DAWAT UL HAQ

DAWAT UL HAQ Informations de contact, plan et itinéraire, formulaire de contact, heures d'ouverture, services, évaluations, photos, vidéos et annonces de DAWAT UL HAQ, Création digitale, Democratic Republic of the.

السلام علیکم وحمتہ اللہ وبرکاتہ
آپکا استقبال ہےہمارے فیسبک Dawat ul haq پیج پر
آپکو اس پیج پر دینی ملومات مساٸل فضاٸل اور دنیا وآخرت سےمتعلق بہت سی معلومات دیکھنے وپڑھ نے کو ملیں گی
welcome tu the DAWAT UL HAQ facebook Pege par deeni malomat
my follow

27/07/2025

Fitna e shkeliyat Kiya hai

27/07/2025
27/07/2025

`مکتب کا تعلیمی معیار کمزور کیوں؟`

*جب کبھی ہم مکتب کے تعلیمی معیار کی پستی پر گفتگو کرتے ہیں تو انگلیاں فوراً مولوی صاحب کی طرف اٹھتی ہیں اور ہر شخص اپنی تمام تر کوتاہیوں اور غفلتوں کا بوجھ دینی مدرسے کے ایک مظلوم معلم پر ڈال کر خود کو بریُ الذّمہ سمجھ لیتا ہے*

*مگر ذرا توقف کیجئے؟ دامن جھاڑیے؟ آئینہ دیکھیے؟ کیا ہم واقعی حق بات کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے رویّے کسی تعلیمی نظام کے استحکام میں معاون ہیں یا اس کے انہدام کا سبب؟*

`آج کا والدین جب بچے کو مکتب بھیجتا ہے تو ساتھ ایک عجیب و غریب اعلان بھی کرتا ہے`

*مولوی صاحب میرے بچے کو مارنا پیٹنا نہیں؟ چاہے وہ پڑھے یا نہ پڑھے؟ یعنی تعلیم دے دیجیے؟ مگر اختیار کے بغیر تربیت کیجیے؟ مگر بازو باندھ کر روشنی دیجیے؟ مگر چراغ بجھا کر*

*اور المیہ تو اس وقت شدت اختیار کرتا ہے جب وہی والدین بچوں کے سامنے استاد کی بے عزتی کرتے ہیں ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں بعض اوقات تو گالی گلوچ سے بھی نہیں چوکتے ذرا سوچیے جب ایک بچہ یہ منظر دیکھتا ہے کہ اس کا استاد اس کے ماں باپ کی نظروں میں بے وقعت ہے تو وہ کس اخلاق اور کس ادب کے ساتھ اس مکتب میں بیٹھے گا؟ وہ دل سے سیکھے گا یا زبان درازی کا ہنر پختہ کرے گا؟*

*یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب مکتب تعلیم کا مرکز نہیں بلکہ بچوں کی بدمعاشی کا میدان بننے لگتا ہے استاد بے بس ہو جاتا ہے مار نہیں سکتا سختی نہیں کر سکتا بلند آواز نہیں اٹھا سکتا کیونکہ والدین کی طرف سے مسلسل دھمکی کی تلوار اس کے سر پر لٹک رہی ہوتی ہے اگر میرے بچے کو کچھ کہا توووووو*

*تو بتائیے ایک ایسے ماحول میں مولوی کیا کرے؟ وہ تعلیم دے یا اپنی عزت بچائے؟ وہ نظم و ضبط قائم کرے یا خود کی توہین برداشت کرے؟*

*📌 یاد رکھئے؟ استاد کو اختیار نہ دینا اس کی زبان کاٹ دینا ہے استاد کی بے عزتی علم کی بے حرمتی ہے بچے کے سامنے استاد کو ذلیل کرنا اس کی تربیت کا جنازہ نکالنا ہے*

*اسلامی تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ جن قوموں نے اپنے اساتذہ کا ادب کریا وہ عروج پر پہنچیں اور جس نے ان کے مرتبے کو پامال کیا وہ برباد ہو گئیں*

*حضرت علیؓ فرماتے ہیں جس نے مجھے ایک لفظ بھی سکھا دیا میں اس کا غلام ہوں*

*کیا آج ہم اپنے بچوں کو یہی سبق دے رہے ہیں؟ نہیں ! آج ہم اپنے عمل سے سکھا رہے ہیں کے استاذ کچھ نہیں ہوتا بس نوکر ہے*

*🛑 اے والدین ! ذرا سوچیے کہ کل قیامت کے دن اگر آپ کا بچہ قرآن نہ جانتا ہو دین کی سوجھ بوجھ سے خالی ہو ماں باپ کا نافرمان ہو تو آپ کس کو الزام دیں گے ؟ اس مولوی کو جس کا ہاتھ آپ نے باندھ دیا تھا یا خود کو جس نے اپنی ہی آنکھوں سے تعلیم کو تباہ ہوتے دیکھا اور کچھ نہ کیا ؟*

