
14/03/2025
پائی ڈے!!
تحریر: ڈاکٹر حفیظ الحسن
آج دنیا بھر میں پائی ڈے منایا جا رہا ہے۔ یہ پنجابی والا پائی(بھائی) نہیں نہ ہی پیسے والا پائی ہے بلکہ ریاضی والا پائی (pi) ہے۔ جسے یونانی سیمبل π سے ظاہر کیا جاتا یے۔ مگر کیوں؟
اس سے پہلے ہم اپنے درشکوں کو بتانا چاہیں گے کہ اے وڈے پائی جی کون ہیگے؟
پائی (π) کیا ہے؟
پائی دراصل تناسب ہے ایک دائرے کے قطر اور اسکے گھیر کا۔ انگریزی میڈیم کے بچوں کے لیے:
سو برگرز: قطر از ڈائمیٹر اینڈ گھیر اِز سرکمرفرنس۔ آئی ہوپ یو گِٹ اِٹ۔۔
قطر دراصل ایک دائرے کے مرکزی نقطے سے گزرتی لکیر ہے جو دائرے کے دونوں اطراف کو جوڑتی یے۔ جبکہ گھیر یا سرکمفرنس دائرے کے گھیرکی مکمل لمبائی ہے یعنی اگر دائرے کو کھول کر سیدھی لکیر بنا دیا جائے تو اس لکیر کی لمبائی جو ہو گی وہ گھیر یا سرکمفرنس ہو گی۔
وضاحت کے لیے نیچے پہلی تصویر دیکھیں۔
پائی= گھیر/قطر
یہ ہر دائرے کے لیے ایک ہی نمبر ہو گا۔ چاہے وہ دائرے کائنات جتنے بڑے قطر کا ہو یا ایک نقطے جتنا چھوٹا۔
کسی بھی سائز کا دائرہ ہو،پائی اسکے سرکمفرنس اور قطر کا تناسب
ہو گا۔ اور اسکی ویلیو ہو گی تقریباً 3.14 ہو گی۔
تاہم دلچسپ بات یہ کہ پائی ایک ایسا نمبر ہے جسے ریاضی کی زبان میں اِرریشنل یا غیر متناسب نمبر کہتے ہیں۔ یعنی اسے ہم کسی دو عدد کے تناسب کے طور پر نہیں لکھ سکتے۔ مثال کے طور پر 8 ریشنل نمبر ہے کیونکہ ہم اسے 16/2 کے تناسب کے طور پر لکھ سکتے ہیں یا 27 ریشنل نمبر ہے کیونکہ اسے ہم 27/1 کے تناسب سے ظاہر کر سکتے ہیں۔ ایسے ہی 4.5 بھی ریشنل نمبر ہے جسے ہم 45/10 کے تناسب سے لکھ سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔کہنے کا مقصد یہ کہ پائی کو ہم دو مخصوص نمبروں کے تناسب کے طور پر مکمل طور پر ظاہر نہیں کر سکتے۔ اسکی کیا وجہ ہے؟
اسکی وجہ یہ کہ اوپر ہم نے کہا کہ پائی کی ویلیو تقریباً 3.14 ہے مگر یہ مکمل سچ نہیں۔۔دراصل پائی کی ویلیو 3.14 کے بعد لامحدود نمبر ہیں جو ریپیٹ نہیں ہوتے یعنی ایک نمبر بار بار ایک ہی پیٹرن میں نہیں آتا۔ گویا ہم یہ پیشنگوئی نہیں کر سکتے کہ پائی کے اعشاریہ کے بعد ایک سواں ہندسہ اور ایک ہزاروں ہندسہ ایک ہونگے یا مختلف، جب تک کہ ہم اسے کیلکولیٹ نہ کر لیں کیونکہ یہ سب مخلط ہے یعنی رینڈم ہیں۔
اب تک ریاضی دان پائی کے اعشاریہ کے آگے تقریباً 620 کھرب ہندسے معلوم کر چکے ہیں.یعنی میں پائی کے 3.14 کے بعد 620 کھرب نمبر یہاں اس پوسٹ میں نہیں لکھ سکتا نہ ہی میرا ننھا سا فون اس قدر وسیع ویلیو کو اپنی میموری میں سیو کر سکتا ہے۔ اسکے لیے بڑے بڑے سپرکمپیوٹرز چاہئیں اور کئی پیٹا بائیٹ کی بڑی بڑی ہارڈڈسکس۔
یہ کارنامہ 2021 میں سوئٹرز لینڈ کے سائنسدان کر چکے جنہوں نے سُپر کمپیوٹرز پر 108 دن تک پائی کے 620 کھرب سے زائد ہندسے معلوم کیے۔
اب تک پائی کے اعشاریہ کے بعد کے 70 ہزار ڈیجیٹ یاد رکھنے والے انسان کا تعلق بھارت سے ہے جنہوں نے 2015 میں 10 گھنٹے لگا کر یہ ڈیجیٹ بولے۔ انکا نام رجویر مینا ہے۔
پتہ نہیں کیا کھاتا ہے یہ، ہمیں تو یہ یاد نہیں رہتا کہ کل کیا کھایا تھا۔
