CNN24 "Welcome to CNN24, your trusted source for news, knowledge, and insights! From trending topics to in-depth analysis, we've got you covered.



(1)

Stay ahead of the curve with our curated selection of articles, news, and informative videos.

این اے 1 چترال ضمنی الیکشن میں اگر آل پارٹیز کی طرف سے شہزادہ افتخارالدین میدان میں آتے ہیں اور پی ٹی آئی کی طرف سے محمد...
30/07/2025

این اے 1 چترال ضمنی الیکشن میں اگر آل پارٹیز کی طرف سے شہزادہ افتخارالدین میدان میں آتے ہیں اور پی ٹی آئی کی طرف سے محمد شریف خان تو آپ کس کو ووٹ دینگے؟
کمنٹ کرکے بتائیے یا پی ٹی آئی والے شیر کریں اور آل پارٹیز والے لائک کریں ۔۔۔

چترال سے رکن قومی اسمبلی عبداللطیف کی نااہلی، نشست خالی قراراسلام آباد: 29 جولائی 2025الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چترال س...
29/07/2025

چترال سے رکن قومی اسمبلی عبداللطیف کی نااہلی، نشست خالی قرار

اسلام آباد: 29 جولائی 2025
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چترال سے منتخب رکن قومی اسمبلی، عبداللطیف (NA-1 چترال اپر و چترال لوئر) کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 63(1)(h) کے تحت سنایا گیا ہے، جس کے بعد ان کی نشست کو خالی قرار دے دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن نمبر F.17(5)/2025-Coord.(Vol-I) کے مطابق، یہ فیصلہ آج مورخہ 29 جولائی 2025 کو سنایا گیا۔ نوٹیفیکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ عبداللطیف ایم این اے کی نااہلی کے بعد ان کی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے اور ان کا حلقہ NA-1 چترال اپر و چترال لوئر اب خالی تصور ہوگا۔

یہ نوٹیفیکیشن ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈینیشن، محمد اسد علی کی جانب سے جاری کیا گیا ہے اور اسے پاکستان گزٹ میں بھی شائع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق، عبداللطیف کی نااہلی کے بعد الیکشن کمیشن آئندہ چند دنوں میں ضمنی انتخاب کے شیڈول کا اعلان کرے گا تاکہ خالی ہونے والی نشست پر نیا رکن منتخب کیا جا سکے۔

Shawaiz Ahmad, son of Mukhtar Ahmad, from Village Prayet Payeen, has made his family, village, and school proud by scori...
29/07/2025

Shawaiz Ahmad, son of Mukhtar Ahmad, from Village Prayet Payeen, has made his family, village, and school proud by scoring 1033 marks with A1 grade in the recent board examination! 🌟📚

A bright and hardworking student of Government High School Prayet, Shawaiz’s result is a reflection of his commitment, focus, and the support of his teachers and parents. 💪🎓

This achievement is not just a number, but a step toward a promising future. May you continue to rise and shine, and may this success be the beginning of many more milestones in your academic journey. 🌈🔥

Congratulations, Shawaiz!

29/07/2025

اچھا، تو 'تشریفِ شریف' سے دھواں نکلنے، باچھیں کھلنے اور رال ٹپکنے کی اصل وجہ 5 اگست کو کشمیریوں اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی منانے کا اعلان ہے۔ سب سے پہلے اس کی وضاحت ضروری ہے کہ 5 اگست کو جماعت اسلامی کی طرف سے کسی پروگرام کا اعلان نہیں ہوا ہے۔

