورت حال پہنچے اور وہ ایکشن نہ لیں۔ ایک واقعہ بہ طور تمثیل پیش کرتا ہوں:
جس سال میں دورۂ حدیث شریف میں تھا ، اس سال مغرب کے بعد بہت سے طلبہ مہتمم صاحب کے ساتھ ہی درس گاہ تک جاتے تھے، میں ترجمان تھا تو میرا ساتھ ہونا واجبی تھا، ہر دن کی طرح میں دائیں جانب تھا، طلبہ کی ایک بڑی جماعت ساتھ تھی، مہتمم صاحب نے اپنے ایک فاضل دوست کا قول نقل کیا جنھوں نے دارالعلوم کی کسی مخصوص ترقی کو مہتمم صاحب کے دس سالہ اہتمام سے منسوب کر کے مبارک باد دی تھی(ترقی والی بات یاد نہیں رہی)۔ مہتمم صاحب کی بات سن کر طلبہ اپنے عمومی مزاج کے مانند ماشاءاللہ سبحان اللہ کہنے لگے؛ مگر مجھے یہ بات کھٹکی کہ ہو نہ ہو کچھ گڑبڑ ہوئی ہے، درس گاہ پہنچتے ہی میں نے کاپی قلم اٹھایا اور جتنی دیر میں عبارت پڑھی گئی ٹھیک اتنی دیر میں ہجری اور عیسوی سن کے مطابق ساری تفصیل قلم بند کی اور واپسی میں جب مہتمم صاحب مہمان خانے کی لفٹ میں جانے لگے تو میں نے با ادب وہ پرچی پیش کی اور جلدی جلدی ساری بات زبانی طور پر بھی دہرا دی، مہتمم صاحب نے بہت غور سے بات سنی اور فرمایا کہ میں یہ پرچہ رکھ سکتا ہوں؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت! خوش قسمتی ہے میری، اگلے دن جب مہتمم صاحب تشریف لائے تو علی الاعلان اپنے بیان کر دہ واقعے سے رجوع کیا اور سب کو بتایا کہ میرے دس سالہ اہتمام پر اس بات کو منطبق کرنا ٹھیک نہیں، کوئی اس کو آگے بیان نہ کرے، اور توجہ دلانے پر میرا بھرپور شکریہ ادا کیا، جو واقعی “بڑوں” کا کام ہے۔
اس لیے موجودہ وقت نکاح خوانی کے نام پر ختم بخاری میں جو ہو رہا ہے اس پر طرح طرح کی تاویل کرنے کے بہ جائے مہتمم صاحب سے صاف اور سیدھی سی بات عرض کی جائے تو بہ آسانی کام بن سکتا ہے۔ وہ ادارے کی خیرخواہی پر مشتمل ہر مشورے پر کان دھرتے اور عمل کرتے ہیں۔

