25/11/2025
پنجاب پولیس کی تاریخ کا سب سے خوفناک مقابلہ : 1972 میں پولیس میں کانسٹیبل بھرتی ہونیوالا کرامت بھٹی پنجاب پولیس کا طاقتور ترین انسپکٹر کیسے بنا؟ وہ تھانیدار جس کا جرائم پیشہ عناصر کے لیے خوف انتہاؤں کو چھوتا تھا : بھولا سنیارا ، ہمایوں گجر اور ناجی بٹ کو انجام تک پہنچانے والے کرامت علی بھٹی کی بہادری بے مثال تھی ۔ کرامت بھٹی کا تعلق گجرانوالہ کے علاقہ کامونکی سے تھا ،محکمہ پولیس میں انکی شاندار خدمات محنت اور لگن کی وجہ سے جلد افسران بالا کے پسندیدہ افسران میں شمار ہوئے اور ترقی کی منزلیں طے کرتے گئے انہیں شہرت اس خوفناک پولیس مقابلے سے ملی جس میں پولیس کے مد مقابل نوری گاچا تھا جو شیخوپورہ کا ایک قد آور بدمعاش تھا 302 بھتہ خوری اور ا۔غوا برائے تاوان کے لاتعداد مقدمات میں مطلوب نوری گاچا کا پورا خاندان جرائم پیشہ تھا ۔ نوری اتنا بے خوف تھا کہ اشتہاری ہونے کے باوجود شیخوپورہ میں اپنے گھر میں رہتا تھا اور پولیس کی اسے کوئی پروا نہ تھی اسکی گرفتاری کے لیے جو پارٹی جاتی اسے زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ۔ آخر حکام بالا نے ایک بڑی پولیس پارٹی نوری گاچا کی گرفتاری کے لیے تشکیل دی جس میں مشہور اور بہادر ڈی ایس پی اکرام اللہ نیازی اور کرامت علی بھٹی سمیت متعدد افسران تھانیدار اور چاک و چوبند کانسٹیبل شامل تھے دسمبر 1985 میں یہ پارٹی اپنی مشن پر روانہ ہوئی نوری گاچا اپنے گھر میں مقیم تھا مگر اس نے پولیس کے ساتھ ایسا خوفناک مقابلہ کیا کہ ڈی ایس پی اکرام اللہ نیازی ڈی ایس پی رئیس احمد خان ایس ایچ او تھانہ انار کلی ادریس احمد سمیت کئی تھانیدار اور پولیس کے جوان شہ۔ید جبک درجنوں زخمی ہوئے ۔ اس بڑے نقصان کے باوجود پولیس پیچھے نہیں ہٹی لاہور سے کمانڈو فورس بھی منگوائی گئی شیخوپورہ کی ساری پولیس وہاں آگئی اس دوران رات ہو گئی ، رات کے پچھلے پہر اے ایس آئی کرامت علی بھٹی اس مکان کی چھت پر چڑھ گئے جہاں ناجی گاچا چھپا ہوا تھا ، کرامت بھٹی نے کسی طرح چھت میں سوراخ کیا اور بھاری ہتھیار سے اس کمرے میں اندھا دھند فائیرنگ کی جہاں نوری گاچا موجود تھا ، نتیجے میں نوری گاچا موقع پر جہنم واصل ہو گیا اس طرح لاہور اور شیخوپورہ پولیس نے بڑی قربانی دیکر معاشرے کے اس ناسور کا خاتمہ کیا