History in Urdu

History in Urdu "Delving deep into Ottoman,Mughal, Abbasid, Wars, Mongol & Caliphate eras. Explore Muslim legacies 🕌

سلطان ابراہیم... دیوانہ یا مظلوم؟!💥 ایک ایسا سلطان... جسے تاریخ نے پاگل لکھا، مگر جس کے دور میں عثمانیوں نے ازف جیسے اہم...
10/07/2025

سلطان ابراہیم... دیوانہ یا مظلوم؟!
💥 ایک ایسا سلطان... جسے تاریخ نے پاگل لکھا، مگر جس کے دور میں عثمانیوں نے ازف جیسے اہم قلعے پر حملہ کیا... اور قندیا جیسے مضبوط صلیبی قلعے کی بنیادیں ہلائیں!

کیا آپ جانتے ہیں؟

🗡️ سلطان ابراہیم وہ واحد عثمانی سلطان تھے جنہیں ذہنی دیوانگی کے باوجود جنگی فتوحات کی ہمت ملی۔
ان کے حکم پر جنرل موسیٰ پاشا نے روسی قزاقوں سے ازف شہر چھیننے کی کوشش کی، اور انہوں نے قندیا (کریٹ) کی صلیبی ریاست کے خلاف ایک ایسی شدید بحری مہم شروع کی، جس نے یورپ کے کیتھولک دنیا کو لرزا کر رکھ دیا۔
⚔️ مگر یہ سب کچھ... ایک ایسے سلطان نے کیا جس کا بچپن قید میں گزرا،
جس پر درباریوں نے ظلم کیا، اور جسے تاریخ نے صرف "پاگل" کہہ کر چھوڑ دیا۔
📖 کیا سلطان ابراہیم کی اصل کہانی کچھ اور تھی؟
یا وہ صرف ایک مظلوم سلطان تھے جنہیں سازشوں کا شکار بنایا گیا؟

📽 ہم نے سلطان ابراہیم کی زندگی، ازف کی جنگ، اور قندیا کی خونریز مہم پر مکمل ویڈیو میپ اینیمیشن کے ساتھ چینل پر اپلوڈ کر دی ہے۔جسکا لنک آپکو کمنٹ باکس میں مل جائے گا، شکریہ!

🏰 سلطان ابراہیم کا دور — جب کریمیا کے خان نے روس اور پولینڈ کو ہلا کر رکھ دیا!اسلام گرائی، خان کریمیا روسیوں کا سخت دشمن...
10/07/2025

🏰 سلطان ابراہیم کا دور — جب کریمیا کے خان نے روس اور پولینڈ کو ہلا کر رکھ دیا!

اسلام گرائی، خان کریمیا روسیوں کا سخت دشمن تھا،اس نے سب سے پہلے 1648ء میں پولینڈ اور روس کے علاقوں پر حملہ کر کے ان ملکوں کی چالیس ہزار رعایا کوگرفتار کر کے واپس کریمیا لوٹ آیا، پولینڈ اور روس نے اپنے سفیر سلطان ابراہیم کے دربار میں بھیجے اور خان کریمیا کے اس فعل کا تدارک چاہا، سلطان ابراہیم نے دوافسروں کو خانِ کریمیا کے پاس بھیجا اور اس کو لکھا کہ ان قیدیوں کو قسطنطنیہ روانہ کر دو تا کہ وہ سفیروں کے حوالہ کر دیے جائیں، خان نے سلطان کا خط پڑھ کر خشکی سے جواب دیا:۔
کہ

اس واقعے پر تفصیلی ویڈیو میپ اینیمیشن کے ساتھ چینل پر آپلوڈ ہو چکی ہے، لنک پہلے کمنٹ میں موجود ہے،شکریہ!