اندازہ فرمائیں! جس جماعت میں جنرل پاشا نے جان ڈالی ہو، جس کی ڈول کی سجاوٹ جنرل ظہیر الاسلام کے ہاتھوں ہوئی ہو، جس کا تھانولا درست کرنے اور آبیاری کے ذریعے پروان چڑھانے اور بام ِ عروج پر پہنچانے کا کام جنرل فیض حمید نے سرانجام دیا ہو، جس کا کروفر جنرل باجوہ کے تعاون بحال رہا ہو، اور جنرلوں کی طرف سے جس کی آبیاری کا سارا سامان "میثاق جمہوریت" کے اثرات کو زائل کرنے اور جمہوری قوتوں کو کمزور بنانے کے لیے مہیا کیا گیا ہو، اس کے گماشتے کس بے شرمی، دیدہ دلیری اور دریدہ دہنی سے دوسروں پر جمہوریت دشمنی اور جنرل دوستی کے طعنے مارنے شروع کردیتے ہیں۔

اس قوم کا حافظہ کمزور ہے مگر اس قد نہیں کہ کل کی بات کو یوں فراموش کر دیں۔ تمھارے لیڈر کی طرف سے جنرل باجوہ اور فیض حمید کی مدحت و ستائش پر مبنی بیانات روز سوشل میڈیا پر دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں، حیرت ہے کہ وہ سب دیکھنے اور سننے کے بعد بھی تم اپنے تئیں اسٹبلشمنٹ مخالف ہونے کا دعویٰ کرتے ہو۔

کیا تمھیں یاد نہیں کہ تمھارا مقدمہ تمھارے سے سوا کسی نے اگر لڑا ہے تو وہ صرف جماعت اسلامی ہے۔ انتخابی نشان کے چھین لینے سے مخصوص نشستوں کی بندر بانٹ تک کونسا موقع ہے جس پر جماعت اسلامی نے تمھاری مفت کی و کالت نہیں کی؟ مگر تم وہ نمک حرام اور بے شرم درندے ثابت ہوئے ہو کہ اپنے محسنوں کو پھاڑ کھانے پر آمادہ رہتے ہو۔

فارم 45/47 کا المیہ ہمارے ذہنوں میں اب بھی تازہ ہے اور ہم زندگی بھر اس پر تنقید کرتے اور نفرین بھیجتے رہیں گے،اور ہم ہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے بخشی گئی سیٹ منہ پہ دے مار کر اسے عملی نفرت کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ تمھارا حال یہ ہے کہ خان ساپ کے فیصلہ کی روشنی میں حالیہ سینیٹ انتخابات کے دوران حکومتی جماعتوں سے مل کر اس معقول بیانیے کو دریا کابل میں بہابیٹھ گئے۔ معلوم نہیں اس بے غیرتی کے بعد حکومت اور اسٹبلشمنٹ کی مخالفت کی وجہ جواز کیا باقی رہتی ہے؟

تمھارے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بولنے کا یہ مطلب تو نہیں کہ جماعت اسلامی کلی طور پر تمھاری بولی بولے، تمھارا بیانیہ مشتہر کرے اور تمھارے خان کی آزادی کو مقصدِ وحید بنا کر اسے ساری سیاسی سعی و جہد کا محور بنائے رکھے۔ تمھارے رواں رواں سے درد اٹھنے، پور پور سے ٹیسیں نکلنے اور نس نس کے پھڑکنے کا یہی تو مطلب ہے کہ تم خود کو حق پر سمجھ کر جماعت اسلامی سے یہ بچکانہ امید لگائے رہتے ہو کہ وہ تمھاری بولی بولنے کے سوا کچھ نہ کرے۔ کسی دوسری سیاسی جماعت سے متعلق یہ خیال رکھنا نہایت پامال اور بے ہودہ خیال ہے، مگر اس بے ہودہ خیال کو تم اپنے عمل سے ہر آن ظاہر کرتے اور بے شرمی سے دہراتے رہتے ہو۔

