28/07/2025
پچھلےدنوں میری یونیورسٹی کاایک دوست بتارہاتھاکہ اب تک میراپروفیسرمیری ریسرچ پرپاکستانی آٹھ لاکھ خرچ کرچکاھےاورابھی اورپتانہیں کتنےلگیں گے۔ایک نائیجیرین دوست کی لیب میں گیاتواس نےایک مشین دکھائی اورکہاصرف ھماری یونیورسٹی میں ایسی دومشینیں ھیں اورشایدپورےنائیجیریامیں ایسی دومشینیں ھونگی۔چائنہ ریسرچ پراتناپیسہ لگارہاھےکہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ایک ایک پروفیسرکےپاس کروڑوں کےپروجیکٹس اورفنڈنگزھوتی ہیں۔ مجھےآئےھوئےدوسال ھوگئےہیں اورمیں نےاپنی یونیورسٹی میں کبھی کام رکاھوانہیں دیکھاکچھ نہ کچھ نیابناتےرہتےہیں۔ کبھی نئی لائبریری توکبھی کوئی ریسرچ انسٹیٹیوٹ۔ چائنہ میں ہرسال ہزاروں پاکستانی اسٹوڈنٹ اسکالرشپ پرپڑھنےآتے ہیں جنہیں گورنمنٹ رہائش،ایجوکیشن فیس،ریسرچ فیس اورماہانہ جیب خرچ بھی دیتی ھے۔
اسکےمقابلےمیں پاکستانی یونیورسٹیزکےحالات بہت برےہیں۔ تمام تریونیورسٹیزمیں داخلےکی شرح ناقابل یقین حدتک کم ھوگئی ھے۔ یاتولوگوں کےپاس پیسہ لگانےکی سقت نہیں رہی یاپھرلوگ نظام تعلیم سےتنگ آچکےہیں اوراپنےاوپرمزیدپیسہ نہیں لگاناچاہتے۔ پاکستان کی چند ایک مشہوریونیورسٹیزکےعلاوہ کسی بھی یونیورسٹی میں طلباداخلہ نہیں لیناچاہتے۔جہاں پہلےداخلہ دینےکےلی مقابلہ ھواکرتاتھااب وہاں اساتذہ داخلہ لینےکےلیےکیپمپین کررہےھیں۔یونیورسٹیزکےپاس ریسرچ کےلیےفنڈنگزنہیں ھیں،حتی کہ یہ سننےتک آیاہےکہ اساتذہ کےتنخواہیں دینےکےلیےبھی پیسےنہیں ھوتے۔
کسی بھی قوم کی ترقی تعلیم کےبغیرناممکن ھےحکومتی پالیسیوں میں تعلیم اورنظام تعلیم کونظراندازکرناھمیں ترقی سےکوسوں دورلےکرجارہاھے۔ ھمارے پاس نہ کوئی صنعت بچی ھےنہ زراعت اورنہ ہی تعلیم۔
عمارخان