Zulf-O-Zanjeer

Zulf-O-Zanjeer Author: Allamah Arshad ul Qadiri (Allah Almighty be Pleased with him) Zulf o Zanjeer is spiritual stories and pure Islamic truth incidents book.

14/09/2024

(رائیگانی)

میں کمرے میں پچھلے اکتیس دنوں سے
فقط اس حقیقت کا نقصان گننے کی کوشش میں الجھا ہوا ہوں
کہ تُو جا چکی ہے

تجھے رائیگانی کا رتی برابر اندازہ نہیں ہے
تجھے یاد ہے وہ زمانہ
جو کیمپس کی پگڈنڈیوں پہ ٹہلتے ہوئے کٹ گیا تھا
تجھے یاد ہے جب قدم چل رہے تھے
کہ ایک پیر تیرا تھا اور ایک میرا
قدم وہ جو دھرتی پہ آواز دیتے کہ جیسے ہو راگا کوئی مطربوں کا
قدم جیسے ساپا گاماپا گا سارے
وہ طبلے کی ترکھٹ پہ تک دھن دھنک دھن
تنک دھن دھنا دھن
بہم چل رہے تھے
قدم جو مسلسل اگر چل رہے تھے
تو کتنے گویوں کے گھر چل رہے تھے
مگر جس گھڑی تُو نے اس راہ کو
میرے تنہا قدم کے حوالے کیا تھا
ان سُروں کی کہانی وہیں رک گئی تھی

کتنی فنکاریاں، کتنی باریکیاں

کتنی کلیاں بلاول گویوں کے ہونٹوں پہ آنے سے پہلے فنا ہو گئی تھیں

کتنے نصرت فتح، کتنے مہدی حسن

منتظر رہ گئے

کہ ہمارے قدم پھر سے چلنے لگیں

تجھ کو معلوم ہے جس گھڑی میری آواز سن کے

تو اک زاویے ہر پلٹ کر مُڑی تھی

وہاں سے ریلیٹیویٹی کا جنازہ اٹھا تھا

کہ اس زاویے کی کشش میں ہی

یونان کے فلسفی

سب زمانوں کی ترتیب برباد کر کے

تجھے دیکھنے آ گئے تھے

کہ تیرے جھکاؤ کی تمثیل پر

اپنی تِرچھی لکیروں کو خم دے سکیں

اپنی اکڑی ہوئی گردنوں کو لیے

اپنے وقتوں میں پلٹیں

جیومیٹری کو جنم دے سکیں

اب بھی کچھ فلسفی

اپنے پھیکے زمانوں سے بھاگے ہوئے

میرے رستوں پہ آنکھیں بچھائے ہوئے

اپنی دانست میں یوں کھڑے ہیں

کہ جیسے وہ دانش کا منبع یہیں پر کہیں ہے

مگر مڑ کے تکنے کو تُو جو نہیں ہے

تو کیسے فلورنس کی تنگ گلیوں سے کوئی ڈیونچی اٹھے

کیسے ہسپانیہ میں پکاسو بنے

ان کی آنکھوں کو تُو جو میسر نہیں ہے

یہ سب تیرے میرے اکٹھے نہ ہونے کی قیمت ادا کر رہے ہیں

کہ تیرے نہ ہونے سے ہر اک زماں میں

ہر اک علم و فن میں ہر اک داستاں میں

کوئی ایک چہرہ بھی تازہ نہیں ہے

تجھے رائیگانی کا رتی برابر اندازہ نہیں ہے

صہیب مغیرہ صدیقی ❤️❤️🔥🔥

19/08/2024

سہی معنی میں وہ انسان آزاد ہے
جس کا نفس قید میں ہے !!!

28/06/2024

اُٹھ شاہ حسین🌹💐

27/03/2024

پھول لے کر گیا آیا روتا ہوا
بات ایسی ہے کہنے کا یارا نہیں
قبر اقبال سے آرہی تھی صدا
یہ چمن مجھ کو آدھا گوارا نہیں

شہر ماتم تھا اقبال کا مقبرہ،
تھے عدم کے مسافر بھی آئے ہوئے
خوں میں لت پت کھڑے تھے لیاقت علی
روح قائد بھی سر کو جھکائے ہوئے،
کہہ رہے تھے سبھی کیا غضب ہوگیا،
یہ تصور تو ہرگز ہمارا نہیں

سرنگوں تھا قبر پہ مینار وطن
کہہ رہا تھا کہ اے تاج دار وطن
آج کے نوجواں کو بھلا کیا خبر
کیسے قائم ہوا یہ حصار وطن
جس کی خاطر کٹے قوم کے مرد و زن
ان کی تصویر ہے یہ مینارہ نہیں

کچھ اسیران گلشن تھے حاضر وہاں
کچھ سیاسی محاشے بھی موجود تھے
چاند تارے کے پرچم میں لپٹے ہوئے
چاند تاروں کے لاشے بھی موجود تھے
میرا ہنسنا تو پہلے ہی جرم تھا
میرا رونا بھی ان کو گوارا نہیں

کیا افسانہ کہوں ماضی و حال کا
شیر تھا میں بھی اک ارض بنگال کا
شرق سے غرب تک میری پرواز تھی
ایک شاہیں تھا میں ذہن اقبال کا
ایک بازو پہ اڑتا ہوں میں آج کل
دوسرا دشمنوں کو گوارا نہیں

یوں تو ہونے کو گھر ہے سلامت رہے
کھینچ دی گھر میں دیوار اغیار نے
ایک تھے جو کبھی آج دو ہوگئے،
ٹکڑے کر ڈالا دشمن کی تلوار نے،
ڈھر بھی دو ہوگئے در بھی ہوگئے،
جیسے کوئی بھی رشتہ ہمارا نہیں،

قبر اقبال سے آرہی رہی ہے صدا
یہ چمن مجھ کو آدھا گوارا نہیں

مشیر کاظمی

Address

Bradford
BD87ER

Telephone

+447443545786

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zulf-O-Zanjeer posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Zulf-O-Zanjeer:

Share

Category