واضح ہو کہ ہم تمھارے ساتھ ہونی والی زیادتیوں کو جمہوری اقدار اور اخلاقی رویوں کے منافی سمجھتے ہوئے ، ان کے خلاف بولتے رہیں گے، مگر ہمیں وہ زیادتیاں بھی یاد ہیں جو تمھارے خان صاحب، فیض حمید اور باجودہ کے کہنے پر مخالفین کے ساتھ کیا کرتے تھے۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ اگر سابق میں تمھارے مخالفین پر ہونے والی زیادتیاں درست تھیں تو تم اور تمھارے خان پر ہونے والا سلوک بھی درست ہے ۔ مگر تمھارا المیہ یہ ہے کہ تم صرف خود پر ہونے والی زیادتی کو زیادتی سمجھتے ہو جبکہ دوسروں کے ساتھ خود کا کیا بدترین سلوک بھی تمھیں عین انصاف دِکھتا ہے۔

جہاں تک اہل عزہ اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا معاملہ ہے ، ہم یہ کام کوئی پہلی دفعہ کرنے نہیں جا رہے ہیں۔ ہمارا ایمان اور ہمارا ضمیر ہم سے اس کا متقاضی ہے۔ تمھاری کوتاہ بینی اور تنگ نظری کی انتہا یہ کہ خان کے ساتھ ہونے والے معاملے کو تم غزہ کے المیہ سے بھی بڑھ کر قرار دیتے ہو، مگر ہمارے نزدیک تمھارے خان کی آزادی سے غزہ اور کشمیر کے مسائل زیادہ قابل اعتنا اور زیادہ اہم ہیں۔ سیاسی کارکن ہونے کے ناطے تمھیں یاد رکھنا چاہیے کہ جماعت اسلامی الگ جماعت ہے، اس کی اپنی پالیسی ہے، اپنا بیانیہ اور اپنا دستور عمل ہے، وہ اپنے معاملات اور اپنے سیاسی امور کسی دوسری جماعت کی ترجیحات اور امنگوں کے مطابق ترتیب نہیں دیتی ۔ اور کسی دوسری جماعت سے ایسی توقع باندھنا نہ صرف سیاسی عدم ِ بلوغت کی بلکہ بدترین حماقت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔

سوشل میڈیا جے آئی چترال

01/07/2025

انتقال پُرملال
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر ایڈووکیٹ مومن الرحمن اور معروف پولو پلیر الحاج الرحمن کے والد محترم وفات پا گیے ہیں انا للہ واناالیہ راجعون ۔
نماز جنازہ آج بروز منگل یکم جولائی 2025 شام 8:30بجے بیگاناندہ برنس میں ادا کی جائے گی
اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین
سوگواران ۔

میڈیکل ٹیکنیشن میزان الرحمن بیٹا ڈی ایچ کیو چترال
ایڈووکیٹ مومن الرحمن بیٹا
نظام الرحمن رکن جماعت اسلامی بیٹا
پولو پلیر الحاج الرحمن چترال پولیس بیٹا
سرتاج الرحمن بیٹا
شاہد الرحمن بیٹا

01/07/2025

انتقال پر ملال۔۔۔۔۔

ریٹائرڈ صوبیدار و سابق یوسی ناظم مستوج سید ابراھیم شاہ مرحوم کے جوان سال فرزند پاک فوج کے حاضر سروس میجر سید اسماعیل شاہ امریکہ میں اک مشن کے دوران شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوچکے ہیں-انکی اچانک رحلت خاندان سمیت اہل علاقہ دوست احباب اور رشتہ داروں کیلئے ایک عظیم صدمہ ہے-

میجر اسماعیل شہید کے جنازے کے وقت کا تعین فی الحال ممکن نہیں، جسد خاکی پاکستان پہنچانے کے بعد ہی اسکا اعلان کیا جائے گا-
نوٹ؛ فاتحہ خوانی کےلئے آج بکرآباد پٹرول۔پمپ۔کے قریب واقع ان کے گھر میں تشریف لا سکتے ہیں۔

لہذا تمام بہی خواہوں اور دوست احباب سے گزارش ہے کہ سڑکوں کی خستہ و خراب صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے تعزیت کیلئے پرواک آنے کی زحمت نہ کریں اپنی اپنی جگہوں پر ایصال ثواب کااہتمام کریں

