Ammar Khan

Ammar Khan I will post content about travelling,education and many more topics

25/10/2025

کبھی پنجاب بھی کپاس کی فصل سےسفیدھواکرتاتھا۔۔۔

میرےگریجوایشن دورکی بات ھےایک اسکالرشپ کےلیےاپلائی کرناتھااورمیں اپنی یونیورسٹی کےآفس میں ایک اپلیکیشن لےکرگیاکہ اس پرسا...
21/10/2025

میرےگریجوایشن دورکی بات ھےایک اسکالرشپ کےلیےاپلائی کرناتھااورمیں اپنی یونیورسٹی کےآفس میں ایک اپلیکیشن لےکرگیاکہ اس پرسائن کروانےہیں جاتےساتھ ہی کلرک نےہاتھوں ہاتھ لیامجھےاورکہاکہ آپکوکس نےکہاھےکہ آپ خودلکھیں یہ توآفس نےلکھناھوتا۔میں نےکہاٹھیک ھےآپ لکھ کرسائن کروادیں توکہنےلگےنہیں بس آپ یہ ادھرچھوڑجاؤمیں دیکھوں گا۔ اگلےدن آفس گیاتوصاحب مزیدغصےمیں تھےاورکہتےھیں کہ صبرکرو۔ دودن کےبعدگیاتوایک اوراسٹوری سنائی کہ آپ نےغلط درخواست لکھی ھوئی تھی اوراب اُس پرتوڈین صاحب ناراض ھوئےہیں آپ جاؤابھی بعد میں آنا۔
دودن بعدپھرگیاتوصاحب کاغصہ آسمان کوچھورہاتھا۔کہنےلگےکہ آپ پرفائن لگےگادرخواست غلط لکھنےپر۔ تواس دن میرابھی پارہ ہائی ھوگیامیں نےتھوڑی ناراضگی کااظہارکیااورکہاکہ آپ نےکام کرواکردیناھےیانہیں؟ اگرآپ سےنہیں ھوتاتوآپ میری درخواست مجھےواپس دےدیں میں خودجاکردستخط کروالیتاھوں اورجوڈین صاحب نےجرمانہ لگایاھےمجھےاسکاچالان بنادیں میں وہ بھی بھردیتاھوں۔اس دن انہیں لگاکہ کام اب بندےکی برداشت سےباھرھوگیاھےاورپھردوتین چکرلگانےکےبعدآخرکارمجھے سائن کروادیےگئے۔بعدمیں پتاچلاکہ وہ صاحب ایسےکام بھی جوس وغیرہ پیےبغیرنہیں کرتےتھے۔ وہ اسکالرشپ مجھے نہیں ملامگراگلےسارےکام میرےٹائم پرھوتےرھےوہ بھی جوس پلائےبغیر۔۔

آج مجھےیہ بات اس لیےیادآئی ھےکہ ھماری چائنیزیونیورسٹی میں ھماراانٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کاجہاں ہاسٹل ھےوہاں ھماری یونیورسٹی کےاندرچلنےوالی سائیکل کااسٹینڈاُس سائیکل کپمنی نےاچا نک سےختم کردیا
پہلےایساھوتاتھاکہ ھرہاسٹل کی بلڈنگ کےباھرآپ سائیکل پارک کرسکتےتھےاوریہ ضروری اس لیےتھاکہ اگرآپ پارکنگ کی جگہ کےعلاوہ آپ کہیں پرسائیکل پارک کرتےھیں توکمپنی آپکوجرمانہ کردیتی ھے۔
اس اچانک پارکنگ ختم ھونےسےطلباکودشواری کاسامناھوااورایک طالب علم نےگروپ میں کل یہ درخواست ڈالی کہ پارکنگ ختم ھونیکی وجہ سےسائیکل پارک کرنےمیں دشواری کاسامناھےلہٰذہ اس مسئلےپرغورکیاجائے۔ ان دودنوں میں متعلقہ ٹیچر انٹرنیشنل طلبأکےگروپ میں تین دفعہ اپ ڈیٹ کرچکی ہیں کہ یہ مسئلہ اب کس کس اسٹیج پرپہنچاھےاورآخرکارآج بتایاکہ کپمنی آج اپناسوفٹ وئیراپ گریڈکردےگی جس میں یہاں پرآپکوپارکنگ میں کوئی دشواری نہیں ھوگی۔

