Tahir Chughtai

Tahir Chughtai Director at PBC Rawalpindi II Producer, Broadcaster, Writer, Singer, Naat Khawan, Drama Artist , (Working With China Radio International .Beijing )

بالی وڈ  اسٹار سنجے دت نے انکشاف کیا ہے کہ  ایک خاتون مداح   اپنی   72 کروڑ روپے کی جائیداد ان کے نام کرچکی ہیں۔سنجے دت ...
02/08/2025

بالی وڈ اسٹار سنجے دت نے انکشاف کیا ہے کہ ایک خاتون مداح اپنی 72 کروڑ روپے کی جائیداد ان کے نام کرچکی ہیں۔

سنجے دت نے حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ 2018 میں ایک خاتون مداح نے اپنی موت کے بعد 72 کروڑ کی جائیداد ان کے نام وقف کردی تھی۔

سنجے دت کے مطابق خاتون کے اس فیصلے کے بعد انہوں نے وہ تمام جائیدادخاتون کے گھر والوں کو واپس کردی تھی۔

دوران گفتگو سنجے دت نے خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم اس حوالے سے بھارتی میڈیا رپورٹس میں چند انکشاف کیے گئے ہیں۔

خاتون کون تھیں؟
بھارتی میڈیا کے مطابق سنجے دت کے نام اپنی تمام اور کروڑوں کی جائیداد وقف کرنیوالی خاتون کا نام نیشا پٹیل تھا ، 62 سالہ نشا ممبئی سے تعلق رکھتی تھیں جنہوں نے اپنی موت سے قبل بینک کو لکھے گئے خطوط میں اپنی تمام جائیداد کا وارث سنجے دت کو قرار دیا تھا۔

نشا کی موت کے بعد جب پولیس کی جانب سے سنجے دت کو خاتون مداح کی وصیت سے آگاہ کیا گیا تو سپر اسٹار نے کچھ بھی لینے سے انکار کردیا اور تمام تر جائیداد ان کی فیملی کو واپس کردی۔

بھارتی سنیما کے لیجنڈ اداکار سنیل دت اور نرگس کے صاحبزادے سنجے دت نے 1981 میں فلم ’ راکی ‘ کے ساتھ اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا ، اس فلم کی شاندار کامیابی نے سنجے دت کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچادیا۔

سنجے دت نے اپنے 40 سالہ کیرئیر کے دوران بالی وڈ کی 135 سے زائد فلمز میں کام کیا، بالی وڈ کے کامیاب کیرئیر میں سنجے دت کی ’ نام ، کھل نائیک، واستو، منا بھائی ایم بی بی جیسی فلمیں شامل ہیں۔

سنجے دت خود کتنی جائیداد کے مالک ہیں؟
بھارتی ویب سائٹس فری پریس جرنل اور فنانشل ایکسپریس کے مطابق سنجے دت کی مجموعی جائیداد کی مالیت 295 کروڑ بھارتی روپے ہے۔

02/08/2025
یہ گلاس پہلے اتنا خطرناک نہیں تھا ،جتنا یہ ٹوٹنے کے بعد خطرناک ہےٹوٹنے کے بعد ہر رشتہ خطر ناک ہو جاتا ہےلہذا سازش کرنے س...
02/08/2025

یہ گلاس پہلے اتنا خطرناک نہیں تھا ،
جتنا یہ ٹوٹنے کے بعد خطرناک ہے
ٹوٹنے کے بعد ہر رشتہ خطر ناک ہو جاتا ہے
لہذا سازش کرنے سے پہلے جان لو کہ سازش سے رشتے
ٹوٹتے ہیں اور ٹوٹے رشتے خطرناک ہوتے ہیں

لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے ریمارکس دیتے ہویے کہا عورت خیانت کرتی ہے۔ اپنے خاوند کو دھوکا دیتی ہے۔ آشناوں کے ساتھ رابطے ...
02/08/2025

لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے ریمارکس دیتے ہویے کہا عورت خیانت کرتی ہے۔ اپنے خاوند کو دھوکا دیتی ہے۔ آشناوں کے ساتھ رابطے میں رہتی ہے اپنے بچوں کو قتل تک کر دیتی ہے اور پھر عدالت میں اپنے ہی خاوند کو پھنسا دیتی ہے اور ہم اسکے آنسو دیکھ کر اسے مظلوم سمجھ بیٹھتے ہیں ایسے کئی نوجوان عمر قید کاٹ رہے ہیں جن کو انکی بیویوں نے پھنسایا اور اگر کیسز ری اوپن کیے جائیں تو سب میں عورتیں مجرم نکلیں گی۔
اس بیان کی حقیقی تصویر ہے یہ عورت ۔جس نے اس شخص کے ساتھ آشنائی کی جس کے ڈیرے پر اسکا خاوند کام۔کرتا تھا۔ خاوند کو دھوکا دیتی رہی۔ جب اسکے دھوکے کو اپنی آنکھوں سے اکی چھ سالہ بیٹی نے دیکھا تو اسکو صبح فجر کے بعد قبرستان کے گئی اور آشنا کے ساتھ اسکا سر کچل دیا۔ اپنی ماں اور بہن کو تلاش کرتا چار سال کا علی بھی پیچھے چلا آیا جہاں اسنے بہن کی سر جبکہ لاش دیکھی تو چیخیں مارنے لگا۔ڈر کر ماں سے لپٹ گیا۔ اور ماں اور اسکے آشنا نے اپنی ہوس کی خاطر اس معصوم کو بھی ٹھکانے لگا دیا ۔
زرا سوچیں یہ عورت محلے دارنوں کے گلے لگ کے بین کرتی رہی۔ یہ ہمدردیاں سمیٹتی رہی۔
یہ آج کی موجودہ عورت کی ایک بھیانک تصویر ہے۔ ۔
دو معصوم روحوں کی قاتل۔ اور دھوکے باز۔
اسکا انجام عبرت ناک ہونا ضروری ہے

"110 سال پرانا کیمرا ٹائیٹینک سے برآمد – ایسے انکشافات جو آپ کو ساکت کر دیں گے!" 🛳📸یہ واقعہ کسی ہالی وڈ فلم کی کہانی معل...
02/08/2025

"110 سال پرانا کیمرا ٹائیٹینک سے برآمد – ایسے انکشافات جو آپ کو ساکت کر دیں گے!" 🛳📸

یہ واقعہ کسی ہالی وڈ فلم کی کہانی معلوم ہوتا ہے، مگر حقیقت ہے — گہرے سمندر کے غوطہ خوروں نے آر ایم ایس ٹائیٹینک کے ملبے سے ایک 110 سال پرانا کیمرا برآمد کیا ہے۔
بحرِ اوقیانوس کی یخ بستہ گہرائیوں میں محفوظ رہنے والا یہ کیمرا غالباً ٹائیٹینک کے کسی مسافر کی ملکیت تھا، اور اس میں موجود مناظر نے دنیا بھر میں سنسنی پھیلا دی ہے۔

ماہرین انتہائی احتیاط کے ساتھ اس کیمرے کے اندر موجود فلم کو محفوظ کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے کوشش کی جا رہی ہے کہ ممکنہ طور پر ڈوبنے سے پہلے کے آخری لمحات کو محفوظ کیا جا سکے — یعنی 15 اپریل 1912 کو پیش آنے والے اس المناک واقعے کے نایاب مناظر۔

مورخین اور ٹائیٹینک کے شوقین افراد شدت سے اس تحقیق کے نتائج کے منتظر ہیں — کیا یہ کیمرا ہمیں وہ چہرے دکھا سکے گا جو ہمیشہ کے لیے تاریخ میں گم ہو گئے؟ یا جہاز کے شان و شوکت بھرے مناظر جو کبھی کسی کیمرا کی آنکھ نے محفوظ نہ کیے ہوں؟ یا پھر حادثے کے وقت کی افراتفری کی جھلک؟

ٹائیٹینک کے سانحے سے جڑے کئی راز آج بھی پردۂ راز میں ہیں، مگر یہ ایک چھوٹا سا آلہ شاید ہمیں ایک صدی پرانی انسانی کہانی دوبارہ دکھانے کا ذریعہ بن جائے۔

جب فاطمہ جناح نے مزار قائد کا ’اسلامی فن تعمیر سے مطابقت نہ رکھنے والا‘ ڈیزائن مسترد کیامحمد علی جناح کی وفات کے بعد سے ...
01/08/2025