✍️:۔ کلیم احمد نانوتوی

17/01/2025

*درود شریف کے ایک سو ایک فائدے جسنے بھی جمع کیۓ۔۔۔۔بھت بے مثال ھیں۔۔سبحان اللہ*

1. درود شریف سب سے بہترین عبادت ہے

2. درود شریف روح کی راحت ہے

3. درود شریف ایک انمول خزانہ ہے

4. درود شریف سب سے پیاری دعا ہے

5. درود شریف دردوں کی دوا ہے

6. درود شریف مرضوں کی شفا ہے

7. درود شریف عاشقوں کی غذا ہے

8. درود شریف مومنوں کی پہچان ہے

9. درود شریف ادنیٰ کو اعلیٰ بنا دیتا ہے

10. درود شریف پست کو بلند کر دیتا ہے

11. درود شریف سب وظائف کا سردار ہے

12. درود شریف نیکیوں کا سنگھار ہے

13. درود شریف موتیوں کا ہار ہے

14. درود شریف زندگی کی بہار ہے

15. درود شریف گناہگار کی لاج ہے

16. درود شریف ولیوں کی معراج ہے

17. درود شریف دکھ اور درد کا علاج ہے

18. درود شریف دل کی آواز ہے

19. درود شریف ایک پوشیدہ راز ہے

20. درود شریف منافق کے لئے سزا ہے

21. درود شریف مومن کے لئے مزہ ہے

22. درود شریف رب العزت کی رضا ہے

23. درود شریف آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ ہے

24. درود شریف کی منزل خود سرور عالم ﷺ ہیں

25. درود شریف مضبوط سفینہ ہے

26. درود شریف سے اعمال صاف ہوتے ہیں

27. درود شریف سے گناہ معاف ہوتے ہیں

28. درود شریف زبان کی چاشنی ہے

29. درود شریف دل کی روشنی ہے

30. درود شریف آنکھوں کا نور ہے

31. درود شریف محبت کا دروازہ کھولتا ہے

32. درود شریف دل کو پاک کرتا ہے

33. درود شریف دعاؤں کی قبولیت کی کنجی ہے

34. درود شریف بخشش کی بشارت ہے

35. درود شریف بگڑی بنانے والا وظیفہ ہے

36. درود شریف اللہ سے قربت کا وسیلہ ہے

37. درود شریف صدقہ جاریہ ہے

38. درود شریف عبادت کا مغز ہے

39. درود شریف ایمان کی علامت ہے

40. درود شریف دل کی سکینت ہے

41. درود شریف شرمندگی کا کفارہ ہے

42. درود شریف نیکیوں کا ذخیرہ ہے

43. درود شریف غم کا علاج ہے

44. درود شریف دعاؤں کی برکت ہے

45. درود شریف سفر میں حفاظت کا ذریعہ ہے

46. درود شریف روز قیامت کی نجات ہے

47. درود شریف جنت کے حصول کا ذریعہ ہے

48. درود شریف برکتوں کی برسات ہے

49. درود شریف خزانوں کا دروازہ ہے

50. درود شریف دل کا سکون ہے

51. درود شریف اجڑی زندگی کو سنوار دیتا ہے

52. درود شریف دل کو نرم کرتا ہے

53. درود شریف اللہ کی خوشنودی کا راز ہے

54. درود شریف عذاب قبر سے نجات ہے

55. درود شریف حضورﷺ سے محبت کا اظہار ہے

56. درود شریف شیطانی وسوسوں سے حفاظت ہے

57. درود شریف مومن کی دعا کا حصہ ہے

58. درود شریف حاجات پوری ہونے کا وسیلہ ہے

59. درود شریف شفاعت مصطفی ﷺ کا وسیلہ ہے

60. درود شریف دل کی خنکی ہے

61. درود شریف اللہ کے ذکر کا حسن ہے

62. درود شریف رسول اللہ ﷺ کی خوشبو ہے

63. درود شریف مسلمانوں کا ایمان مضبوط کرتا ہے

64. درود شریف ہر مراد پوری کرتا ہے

65. درود شریف اللہ کی بے شمار نعمتوں کا سبب ہے

66. درود شریف آخرت کے انعامات کا خزانہ ہے

67. درود شریف موت کو آسان کرتا ہے

68. درود شریف حقائق کی گہرائی ہے

69. درود شریف دعاؤں کے مستجاب ہونے کا سبب ہے

70. درود شریف خوش بختی کا نشان ہے

71. درود شریف امن کا ذریعہ ہے

72. درود شریف سیدھے راستے کی رہنمائی ہے

73. درود شریف قلب و باطن میں سکون لاتا ہے