سوگواران :حوالدار برکت علیشاہ(چچا)
معراج جی ایم آغاخان ہیلتھ
ہیڈ ماسٹر عبد الرؤف (چچا)
ماسٹر عبد الرزاق
ڈاکٹر عبد المالک
پرنسپل سمیع الدین (کزن)
ڈپٹی کمشنر کوہاٹ عبد الاکرم
پروفیسر عبد الودود
سید قاسم۔علی شاہ
سید طاہر شاہ
سید سجاد علی شاہ ( جیل سپرٹنڈنٹ)
سید عرفان وغیرہ

نوٹ : شہید کو آبائی قبرستان سینٹر پرواک میں سپرد خاک کیا جائے گا
پوسٹ بشکریہ ارشاد اللہ شاد

"سیاحت کی ترقی یا انسانی جانوں سے کھیل؟ خیبر پختونخوا کا امتحان"تحریر: توصیف احمدہمارے ملک کا انتظامی نظام اُس وقت حیران...
28/06/2025

"سیاحت کی ترقی یا انسانی جانوں سے کھیل؟ خیبر پختونخوا کا امتحان"
تحریر: توصیف احمد

ہمارے ملک کا انتظامی نظام اُس وقت حیران کن چُستی اور توانائی کا مظاہرہ کرتا ہے جب بات اقتدار، سیاست یا پروٹوکول کی ہو۔ اگر اسلام آباد میں دھرنا ہو، تو خیبر پختونخوا حکومت کی مشینری کنٹینرز ہٹانے کے لیے سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کر کے فوراً پہنچ جاتی ہے۔ اگر پی ایس ایل کا میچ ہو اور میدان کے ایک کونے میں پانی کھڑا ہو، تو اُسے سُکھانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

لیکن جب بات عوام کی ہو، جب ایک غریب یا عام شہری پانی میں پھنسا ہو، سڑک پر تڑپ رہا ہو، یا دریا کے بیچ موت سے لڑ رہا ہو، تو وہی مشینری خاموش کیوں ہو جاتی ہے؟ کہاں ہیں وہ ہیلی کاپٹر، کہاں ہیں وہ ادارے، کہاں ہے وہ ریاستی حرکت جو طاقتوروں کے لیے لمحوں میں بیدار ہو جاتی ہے؟ یہی وہ تلخ سچ ہے جو ہمیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا ہماری ریاستی ترجیحات واقعی عوام کے لیے ہیں یا صرف مخصوص طبقوں تک محدود رہ گئی ہیں؟

حال ہی میں سوات کے منگورہ بائی پاس کے قریب دریائے سوات میں پیش آنے والا واقعہ ایک افسوسناک مثال ہے۔ سیالکوٹ اور مردان سے تعلق رکھنے والے 19 سیاح، جو خوبصورت وادیوں کی سیر کے لیے آئے تھے، دریائے سوات کی موجوں میں کئی گھنٹے زندگی کی جنگ لڑتے رہے۔ وہ مدد کے منتظر رہے، لیکن ریاستی نظام، جو دھرنوں کے وقت لمحوں میں حرکت میں آ جاتا ہے، یہاں مکمل خاموش رہا۔ نہ کوئی ریسکیو ٹیم پہنچی، نہ ہی کوئی ہیلی کاپٹر، نہ کوئی ضلعی افسر۔ آخرکار وہ تمام نوجوان موت کے منہ میں چلے گئے۔

یہ سانحہ محض ایک حادثہ نہیں، بلکہ پورے ریاستی رویے پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت ہر سال سیاحت کے فروغ کے بڑے دعوے کرتی ہے۔ اشتہارات، کانفرنسیں، اعلانات، اور یہ دعویٰ کہ "خوبصورت خیبر پختونخوا" اب سیاحوں کے لیے محفوظ ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان علاقوں میں نہ ایمرجنسی رسپانس کا نظام موجود ہے، نہ سیاحتی رہنمائی، نہ بروقت مدد کی سہولت۔ وہ تمام وعدے صرف کاغذی دعوے ثابت ہوتے ہیں، جب زمینی حقیقت میں انسانی جانیں پانی میں ڈوبتی نظر آتی ہیں۔