اس ساری کارروائی سےمجھےوہ بات یادآگئی کہ میں نےکیسےایک سائن کےلیےدوہفتےدفترکےچکرکاٹےاوریہاں بات کا اسٹوڈنٹ سےٹیچرتک ٹیچرسےیونیورسٹی کےمتعلقہ ڈیپارٹمنٹ تک اوراُس ڈیپارٹمنٹ سےکپمنی تک اورکپمنی
سےسوفٹ وئیراپ گریڈھونےتک بس ایک دن کاسفررہاھے۔۔

اگرآپکےساتھ بھی کبھی کوئی ایساواقعہ کسی دفتریاکالج یونیورسٹی میں پیش آیاھوتوکمنٹ میں لکھیے۔

15/10/2025

ریاست پاکستان ایشیا کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ جتنا بھی ہے اس کا آدھا ایک ادارے کی ملکیت ہے اور اس کے آدھے پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں۔ ریاست کا پورا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے مگر چھہتر سالوں سے نہ اسلام نافذ ہو رہا ہے اور نہ حقیقی جمہوریت۔

ریاست کے جھنڈے میں دو رنگ ہیں۔ سبز رنگ اسٹیبلشمنٹ کی اجارہ داری کو ظاہر کرتا ہے اور سفید رنگ جمہور کو۔جب ریاست کا قیام عمل میں آیا تب اس کے پانچ معلوم صوبے تھے۔مگر سب سے بڑے صوبے نے نامعلوم وجوہات کے سبب پڑوسی ملک کی مدد سے علیحدگی اختیار کرلی۔باقی رہ گئے چار صوبے تو ان میں سے تین کو وقتاً فوقتاً نامعلوم قسم کے طرح طرح کے دردیہ دورے اٹھتے رہتے ہیں۔ ان کے بارے میں سب سے بڑے صوبے کا خیال ہے کہ وہم کی پیداوار ہیں اور وہم کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔

ریاست پاکستان درحقیقت کئی سو ریاستوں کا ایک مجموعہ ہے۔ جہاں ہر ریاست کے اپنے اپنے قوانین، قاعدے اور ضابطے ہیں۔ اگر ایک ریاست دوسری ‏ریاست کے معاملے میں ٹانگ اڑائے تو ٹانگ توڑ دی جاتی ہے۔ ریاست کے اندر تمام ادارے بھی الگ ‏ریاستوں کی حیثیت رکھتے ہیں کہ کوئی بھی ادارہ ریاست پاکستان کے کنڑول میں نہیں ہے۔ اور دور دور تک اس کے کوئی امکانات بھی نہیں ہیں۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ریاست پاکستان ایٹمی طاقت بھی ہے۔ کچھ پرلطف حقائق درج ذیل ہیں۔

۔ریاست پاکستان کا سب سے بڑا شعبہ زراعت ہے مگر گندم باہر سے امپورٹ کی جاتی ہے۔

۔کبھی تو دفاع اس قدر مضبوط ہے کہ چھ گنا بڑے ہمسائیہ ملک کو دن میں تارے دکھا سکتا ہے ‏اور کبھی اتنا کمزور نظر آتا ہے کہ فیض آباد دھرنا اٹھانے کو ہزار ہزار بانٹنا پڑتا ہے۔

۔ریاست کے تاجر عوام کو جی بھر کر لوٹتے ہیں۔ مگر ریاست کو ٹیکس دیتے ہوئے انہیں باقاعدہ موت آتی ہے۔

۔ریاست کی سب سے بڑی صنعت کرپشن ہے- جس میں ہر چوتھا فرد یا آزاد شہری یا سرکاری بابو دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔ دوسرے نمبر پر مذہب اور تیسرے نمبر پہ سیاست ہے۔