74. درود شریف زمانے کے فتنوں سے حفاظت کرتا ہے

75. درود شریف زندگی کے ہر درد کا درماں ہے

76. درود شریف مجلسوں کی زینت ہے

77. درود شریف روز قیامت کی روشنی ہے

78. درود شریف اولاد کے نیک ہونے کا وسیلہ ہے

79. درود شریف محبت الٰہی کا راز ہے

80. درود شریف انسان کی روح کو تقویت دیتا ہے

81. درود شریف صبر کی تعلیم دیتا ہے

82. درود شریف عزت و توقیر کا نشان ہے

83. درود شریف غرور و تکبر ختم کرتا ہے

84. درود شریف انسانیت کا درس دیتا ہے

85. درود شریف خدا کی قربت کا ذریعہ ہے

86. درود شریف مجلس کو منور کرتا ہے

87. درود شریف روزی میں برکت لاتا ہے

88. درود شریف گھریلو جھگڑوں کا علاج ہے

89. درود شریف بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے

90. درود شریف زندگی کو با مقصد بناتا ہے

91. درود شریف نیک خوابوں کا سبب ہے

92. درود شریف علم کی روشنی ہے

93. درود شریف بد نظری سے بچاؤ ہے

94. درود شریف غریبوں کی مدد کا وسیلہ ہے

95. درود شریف سماج میں بھلائی پھیلانے کا ذریعہ ہے

96. درود شریف قبر کی تنہائی کا مونس ہے

97. درود شریف زندگی کو سعادت مند بناتا ہے

98. درود شریف حشر کے دن عزت کا ذریعہ ہے

99. درود شریف دنیا و آخرت کی کامیابی کا راز ہے

100. درود شریف اللہ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

101. درود شریف ایمان پر خاتمے کا ذریعہ ہے۔
صلی اللّٰه علیٰ حبیبہ سیدنا محمد والہ وسلم
صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
🍁💐🍁🍁💐🌼

11/01/2025

ایک استانی کہتی ہیں، "میں کلاس میں داخل ہوئی اور پیچھے سے دروازہ بند کر لیا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ آج اپنا سارا غصہ بچوں پر نکالوں گی۔

واقعی، جس بچے نے ہوم ورک نہیں کیا تھا، اسے پکڑا اور مارا!

ایک بچے کو میز پر سوئے ہوئے پایا، اس کا بازو پکڑا اور کہا: "تمہارا ہوم ورک کہاں ہے؟"

وہ بچہ ڈر کے پیچھے ہٹ گیا اور لرزتے ہوئے بولا بھول گیا ہوں مجھے معاف کر دیں

میں نے اسے پکڑا اور اپنے سارے غصے اور وہ دباؤ، جو میرے شوہر کی وجہ سے تھا، اس پر نکال دیا۔

پھر میں نے ایک بچے کو کھڑا پایا، وہ میرے قریب آیا، میرا دامن کھینچتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ جھک کر اس کی بات سنوں۔

میں غصے سے مڑی، جھکی، اور کہا: "ہاں، بولو، کیا ہے؟"

وہ مسکرا کر بڑی معصومیت سے کہتا ہے:
"کیا ہم کلاس سے باہر بات کر سکتے ہیں؟ یہ بہت ضروری ہے۔"

میں نے اسے بے صبری سے دیکھا اور سوچا کہ ضرور کوئی معمولی بات ہوگی، مثلاً یہ کہ کسی ساتھی نے اس کا پین چوری کر لیا ہوگا۔

لیکن جب میں نے اس کی بات سنی تو میں اس کی ذہانت سے حیرت زدہ رہ گئی۔ اس کے پاس بے شمار تربیتی معلومات تھیں۔

وہ ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولا: "دیکھیں، ٹیچر، آپ بہت اچھی ہیں، اور ہم سب آپ سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن میرا وہ ساتھی، جسے آپ نے آخر میں مارا، وہ یتیم ہے۔ اور اس کی ماں اسے ہمیشہ مارتی ہے جب وہ کوئی غلطی کرتا ہے۔

وہ اسے غلط طریقے سے تربیت دیتی ہے، اسی لیے وہ اکثر چیزیں بھول جاتا ہے اور ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ہمارے ساتھ کھیلنے سے بھی ڈرتا ہے، کیونکہ اسے ڈر ہوتا ہے کہ ہم اسے ماریں گے۔