ریاستی مشینری صرف طاقت اور سیاست کی خدمت میں کیوں متحرک ہوتی ہے؟ جب عوام بے یار و مددگار ہوں، ان کی جان داؤ پر لگی ہو، تب وہی مشینری بےجان کیوں ہو جاتی ہے؟ کیا حکومت کا فرض صرف حکمرانوں کا تحفظ ہے؟ کیا عوامی جانوں کی کوئی قدر نہیں؟

اگر واقعی سیاحت کو فروغ دینا ہے تو صرف سڑکیں اور ہوٹل کافی نہیں، بلکہ محفوظ سیاحت کے لیے عملی اقدامات، ریسکیو ٹیموں کی موجودگی، ہنگامی ہیلی کاپٹر سروس، اور ایک فعال الرٹ سسٹم بھی ضروری ہے۔

یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں صرف منصوبے اور نعرے نہیں، بلکہ نیت، ترجیحات اور عملی نظام کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ ورنہ ایسے سانحات ہوتے رہیں گے، اور عوام ہمیشہ بےبس رہیں گے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ایسی بصیرت عطا فرمائے کہ ہم انسانی جان کو سب سے قیمتی سمجھیں، اور ہماری حکومتیں وعدوں سے نکل کر عمل کی راہ اپنائیں۔
آمین۔

فکسڈ میچ ختم ہوا ( امان اللہ خان ایوبی ) یہ جنگ نہیں، بلکہ جدید دور کا ایک خالصتاً "فکسڈ میچ" تھا ایران اور اسرائیل بارہ...
24/06/2025

فکسڈ میچ ختم ہوا ( امان اللہ خان ایوبی )

یہ جنگ نہیں، بلکہ جدید دور کا ایک خالصتاً "فکسڈ میچ" تھا ایران اور اسرائیل بارہ دنوں تک اس طرح لڑے جیسے کسی نے اُنہیں اکھاڑے میں یہ کہ کر اتارا ہو تاکہ دنیا ان کی پرانی دشمنی کا تماشا دیکھ لے اور بوقت ضرورت ان کے داؤ پیچ کو اپنے اپنے دشمنوں کے خلاف استعمال کرسکیں

کہانی شروع ہوئی ایک دھماکے سے۔ اسرائیل نے تمام سفارتی راستے بند کر کے اچانک ایران پر پورے زور و شور سے حملہ کر دیا۔ ایران کے کئی نیوکلیئر سائنسدان اور اعلیٰ جرنیل ہدف بنے۔ اسرائیلی حملہ کچھ اس طرح لگا جیسے کوئی بچہ پہلی بار اپنا ڈرون صحیح طریقے سے اُڑا لے۔

لیکن ایران نے جواب ایسا دیا جیسے کوئی خاندانی بزرگ غصے میں آجائے۔ حیران کُن تیزی سے ایران نے اسرائیل کے مشہور "James" ایئر ڈیفنس سسٹم کو ناکارہ بنادیا جس کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال ہئے کہ یہ "Iron Dome" جیسی کوئی چیز ہئے، موساد کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا، اور کئی فوجی تنصیبات کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔

بارہ دن تک دونوں ملک ایک دوسرے پر میزائلوں کی بارش کرتے رہے۔ دنیا بھر میں لوگوں نے سوشل میڈیا پر لائیو کمنٹری کی، نیوز اینکرز کے adjectives ختم ہو گئے، اور سازشی تھیوری والے جشن منانے لگے۔

پاکستان، چین، روس اور ترکی ایران کے ساتھ کھڑے نظر آئے جبکہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو گئے، ساتھ میں زوم میٹنگز اور emojis بھیجے گئے۔

پھر امریکہ نے ایرانی نیوکلیئر سائٹس پر بمباری کی لیکن نقصان صفر۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ایران نے سائٹس کو "invisible mode" پر لگا دیا ہے، اور کچھ کا کہنا تھا کہ پائلٹ غلط گوگل میپ لوکیشن لے آیا۔

ایران نے جواباً غصے میں آ کر قطر میں امریکی ایئربیس پر حملہ کیا۔ قطر، جو اب تک صرف ورلڈ کپ اور کانفرنسز کے لیے مشہور تھا، اچانک جنگ کے گڑھے میں جا گرا۔ غصے میں قطر نے کہا:

“یہ ہماری خودمختاری پر حملہ ہے!”