جب فاطمہ جناح نے مزار قائد کا ’اسلامی فن تعمیر سے مطابقت نہ رکھنے والا‘ ڈیزائن مسترد کیا
محمد علی جناح کی وفات کے بعد سے پوری ملت بابائے قوم کے شایان شان ان کا مقبرہ تعمیر کرنے کے لیے کوشاں تھی۔ اس مقصد کے لیے 20 ستمبر 1948 کو پاکستان کے گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین کی سربراہی میں قائداعظم میموریل فنڈ کے نام سے ایک فنڈ قائم کیا گیا جس نے ایک روپے، پانچ روپے اور سو روپے کے کوپن جاری کیے۔
اس فنڈ کے قیام کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ جناح کے مزار کی تعمیر میں حکومت کے ساتھ ساتھ عوام بھی ہاتھ بٹا سکیں۔
سات آٹھ سال تک محمد علی جناح کی قبر ایک شامیانے کے زیر سایہ مرکز زیارت بنی رہی۔ اسی دوران جناح کے دو ساتھی لیاقت علی خان اور سردار عبدالرب نشتر بھی جناح کی قبر سے کچھ فاصلے پر سپرد خاک ہوئے۔
آہستہ آہستہ جناح کے مزار کے لیے ڈیزائن موصول ہونا شروع ہوئے۔ ان میں سے ایک ڈیزائن پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے آرکیٹکٹ مہدی علی مرزا نے دوسرا علامہ اقبال کے مزار کے آرکیٹکٹ زین یار جنگ نے اور تیسرا ترکی کے آرکیٹکٹ وصفی ایجیلی نے تیار کیا تھا۔ مگر حکومت پاکستان نے یہ تینوں ڈیزائن مسترد کردیے۔
اس سلسلے میں سب سے پہلی اور نمایاں پیشرفت اس وقت ہوئی جب 1957 کے اوائل میں حکومت پاکستان نے اس مقصد کے لیے 61 ایکڑ زمین مختص کی۔
اسی سال کے وسط میں قائد اعظم میموریل کی سینٹرل کمیٹی کے ایما پر انٹرنیشنل یونین آف آرکیٹکٹس (آئی یو اے) نے جناح کے مزار کی ڈیزائننگ کے لیے ایک بین الاقوامی مقابلے کا اہتمام کیا۔ اس مقابلے میں 31 دسمبر 1957 تک ڈیزائن قبول کیے گئے۔ اس مقابلے میں 17 ممالک کے 57 نامور آرکیٹکٹس نے حصہ لیا۔
ان آرکیٹکٹس کے ڈیزائن کا جائزہ لینے کے لیے ایک بین الاقوامی جیوری بھی قائم کی گئی۔ اس جیوری کے چیئرمین پاکستان کے وزیر اعظم جناب فیروز خان نون تھے۔
تاہم انھوں نے مصروفیات کی بنا پر اس کی صدارت کے لیے وزیر خزانہ سید امجد علی کو نامزد کیا۔ جیوری کے دیگر ارکان میں دنیا کے بعض معروف ترین آرکیٹکٹس شامل تھے۔
8 فروری 1958 کو کراچی میں اس جیوری کے اجلاس شروع ہوئے اور 15 فروری 1958 کو اس جیوری نے اپنے فیصلے کا اعلان کردیا۔
اس فیصلے کے مطابق لندن کے ایک تعمیراتی ادارے ریگلان سکوائر اینڈ پارٹنرز کے ڈیزائن کو اول قرار دیا گیا۔ یہ ڈیزائن اس فرم سے وابستہ ایک آرکیٹکٹ رابرٹ اینڈ رابرٹس نے تیار کیا تھا۔
مقابلے کی انعامی رقم 25 ہزار روپے بھی اسی ادارے کو دی گئی۔ ریگلان سکوائر اینڈ پارٹنرز کا مجوزہ ڈیزائن جدید فن تعمیر کا شاہکار تھا اور فن تعمیر کے اسلوب ہائپر بولائیڈ میں بنایا گیا تھا۔ مگر بہت جلد اخبارات میں اس ڈیزائن کے خلاف مراسلات شائع ہونے لگے۔ ان مراسلات میں کہا گیا تھا کہ یہ ڈیزائن اسلامی فن تعمیر سے مطابقت نہیں رکھتا اور جناح کی شخصیت کے شایان شان نہیں ہے۔
محترمہ فاطمہ جناح نے ان مراسلات کا سختی سے نوٹس لیا اور ریگلان سکوائر اینڈ پارٹنرز کے ڈیزائن کو مسترد کرنے کا اعلان کر دیا۔
انھوں نے خواہش ظاہر کی کہ جناح کے مزار کا ڈیزائن بمبئی میں مقیم آرکیٹکٹ یحییٰ قاسم مرچنٹ سے بنوایا جائے جنھیں جناح خود بھی ذاتی طور پر پسند کرتے تھے۔
حکومت پاکستان نے مادر ملت کی خواہش کا احترام کیا اور یحییٰ مرچنٹ سے رابطہ کر کے انھیں محمد علی جناح کا مزار ڈیزائن کرنے کے لیے کہا۔
آخر کار حکومت پاکستان نے محترمہ فاطمہ جناح کی تجویز پر بمبئی کے مشہور آرکیٹکٹ یحییٰ مرچنٹ سے رجوع کیا جو محمد علی جناح کے کنسلٹنگ آرکیٹکٹ بھی رہ چکے تھے۔
یحییٰ مرچنٹ نے فوری طور پر اس درخواست کی تعمیل کی اور جناح کی شخصیت، کردار اور وقار کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ان کے شایان شان ایک مقبرے کا ڈیزائن تیار کیا جسے محترمہ فاطمہ جناح نے بھی پسند فرمایا، ان کی پسندیدگی کے بعد 12 دسمبر 1959 کو حکومت پاکستان نے بھی یہ ڈیزائن منظور کر لیا۔
یحییٰ مرچنٹ کا پورا نام یحییٰ قاسم بھائی مرچنٹ تھا اور وہ 1903 میں سورت میں پیدا ہوئے تھے۔ یحییٰ مرچنٹ کی وجہ شہرت محمد علی جناح کا مزار ہے جس کا نقشہ انھوں نے محترمہ فاطمہ جناح کی فرمائش پر تیار کیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ یحییٰ مرچنٹ کا یہ ڈیزائن دہلی میں غیاث الدین تغلق اور بخارا (ازبکستان) میں اسماعیل سامانی کے مزار کے ڈیزائن سے شدید متاثر ہے۔