میں اس کا دوست ہوں اور ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہوں۔ اس نے مجھے بتایا کہ اسے مار کھانا بالکل پسند نہیں۔ اگر آپ اس کا جسم دیکھیں تو آپ کو اس پر مار کے نشانات ملیں گے، جو اس کی ماں نے کیے ہیں۔"

پھر وہ بچے نے کہا:
"کیا آپ ہماری ماں اور مربی بن سکتی ہیں؟ اور براہِ کرم، جب آپ کلاس میں آئیں تو اپنا غصہ اور پریشانی باہر چھوڑ کر آئیں، کیونکہ ہم آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔"

میں حیرانی سے اسے دیکھتی ہوں اور کہتی ہوں: "تم اتنے بڑے لوگوں سے کیسے بات کر لیتے ہو؟"

تو وہ جواب دیتا ہے: "میری ماں نے ہمیشہ مجھے اچھا گمان کرنا سکھایا ہے، اور یہ بھی کہا ہے:

‘تمہیں نہیں معلوم کہ سامنے والے کس حالت میں ہیں، اس لیے اپنا غصہ اور پریشانی ایک طرف رکھو اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔
دنیا میں بہت سی تکلیف دہ چیزیں ہیں۔’

انہوں نے یہ بھی کہا:
‘اگر تم کسی کو پریشان دیکھو، تو اس سے معافی مانگو، خواہ تم اس کی تکلیف کے ذمہ دار نہ ہو۔’

پھر وہ مجھے گلے لگاتا ہے اور کہتا ہے:
‘یقیناً آپ کسی وجہ سے ناراض ہیں، اسی لیے آج ہمیں مارا۔
ٹیچر، میں آپ سے معذرت خواہ ہوں، براہِ کرم ناراض نہ ہوں، کیونکہ آپ بہت اچھی ہیں۔’

میں حیرانی کے عالم میں کھڑی تھی، اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میں بچی ہوں اور وہ میرا استاد اور مربی ہے۔ کیا آج بھی ایسی تربیت ہوتی ہے؟

اور کیا ایسی مائیں موجود ہیں جو اپنے بچوں کی اس قدر عمدہ تربیت کرتی ہیں؟"

میں نے اس بچے سے کہا: "ٹھیک ہے، میں اسے کیسے مناؤں؟"

تو وہ بولا:
"یہ لیں، چاکلیٹ! وہ اسے پسند کرتا ہے۔ اگر وہ آپ کو معاف کر دے تو اپنے رب سے استغفار کریں اور ‘سبحان اللہ وبحمدہ’ کہیں تاکہ جنت میں آپ کے لیے ایک درخت اگے۔"

میں نے کہا: "جیسے دنیا میں درخت ہیں؟"
وہ بولا: "میری ٹیچر، جنت کے درخت دنیا کے درختوں جیسے نہیں ہوتے۔
میری ماں نے بتایا کہ جنت کے درخت کی پھل بہت نرم، بڑے اور شہد سے بھی زیادہ میٹھے ہوتے ہیں، اور ان میں کوئی بیج نہیں ہوتا۔"

میں نے پوچھا: "انس، کیا میں تمہاری ماں کو کوئی تحفہ دے سکتی ہوں؟"
وہ بولا: "ہاں، مگر وہ ہمیشہ کہتی ہیں کہ ‘انس میرا تحفہ ہے۔’"

میں نے کہا: "واقعی، تم ایک بہت بڑا تحفہ ہو اور بہت پیارے بچے ہو۔"

انس نے کہا: "چلیں، آئیں احمد کو منائیں۔ میرے پاس پانچ روپے ہیں، اس سے چاکلیٹ خرید لیں اور احمد کو دیں، اور کہہ دیں کہ آپ نے اسے اس کے لیے خریدا ہے۔"

میں نے انس سے کہا: "تمہاری ماں واقعی ایک عظیم خاتون ہیں، وہ جنت کی حقدار ہیں۔"

وقت گزرتا گیا۔
"مس ریحام، آپ کیسی ہیں؟"
میں نے مڑ کر دیکھا تو انس تھا، اب ایک جوان لڑکا، عینک پہنے کھڑا تھا اور اس کی ماں اس کے ساتھ تھی، جن کے چہرے پر نور تھا۔