۔تعلیم، صحت اور انصاف بھی بڑے اور منافع بخش کاروباروں میں شمار‏ ہوتے ہیں۔

۔ریاست کا آئین "جس کی لاٹھی اس کی بھینس"ہے۔

۔ریاست کا معاشی ڈھانچہ ایسا ہے کہ امیر، امیر تر اور غریب غریب تر ہو رہا ہے۔

۔ریاست پاکستان کو چلانے والے سب بڑے لوگ اس ریاست سے اتنی محبت رکھتے ہیں کہ اکثریت نے دوسرے ممالک کی شہریت حاصل کر رکھی ہے ‏جیسے ہی اقتدار یا عہدے سے فارغ ہوتے ہیں فوراً اپنے اصلی ممالک کو روانہ ہو جاتے ہیں۔

۔ ریاست میں بسے عوام کے روزمرہ کے کام “اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے” کے سنہری اصول پر سرانجام پاتے ہیں۔

۔ریاست بڑے مجرموں کو وی آئی پی پروٹوکول دیتی ہے اور چھوٹے مجرموں کو ان کی پھانسی کے بعد باعزت بری کر دیتی ہے۔

۔ انصاف، صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات لوگوں کو ان کی اوقات کے مطابق دی جاتی ہے۔

اچھی بات یہ ہے کہ ریاست میں ہر شہری ، تنظیم ، گروہ اور ادارہ مکمل آزاد ہے۔حکومت ان آزادیوں میں کم سے کم مداخلت پر یقین رکھتی ہے۔جلنے والے جلا کریں مگر ریاست کی اپنی شناخت ، اپنا نظام اور اپنی سوچ ہے۔

مہدی بخاری

پاکستان کےایک مشہور برانڈگل احمدنےاپناایکسپورٹ کوالٹی بنانےوالےمینوفیکچرنگ یونٹ کوبندکرنےکااعلان کردیاھے۔ وجہ وہی حکومتی...
02/10/2025

پاکستان کےایک مشہور برانڈگل احمدنےاپناایکسپورٹ کوالٹی بنانےوالےمینوفیکچرنگ یونٹ کوبندکرنےکااعلان کردیاھے۔ وجہ وہی حکومتی پالیسیاں اورمہنگی بجلی۔ گذشتہ دنوں چائنہ میں لگ بھگ 800 کلومیٹربس پرسفرکیا۔سفرکےدوران کافی گاؤں آئے۔ ھرگاؤں کےکھیت میں بہت اچھی مشینری دیکھنےکوملی جوکسانوں کاکام آدھےسےبھی کم کررہی تھی،وہیں پرتقریباًہرگاؤں میں وئیرہاوس تھاجہاں ان کسانوں سےوہ پروڈکٹ خریدےجاتےاورانہیں فائنل پروڈکٹ کی شکل دےکرمارکیٹ میں بیچاجاتاھے۔ کسان اورمارکیٹ کےدرمیان فاصلہ کم سےکم کردیاتاکہ کسان کوذیادہ سےذیادہ فائدہ ھو۔
راستےمیں ایک گاؤں کےاردگردایک پہاڑی سلسلہ دیکھاجوسولرپینلزکےساتھ ڈھکاھواتھاایسالگ رہاتھاکہ اس گاؤں کی بجلی یہ سولرپلیٹیں ہی بنالیتی ھونگی۔ پھرراستےمیں ھواسےبجلی بنانےوالےبڑےبڑے یونٹس دیکھے۔
کسی ریسورس کوظائع ھوتے نہیں دیکھا۔ تمام ترملکی توانائیاں ملکی ترقی پرلگی ھوئی تھی
ھمارےہاں کسان فصلیں اگاناچھوڑرہاھے، انڈسٹری کےلوگ کاروبارچھوڑرہےہیں، عام انسان کے پاس کھانےاورگھرچلانےکےپیسےنہیں ہیں۔
ملک کہاں جا رہا ھےاوراسکامستقبل کیا ھےیہ سوچ کرافسوس ھوتاہے۔

25/09/2025

مجھےایسالگتاھےپاکستان کی ساری ٹیم ٹُلےماسٹرھے۔جوبھی بال آئےبس بلًاگھمائےجاؤ۔لگ گئی توچوکاچھکامس ھوگئی 🥺توآؤٹ

20/09/2025

واٹرٹینک موٹرسائیکل سواروں کوپانی سےبچاتےھوئے

If you want to get a pre death certificate🤣
18/09/2025

If you want to get a pre death certificate🤣

15/09/2025
12/09/2025

مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا
باتوں سے میرا دل نہ لبھا شہر کو بچا