یحییٰ مرچنٹ کی ڈیزائن کردہ دیگر عمارتوں میں ان کے روحانی پیشوا سیدنا طاہر سیف الدین کا مقبرہ سرفہرست ہے جو روضہ طاہرہ کے نام سے معروف ہے۔ یہ مقبرہ دنیا کی واحد عمارت ہے جس کی دیواروں پر پورا قرآن مجید کندہ ہے
یحییٰ مرچنٹ نے بمبئی میں سپورٹس میوزیم اور کراچی میں لگنے والی مشہور نمائش کا مین گیٹ بھی ڈیزائن کیا تھا۔ یحییٰ مرچنٹ اپنی مادر علمی سر جے جے سکول آف آرٹس کے شعبہ تدریس سے بھی اعزازی طور پر منسلک رہے تھے۔ ان کی وفات نو ستمبر 1990 کو ممبئی میں ہوا۔
یحییٰ مرچنٹ کے ڈیزائن کی منظوری کے بعد 8 فروری 1960 کو مزار کی تعمیر کا کام شروع ہوا اور7 مارچ 1961 کو بنیادوں کی کھدائی شروع ہوئی۔ مقبرے کی بنیادوں میں پاکستان کے پرانے سکے اور قرارداد پاکستان 1940 کی دستاویزات بھی دفن کی گئیں۔
31 جولائی 1960 کو ایک باوقار تقریب منعقد کی گئی جس میں صدر مملکت فیلڈ مارشل ایوب خان نے مزار کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر مزار پر سنگ مرمر کی ایک تختی بھی نصب کی گئی جس پر حسب ذیل عبارت درج تھی:
’مزار قائداعظم محمد علی جناح، تاریخ ولادت 25 دسمبر 1876۔ تاریخ وفات 11 ستمبر 1948۔ یہ سنگ بنیاد فیلڈ مارشل محمد ایوب خان صدر پاکستان نے بروز اتوار 31 جولائی 1960 مطابق 6 صفر المظفر 1380 ھ کو رکھا۔‘
یہ سنگ بنیاد ایک طویل عرصے تک جناح کے مزار پر موجود رہا مگر ایوب خان کے اقتدار سے ہٹتے ہی اگلی حکومت نے اسے مزار سے ہٹا دیا۔
اگلے دس برس تک جناح کے مزار کی تعمیر بڑی سست روی کے ساتھ آگے بڑھتی رہی تاہم اس میں اس وقت تیزی آئی جب صدر محمد یحییٰ خان نے اپریل 1969 میں اس کا معائنہ کیا اور لیفٹیننٹ جنرل ایس جی ایم پیرزادہ کی سربراہی میں ایک بورڈ تشکیل دیا۔
چند ماہ بعد 15 جنوری 1971 کو یہ تعمیر پایہ تکمیل کو پہنچ گئی۔ اس موقع پر صدر مملکت جنرل آغا محمد یحییٰ خان نے محمد علی جناح کی ہمشیر محترمہ شیریں بائی کے ہمراہ جناح کے مزار پر حاضری دی جہاں ان کا استقبال پرنسپل سٹاف آفیسر اور قائد اعظم میموریل بورڈ کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ایس جی ایم پیرزادہ نے کیا۔
اس موقع پر جنرل آغا محمد یحییٰ خان نے مزار کا تفصیلی معائنہ کیا اور جناح اور ان کے رفقا کے مزارات پر فاتحہ خوانی کی۔ انھوں نے اعزازی مشیر تعمیرات انجینیئر مسٹر ایم رحمن اور آرکیٹکٹ ایم اے احد کا شکریہ ادا کیا جن کی لگن اور توجہ سے یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا۔
افتتاح کے دو ہفتے بعد 29 جنوری 1970 کو پاکستان میں چین کے سفیر مسٹر چانگ تنگ نے ایک سادہ سی تقریب میں قائد اعظم مزار میموریل کمیٹی کے صدر میجر جنرل پیرزادہ کو عوامی جمہوریہ چین کی مسلم ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک خوبصورت فانوس کا تحفہ پیش کیا۔
یہ خوبصورت فانوس مزار میں محمد علی جناح کی لحد کے ریپلیکا کے عین اوپر نصب کیا گیا۔ جنرل پیرزادہ نے یہ تحفہ پیش کرنے پر عوامی جمہوریہ چین کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ تحفہ بابائے قوم کی اس یادگار کو چار چاند لگا دے گا۔
جناح کے مزار پر نصب یہ فانوس زمین سے 19 فٹ بلندی سے شروع ہوتا ہے اور اس کی مجموعی لمبائی 81 فٹ ہے۔ اس فانوس کے چار حصے ہیں جو بدھ سٹوپا کی طرز پر بنائے گئے ہیں۔
فانوس کی گولائی نیچے سے اوپر بتدریج کم ہوتی چلی جاتی ہے اور اس میں مجموعی طور پر 40 سنہری لیمپ لگے ہیں۔ یہ فانوس 46 سال تک مزار پر روشنیاں بکھیرتا رہا۔
سنہ 2016 کے لگ بھگ حکومت چین نے پاکستان کو پیش کش کی کہ وہ اس فانوس کو تبدیل کر کے اس کی جگہ ایک نیا فانوس نصب کرنا چاہتے ہیں۔
حکومت نے یہ پیش کش قبول کر لی اور 17 دسمبر 2016 کو بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار پر اس نئے دیدہ زیب فانوس کی تنصیب کی رسم انجام پائی۔
اس تقریب میں صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن عرفان صدیقی، پاکستان میں چین کے سفیر سن وی دونگ، میئر کراچی وسیم اختر اور قائد اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ کے چیف انجینیئر محمد عارف کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