بعد میں انس کی ماں میرے لیے ایک تحفہ لے کر آئیں اور کہا:
"آپ انس کی استاد تھیں، یہ تحفہ میری طرف سے قبول کریں۔
آپ نے جو اچھائی انس کو سکھائی، یقیناً اس میں آپ کا بھی حصہ ہے۔"

میں نے حیرانی سے کہا: "کیسے؟"

وہ بولیں:
"الحمدللہ، میرا بیٹا اب ڈینٹل کالج میں لیکچرر ہے۔"

میری آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں نے کہا:
"آپ کا شکریہ، یہ ہدیے تو آپ جیسے لوگوں کے لیے ہیں۔
آپ سمجھتی ہیں کہ آپ نے صرف انس کی تربیت کی؟
حقیقت میں، آپ کی تربیت نے مجھے بھی سدھار دیا۔
آپ کے بیٹے نے مجھے سالوں پہلے ایک سبق دیا، جس نے میری زندگی بدل دی۔
اسی کے باعث میں نے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کی، اور میرا ازدواجی رشتہ بھی بہتر ہو گیا۔"

حکمت:
نیک بیوی معاشرے کی جنت بنانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد ہے۔
اور گھریلو عورت کے کردار کو معمولی نہ سمجھیں، کیونکہ وہ ایک پوری نسل کی مربی ہوتی ہے۔

اگر آپ نے کہانی پڑھ لی ہے تو صرف پڑھ کر نہ جائیں، اپنی پسند کا اظہار کریں اور
"لا إله إلا الله محمد رسول الله"
کا ذکر کریں، کیونکہ یہ ساتوں آسمانوں اور زمین سے زیادہ وزنی ہے۔

یاد دہانی:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"صدقہ دینے سے مال کبھی کم نہیں ہوتا۔"

یاد رکھیں، جو کچھ آپ خرچ کریں یا شیئر کریں، اس کا اثر آپ کی زندگی میں برکت، صحت، رزق میں اضافہ، اور دل کی خوشی کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
اس لیے دینے میں کبھی ہچکچائیں نہیں، کیونکہ عطا خیر کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔
❤️❤️❤️

24/12/2024
12/09/2024

आबाद रहेंगे वीराने शादाब रहेंगी ज़ंजीरें
जब तक दीवाने ज़िंदा हैं फूलेंगी फलेंगी ज़ंजीरें

आज़ादी का दरवाज़ा भी ख़ुद ही खोलेंगी ज़ंजीरें
टुकड़े टुकड़े हो जाएँगी जब हद से बढ़ेंगी ज़ंजीरें

जब सब के लब सिल जाएँगे हाथों से क़लम छिन जाएँगे
बातिल से लोहा लेने का एलान करेंगी ज़ंजीरें

अंधों बहरों की नगरी में यूँ कौन तवज्जोह करता है
माहौल सुनेगा देखेगा जिस वक़्त बजेंगी ज़ंजीरें

जो ज़ंजीरों से बाहर हैं आज़ाद उन्हें भी मत समझो
जब हाथ कटेंगे ज़ालिम के उस वक़्त कटेंगी ज़ंजीरें

हफ़ीज़ मेरठी

05/09/2024

سنوسنو!!

مکاتب کی قدر کیجیے!