*📢 اب وقت ہے کہ ہوش میں آئیے؟ استاد کو عزت دیجئے؟ اسے اعتماد دیجئے؟ اور بچے کے دل میں اس کا رعب اور وقار قائم رکھئے؟*

*کیونکہ اگر مکتب میں استاذ بے اختیار رہا تو بچے بے لگام ہوں گے اور اگر بچے بے لگام ہو گئے تو قوم کی کشتی بھنور میں جا گرے گی*

*اللّٰہ تعالیٰ ہمیں شعور عطا فرمائے اور اپنے اساتذہ کی توقیر اور تعلیم کی قدردانی کا جذبہ بیدار کرے*

*آمین ثم آمین یارب العالمین*

بغداد کے ایک خلیفہ کو اپنے بیٹے کی شادی کرنی تھی۔ انہوں نے پورے شہر میں اعلان کروا دیا کہ جس گھر میں جوان لڑکی ہے اور قر...
26/07/2025

بغداد کے ایک خلیفہ کو اپنے بیٹے کی شادی کرنی تھی۔ انہوں نے پورے شہر میں اعلان کروا دیا کہ جس گھر میں جوان لڑکی ہے اور قرآن کی حافظہ ہے۔۔ وہ اپنے گھر کی کھڑکی میں رات کو ایک شمع روشن کر دے ۔ اس رات پورے شہر کی کھڑکیوں میں شمعیں روشن تھیں۔ ان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا۔ اگلے دن اعلان کروایا کہ جس گھر میں موجود لڑکی حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ موطا امام مالک کی بھی حافظہ ہے۔ وہ رات کو اپنے گھر کی کھڑکی میں شمع روشن کرے۔ اور اس رات بھی آدھے سے زیادہ شہر کی کھڑکیوں پہ شمعیں روشن تھیں۔ کتنا حسین منظر ہوگا نا۔۔۔ ہر گھر میں کھڑکی پہ روشن شمع صرف روشنی کی نوید نہیں سنا رہی تھیں بلکہ بتا رہی تھیں کہ اسلام کا مستقبل بھی بہت روشن ہے۔ وہ شمعیں اس بات کی نوید تھیں کہ ایک بہترین نسل کو پروان چڑھانے کے لیے مناسب اور بہترین تعلیم دی جاچکی ہے۔ ان تمام جلنے والی روشنیوں کے لرزتے شعلوں میں ایک مضبوط اسلامی معاشرے کی جھلک نمایاں ہو رہی تھی۔

مکمل مضمون پڑھنے کیلیے کشکول ایپ کے مضامین والے سیکشن میں جائیں

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihijaziurducalender&hl=en&sno=5074&tite=بغداد کا خلیفہ، شادی اور آج کی عورت

22/07/2025

مدارس کے اساتذہ اور اماموں کی تنخواہ

زمینی حقائق اور تجربات کی روشنی میں

سوشل میڈیا پر وقتاً فوقتاً مدارس کے اساتذہ کی تنخواہوں کے متعلق مضامین گردش کرتے رہتے ہیں۔ بعض لکھاریوں کے دل میں واقعی مدرسین کی پریشانیوں کا احساس ہوتا ہے، لیکن کچھ اصحابِ قلم ایسے بھی ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف مدرسے اور منتظمینِ مدارس کو ہدفِ تنقید بنانا ہوتا ہے۔
فارغینِ مدارس میں بہت سے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جنہیں مدارس یا اہلِ مدارس کی کمی کوتاہیوں کو نمایاں کرنا اچھا لگتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجھے ایک طویل عرصے تک مدرسے سے وابستہ رہنے کا موقع ملا، اور کافی عرصے سے میں تجارت سے بھی جڑا ہوا ہوں۔
اسی لیے مناسب سمجھا کہ اپنے تجربات کی روشنی میں اپنا نقطۂ نظر بھی پیش کر دوں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے دین و شریعت میں اکرامِ مسلم کی بڑی اہمیت ہے۔ علمائے کرام، جو وارثینِ انبیاء اور حاملینِ قرآن و سنت ہیں، ان کا احترام، اکرام، عقیدت اور محبت ذریعۂ نجات ہے۔
لیکن ساتھ ہی ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ یہ دنیا آزمائشوں اور پریشانیوں کی جگہ ہے۔
دین کے کام کرنے والوں کو مشکلات، کلفتوں اور فاقوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جو لوگ ان حالات میں بھی اپنے دینی مشن پر قائم رہتے ہیں، وہی دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتے ہیں۔