پانینی کے زمانے کا پنجاب۔ آج سے 2400 سال پہلےپنجاب کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، اور پانینی کے دور میں یہ خطہ ایک اہم مر...
01/08/2025

پانینی کے زمانے کا پنجاب۔ آج سے 2400 سال پہلے

پنجاب کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، اور پانینی کے دور میں یہ خطہ ایک اہم مرکز تھا۔ پانینی (500-400 قبل مسیح) ایک عظیم سنسکرت ماہرِ لسانیات تھے، جنہوں نے اپنی کتاب "اشٹادھیايی" میں نہ صرف زبان بلکہ اُس وقت کے جغرافیہ، ثقافت، اور سیاست کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس دور میں پنجاب کو "سپت سندھو" کہا جاتا تھا، جو سات دریاؤں کی سرزمین کے معنی میں آتا ہے۔

پانینی کے دور میں پنجاب دریاؤں سے زرخیز تھا اور زراعت یہاں کی معیشت کا بنیادی ستون تھی۔ گندم، جو، اور دیگر اجناس کی کاشت عام تھی، اور اس دور میں لوگوں کا روزگار زراعت اور مویشی پالنے سے جڑا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ دستکاری اور تجارت بھی اہم تھیں، کیونکہ یہ خطہ مشرق اور مغرب کے درمیان ایک تجارتی راہداری کے طور پر جانا جاتا تھا

پانینی کے زمانے میں پنجاب کی ثقافت ویدک اور آریائی تہذیب سے متاثر تھی۔ ویدک مذہب کے علاوہ دیگر عقائد بھی موجود تھے، اور مذہبی رسومات کا رواج عام تھا۔ پنجاب کے لوگ موسیقی، رقص، اور فنون لطیفہ میں دلچسپی رکھتے تھے۔ گاؤں کی سطح پر ایک منظم سماجی ڈھانچہ موجود تھا جہاں بزرگوں اور پنچایتوں کو اہم حیثیت حاصل تھی۔

