Umair Afzal Speaks

Umair Afzal Speaks Living in Germany, Content Creator, Student, Android Developer, University Lecturer

These walls are funny. First you hate 'em, then you get used to 'em. Enough time passes, you get so you depend on 'em. T...
07/12/2025

These walls are funny. First you hate 'em, then you get used to 'em. Enough time passes, you get so you depend on 'em. That's institutionalized۔

07/12/2025

چھٹی کے دن بستر پر کروٹیں بدلتے ہوئے بالآخر جب میں اردگرد ٹہلنے کیلئے باہر نکلا تو یہ منظر میرے سامنے تھا.
ایک تربیت گاہ، اور اس کے بیچوں بیچ دو بچے بڑی سنجیدگی سے سڑک پر لگے اشاروں کی پابندی کرتے ہوئے سائیکل چلا رہے تھے۔ ان کا یہ معصوم مگر ذمہ دارانہ طرزِ عمل قابلِ غور بھی تھا اور قابلِ تعریف بھی۔
اس کے مقابلے میں ہمارے ہاں پاکستان میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے تو ضرور کیے جاتے ہیں، لیکن ان کا اثر چند دن یا زیادہ سے زیادہ چند ہفتوں تک ہی قائم رہتا ہے۔ کچھ عرصہ سختی نظر آتی ہے، پھر نظام وہی پرانی ڈگر پر واپس آ جاتا ہے۔
دوسری جانب مغربی معاشروں میں، جیسا کہ میرے گھر کے قریب قائم اس تربیتی درسگاہ میں دیکھا جا سکتا ہے، بچوں کو ابتدائی عمر ہی سے سڑک کے اصولوں کی سمجھ بوجھ دی جاتی ہے۔ انہیں بار بار یہ باور کرایا جاتا ہے کہ گاڑی یا موٹر سائیکل صرف سواری نہیں بلکہ ایک ذمہ داری ہے—ایسی چیز جسے ذرا سی غفلت کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ خود بھی نقصان پہنچا سکتی ہے اور دوسروں کی زندگی کیلئے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔
یہی ابتدائی اور مستقل تربیت آگے چل کر ایک محفوظ، منظم اور ذمہ دار معاشرے کی بنیاد رکھتی ہے۔
#

29/10/2025

Short Trip to Barcelona.

01/10/2025

13/08/2025

29/07/2025

22/07/2025

20/07/2025

مرد ذات کیلئے سواری نامی شے ہمیشہ کشش کی حامل رہی ہے۔ اب چاہے وہ گھڑ سواری ہو،اونٹ کی سواری ہو یا مزید جس کا میں نام نہیں لے سکتا مگر جو اس وقت آپ کے ذہن میں آ رہا ہے ، یقینا وہ بھی۔

پاکستان میں گاڑی نہ چلانے کا خمیازہ ادھر میری انشورنس کمپنی کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

ایک تو میں نے گاڑی اس زمانے کی خریدی جب گاڑی کے تصور کو ہی بطور گاڑی پیش کیا جاتا تھا۔
اس پر مزید یہ کہ میں ہر رات غلطی سے کوئی نہ کوئی لائٹ آن چھوڑ کر اس کی بیٹری ختم کر دیتا ہوں۔
انشورنس والا بجلی کی تاریں پکڑے میر گاڑی کے آگے پیچھے گھومتا رہتا ہے۔

لطف انگیز بات یہ ہے کہ پاکستا ن میں جتنے پیسوں سے صرف رکشہ نظر آنے جیسی چیز خریدی جا سکتی ہے۔ ادھر میں نے اتنے میں گاڑی خرید لی۔
اور اس گاڑی کی سب سے بڑی خوبی جو مجھے نظر آئی، کہ یہ چلتی بھی ہے۔
مزید بتاتا چلوں کہ اس میں Ac ہے، ہیٹر ہے اور تو اور گاڑی کی سیٹوں کے اندر ہیٹر ہے۔ یعنی سردیوں میں اگر دل ٹھنڈا ہو بھی جائے تو کمر گرم
رہتی ہے۔

شیشے اوپر نیچے کرنے کے لیے بھی بٹن - مكمل پروٹوکول، جسے دیکھ کر دل کرتا ہے کہ خود کو وی آئی
پی سمجھ لیں۔
خیر، آپ سب دعا گو رہیں کہ یہ گاڑی میرے لیے بہتری، آسانی اور سکون کا باعث بنے۔ اور میری انشورنس کمپنی کے لیے صبر کا۔
شکریہ۔

عمیر افضل۔

Adresse

Frankfurt

Webseite

Benachrichtigungen

Lassen Sie sich von uns eine E-Mail senden und seien Sie der erste der Neuigkeiten und Aktionen von Umair Afzal Speaks erfährt. Ihre E-Mail-Adresse wird nicht für andere Zwecke verwendet und Sie können sich jederzeit abmelden.

Teilen

Kategorie