مدارس دین کے قلعے ہیں۔ اس ملک میں آج بھی اسلام زندہ و تابندہ ہے تو اس کے پیچھے اہلِ مدارس کی بے پناہ قربانیاں ہیں۔
مدارس اپنے قیام کے زمانے سے لے کر آج تک کسمپرسی کے عالم میں چلتے آ رہے ہیں۔
یہ ادارے نہایت محدود بجٹ میں کام کرتے ہیں۔
سال کے آخر میں یہی مختصر بجٹ بھی ختم ہو جاتا ہے، اساتذہ کی تنخواہیں رک جاتی ہیں، اور کرانے یا دیگر دکانداروں کے بقایاجات مدرسے پر چڑھ جاتے ہیں۔
ایسے ناسازگار حالات میں کام کرنا قابلِ تعریف ہے، نہ کہ قابلِ ملامت۔

جہاں تک بعض افراد کی جانب سے چندے کے پیسوں کے غلط استعمال کی بات ہے تو عرض یہ ہے کہ دین و دنیا کے ہر شعبے میں کمی کوتاہیاں موجود ہوتی ہیں۔
نقص نکالنے والا ہر جگہ نقص نکالتا ہے، اور چشم پوشی کرنے والا چشم پوشی کرتا ہے۔

اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف کہ اساتذہ کی تنخواہیں کتنی ہونی چاہییں؟
جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں، اکثر مدارس کا بجٹ بہت ہی محدود ہوتا ہے۔
بھاری تنخواہیں دینا ان کے بس میں ہی نہیں ہوتا۔

یاد رکھیں، پرائیویٹ اداروں میں بھی تنخواہیں اسی حد کے اندر ہوتی ہیں، اور چھوٹے موٹے کاروبار میں بھی منافع کی شرح تقریباً اتنی ہی ہے۔
مختلف مقامات پر پرائیویٹ عصری تعلیمی ادارے موجود ہیں، جہاں اساتذہ دس، بارہ ہزار روپے پر کام کرتے ہیں۔
ضلع سطح کے شہروں میں ہزاروں دکانیں ہیں، اور ہر دکان پر دو تین ملازمین سیلز مین کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ان کی تنخواہیں بھی چھوٹے شہروں میں دس، بارہ ہزار اور بڑے شہروں میں پندرہ ہزار کے آس پاس ہوتی ہیں۔
جبکہ ان کے قیام و طعام کا کوئی بندوبست ان کے مالکان کی طرف سے نہیں ہوتا۔

یہ وہ لوگ ہیں جن کا مقصد صرف دنیا کمانا ہوتا ہے، اس کے باوجود وہ اتنی قلیل تنخواہ پر گزارا کر لیتے ہیں۔
علمائے کرام جو دین کی خدمت کر رہے ہیں، ان کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔
جتنا معاوضہ وہ لے رہے ہیں، وہ بھی ان کی سطح کے عام ملازمت پیشہ افراد کے برابر ہی ہے۔

پھر بھی اگر کوئی کہے کہ ہماری تنخواہ بہت کم ہے، تو یہ ناشکری کے سوا کچھ نہیں۔
اصل میں شیطان ہمارے نیک اعمال کو ضائع کرنے کے لیے وساوس ڈالتا ہے تاکہ ہم شکایت و نارضایتی کی راہ پر چل پڑیں۔

بعض نوجوانوں نے مدارس کے اساتذہ کی تنخواہوں کا موازنہ سرکاری ملازمین یا یومیہ مزدوروں سے کرنا شروع کر دیا، حالانکہ یہ موازنہ درست نہیں۔
نوے پچانوے فیصد پرائیویٹ ادارے اپنے ملازمین کو سرکاری تنخواہوں کے برابر تنخواہ نہیں دے سکتے، کیونکہ سرکاری تنخواہ دراصل حکومتی امداد ہے۔

جہاں تک یومیہ مزدور یا کاریگر کا تعلق ہے، اگر وہ کبھی ایک دن میں ہزار یا پندرہ سو کما لے تو بھی سالانہ اوسط نکالا جائے تو بارہ یا پندرہ ہزار ماہانہ سے زیادہ نہیں نکلتا، کیونکہ سال میں بہت سے دن ایسے ہوتے ہیں جب اسے کام نہیں ملتا یا وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر کام پر نہیں جا سکتا۔

جہاں تک میری سمجھ میں آتا ہے، پورے ملک میں جو نوکریاں آسانی سے دستیاب ہیں وہ دس ہزار سے بیس ہزار کے درمیان ہی ہوتی ہیں، اور یہی مدارس کے اکثر اساتذہ کی تنخواہ بھی ہوتی ہے۔