پانینی نے اپنی تصانیف میں کئی مقامات اور قبائل کا ذکر کیا ہے، جن میں "گندھارا" (موجودہ خیبر پختونخوا کا علاقہ) اور "تکششیلا" (ٹیکسلا) نمایاں ہیں۔ ٹیکسلا اُس وقت ایک علمی مرکز تھا جہاں فلسفہ، طب، اور فنون کی تعلیم دی جاتی تھی۔ پانینی کے قواعدِ زبان اور تجزیے نے نہ صرف سنسکرت بلکہ دنیا کی کئی دیگر زبانوں پر گہرا اثر ڈالا۔

پانینی کے دور میں پنجاب مختلف چھوٹی ریاستوں اور قبائلی نظاموں میں منقسم تھا۔ ان ریاستوں کے مابین باہمی تعلقات، جنگیں، اور اتحاد عام تھے۔ بعد میں یہ خطہ موریہ سلطنت کا حصہ بنا، جو چندرگپت موریہ نے قائم کی۔

پانینی کے دور کا پنجاب تہذیبی، علمی، اور اقتصادی لحاظ سے ایک زرخیز خطہ تھا۔ یہ خطہ اپنی جغرافیائی اہمیت کی بدولت قدیم ہندوستان کے اہم ترین علاقوں میں شامل تھا اور آج بھی اپنی تاریخی حیثیت کے باعث نمایاں ہے۔

اسمارٹ فونز کا عہد کب تک ختم ہو جائے گا؟ گوگل کے سی ای او کی پیشگوئی جانیںموجودہ عہد میں بیشتر افراد اسمارٹ فونز کے بغیر...
01/08/2025

اسمارٹ فونز کا عہد کب تک ختم ہو جائے گا؟ گوگل کے سی ای او کی پیشگوئی جانیں

موجودہ عہد میں بیشتر افراد اسمارٹ فونز کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے، مگر بظاہر ان کا عہد بہت تیزی سے ختم ہونے کے قریب ہے۔

درحقیقت گوگل اور اس کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی نے اس حوالے سے پیشگوئی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر مبنی مصنوعات کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

الفابیٹ کی سہ ماہی آمدنی کی رپورٹ کے نتائج جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے آئی پر مبنی پراڈکٹس جیسے اسمارٹ گلاسز تیزی سے ابھرتی ڈیوائسز ہیں۔

ان کے خیال میں اب بھی کم از کم 2 سے 3 سال تک اسمارٹ فونز صارفین کی توجہ کا مرکز رہیں گے۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے اسمارٹ گلاسز زیادہ مقبول ہوں گے، اسمارٹ فونز کا استعمال کم ہونے لگے گا۔

سندر پچائی نے کہا کہ جیمنائی 2.5 سیریز خاص طور پر پرو ماڈل بہت زبردست کام کر رہے ہیں اور ابھی ہم نے انہیں پوری طرح جاری بھی نہیں کیا۔

یہ پہلی بار نہیں جب کسی ٹیکنالوجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے اسمارٹ فونز کے مستقبل کے بارے میں پیشگوئی کی ہے۔

2025 کے شروع میں چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے پیشگوئی کی تھی کہ بہت جلد اسمارٹ فونز کا عہد ختم ہو جائے گا۔

اس انٹرویو میں سام آلٹمین نے عندیہ دیا کہ اوپن اے آئی کی جانب سے اسمارٹ فونز کے متبادل پر کام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوپن اے آئی کمپنی اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر چیٹ جی پی ٹی ہارڈ وئیر (آسان الفاظ میں ڈیوائسز) تیار کرنا چاہتی ہے۔

اوپن اے آئی واحد کمپنی نہیں جو اسمارٹ فونز کے عہد کے خاتمے کی بات کر رہی ہے، ایپل کی جانب سے بھی اگیومینٹڈ رئیلٹی ٹیکنالوجی پر مبنی گلاسز کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے۔

کمپنی کو توقع ہے کہ یہ ڈیوائس لوگوں کو آئی فونز بھولنے پر مجبور کر دے گی۔

ایپل کے مقابلے میں اوپن اے آئی کی حکمت عملی مختلف ہونے کا امکان ہے اور چیٹ جی پی ٹی اے آئی ڈیوائس کیسی ہوگی، اس کے لیے ابھی انتظار کرنا ہوگا۔

