03/08/2025
سید اصغر شاہ صاحب کا نوجوانوں کے لیے اہم پیغام قارئین کی نظر
شعور اجاگر کرنا — وقت کی اہم ضرورت
آج کا دور صرف ترقی یا رفتار کا نہیں، بلکہ شعور کا دور ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے کی حقیقی ترقی چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی ترجیحات کا ازسرِ نو جائزہ لینا ہوگا۔ بدقسمتی سے، ہمارے ہاں ایک نیا رجحان جنم لے چکا ہے جس میں کھیلوں کو اصل مقصد سے ہٹا کر دکھاوے، مقابلہ بازی، اور ذاتی تشہیر کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔ بیرونِ ملک محنت مزدوری سے کمائے گئے لاکھوں روپے مقامی کھیلوں کے "ایونٹس" پر خرچ کیے جاتے ہیں — صرف اس لیے کہ گاؤں، محلے یا برادری کا نام ہو۔
یہ شعور کی کمی ہے
یہ ایک خوش فہمی ہے کہ بیرون ملک سے آ کر لاکھوں روپے کا ٹورنامنٹ کروانا، مہنگے کھلاڑی بلانا، اور انعامات دینا ترقی کی علامت ہے۔ اصل شعور یہ ہے کہ ہم یہ سوچیں:
کیا یہ سرمایہ مقامی نوجوانوں کی تعلیم، ہنر، یا صحت پر لگایا جا سکتا ہے؟
کیا اس سے کسی بے روزگار کو کاروبار کا موقع دیا جا سکتا ہے؟
کیا اس پیسے سے مقامی میدان، لائبریری، یا اسپتال بہتر نہیں بنائے جا سکتے؟
شعور کا مطلب ہے ترجیحات کی پہچان
ایک باشعور فرد یا معاشرہ وہ ہوتا ہے جو اپنی ضروریات کو سمجھتا ہو۔ کھیل ضرور ہونے چاہییں، لیکن اُن کا مقصد جسمانی صحت، برداشت، اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہونا چاہیے، نہ کہ برتری، شہرت یا برادری کی جیت۔
نوجوانوں کو پیغام
نوجوانوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ وقتی شہرت سب کچھ نہیں ہوتی۔ جو پیسہ آج کسی ٹورنامنٹ کی شوپیس بننے میں لگ رہا ہے، وہی پیسہ اگر کسی نوجوان کی تعلیم پر خرچ ہو، کسی بچی کو اسکول بھیجنے پر لگے، کسی ہنر سیکھنے کے کورس میں صرف ہو — تو وہ نہ صرف فرد بلکہ پورے معاشرے کے مستقبل کو بدل سکتا ہے۔
ہم سب کی ذمہ داری
شعور صرف حکومت یا کسی ایک فرد کی ذمے داری نہیں۔ ہمیں اسکولوں، مساجد، میڈیا، اور گھروں میں یہ بات واضح کرنی چاہیے کہ:
کھیل زندگی کا حصہ ہیں، مقصد نہیں۔
نمائش سے زیادہ اہم، اثر اور بہتری ہے۔
پیسہ خدا کی نعمت ہے، اس کا صحیح استعمال عبادت کے برابر ہے۔
وقت آ چکا ہے کہ ہم صرف تماشائی نہ بنیں، بلکہ سماجی شعور کے علمبردار بنیں۔ اپنی زبان، قلم، اور عمل سے یہ پیغام عام کریں کہ اصل کامیابی کھیل جیتنے میں نہیں، بلکہ زندگی سنوارنے میں ہے۔
Asghar Bukhari