اگر کبھی کہیں بیس یا پچیس ہزار کی نوکری کا اعلان ہوتا ہے تو جتنی ضرورت ہوتی ہے اس سے کئی گنا زیادہ لوگ وہاں پہنچ جاتے ہیں۔
مشہور صحافی و اینکر روش کمار کا ایک ویڈیو یوٹیوب پر موجود ہے، جس میں انہوں نے گجرات کے ضلع بھروچ کی ایک کمپنی کی مثال دی ہے، جہاں بیس سے پچیس ہزار کی نوکری کا اعلان ہوتے ہی اتنی بڑی بھیڑ جمع ہو گئی کہ آفس کا شیشہ اور اسٹیل کی ریلنگ ٹوٹ گئی۔
روش کمار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں بے روزگاری کا یہ عالم ہے کہ گجرات جیسے خوش حال علاقے میں بھی بیس ہزار کی نوکری حاصل کرنے کے لیے لوگ مارا ماری کر رہے ہیں۔ دوسرے پسماندہ علاقوں کا اندازہ آپ خود لگا لیں۔

یہ تو تھی ملازمت کی بات، اب بات کرتے ہیں تجارت و کاروبار کی۔

تجارت بظاہر آسان نظر آتی ہے، لیکن یہ بہت نازک اور سیکھنے کا کام ہے۔
کسی بھی کاروبار کو سنبھالنے کے لیے اس کے مثبت و منفی پہلوؤں کو سمجھنا اور لمبی پلاننگ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
جبکہ مدارس کے اکثر فارغین مڈل کلاس گھرانوں سے ہوتے ہیں۔
انہیں فوری نفع کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ اسی سے ان کا گھر چلتا ہے۔

تجارت میں نقصان بھی ہوتا ہے، اور اسے برداشت کرنے کی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔
میں نے کئی ساتھیوں کو دیکھا ہے جنہوں نے تجارت شروع کی، لیکن دو تین سال بعد نہ صرف منافع حاصل نہ ہو سکا بلکہ اصل سرمایہ بھی ختم کر بیٹھے۔
ابتدائی کئی سال محض سیکھنے اور نقصان برداشت کرنے میں گزر جاتے ہیں، تب جا کر کہیں کاروبار کسی صحیح رخ پر آتا ہے۔

پریشانی ہر میدان میں ہے۔
انسان اپنی پریشانی کو بڑی سمجھتا ہے، اور دوسرے کے بارے میں یہ گمان کرتا ہے کہ وہ آرام سے ہے، حالانکہ وہ بھی کئی مشکلات کا شکار ہوتا ہے۔

جب تک انسان صبر و شکر کے ساتھ قناعت کو اپنی زندگی کا حصہ نہیں بناتا، تب تک وہ پریشان ہی رہتا ہے۔
ہم نے دیکھا ہے کہ کروڑوں روپے کمانے والے بھی خودکشی کر لیتے ہیں، اور کئی پانچ چھ ہزار کمانے والے لوگ خوش و خرم زندگی گزار لیتے ہیں۔

یقیناً بار بار پریشانیوں کا تذکرہ کرنے سے پریشانی ختم نہیں ہوتی بلکہ اور بڑھ جاتی ہے۔
لہٰذا پریشانی کے وقت ایسے لوگوں کو دیکھنا چاہیے جو ہم سے زیادہ پریشان ہیں۔
اس سے صبر، شکر اور حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔

علمائے کرام کو یہ بات ہمیشہ پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ وہ دین کے خادم اور انبیاء کے وارث ہیں۔
انبیائے کرام اور ان کے وارثین نے ہمیشہ قناعت، فقر اور کسمپرسی کے ساتھ دین کی خدمت کی ہے۔

مدرسے کے مہتمم یا مسجد کے متولی جو کچھ کرتے ہیں، اس کا حساب اللہ کے ہاں ان سے لیا جائے گا۔
ہمیں جو موقع ملا ہے، اسے غنیمت سمجھ کر اخلاص کے ساتھ دین کی خدمت کرنی چاہیے۔