"جب انا کی چنگاری سے دنیا کی مہنگی ترین گاڑی نے جنم لیا Lamborghini کی سنسنی خیز اصل کہانی"دنیا میں ہر کامیاب شخص کی زند...
01/08/2025

"جب انا کی چنگاری سے دنیا کی مہنگی ترین گاڑی نے جنم لیا Lamborghini کی سنسنی خیز اصل کہانی"

دنیا میں ہر کامیاب شخص کی زندگی میں ایک ایسا لمحہ ضرور آتا ہے، جب اسے ذلت، تضحیک یا انکار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگ اس لمحے کو برداشت کرکے خاموشی اختیار کر لیتے ہیں، مگر کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو وہ لمحہ اپنی روح میں سمیٹ لیتے ہیں — اور وہ لمحہ ان کی زندگی کی سمت بدل دیتا ہے۔ ایسی ہی ایک کہانی اٹلی کے ایک عام سے ٹریکٹر بنانے والے کی ہے، جسے دنیا آج "Lamborghini" کے نام سے جانتی ہے۔

یہ کہانی فیروچیو لیمبرگینی (Ferruccio Lamborghini) کی ہے — ایک ایسا نام جو کسی زمانے میں صرف زرعی مشینری سے جُڑا تھا، مگر آج وہ لگژری سپرکارز کی دنیا میں طاقت، غرور اور کمالِ فنکاری کی علامت ہے۔

فیروچیو کا تعلق ایک کسان خاندان سے تھا۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران وہ اٹالین ایئر فورس کے مکینکس کور میں بطور انجینئر تعینات تھا۔ جنگ میں وہ اپنے "جگاڑ" اور تکنیکی ذہانت کی وجہ سے مشہور ہو گیا۔ جنگ ختم ہوئی تو اس نے شمالی اٹلی کے ایک چھوٹے سے قصبے میں ایک گیراج کھولا اور پرانی فوجی مشینری سے ٹریکٹر بنانا شروع کر دیے۔ وقت کے ساتھ ساتھ، وہ گیراج ایک فیکٹری میں بدل گیا۔ کسان طبقہ اس کے ٹریکٹروں کا دیوانہ تھا۔ اس کی محنت نے اسے امیروں کی صف میں کھڑا کر دیا — لیکن اس کی اصل چاہت کاریں تھیں۔

لیمبرگینی کو لگژری کاروں کا جنون تھا۔ اس کے پاس کئی مہنگی کاریں تھیں، جن میں ایک تھی Ferrari 250 GT۔ مگر وہ بار بار اس کے کلچ کی خرابی سے تنگ آ گیا۔ آخر کار، ایک دن وہ خود Enzo Ferrari کے پاس جا پہنچا، تاکہ اس سے اس مسئلے پر بات کرے۔

مگر اینزو فراری نے نہ صرف اس کی بات کو ہنسی میں اڑا دیا، بلکہ طنزیہ انداز میں کہا:
"تم ایک ٹریکٹر والے ہو، تمہیں کاروں کی سمجھ نہیں ہے۔ مسئلہ میری کار میں نہیں، تم جیسے اناڑی ڈرائیور میں ہے۔"

یہ ایک عام جملہ ہوتا اگر سامنے والا شخص عام انسان ہوتا۔ لیکن فیروچیو لیمبرگینی کے لیے یہ جملہ اُس کے وجود پر ایک زخم بن گیا۔ اس لمحے اُس نے فیصلہ کر لیا کہ وہ ایک ایسی کار بنائے گا جو فراری کو نیچا دکھا دے گی۔ اور تب اس نے اپنی انجینئرنگ مہارت، بصیرت، انا اور جذبے کو اکٹھا کر کے Lamborghini Automobili کی بنیاد رکھی — 1963 میں۔
اس نے بہترین انجینئرز کی ٹیم بنائی، اور پہلے ہی سال ایسی کار بنائی جو صرف رفتار ہی نہیں، بلکہ ڈیزائن، بیلنس اور انجن پرفارمنس کے لحاظ سے ایک نئی تاریخ تھی۔
اس کا پہلا ماڈل Lamborghini 350 GT تھا، جو دنیا کو حیران کر گیا۔

اس کے بعد جو ماڈل آیا — Lamborghini Miura (1966) — اس نے "سپرکار" کا نیا تصور دیا۔ یہ کار 170 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتی تھی، جبکہ اس وقت دنیا کی اکثر کاریں 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بھی نیچے تھیں۔

۔Lamborghini کا ہر نیا ماڈل ایک طرح کا اعلان ہوتا:

> "اگر تم نے مجھے کمتر سمجھا تھا، تو اب ہر سڑک پر میری گرج سنو!"