08/07/2025

Sinop Under Fire: The Forgotten Pirate Raid of Ahmed I’s Era

03/07/2025

Sultan Murad IV – 17th Ruler of the Ottoman Empire (1623–1640)

History in Urdu کے ناظرین کے لیے ایک چشم کشا حقیقت..."صوفی خاندان — وہ تُرک خاندان جس نے تقریباً 250 سال تک ایران پر حکو...
02/07/2025

History in Urdu کے ناظرین کے لیے ایک چشم کشا حقیقت...
"صوفی خاندان — وہ تُرک خاندان جس نے تقریباً 250 سال تک ایران پر حکومت کی اور اس کی شناخت بدل دی"

یہ کہانی ایران کے شمال مغرب میں واقع شہر اردبیل کے قلب سے شروع ہوتی ہے، جہاں ایک روحانی سلسلہ، صوفی طریقہ جنم لیتا ہے۔
یہ ایک سُنّی شفاعتی صوفی سلسلہ تھا، جس کی بنیاد شیخ صفی الدین اردبیلی (1252–1334 عیسوی) نے رکھی، جو آذربائیجان کے ترکوں سے تعلق رکھتے تھے۔
لیکن جلد ہی یہ روحانی سلسلہ ایک سیاسی تحریک میں بدل گیا — ایک فرد کی خلوت سے نکل کر سلطنت کے تخت تک پہنچ گیا۔

16ویں صدی تک، ان کے پوتے اسماعیل الصفوی — جو سترہ برس کے نوجوان مجاہد تھے — نے قزلباش نامی لشکر تیار کیا، اور اثنا عشری شیعہ مذہب کو اپنی ریاست کا جھنڈا بنا لیا۔
1501 عیسوی میں انہوں نے صفوی سلطنت کے قیام کا اعلان کیا اور تبریز کو دارالحکومت بنایا۔

ایران سنّی سے شیعہ کیسے بنا؟
صدیوں تک ایران میں سنّی فقہ رائج رہی، خصوصاً شافعی اور حنفی مذاہب۔
لیکن شاہ اسماعیل نے طاقت کے زور پر ایران کو شیعہ مذہب میں بدل ڈالا۔
انہوں نے سنّی روایات پر پابندی لگا دی، مساجد کو منہدم کیا، وہ علماء جنہوں نے تشیع قبول نہ کیا — انہیں قتل کرا دیا۔
ساتھ ہی، انہوں نے جبل عامل (لبنان) کے شیعہ فقہا کو ایران بلوایا تاکہ وہ ایران میں شیعہ تعلیمات کو عام کریں۔

ان سخت پالیسیوں کے نتیجے میں، چند دہائیوں میں ایران مکمل طور پر شیعہ ریاست میں بدل گیا — اور اس تبدیلی نے پورے خطے کا مذہبی منظرنامہ بدل کر رکھ دیا۔

تصوف اور عثمانی خلافت: سنّی و شیعہ کا تصادم
عثمانی خلافت، جو سنّی عقیدے کی محافظ تھی، صفویوں کی توسیع پسندی پر خاموش نہ رہ سکی۔
یوں 1514 عیسوی میں چالدران کی جنگ چھڑ گئی، جہاں سلطان سلیم اوّل نے شاہ اسماعیل کو ایک زبردست شکست دی۔

مگر یہ تنازع ختم نہ ہوا — بلکہ صدیوں تک جاری رہا۔
محاصروں، حملوں، اور جنگوں کے اس تسلسل نے اسلامی دنیا میں ایک گہری مذہبی و سیاسی خلیج پیدا کر دی — جس کے اثرات آج تک باقی ہیں۔

صفوی سلطنت: جنگجو لیکن تہذیب یافتہ
اگرچہ صفوی حکمران عسکری مزاج رکھتے تھے، لیکن وہ معماری، فنون اور فارسی ثقافت کے بڑے قدردان تھے۔
انہوں نے اصفہان کو گنبدوں، محرابوں، اور حسین نقش و نگار سے آراستہ کیا۔
ان کی تہذیب کا عروج شاہ عباس اعظم کے دور میں ہوا، جنہوں نے اصفہان کو دارالحکومت بنایا اور اُسے مشرق کی "دُرّہ" (موتی) بنا دیا۔

بالآخر 1736ء میں نادر شاہ نے صفوی سلطنت کا خاتمہ کر دیا —
لیکن ان کا نقشِ قدم آج تک باقی ہے: فرقوں کی حد بندی، سیاسی تقسیم، اور ایران و خطے کے چہرے کی نئی تشکیل۔

کیا صفوی سلطنت نے ایران کو سنوارا یا بگاڑا؟
کیا ان کا "مذہب کے زور پر اقتدار" درست حکمت عملی تھی؟

👇 کمنٹ میں اپنی رائے ضرور لکھیں!