> وما توفیقی إلا باللہ

✍️ محمد عالمگیر قاسمی
سابق استاد، جامعہ اکل کوا

22/07/2025

مدرسہ کے ہونہار طالب علم کی جی آر ایف میں کامیابی: ایک روشن مثال

*المعہدالاسلامی مانک مؤ سہارنپور کے مولانا مبشر نے جی آر ایف کا ایگزام پاس کیا۔*
الحمد للہ دین و علم کی بستیوں *مدارس اسلامیہ* سے ایسی ایسی روشنیاں پھوٹ رہی ہیں جو نہ صرف علمی حلقوں کو منور کر رہی ہیں بلکہ جدید دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہیں کہ علم و تحقیق کا اصل سرچشمہ یہ دینی ادارے ہیں۔ ایسی ہی ایک تازہ مثال مولانا محمد مبشر ندوی چوسانوی کی ہے جنہوں نے ملک کے ایک اہم اور معتبر امتحان JRF (Junior Research Fellowship) میں کامیابی حاصل کر کے اہل مدارس کے لیے عزت افتخار اور اُمید کی ایک نئی کرن روشن کی ہے۔
یہ کامیابی محض ایک فرد کی نہیں بلکہ ایک نظام کی کامیابی ہے ایک فکر کی جیت ہے ایک پیغام ہے ان تمام لوگوں کے لیے جو مدارس کو تعلیمی اعتبار سے کم تر سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں۔ مولانا مبشر کی یہ علمی کامیابی جہاں ان کی ذاتی محنت لگن اور استقامت کا نتیجہ ہے وہیں یہ *المعہد الاسلامی مانک مؤ* سہارنپور کے عظیم تعلیمی ماحول تربیت اور بے مثال اساتذہ کی محنتوں کی مظہر ہے۔
ہماری خوش نصیبی ہے کہ مولانا مبشر جیسے ہونہار طالب علم کو *المعہد الاسلامی* مانک مؤ جیسا ادارہ اور حضرت *مولانا محمد ناظم صاحب ندوی* دامت برکاتہم جیسے مشفق و مربی دور اندیش اور اخلاص و حکمت سے بھرپور مہتمم میسر آئے جن کی رہنمائی اور تربیت نے طلبہ کی علمی شخصیت کو نکھارا۔ ان کی سرپرستی میں *المعہد الاسلامی* کا تعلیمی معیار روز بروز ترقی کی جانب گامزن ہے
یہ کامیابی ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ اگر مدارس کے طلبہ کو مناسب مواقع رہنمائی اور اعتماد دیا جائے تو وہ دنیا کے کسی بھی میدان میں نمایاں مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ مولانا مبشر کی کامیابی نہیں بلکہ ہزاروں ایسے طلبہ کے لیے مشعلِ راہ ہے جو مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور جدید میدانوں میں بھی کچھ کر دکھانے کا جذبہ رکھتے ہیں۔
اس موقع پر المعہد الاسلامی مانک مؤ کے تمام اساتذہ طلبہ منتظمین اور والدین مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے ایک ایسے ماحول کی تشکیل کی جس میں دینی علوم کے ساتھ ساتھ تحقیقی اور علمی ذوق بھی پروان چڑھتا ہے۔ یہ کامیابی اہلِ مدارس کے لیے فخر کا لمحہ ہے اور ان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈوں کا زبردست جواب بھی۔
ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ اُس نے مولانا محمد مبشر کو اس عظیم کامیابی سے نوازا۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے ان کو دینی و عصری میدان میں مزید ترقی عطا کرے اور ان کو امت کا نفع بخش فرد بنائے۔
احقر عطاء الرحمن جمیل قاسمی نانکوی
(سابق متعلم المعہد الاسلامی مانک مؤ سہارنپور)