آج Lamborghini صرف ایک کار نہیں، ایک برننگ لیجنڈ ہے۔ اس کا ہر ماڈل طاقت، وقار، شور، اور تیزی کا نشان ہے۔ دنیا کے امیر ترین، مشہور ترین اور طاقت ور ترین افراد لیمبرگینی چلانا اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آج دنیا کی مہنگی ترین لیمبرگینی — Veneno Roadster — کی قیمت تقریباً 45 کروڑ پاکستانی روپے سے بھی زیادہ ہے۔ اور یہ سب صرف ایک جملے، ایک تضحیک اور ایک "ٹریکٹر والے" کے غیر معمولی جواب کی بدولت ممکن ہوا۔

یہ کہانی صرف ایک کار کے آغاز کی نہیں — یہ انا، غیرت، محنت اور ردعمل کی کہانی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ توہین جب درست نیت، مہارت اور ہمت سے جُڑ جائے، تو وہ بدلہ نہیں، تخلیق بن جاتی ہے۔ Lamborghini دراصل ایک بدلے کا نام ہے — ایسا بدلہ جو آج تک دنیا کی سڑکوں پر گونج رہا ہے۔

کئی ہزار سال تک مختلف تہذیبیں یہ سمجھتی رہیں کہ دانتوں میں کیڑا (tooth worm) ہوتا ہے جو دانت میں سوراخ کر کے درد اور سڑن...
31/07/2025

کئی ہزار سال تک مختلف تہذیبیں یہ سمجھتی رہیں کہ دانتوں میں کیڑا (tooth worm) ہوتا ہے جو دانت میں سوراخ کر کے درد اور سڑن پیدا کرتا ہے۔

- 5000 قبل مسیح کے سمیری دور سے چین، مصر اور ہندوستان تک یہی تصور رہا کہ دانتوں میں درد یا کیویٹیز کی وجہ ایک چھوٹا کیڑا ہے۔
- لوگ دانت میں دھواں ڈال کر یا جڑی بوٹیوں کی مدد سے اس فرضی کیڑے کو نکالنے کی کوشش کرتے تھے، لیکن اکثر اصل علاج دانت نکالنا ہوتا تھا، جو بہت دردناک تھا۔
- یہ غلط فہمی 18ویں صدی تک قائم رہی، پھر سائنس میں ترقی ہوئی—کھوج ہوئی کہ حقیقت میں دانتوں کو نقصان پہنچانے والے بیکٹیریا (خاص طور پر Streptococcus mutans) ہیں، جو مٹھاس پر پلتے ہیں اور تیزاب بناتے ہیں۔
- اب جانا جاتا ہے کہ دانتوں میں کیڑا ایک محض افسانہ ہے—دانتوں کی صحت کیلئے صفائی، مناسب غذا اور سائنسی علاج اہم ہیں۔

یہ کہانی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ انسانی سوچ اور علاج کیسے وقت کے ساتھ بدلتے ہیں—اب ہم سائنس کی بنیاد پر بہتر فیصلے کر سکتے ہیں! 🦷

بڑی خبر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو زوردار جھٹکا دینے کے بعد پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کا اعلان کر دیا۔امریکا ...
31/07/2025

بڑی خبر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو زوردار جھٹکا دینے کے بعد پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کا اعلان کر دیا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے ڈیل کا اعلان کردیا جبکہ بھارت پر ٹیرف عائد کرکے زور دار جھٹکا دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان سے تجارتی ڈیل مکمل ہوگئی ہے۔ پاکستان اور امریکا اپنے وسیع تیل ذخائر کی تلاش کے لیے مل کر کام کریں گے۔امریکا پاکستان کے تیل ذخائر بڑھانے کیلئے اقدام کرے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ شراکت داری کی قیادت کرنے والی کمپنی کا چناؤ کیا جارہا ہے۔ شاید ایک دن ایسا آئے جب پاکستان تیل بھارت کو فروخت کرے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ وائٹ ہاؤس میں تجارتی معاہدے کرنے میں انتہائی مصروف ہیں، انہوں نے بہت سے ممالک سے بات کی ہے اور ہر رہنما امریکا کو بہت خوش کرنا چاہتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر 25 فیصد ٹیرف اور اضافی جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا

Address

Islamabad
13100

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Tahir Chughtai posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Tahir Chughtai:

Share