(ناصرالدین مظاہری)

"اجی حافظ جی! احمد نے پوٹی کردی ہے۔
مولی صاب! مجھے چھٹی دیدو مجھے بھوک لگ رہی ہے۔
حافظ جی!محمود نے حامد کا بستہ گندا کردیایے۔
عفان نے سفیان کی ٹوپی چھین لی ہے۔
حافظ جی!آصف نے اپنے کپڑوں میں ہی پیشاب کردیاہے"

ایسی آوازیں اور ایسے مناظر آپ کو یاد بھی ہوں گے اور اگر کبھی کسی مکتب میں جانے ، استاذ کے پاس بیٹھنے کا موقع ملا ہو تو اپ نے دیکھے بھی ہوں گے یقین جانیں ان مکتب والوں کے صبر اور ضبط اور اساتذہ کے رحم و کرم کا پیمانہ کتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ یہ سب روزآنہ جھیلتے رہتے ہیں ، پڑھاتے رہتے ہیں، آپ کے بچے پڑھتے ہیں، تربیت پاتے رہتے ہیں ، وہ بچے جو ابھی ٹھیک سے بولنا بھی نہیں جانتے لیکن حافظ جی، اتالیق اور استاد اپ کے بچے کو بولنا بھی سکھاتا ہے، پڑھنا بھی سکھاتا ہے، دعائیں بھی یاد کراتا ہے، کلمے بھی ،نماز بھی، گنتیاں بھی ،اردو بھی اور بہت کچھ جس کی اپ توقع بھی نہیں کر پاتے ۔

اپ سوچیں کہ اپ کے گھر میں مشکل سے دو تین ننھے بچے ہوتے ہیں اور وہ شور شرابے اور شرارتوں کے ذریعے اسمان کو سر پر اٹھا لیتے ہیں۔

مکتب جہاں پر پورے محلے اور بستی کے معصوم بچے یکجا ہو جاتے ہیں وہاں پر صرف ایک ہی استاد ہوتا ہے جو تمام بچوں کو نہ صرف جھیل رہا ہوتا ہے بلکہ بیک وقت پڑھاتا بھی ہے ،بچوں پر نظر بھی رکھتا ہے ،ان کی شرارتوں پر ڈانٹ ڈپت بھی کرتا ہے ، بچے کا پیشاب خطا ہو جائے تو اس کو اس کے گھر بھی بھیجتا ہے، جہاں پر پیشاب پڑا ہے اس کی صفائی کا بھی بند و بست کرتا ہے اسی طرح بچوں کے لڑنے جھگڑنے پر بھی نظر رکھتا ہے ان کے فیصلے بھی کرتا ہے اگر کسی بچے کی زیادہ ہی بڑی غلطی ہوئی تو بچے کے والدین سے بھی رجوع کرتا ہے اور اس طرح یہ چھوٹے چھوٹے ننھے ننھے بچے رفتہ رفتہ اہستہ اہستہ سن شعور کو پہنچتے ہیں بڑھتی عمر کے ساتھ ان کی تعلیم اور ان کی تربیت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اب غور کیجئے یہ مکاتب ہم اہل مدارس کے لیے خاص کر مرکزی مدارس کے لیے فوج کی تیاری میں کتنی محنت اور مشقت کرتے ہیں فجر سے پہلے اٹھ کر اساتذہ اپنے حفظ کے بچوں کے اسباق سن لیتے ہیں، اب سوچیے مرکزی مدارس میں جو بچے پڑھتے ہیں وہ سارے کے سارے مکتب کے راستے ہی یہاں پہنچتے ہیں۔

اگر اپ ان مکتب والوں کی محنت کو دیکھ لیں تو آپ محسوس کریں گے کہ مرکزی اداروں میں جو بچے پڑھنے کے لیے پہنچتے ہیں وہ تو ماشاءاللہ تربیت یافتہ ہوتے ہیں ، پکے پکائے، سمجھے سمجھائے ہوتے ہیں، نہ دعائیں آپ کو یاد کرانے کی ضرورت ہے، نہ نماز ،غسل ،روزہ کلمے، دعائے قنوت اور ماثورو مسنون دعائیں ہر چیز وہ مکتب سے ہی یاد کر کے اتے ہیں گویا یہ طلبہ جب آپ کے پاس پہنچتے ہیں تو وہ دین کی بنیادی چیزوں اور باتوں سے پورے طور پر واقف ہوتے ہیں۔
میں خود اپنی بات بتاتا ہوں میں نے حضرت مولانا حفظ الرحمن خیری ضلع کھیری کے پاس مکتب میں تقریبا اسی دعائیں یاد کرلی تھیں پھر زید پور پہنچا تو کافی دعائیں بھول گیا کیونکہ ماحول نہیں تھا اور پھر یہاں آیا تو مزید دعائیں بھول گیا کیونکہ بڑے درجات کی کتابوں کے اسباق ہی اس قدر ہوتے ہیں۔