Jahannum ka manzar
21/07/2025

Jahannum ka manzar

22/01/2025

مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری نور اللہ مرقدہ کا ایک بڑا کارنامہ دیوبندیت؛ بالخصوص دارالعلوم سے خرافات کا انسداد ہے، مفتی صاحب کے شیخ الحدیث بننے سے قبل دارالعلوم میں بھی دیگر مدارس کی طرح ختم بخاری کی تقریب بیاہ شادی کی طرح منعقد کی جاتی تھی، مفتی صاحب نے ہی اس پر قدغن لگایا اور دارالعلوم کو میلے ٹھیلے کی جگہ بننے سے روکا۔
زندگی کے آخری سال تک آپ کا معمول رہا کہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے اچانک کسی بھی دن بخاری شریف کا آخری درس پڑھا کر دعا کرا دیا کرتے تھے، بسا اوقات دارالعلوم کے بھی بہت سے طلبہ کو دعا کا علم نہیں ہو پاتا تھا۔
کوئی بخاری کے اختتام پر نکاح پڑھانے کی درخواست کرتا تو صاف انکار فرماتے تھے اور یہ آپ کا معمول رہا کہ آپ نے صرف ایک مرتبہ ختم بخاری پر نکاح پڑھایا، وسیم بھائی دورۂ حدیث کے ترجمان تھے، آپ نے ان کا نکاح پڑھایا اور فرمایا کہ کوئی اس نکاح کو دلیل نہ بنائے، آئندہ کوئی نکاح نہیں پڑھاؤں گا۔ اس (وسیم) کا نکاح بھی اس لیے پڑھا رہا ہوں کہ اس نے پورے سال تم طلبہ کی سمع خراشی کی ہے (ترجمان کے بار بار اعلان کرنے اور محنتی ہونے کی طرف اشارہ تھا)۔ اور دارالعلوم کے در و دیوار گواہ ہیں کہ نہ اس سے قبل کسی کا نکاح پڑھایا نہ بعد میں؛ جب کہ بخاری ہر سال مکمل ہوتی رہی۔ اس سے بھی زیادہ مزے کی بات یہ رہی کہ وسیم بھائی کے قریبی دوستوں کو بھی تکمیل بخاری کی تاریخ کا علم نہ تھا۔
کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ طلبہ نے اندازہ لگا لیا کہ پرسوں بخاری ختم ہوگی اور اپنے رشتے داروں کو مدعو کر لیا، مفتی صاحب نے درس گاہ میں عوام کی غیر معمولی تعداد دیکھی، لمبی تقریر کی اور فرمایا کہ آج کتاب مکمل نہیں ہو سکے گی، عوام اپنے گھروں کو گئی، ترجمان کو مفتی صاحب نے گھر بلایا اور فرمایا کہ رات میں درس ہوگا، اور پھر گیارہ بجے کے قریب بخاری شریف مکمل کرائی اور دعا کرا دی۔ اس طرح مفتی صاحب دارالعلوم کو میلے ٹھیلے کی جگہ بننے سے بچاتے رہے، یہاں تک کہ اکثر طلبہ کا مزاج بن گیا کہ ختم بخاری “ایسے” ہوتی ہے۔
ہمارے سال بھی کچھ ایسا ہی ہوا، جب میں مفتی صاحب کو لینے ان کے دولت کدے پر حاضر ہوا تو دیکھا کہ حضرت الاستاذ سر پر دستار باندھے تیار بیٹھے ہیں، مجھے دیکھتے ہی فرمایا کہ بھئی ترجمان! آج میں نے بخاری مکمل کرانے کے لیے پگڑی باندھ لی ہے، مکمل کرا کے ہی پگڑی کھولوں گا، یہ فرمایا اور گاڑی میں بیٹھ کر درس گاہ تشریف لے آئے، ساڑھے بارہ بج گئے؛ لیکن درس جاری رہا تو طلبہ نے مجھے اشارے کرنا شروع کیا کہ وقت ہو چکا ہے اطلاع کر دو، میں نے اشارے سے بتا دیا کہ کتاب مکمل ہوگی اور درس جاری رہے گا، موبائل کا زمانہ ہے، دورۂ حدیث کے گروپ میں خبر عام ہو گئی کہ مفتی صاحب دعا کرانے والے ہیں، بازاروں اور کمروں کی رونق جن طلبہ سے قائم رہتی ہے انھوں نے دارالحدیث کی جانب اڑان بھری، دو