ابھی مزید ہنگامہ ہونا تھا کہ اچانک ایک پرانی آواز گونجی۔
ڈونلڈ جے ٹرمپ واپس آ گئے!

سوشل میڈیا کی پابندیاں، گالف کے میدان، اور ٹی وی شوز کو خیر باد کہہ کر ٹرمپ نے اپنے پلیٹ فارم سے اعلان کیا:

“بس بہت ہو گیا! تم دونوں بیٹھ جاؤ ۔ تیل مہنگا ہو رہا ہے، اور میرے ووٹرز ناراض ہو رہے ہیں!”

اور بس، فٹافٹ سیز فائر ہو گیا۔ ایک ایسے کاغذ پر جس پر گالف کے پوائنٹس بھی لکھے تھے۔

جنگ کا نتیجہ؟
کوئی واضح فاتح نہیں البتہ اسلحہ بنانے والی کمپنیاں، نیوز چینلز، اور میمز بنانے والے ضرور جیت گئے۔
ایران نے ثابت کیا کہ وہ کمزور نہیں۔ اسرائیل نے طاقت دکھائی لیکن زخم بھی کھائے۔ امریکہ آیا، بولا، اور مایوس واپس گیا۔
قطر نے جنگ میں انٹری لے لی اور ٹرمپ نے خود کو پھر ایک بار امن کا مسیحا قرار دے دیا۔

آخر کار، دونوں ملکوں نے سیکھا کہ جنگ صرف تباہی لاتی ہے اور فکسڈ میچ میں صرف بک میکرز کماتے ہیں، باقی سب ہارتے ہیں۔

اب دنیا نے سکھ کا سانس لیا ہے… کم از کم اگلے "میچ" تک۔

24/06/2025

ڈی ایس پی بن کر لڑکی کو ہراساں کرنے والے ملزم زوہیب کا وضاحتی بیان ۔۔۔

23/06/2025

انتقال پُر ملال ۔۔
سینگور چترال سے تعلق رکھنے والے کھوار اور اردو زبان کے معروف شاعر اور لیکچرر اغاخان ہائیر سکینڈری سکول کوراغ جاوید علی خان آج صبح روڈ آکسیڈنٹ میں انتقال فر ما چکے ہیں ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔۔

نمازِ جنازہ آج 23 جون بروز پیر ان شاءاللہ 2 بجے سنگور میراندہ میں ادا کی جائے گی ۔

سوگواران

1 محمد ہاشم سابق پرنسپل ہائی سکول بلچ بھائی
2زاہد علی خان واپڈا بھائی
3 افتخار الدین سابق پرنسپل ہائی سکول چترال بھتیجا
4 ضیاء الدین سابق پرنسپل ہائی سکول شوغور بھتیجا

22/06/2025

شندور پولو فائنل
چترال اے نے گلگت اے کو 5 کے مقابلے میں 7 گولوں سے شکست دیکر ایک بار پھر اپنے ٹائٹل کا کامیاب دفاع کیا۔
مبارک باد چترال اے ٹیم ۔۔۔

Adresse

Thonlybank
Democratic Republic Of The
G468RN

Notifications

Soyez le premier à savoir et laissez-nous vous envoyer un courriel lorsque CNN24 publie des nouvelles et des promotions. Votre adresse e-mail ne sera pas utilisée à d'autres fins, et vous pouvez vous désabonner à tout moment.

Partager