میرے تحفظات حفاظت سے ہیں جڑے
میرے تحفظات مٹا شہر کو بچا

تو اس لیے ہے شہر کا حاکم کہ شہر ہے
اس کی بقا میں تیری بقا شہر کو بچا

تو جاگ جائے گا تو سبھی جاگ جائیں گے
اے شہریار جاگ ذرا شہر کو بچا

تو چاہتا ہے گھر ترا محفوظ ہو اگر
پھر صرف اپنا گھر نہ بچا شہر کو بچا

کوئی نہیں بچانے کو آگے بڑھا حضور
ہر اک نے دوسرے سے کہا شہر کو بچا

لگتا ہے لوگ اب نہ بچا پائیں گے اسے
اللہ مدد کو تو مری آ شہر کو بچا

تاریخ دان لکھے گا تیمورؔ یہ ضرور
اک شخص تھا جو کہتا رہا شہر کو بچا

پاکستان کاکسان اس ملک کاسب سےمظلوم طبقہ ھےاورجب بات پنجاب پرآتی ھےتویہ مظلومیت عروج پرھے۔ کسان ساری ذندگی کھیتی میں گزار...
11/09/2025

پاکستان کاکسان اس ملک کاسب سےمظلوم طبقہ ھےاورجب بات پنجاب پرآتی ھےتویہ مظلومیت عروج پرھے۔ کسان ساری ذندگی کھیتی میں گزارتاھےاِسےجون کاتپتادن اوردسمبرکی ٹھٹھرتی شب متأثرنہیں کرتےکیونکہ اِسکی آنکھ میں بس ایک خواب ھوتاھے،یاتوبیٹی بیاہنی ھےیاپھربچوں کےاسکول کےاخراجات پورےکرنےھوتےہیں اور اس بیچارے کی ذندگی اسی تگ ودومیں گزرجاتی ھے۔ دسمبرکی ٹھٹھرتی شب میں جب اس ملک کےبابوہیٹرلگاکرسورہےھوتےہیں تب یہ کسان اپنےبچوں کاپیٹ بھرنےاوراُس بابوکےہیٹرکابل اداکرنےکےلیےرات کےاندھیرےمیں کھیت کوپانی لگاتےھوئےسانپوں سےلڑرہاھوتاھےاورجب یہ فصل پک کرتیارھوتی ھےتویہ بابوڈنڈالےکرآجاتاھےکہ یہ کسان توملک کولُوٹ رہاھےاوراُس کسان کی لاگت سےبھی کم قیمت پرہرجنس اس سےخریدی جاتی ھےاور پھراس کسان کےتمام خواب چکناچورکردیےجاتےہیں۔یہ کسان اگلی فصل کےلیےخداکےآسرےپرپھرکمرکس لیتاھےاوراس دفعہ اس کی ساری جمعہ پونجی ظالم پانی اپنی لہروں کےساتھ بہالےجاتاھے۔اسکےپالےجانور،اُسکےسال کی گندم،اسکاکچہ مکان اوراس کےبچے، سب کاسب اسکےسامنے بہہ جاتاھےاورتب وہ بابوخوراک کاایک ڈبہ لےکرآتاھےجس پرحکمران کی تصویرلگی ھوتی ھےوہ ڈبہ اسکودےکربتایااورجتایاجاتاھےکہ یہ فلاں نےبھیجاھے۔کاش کسان سےگندم لیتےوقت ھربوری اسکی تصویرلگائی جاتی اوردنیاکوبتایاجاتاکہ اس گندم کی بوری پرکس کسان کاخون پسینہ لگاھے۔کاش کسان کوبھی بتایاجاتاکہ وہ اھم ھے،کاش کسان کابھی کوئی خیال رکھنےوالاھوتا۔ مگرکسان کےحصےمشکل وقت میں بس خداکےگھرکی یہ چھت آتی ہیں۔ جس کےنیچےپانی اوراوپرآسمان اورسامنےموت ھوتی ھے۔

Address

Jinghai
Tianjin

Telephone

+923027713153

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ammar Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share