طلبہ نے یہ جرأت کی کہ سامنے کی جانب درمیان میں گھسنے لگے اور ان کی کچھ آواز مسند پر جلوہ افروز شیخ تک پہنچی تو شیخ نے اپنے نرالے انداز میں مائک اتار کر پھینک دیا، کتاب بند کی اور فرمایا کہ کتاب مکمل نہیں ہوگی، بعد میں مجھے کہہ دیا کہ اعلان کر دو مغرب بعد درس ہوگا، اور پھر رات میں بخاری شریف کا اختتام ہوا، دعا ہوئی، جس میں دارالعلوم کے بہت سے طلبہ شریک ہوئے اور بہت سے نہیں ہوئۓ؛ کیوں کہ ان کو علم ہی نہیں ہوا کہ بخاری کی دعا ہے!
یہ ہیں وہ طریقے جن سے اپنے ادارے کو خرافات سے بچایا جاتا ہے۔
اب آتے ہیں موجودہ حالت کی طرف: اس وقت شیخ الحدیث کے عہدے پر مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی (اطال اللہ بقائہ) جلوہ افروز ہیں اور مفتی صاحب بزرگوں کی یادگار ہیں، نمونۂ اسلاف ہیں؛ لیکن ہیں بہ ہر حال انسان، اور انسان اونچے درجے کے، کبھی کبھی اونچے درجے کا شخص نچلوں کی خرافات کو نہیں دیکھ پاتا اور اس کی بنیادی وجہ یا تو کثرت مصروفیت ہوتی ہے یا پھر نالائق شاگرد صحیح صورت حال سے واقف نہیں کراتے اور اصل بات پردے میں رکھتے ہیں؛ ورنہ کیا مجال کہ مہتمم صاحب تک اصل صورت حال پہنچے اور وہ ایکشن نہ لیں۔ ایک واقعہ بہ طور تمثیل پیش کرتا ہوں:
جس سال میں دورۂ حدیث شریف میں تھا ، اس سال مغرب کے بعد بہت سے طلبہ مہتمم صاحب کے ساتھ ہی درس گاہ تک جاتے تھے، میں ترجمان تھا تو میرا ساتھ ہونا واجبی تھا، ہر دن کی طرح میں دائیں جانب تھا، طلبہ کی ایک بڑی جماعت ساتھ تھی، مہتمم صاحب نے اپنے ایک فاضل دوست کا قول نقل کیا جنھوں نے دارالعلوم کی کسی مخصوص ترقی کو مہتمم صاحب کے دس سالہ اہتمام سے منسوب کر کے مبارک باد دی تھی(ترقی والی بات یاد نہیں رہی)۔ مہتمم صاحب کی بات سن کر طلبہ اپنے عمومی مزاج کے مانند ماشاءاللہ سبحان اللہ کہنے لگے؛ مگر مجھے یہ بات کھٹکی کہ ہو نہ ہو کچھ گڑبڑ ہوئی ہے، درس گاہ پہنچتے ہی میں نے کاپی قلم اٹھایا اور جتنی دیر میں عبارت پڑھی گئی ٹھیک اتنی دیر میں ہجری اور عیسوی سن کے مطابق ساری تفصیل قلم بند کی اور واپسی میں جب مہتمم صاحب مہمان خانے کی لفٹ میں جانے لگے تو میں نے با ادب وہ پرچی پیش کی اور جلدی جلدی ساری بات زبانی طور پر بھی دہرا دی، مہتمم صاحب نے بہت غور سے بات سنی اور فرمایا کہ میں یہ پرچہ رکھ سکتا ہوں؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت! خوش قسمتی ہے میری، اگلے دن جب مہتمم صاحب تشریف لائے تو علی الاعلان اپنے بیان کر دہ واقعے سے رجوع کیا اور سب کو بتایا کہ میرے دس سالہ اہتمام پر اس بات کو منطبق کرنا ٹھیک نہیں، کوئی اس کو آگے بیان نہ کرے، اور توجہ دلانے پر میرا بھرپور شکریہ ادا کیا، جو واقعی “بڑوں” کا کام ہے۔
اس لیے موجودہ وقت نکاح خوانی کے نام پر ختم بخاری میں جو ہو رہا ہے اس پر طرح طرح کی تاویل کرنے کے بہ جائے مہتمم صاحب سے صاف اور سیدھی سی بات عرض کی جائے تو بہ آسانی کام بن سکتا ہے۔ وہ ادارے کی خیرخواہی پر مشتمل ہر مشورے پر کان دھرتے اور عمل کرتے ہیں۔