ناظرین یوں تو ینی چری اور سپاہی فوجوں کی خودسری بارہا بغاوت کے مناظر پیش کر چکی تھی۔ لیکن فروری 1632ء میں انہوں نے جس سر...
28/06/2025

ناظرین یوں تو ینی چری اور سپاہی فوجوں کی خودسری بارہا بغاوت کے مناظر پیش کر چکی تھی۔ لیکن فروری 1632ء میں انہوں نے جس سرکشی کا ثبوت دیا وہ سلطان مراد کے لیے جس نے اسی سال انتظامِ سلطنت اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔ ایک نہایت تلخ تجربہ تھا۔ ان باغیوں نے بغداد کی مہم سے ناکام لوٹنے کے بعد رجب پاشا کے بھڑکانے سے ایک روز قصر سلطانی کے سامنے جمع ہو کر صدرِ اعظم حافظ پاشا، مفتی اعظم یحییٰ، دفتر دار مصطفیٰ اور سلطان کے چند دوسرے معتمد عہدداروں کے قتل کا مطالبہ نہایت گستاخی اور اصرار کے ساتھ پیش کیا۔ سلطان مراد نے انہیں سمجھانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ کس طرح راضی نہ ہوئے، بلکہ انہوں نے اسے یہ دھمکی دی کہ اگر وہ ان کے مطالبات منظور نہ کرے گا تو اس کا نتیجہ خود اس کے حق میں بہت برا ہوگا۔ آخر کار مراد نے نہایت مجبور ہو کر حافظ پاشا کو بلایا اور اس سے باغیوں کے مطالبے کا ذکر کیا۔ حافظ پاشا نے جواب دیا:۔
"میرے بادشاہ حافظ جیسے ایک ہزار غلاموں کی جان تجھ پر نثار میری صرف یہ درخواست ہے کہ تو مجھے اپنے ہاتھ سے قتل نہ کرنا، بلکہ انہی لوگوں کے سپرد کر دے تاکہ مجھے شہادت حاصل ہو اور میرے خون کا وبال ان کے سروں پر آئے"۔
اس کے بعد حافظ پاشا:۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم اناللہ وانا الیہ راجعون، کہتا ہوا نہایت دلیری کے ساتھ باغیوں کی طرف بڑھا، سلطان مراد اس منظر کو دیکھ کر اپنے آنسؤں ضبط نہ کر سکے، وزرائے سلطنت بھی جو اس موقع پر موجود تھے اشکبار آنکھوں سے اس خونی تماشے کو دیکھ رہے تھے، جونہی حافظ پاشا آگے بڑھا باغی۔۔۔۔۔۔
اس ٹاپک پر مکمل ویڈیو ہمارے چینل پر اپلوڈ ہو چکی ہے، لنک پہلے کمنٹ میں موجود ہے۔

جب سلطان مراد چہارم نے مفتیِ اعظم کو قتل کروا دیا...!سلطان مراد چہارم نے سلطنت میں نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے ازنیک کے ق...
28/06/2025

جب سلطان مراد چہارم نے مفتیِ اعظم کو قتل کروا دیا...!

سلطان مراد چہارم نے سلطنت میں نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے ازنیک کے قاضی کو جرم کی سزا میں قتل کروا دیا۔ اس پر دارالخلافہ کے علماء برہم ہو گئے۔ شیخ الاسلام حسین آفندی نے علماء کا اجلاس بلایا اور کوسم سلطان کو خط لکھا جس میں سلطان کے اقدام کو غلط قرار دیا اور کہا کہ اگر سلطان دوبارہ ایسا کرے گا تو اسے معزول کر دیا جائے گا۔

یہ خط مراد چہارم تک پہنچا۔ وہ فوراً بورصہ سے استنبول آیا، حسین آفندی کو قبرص جلاوطن کرنے کا حکم دیا، مگر بعد میں حکم دیا کہ اگر وہ زندہ رہا تو خطرہ بنے گا۔ چنانچہ بستانچی باشی کو حکم دے کر جہاز روکوا کر شیخ الاسلام کو سمندر کنارے اُتار کر قتل کروا دیا گیا۔

یہ عثمانی تاریخ میں پہلا اور آخری موقع تھا جب کسی مفتیِ اعظم کو براہِ راست سلطان کے حکم پر قتل کیا گیا۔

📺 اس تاریخی واقعے کی مکمل تفصیلی ویڈیو، تاریخی حوالوں کے ساتھ ہمارے یوٹیوب چینل پر اپلوڈہو چکی ہے، مکمل تفصیل اور حقائق جاننے کے لیے ویڈیو کمنٹ میں ملاحظہ فرمائیں،شکریہ!

