12/12/2025
سلطنتِ عثمانیہ کا سرکاری مذہب و فقہی نظام!
عثمانی سلطنت (1299ء–1924ء) کا سرکاری فقہی مذہب فقہِ حنفی تھا،
جبکہ عقیدے کے اعتبار سے ریاست نے مذہبِ ماتُریدی کو اختیار کر رکھا تھا۔
یہی دونوں مذہبی بنیادیں سلطنت کے قیام سے لے کر اس کے سقوط تک برقرار رہیں۔
تاریخی پس منظر:
عثمانیوں کا تعلق ترک قبائل سے تھا، اور ترک دنیا میں صدیوں سے فقہِ حنفی اور عقیدۂ ماتریدیہ کو قبولِ عام حاصل تھا، خصوصاً ماوراء النہر، خراسان اور وسطیٰ ایشیا میں اسی تسلسل کو عثمانیوں نے ریاستی سطح پر آگے بڑھایا۔ عثمانی علما، قاضی، مفتی، اور خاص طور پر شیخ الاسلام کا منصب ہمیشہ حنفی فقہ کے مطابق فیصلے کرتا تھا، اور یہی فقہ عدالتی نظام (قضاء) کی بنیاد تھی۔
غیر حنفی اکثریتی علاقوں میں عثمانی پالیسی:
عثمانی سلطنت جب شمالی افریقہ تک پھیلی اور تونس، الجزائر اور لیبیا جیسے علاقوں پر اس کا اقتدار قائم ہوا(تقریباً 16ویں صدی عیسوی / 10ویں صدی ہجری)، تو وہاں کی اکثریت فقہِ مالکی کی پیروکار تھی۔ ان علاقوں میں عثمانی حکمرانوں کو “بایات” (Beys / Beyliks) کہا جاتا تھا۔ یہ بایات اور ان کا درباری و انتظامی طبقہ فقہِ حنفی ہی کی تقلید کرتا تھا، کیونکہ وہ ریاستِ عثمانیہ کے نمائندے تھے اور ریاستی نظم حنفی فقہ کے مطابق چلتا تھا۔ لیکن قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ عثمانیوں نے عوام (رعایا) کو اپنے فقہی مسلک یعنی مالکی پر عمل کرنے کی مکمل آزادی دی۔ نہ کسی کو حنفی بننے پر مجبور کیا گیا، نہ مقامی دینی روایت کو ختم کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ عثمانی دور کواسلامی تاریخ کی فقہی رواداری کی روشن مثال کہا جاتا ہے۔
علما کی ظاہری شناخت: عمامے اور طاقیہ:
عثمانی دور میں فقہی مسلک صرف علمی نہیں بلکہ ظاہری شناخت کے ذریعے بھی پہچانا جاتا تھا۔ حنفی فقیہ اور مالکی فقیہ۔ دونوں کے عمامے (پگڑیاں) اور سر پر پہننے والی ٹوپیاں (طاقیہ) ایک دوسرے سے مختلف ہوتیں، تاکہ عدالت، درسگاہ اور مسجد میں ہر عالم کی فقہی وابستگی فوراً پہچانی جا سکے۔ اسی دور میں جامع زیتونہ، تونس(جو تیسری صدی ہجری / بمطابق 9ویں صدی عیسوی سے اسلامی دنیا کا عظیم علمی مرکز رہا ہے) میں اس فقہی تنوع کی عملی مثالیں موجود تھیں۔
جامع زیتونہ میں:
مالکی علما کی طاقیہ اور لباس الگ تھا۔ حنفی علما کی طاقیہ اور عمامہ الگ تھے۔ دونوں ایک ہی مسجد میں درس دیتے، فتویٰ لکھتے اور علمی مناظرے کرتےیہ فرق اختلاف نہیں بلکہ نظم کی علامت تھا۔
عثمانی مذہبی ریاست کا متوازن ماڈل:
عثمانی سلطنت نے ریاستی سطح پر ایک فقہ (حنفی) اختیارکیا۔ عوام کے مسالک کا احترام کیا۔ دینی اختلاف کو فساد نہیں بننے دیااور فقہ کو نظم و قانون کا ذریعہ بنایا۔
یہی وجہ ہے کہ:
عثمانی سلطنت چھ صدیوں تک مختلف نسلوں، زبانوں اور فقہی مسالک کو ایک ہی اسلامی نظم کے تحت جوڑے رکھنے میں کامیاب رہی۔
تحریر: محمد سہیل