پائی کے دریافت اور اسکے استعمال کے حوالے سے تاریخ میں پہلے شواہد بابل اور نینوا کی تہذیبوں کے کُتب میں ملتے ہیں جو آج سے تقریباً 4 ہزار سال پرانے ہیں۔ ان تہذیبوں نے پائی کی ویلیو 3.125 معلوم کی تھی، جو موجودہ ویلیو کے قریب ہے۔
اسحاق نیوٹن معذرت آئزک نیوٹن نے پائی کے اعشاریہ کے بعد 16 ہندسے معلوم کیے جبکہ اسکے بعد، سترویں صدی سے لیکر کمپیوٹرز کی ایجاد تک محض چند ہزار ہندسے ہی معلوم کیے جا سکے مگر اب ہم پائی کے کھربوں ہندسے جانتے ہیں۔
ریاضی دانوں کے مطابق ہمیں
ہماری بیشتر کائنات کی معلومات جیسے کہ ستاروں کا فاصلہ معلوم کرنا، زمین اور سورج کے مدار
کا تعین، مخلتف اجرامِ فلکی کی گردشوں کو جاننا، خلائی مشنز کے لیے راستے ڈھونڈنا وغیرہ جیسے اہم کاموں کے لیے ہمیں ہائی کے محض 39 ہندسے ہی درکار ہیں۔ (ناسا کو عموماً خلائی مشنز کے لیے محض 16 ہندسے درکار ہیں)۔
کائنات کا مکمل گھیراؤ ہائڈروجن کے ایٹم کے سائز کی ایکوریسی سے جاننے کے لیے پائی کے محض 39 ہندسے درکار ہیں جبکہ پائی کے محض 65 ہندسے درکار ہیں، کائنات کا گھیر پلانکس لینتھ کی ایکوریسی تک جاننے کے لیے۔ پلانکس لینتھ کائنات کا ممکنہ طور پر سب سے مختصر فاصلہ ہے جو 6.2 کی طاقت منفی 34 میٹر ہے۔ پلانکس لینتھ کے قطر کا دائرہ شاید دائرہ اسلام سے کچھ بڑا ہو۔
خیر مگر ریاضی دان ہاتھ دھو کر پائی کے پیچھے کیوں پڑے ہیں اور پائی جان کے اس قدر ہندسے معلوم کرنے کی اُنہیں کیا آفت آن پڑی ہے؟ آخر اسکا فائدہ۔ کیا اس سے کسی غریب کو ایک روٹی اور مل جائے گی؟
نہیں!!
دراصل اسکا فائدہ ہے نئے سے نئے ایلگورتھمز اور سُپر کمپیوٹر بنانا جو پائی کی ویلیو کو با آسانی اور کئی کھرب ہندسوں تک کم وقت میں معلوم کر سکیں ۔ یعنی پائی کی ویلیو کے ہندسوں کو زیادہ سے زیادہ معلوم کرنا ایک طرح سے ٹیسٹ یا بینچ مارک ہے انسانوں کے کمپیوٹر ماڈلز کو پرکھنے کا، جدید کمپیوٹر بنانے کی صلاحیتوں کو جاننے کا تاکہ ان تیز تر سُپر کمپیوٹرز کی مدد سے ہم مختلف بیماریوں کی تشخیص کر سکیں، موسموں کی بہتر پیشنگوئی کر سکیں ، ڈی این اے اور کائنات کے راز معلوم کر سکیں۔
اور اب آخر میں دیویوں اور سنجون!! ہم آج کے دن کو پائی ڈے کیوں کہتے ہیں کے سوال پر آتے ہیں۔
وہ اس لیے کہ پائی کے پہلے تین ہندسے ہیں 3.14 اور آج تاریخ ہے 3/14 یعنی سال کے تیسرے مہینے مارچ کی 14 تاریخ۔۔
یہ دن منانے کا مقصد عوام میں ریاضی کے حوالے سے اگاہی اور دلچسپی پیدا کرنا ہے۔ اس دن کے منانے کا آغاز 1988 میں امریکہ میں ہوا جب سان فرانسسکو کے ایک سائنس میوزیم میں کام کرنے والے لیری شا(شاواں دی خیر ہوئے) نے اس دن کے منانے کا آغاز کیا۔ اس روز لوگ پائی کھاتے ہیں جو ایک ڈش کا نام بھی ہے، پائی کے متعلق گفتگو بھی کرتے ہیں۔ایسے ہی امریکہ میں کئی پیزا کی دکانوں پر اس حوالے سے بارعایت پیزے بھی دیے جاتے ہیں کیونکہ پیزا کا ایک حصہ بھی پائی کہلاتا ہے اور پیزا گول ہوتا ہے (مگر چوکور ڈبے میں آتا ہے جو کُھلا تضاد ہے).
آپ بھی پائی ڈے پر پائی بنائیں اور اگر زیادہ بھوک ہے تو پھجے کے پائے کھائیں۔ سُناہے پھجا اب vegan پائے بھی بناتا ہے؟