اسفندیار بیگ،بنو جاندار قبیلے کا مشہور تُرک سردار!بنو جندار قبیلے کے پانچویں نامور سردار، اسفندیار بیگ 14ویں صدی کے آواخ...
25/06/2025

اسفندیار بیگ،بنو جاندار قبیلے کا مشہور تُرک سردار!
بنو جندار قبیلے کے پانچویں نامور سردار، اسفندیار بیگ 14ویں صدی کے آواخر میں اناطولیہ میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے تقریباً 40 سال تک شمالی اناطولیہ کے اہم علاقوں پر حکمرانی کی۔
وہ اپنی سیاسی حکمت، اتحاد پسندی اور عثمانی و تیموری سلطنتوں کے بیچ چالاک سفارتی توازن قائم رکھنے کے باعث مشہور ہوئے۔
ان کا سب سے اہم کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے اپنی ریاست کو بغیر بڑی جنگ کے کئی دہائیوں تک بچائے رکھا۔

📜 اس عظیم سردار کا انتقال 1440ء کے آس پاس ہوا۔

📢 کیا آپ نے اس نامور ترک سردار کے بارے میں پہلے سنا تھا؟ کمنٹ کر کے بتائیں!

⚔️ جب صلیبیوں نے اپنا چہرہ بےنقاب کیا… سلطان بیبرس کی تلوار پھر چمکی!1258ء میں جب بغداد تباہ ہوا، اور اگلے ہی سال مسلمان...
24/06/2025

⚔️ جب صلیبیوں نے اپنا چہرہ بےنقاب کیا… سلطان بیبرس کی تلوار پھر چمکی!
1258ء میں جب بغداد تباہ ہوا، اور اگلے ہی سال مسلمانوں نے عین جالوت کے مقام پر منگولوں کو تاریخی شکست دی، تو یہی وہ وقت تھا جب صلیبیوں نے مسلمانوں سے غداری کی۔
انہوں نے سيف الدین قطز سے کیا گیا معاہدہ توڑتے ہوئے، منگولوں سے اتحاد کر لیا — حالانکہ وعدہ تھا کہ وہ کسی فریق کی حمایت نہیں کریں گے۔

اب مملوکوں کے لیے خطرہ دوگنا ہو چکا تھا۔
ایسے میں وقت نے ایک قائد کی پکار کی —
اور تاریخ کے افق پر ملک الظاہر بیبرس کا ظہور ہوا۔

🛡️ بیبرس… صرف سپہ سالار نہیں، امت کا نجات دہندہ
بیبرس نے 663 ہجری (1265ء) میں فلسطین اور شام کی جانب بھرپور فوجی مہم کا آغاز کیا۔
اس نے صلیبیوں کے قبضے سے ،قَیصریہ ،أرسوف اور پھر انتہائی مضبوط قلعہ صفد آزاد کروائے۔

اس کے بعد بیبرس کی نظر انطاکیہ پر جا ٹھہری —
وہ شہر جو 170 سال سے صلیبی قبضے میں تھا،
جس کی اہمیت اس کی دفاعی پوزیشن اور شمالی شام کی شاہراہوں پر کنٹرول کی وجہ سے بہت زیادہ تھی۔

⚔️ 666 ہجری — انطاکیہ پر فیصلہ کن حملہ
سلطان بیبرس نے اپنی فوج کو تین حصوں میں تقسیم کیا:

پہلا دستہ بندرگاہ السویدیہ روانہ کیا تاکہ انطاکیہ کا بحری راستہ منقطع کیا جا سکے

دوسرا دستہ شمال کی طرف بڑھا تاکہ قلقیلیہ اور دیگر راستے بند کیے جا سکیں

خود سلطان بیبرس نے مرکزی فوج کے ساتھ انطاکیہ کا محاصرہ کر لیا

رمضان المبارک کے آغاز پر انطاکیہ گھیرے میں آ چکا تھا۔
چند ہی دنوں میں شہر فتح ہوا، اور قلعے میں چھپے فوجیوں نے امان طلب کی —
بیبرس نے انہیں امان دی، اور فاتحانہ انداز میں شہر میں داخل ہوا۔