ایک مرتبہ میں حضرت مولانا محمد سعیدی مدظلہ کے ساتھ بجنور کے دھام پور کے علاقے میں جانا ہوا ،دھام پور میں ایک عالم دین نے ناظم صاحب سے ملاقات کی اور درخواست کی کہ سیوہارہ میں ان کا مدرسہ ہے ، تشریف لے چلیں ، ناظم صاحب نے ان کی درخواست منظور کرلی،سیوہارہ پہنچ گئے لیکن اتفاق کی بات ہے اسی وقت بجلی چلی گئی، گرمی کا موسم دوپہر کا وقت ،بجلی ندارد، چھوٹا سا مدرسہ ،نہ واٹر ، نہ موٹر، نہ میٹر ، نہ انورٹر ، واپس ہوتے وقت گاڑی میں ہمارے ایک رفیق سفر اپنے غصے اور خفگی کا اظہار کرتے ہوئے خود کلامی کے انداز میں گویا ہوئے کہ جنریٹر کا انتظام رکھنا چاہیے تھا ورنہ انورٹر تو ہونا ہی چاہیے تھا اتنی گرمی تھی اور بجلی بھی نہیں تھی، میں نے رفیق سفر کے غصے اور ناراضی کو دیکھا تو ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بہت ہی صبر اور تحمل کے ساتھ عرض کیا کہ محترم! اس میں غصہ والی کوئی بات نہیں ہے اپ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اللہ تعالی نے مرکزی مدرسے کے ناظم کو اس مکتب میں صرف اس لیے بھیجا ہو کہ دیکھ لو یہ مکتب ہے یہاں قران کی تعلیم ہوتی ہے ، یہاں نورانی قاعدہ پڑھایا جاتا ہے ، ان مکتبوں کی قدر کرو،یہ بے سر وسامانی کے باوجود تیار شدہ مال ہمیں دیتے ہیں اور ہم صیقل کرکے قوم کے حوالہ کردیتے ہیں، آپ اس پہلو پر کیوں نہیں سوچتے کہ اللہ تعالی نے ہم لوگوں کو اس لئے یہاں بھیجا ہو تا کہ یہاں کی مشقتیں، یہاں کی کلفتیں ،یہاں کی گرمی، یہاں کا گھٹا گھٹا سا ماحول دیکھ کر ہمیں شکر کی توفیق ملے ، ہمیشہ شکایت کا مزاج نہیں رکھنا چاہیے کبھی مثبت بھی سوچنا چاہیے اللہ تبارک و تعالی کا شکر بھی ادا کرنا چاہیے ۔

ایک مکتب میں جانا ہوا، بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی، ٹین شیڈ کا ایک ہی چھپر تھا، بچے صحیح طور پرتین شیڈ کے نیچے سما نہیں پا رہے تھے اور استاد اسی گرمی تپش اور بغیر کسی پنکھا اور کولر کے پڑھانے میں مصروف تھا بلا مبالغہ تقریبا ڈیڑھ سو بچے ہوں گے ، ڈیڑھ سو بچوں کو صرف ایک استاد پڑھا رہا تھا اگر اپ منٹوں کے اعتبار سے تقسیم کرنے پر آجائیں تو شاید اپ کے لیے مشکل ہو کہ کتنا وقت ان بچوں کی تعلیم، کلمہ نماز، دعا ، گنتی اور پہاڑے وغیرہ میں خرچ ہوتا ہوگا اور پھر یہ بھی سوچیں کہ ڈیڑھ سو کی اتنی بڑی تعداد کو پڑھانے والے کو تنخواہ کتنی ملتی ہوگی ؟