✍️:۔ کلیم احمد نانوتوی

17/01/2025

*درود شریف کے ایک سو ایک فائدے جسنے بھی جمع کیۓ۔۔۔۔بھت بے مثال ھیں۔۔سبحان اللہ*

1. درود شریف سب سے بہترین عبادت ہے

2. درود شریف روح کی راحت ہے

3. درود شریف ایک انمول خزانہ ہے

4. درود شریف سب سے پیاری دعا ہے

5. درود شریف دردوں کی دوا ہے

6. درود شریف مرضوں کی شفا ہے

7. درود شریف عاشقوں کی غذا ہے

8. درود شریف مومنوں کی پہچان ہے

9. درود شریف ادنیٰ کو اعلیٰ بنا دیتا ہے

10. درود شریف پست کو بلند کر دیتا ہے

11. درود شریف سب وظائف کا سردار ہے

12. درود شریف نیکیوں کا سنگھار ہے

13. درود شریف موتیوں کا ہار ہے

14. درود شریف زندگی کی بہار ہے

15. درود شریف گناہگار کی لاج ہے

16. درود شریف ولیوں کی معراج ہے

17. درود شریف دکھ اور درد کا علاج ہے

18. درود شریف دل کی آواز ہے

19. درود شریف ایک پوشیدہ راز ہے

20. درود شریف منافق کے لئے سزا ہے

21. درود شریف مومن کے لئے مزہ ہے

22. درود شریف رب العزت کی رضا ہے

23. درود شریف آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ ہے

24. درود شریف کی منزل خود سرور عالم ﷺ ہیں

25. درود شریف مضبوط سفینہ ہے

26. درود شریف سے اعمال صاف ہوتے ہیں

27. درود شریف سے گناہ معاف ہوتے ہیں

28. درود شریف زبان کی چاشنی ہے

29. درود شریف دل کی روشنی ہے

30. درود شریف آنکھوں کا نور ہے

31. درود شریف محبت کا دروازہ کھولتا ہے

32. درود شریف دل کو پاک کرتا ہے

33. درود شریف دعاؤں کی قبولیت کی کنجی ہے

34. درود شریف بخشش کی بشارت ہے

35. درود شریف بگڑی بنانے والا وظیفہ ہے

36. درود شریف اللہ سے قربت کا وسیلہ ہے

37. درود شریف صدقہ جاریہ ہے

38. درود شریف عبادت کا مغز ہے

39. درود شریف ایمان کی علامت ہے

40. درود شریف دل کی سکینت ہے

41. درود شریف شرمندگی کا کفارہ ہے

42. درود شریف نیکیوں کا ذخیرہ ہے

43. درود شریف غم کا علاج ہے

44. درود شریف دعاؤں کی برکت ہے

45. درود شریف سفر میں حفاظت کا ذریعہ ہے

46. درود شریف روز قیامت کی نجات ہے

47. درود شریف جنت کے حصول کا ذریعہ ہے

48. درود شریف برکتوں کی برسات ہے

49. درود شریف خزانوں کا دروازہ ہے

50. درود شریف دل کا سکون ہے

51. درود شریف اجڑی زندگی کو سنوار دیتا ہے

52. درود شریف دل کو نرم کرتا ہے

53. درود شریف اللہ کی خوشنودی کا راز ہے

54. درود شریف عذاب قبر سے نجات ہے

55. درود شریف حضورﷺ سے محبت کا اظہار ہے

56. درود شریف شیطانی وسوسوں سے حفاظت ہے

57. درود شریف مومن کی دعا کا حصہ ہے

58. درود شریف حاجات پوری ہونے کا وسیلہ ہے

59. درود شریف شفاعت مصطفی ﷺ کا وسیلہ ہے

60. درود شریف دل کی خنکی ہے

61. درود شریف اللہ کے ذکر کا حسن ہے

62. درود شریف رسول اللہ ﷺ کی خوشبو ہے

63. درود شریف مسلمانوں کا ایمان مضبوط کرتا ہے

64. درود شریف ہر مراد پوری کرتا ہے

65. درود شریف اللہ کی بے شمار نعمتوں کا سبب ہے

66. درود شریف آخرت کے انعامات کا خزانہ ہے

67. درود شریف موت کو آسان کرتا ہے

68. درود شریف حقائق کی گہرائی ہے

69. درود شریف دعاؤں کے مستجاب ہونے کا سبب ہے

70. درود شریف خوش بختی کا نشان ہے

71. درود شریف امن کا ذریعہ ہے

72. درود شریف سیدھے راستے کی رہنمائی ہے

73. درود شریف قلب و باطن میں سکون لاتا ہے

74. درود شریف زمانے کے فتنوں سے حفاظت کرتا ہے

75. درود شریف زندگی کے ہر درد کا درماں ہے

76. درود شریف مجلسوں کی زینت ہے

77. درود شریف روز قیامت کی روشنی ہے

78. درود شریف اولاد کے نیک ہونے کا وسیلہ ہے

79. درود شریف محبت الٰہی کا راز ہے

80. درود شریف انسان کی روح کو تقویت دیتا ہے

81. درود شریف صبر کی تعلیم دیتا ہے

82. درود شریف عزت و توقیر کا نشان ہے

83. درود شریف غرور و تکبر ختم کرتا ہے

84. درود شریف انسانیت کا درس دیتا ہے

85. درود شریف خدا کی قربت کا ذریعہ ہے

86. درود شریف مجلس کو منور کرتا ہے

87. درود شریف روزی میں برکت لاتا ہے

88. درود شریف گھریلو جھگڑوں کا علاج ہے

89. درود شریف بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے

90. درود شریف زندگی کو با مقصد بناتا ہے

91. درود شریف نیک خوابوں کا سبب ہے

92. درود شریف علم کی روشنی ہے

93. درود شریف بد نظری سے بچاؤ ہے

94. درود شریف غریبوں کی مدد کا وسیلہ ہے

95. درود شریف سماج میں بھلائی پھیلانے کا ذریعہ ہے

96. درود شریف قبر کی تنہائی کا مونس ہے

97. درود شریف زندگی کو سعادت مند بناتا ہے

98. درود شریف حشر کے دن عزت کا ذریعہ ہے

99. درود شریف دنیا و آخرت کی کامیابی کا راز ہے

100. درود شریف اللہ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

101. درود شریف ایمان پر خاتمے کا ذریعہ ہے۔
صلی اللّٰه علیٰ حبیبہ سیدنا محمد والہ وسلم
صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم
🍁💐🍁🍁💐🌼

Adresse

Democratic Republic Of The

Site Web

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque DAWAT UL HAQ publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Contacter L'entreprise

Envoyer un message à DAWAT UL HAQ:

Partager