"مالِ غنیمت اتنا زیادہ تھا کہ سونے چاندی کے سکے پیالوں میں بھر بھر کر تقسیم کیے گئے۔"

صلیبی قیدی سستے داموں فروخت کیے گئے

اور وہ انطاکیہ جو کبھی ناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھا —
اسلامی پرچم کے نیچے جھک گیا

👑 سلطان بیبرس صرف ایک سپاہی یا فاتح نہیں تھا —
وہ اس دور کا معمار تھا جب امت اسلامیہ کو قیادت، حوصلے اور بصیرت کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔

اس نے نہ صرف دشمن کو شکست دی، بلکہ عزتِ رفتہ کو بھی زندہ کیا۔

🏰 قرا مان اوغلو: وہ ترک قبیلہ جو عثمانیوں کادردِ سر بنا رہا — اور بالآخر تاریخ میں دفن ہو گیاناظرین تاریخ کے صفحات میں ا...
23/06/2025

🏰 قرا مان اوغلو: وہ ترک قبیلہ جو عثمانیوں کادردِ سر بنا رہا — اور بالآخر تاریخ میں دفن ہو گیا
ناظرین تاریخ کے صفحات میں اکثر وہ کردار چھپے ہوتے ہیں جو سلطنتوں کے لیے مستقل خطرہ بنے رہتے ہیں۔ قرا مان اوغلی ایسی ہی ایک ریاست تھی — ترک، اسلامی، اور عثمانیوں کی طرح پرجوش۔ مگر عثمانیوں کی مخالف۔
آغاز:
قرا مان اوغلی سلطنت (Karamanid Beylik) کی بنیاد 1250 کے آس پاس اناطولیہ کے جنوبی وسطی علاقے لارندہ (موجودہ کرامان) میں رکھی گئی۔
یہ سلطنت سلجوقی سلطنتِ روم کے زوال کے بعد ابھری، اور بانی حکمران نُور الدین سلیمان بیگ اور اس کے بیٹے قرمان بیگ تھے۔جبکہ اسکا مرکز قونیہ تھا۔

یہ قبیلہ اوغوز ترکمان نسل سے تعلق رکھتا تھا، ان کی سرزمین آج کے کرامان، قونیا، نیغدے، مرسین جیسے علاقوں پر مشتمل تھی۔

🗣️ زبان و ثقافت:
قرا مان اوغلی وہ پہلی اسلامی ریاست تھی جس نے ترکی زبان کو 1277 میں باقاعدہ سرکاری زبان قرار دیا ۔ جبکہ عثمانی سلطنت نے فارسی اور عربی کو ترجیح دی۔ یہ خود ایک سیاسی اور تہذیبی بغاوت تھی۔

⚔️ عثمانیوں سے جنگیں:
قرا مان اوغلی نے ہمیشہ عثمانی سلطنت کے خلاف محاذ کھولا، خصوصاً ان سلاطین کے ساتھ ان کے شدید تصادم ہوئے:

سلطان مراد اول
سلطان بایزید یلدرم (Yıldırım Beyazid)
سلطان محمد فاتح

🔹 1386: بایزید اول نے قرا مان دارالحکومت پر قبضہ کیا
🔹 1389: کوسوو کی جنگ کے دوران قرا مان دوبارہ سرگرم ہو گئے
🔹 1402: انقرہ کی جنگ میں تیمور نے بایزید کو شکست دی، قرا مان پھر ابھر آئے
🔹 1474: سلطان محمد فاتح نے حتمی طور پر قرا مان سلطنت کو عثمانی سلطنت میں ضم کر دیا

👑 مشہور حکمران:
نُور الدین سلیمان بیگ،قرمان بیگ،علاء الدین علی بیگ،ابراہیم بیگ،پیری محمد بیگ (آخری اہم حکمران)

📚 دلچسپ حقائق:
قرا مان اوغلی نے مملوک سلطنت، تیموری سلطنت، اور حتیٰ کہ صلیبیوں سے بھی روابط قائم کیے — صرف عثمانیوں کے خلاف محاذ قائم رکھنے کے لیے۔