اس مکتب میں نہ تو بچھانے کے لیے کوئی میٹ تھا نہ کوئی فرش تھا ، نہ چٹائی تھی، بچے اپنا اپنا بوریا اپنے گھر سے لے کر آتے ، بچھاتے ، پڑھتے اور چھٹی ہوتی تو اپنا بوریا لپیٹ کر واپس اپنے گھر چلے جاتے ہیں، تصور کیجئے جن مکاتب میں بچھانے کے لیے فرش نہ ہو، چٹائیاں نہ ہوں تو کیا وہاں تپائیاں ہوں گی یہ سچ ہے وہاں تپائیاں بھی نہیں تھیں بچے اپنے بستے پر اپنے قاعدے اور سپارے رکھ کر ذوق اور شوق کے ساتھ جھوم جھوم کر اسباق یاد کررہے تھے، میں اللہ تبارک و تعالی کا شکر بھی ادا کر رہا تھا کہ اللہ تبارک و تعالی نے ہمیں مظاہر علوم جیسے عظیم مرکز میں دین کی خدمت کی نسبت سے قبول فرما لیا ورنہ

کہاں میں اور کہا یہ نکہت گل
نسیم صبح تیری مہربانی

ان مکتبوں میں غربت، عسرت، تنگی، تنگ بستی، بے سر و سامانی اور ہر قسم کی پریشانیاں جن کا اپ تصور کر سکتے ہوں موجود ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود لوگ ان مکاتب کی طرف جیسی توجہ دینی چاہیے نہیں دیتے۔ عوام وخواص مرکزی اداروں کے ذمہ داران اور اساتذہ وغیرہ کو تو بڑے بڑے ہدایااور تحائف دیتے نظر اتے ہیں لیکن مکتب کے اساتذہ کو کبھی ہدیہ اور تحفہ دیتے نظر نہیں آتے، جو پہلے سے بھرے ہوتے ہیں ان کو اور نوازا جا رہا ہے اور جو ہر طرح سے مستحق ہیں ان کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتا

یہ کیسی نا انصافی ہے کہ آپ اپنے پیر و مرشد کو ہدیہ تحفہ دینا نہیں بھولتے اور اپنے بچہ کے پیر و مرشد یعنی اس کے استاد اپنے بچوں کے استاد کو نوازنے میں کنجوس واقع ہوئے ہیں۔

مجھے ایک اخبار کے تراشے کے ذریعے سوشل میڈیا پر جب یہ خبر نظر نواز ہوئی کہ جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ ضلع سہارنپور کے ایک بچے کا نورانی قاعدہ مکمل ہونے پر بچے کے استاد کو اس کے والد کی طرف سے عمرہ پر بھیجا جا رہا ہے بچے کے والد نے نہ صرف عمرے کا مکمل صرفہ برداشت کیا بلکہ جیب خرچ کے طور پر 500 ریال بھی دئیے اور دھلی ایئرپورٹ تک لانے اور لے جانے کا نظم بھی کیا، جب اس طرح کا مزاج ہماری قوم کا بنے گا تو دین کی قدر بھی ہوگی دینداروں کی عزت بھی ہوگی، علم کی قدر بھی ہوگی اہل علم کی منزلت بھی ہوگی اور نئی نسلوں کو دین کی طرف راغب کرنے میں یہ چیزیں ممد و معاون بھی ثابت ہوں گی۔

(4/ستمبر 2024 بدھ)

01/09/2024

shahi imam sayyad ahmad bukhari ka halat e hindustan par zabar dast bayan

shahi imam mulana sayyad ahmad bukhari kahindustan ke halat par bayan
31/08/2024

shahi imam mulana sayyad ahmad bukhari kahindustan ke halat par bayan

shahi imam sayyad ahmad bukhari sahib ka india ke halat e hazirah pa bada bayan.................................................................................

Adresse

Democratic Republic Of The

Site Web

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque DAWAT UL HAQ publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Contacter L'entreprise

Envoyer un message à DAWAT UL HAQ:

Partager