ان کے دربار میں ادب، لسانیات، اور اسلامی علوم کو اہم مقام حاصل تھا۔

انجام:
1474 میں سلطان محمد فاتح نے قرا مان دارالحکومت پر قبضہ کیا، اور اس کے بعد قرا مان خاندان کو استنبول منتقل کر کے دربار کے ماتحت کر دیا گیا۔

یوں دو سو سالہ یہ ترک ریاست، جو اپنی الگ شناخت، زبان، اور سیاسی خودمختاری پر نازاں تھی — تاریخ کے صفحات میں دفن ہو گئی۔

📺 اگر آپ اس موضوع پر مکمل ڈاکومنٹری یا ویڈیو دیکھنا چاہتے ہیں، تو کمنٹ میں دیے گئے لنک پر کلک کریں،شکریہ

ینی چری فوج کے ہاتھوں مارے جانے والا پہلا عثمانی سلطان(عثمان ثانی)1622ء...عثمانی تاریخ کا وہ خونی باب…جب ایک نوجوان سلطا...
22/06/2025

ینی چری فوج کے ہاتھوں مارے جانے والا پہلا عثمانی سلطان(عثمان ثانی)
1622ء...
عثمانی تاریخ کا وہ خونی باب…
جب ایک نوجوان سلطان، جو سلطنت کو نئی زندگی دینا چاہتا تھا، اپنی ہی فوج کے ہاتھوں مارا گیا!

یہ تھے سلطان عثمان ثانی —
جنہوں نے صرف چودہ سال کی عمر میں تخت سنبھالا،
اور صرف اٹھارہ سال کی عمر میں شہید کر دیے گئے۔

🛡️ پسِ منظر:
ہوطین کی جنگ (1621) میں سلطان عثمان نے خود لشکر کی قیادت کی، دشمن کے خلاف جوانوں کے ساتھ کھڑے رہے، اور فتح کے بعد جب قسطنطنیہ واپس لوٹے…
تو ایک تلخ حقیقت ان کے دل کو چیر گئی:

عثمانی فوج، خاص طور پر جنیشری (ینی چری)، اب بگڑ چکی تھی!
نہ ان میں نظم تھا، نہ وفاداری، نہ ہی قربانی کا جذبہ۔

سلطان نے فیصلہ کیا:
📌 ینی چری کو قابو میں لانا ہوگا
📌 ایک نئی فوج تیار کرنی ہوگی
📌 اور ریاستی اصلاحات لانی ہوں گی

🔥 لیکن اصلاح پسند حکمرانوں کا انجام اکثر سلطنتیں خود لکھتی ہیں… خون سے!

💣 بغاوت!
جنیشری یہ برداشت نہ کر سکے۔
انہوں نے سلطان کے خلاف سازش کی، محل کے دروازے توڑے، اور سلطان کو قید کر دیا۔
اور پھر… ایک خفیہ کمرے میں رسی سے گلا گھونٹ کر قتل کر دیا!

💔 صرف اٹھارہ سال کی عمر میں،
وہ سلطان جو سلطنت کو جگانا چاہتا تھا… ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا گیا۔

⚠️ سلطان عثمان ثانی، سلطنتِ عثمانیہ کے پہلے حکمران بنے جو اپنی ہی فوج کے ہاتھوں قتل کیے گئے۔
ان کا قتل، عثمانی تاریخ کے زوال کی پہلی بڑی چنگاری تھا۔

📺 اگر آپ اس المناک اور حیران کن داستان کو مکمل تفصیل اور اینیمیٹڈ انداز میں دیکھنا چاہتے ہیں —
تو مکمل ویڈیو کمنٹ میں دی گئی لنک پر موجود ہے۔
👇 ضرور دیکھیے، اور اپنی رائے سے آگاہ کیجیے۔

21/06/2025

The Treaty of Zsitvatorok: Ahmed I Ends the War with Austria

Dirección

Miño

Notificaciones

Sé el primero en enterarse y déjanos enviarle un correo electrónico cuando History in Urdu publique noticias y promociones. Su dirección de correo electrónico no se utilizará para ningún otro fin, y puede darse de baja en cualquier momento.

Contacto La Empresa

Enviar un mensaje a History in Urdu:

Compartir