Atif Tauqeer

Atif Tauqeer Poet, Journalist and Communication Researcher. The views expressed here are solely in my private cap
(704)

The views expressed here are solely in my private capacity and do not in any way represent the views of any organization or party.

14/12/2025

‏آسٹریلیا میں یہودی فیسٹول شوٹنگ ایک بار پھر بتاتی ہے کہ یہود دشمنی اور یہودیوں سے متعلق دنیا بھر میں نفرت کی تباہ کاریاں کس قدر شدید ہیں۔
‏رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر ہر طرح کی نفرت، تعصب اور تشدد کا خاتمہ کیے بغیر ایک بہتر معاشرہ قائم نہیں ہو سکتا۔
‏سامیت دشمنی، اسلاموفوبیا اور نسل پرستی سے جڑے ہر رویے کا جڑ سے خاتمہ کرنے کے لیے عالمی سطح پر وسیع تر اقدامات کی ضرورت ہے۔
‏خود جرمنی جو دوسری عالمی جنگ کے دوران لاکھوں یہودیوں کے قتل کا ذمہ دار تھا، یہاں بھی، بدترین ماضی سے سبق سیکھنے کے بجائے، یہود دشمنی پنپ رہی ہے اور نفرت میں عام یہودیوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے معمول بن چکے ہیں۔

13/12/2025

‏عمران خان کے جیل میں حالات یا قید تنہائی کو یہ کہہ کر جواز دینا کسی صورت مناسب نہیں کہ ان کے دور میں بھی یہی ہوتا رہا۔ قید کے کسی بھی ملزم یا مجرم کے لیے مقامی یا بین الاقوامی قوانین کی پاسداری انتہائی ضروری ہے۔
‏کسی قیدی سے نمٹنے کے لیے ریاست خود قانون توڑے تو وہ بھی جرم ہی کرے گی۔
‏اس معاملے پر یورپی سطح پر بھی بات کی جا رہی ہے۔ پاکستانی حکومت کو اس معاملے پر شفاف انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

11/12/2025

کل ملا کے کہانی کچھ یوں ہے۔
حکومت سے بات کیوں نہیں کرتے؟
کیوں کہ حکومت بے اختیار ہے۔
تو پھر اسے گالی کیوں دیتے ہو؟
کیوں کہ یہ چوروں داکوؤں کی جعلی حکومت ہے؟
تو بااختیار کون ہے؟
جرنیل
تو جرنیل سے بات کیوں نہیں کرتے؟
جرنیل بات نہیں کرتا؟
تو پھر
تو ہم اسے گالی دیں گے تاکہ وہ ہم سے بات کرے؟
تو جرنیل سے بات کیا کرو گے؟
وہ ہمارے ساتھ مل کر گالیاں دے۔
تو حکومت میں تھے تو گالی کیوں دیتے تھے؟
کیوں کہ ہم بے اختیار تھے؟
اور اب؟
اب ہم گالیاں دیں گے
کیوں
تاکہ جرنیل اختیار ہمیں دے دے
اختیار لے کے کیا کرو گے؟
گالیاں دیں گے؟
تو گالیاں دینے کے لیے اختیار کیوں چاہیے؟
پھر ہم کھل کے گالیاں دیں گے۔

11/12/2025

کہتے ہیں ملٹری کورٹ کے فیصلے میں لکھا تھا،

‏“ہم نے تم سے دوری اختیار کر لی،

‏ہم نے تمہیں اپنی برادری سے نکال دیا۔

‏تم ہمارے یہاں چار دیواری میں داخل نہیں ہو سکتے،

‏ہمارے ساتھ بیٹھ نہیں سکتے،

‏ہم تمہیں اپنے برابر کا سمجھتے ہی نہیں”۔

11/12/2025

ن لیگ کی پچھلی حکومت میں پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلا کر پہلی بار جرنیلوں کے احتساب کی روایت شروع ہوئی۔ اس ر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایس آئی کے سابقہ سربراہ پر مقدمہ چلا کر سزا سنائے جانے سے ایک اور سنگ میل عبور ہوا ہے۔
اس سے ایک پیغام واضح ہونا چاہیے کہ وردی پہن کر جرم کرنے سے آپ کے جرم قابل معافی نہیں ہوں گے۔ اب بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اعتبار سے فوجیوں کو استثنا حاصل ہے اور وہ اب تک جوابدہ نہیں ہیں۔
ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جب سابق اور حاضر سروس دونوں قانون کے سامنے جواب دہ ہوں گے اور انہیں اپنے افعال کا حساب دینا پڑے گا۔
تاہم یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ آیا موجودہ فوجی سربراہ کو تاحیات استثنا کی روایات ایک اور غلط جہت کا آغاز نہیں؟

11/12/2025

ن لیگ کی پچھلی حکومت میں پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلا کر پہلی بار جرنیلوں کے احتساب کی روایت شروع کی گئی۔ اس بات پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایس آئی کے سابقہ سربراہ پر مقدمہ چلا کر سزا سنائے جانے سے ایک اور سنگ میل عبور ہوا ہے۔
اس سے ایک پیغام واضح ہونا چاہیے کہ وردی پہن کر جرم کرنے سے آپ کے جرم قابل معافی نہیں ہوں گے۔ اب بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اعتبار سے فوجیوں کو استثنا حاصل ہے اور وہ اب تک جوابدہ نہیں ہیں۔
ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جب سابق اور حاضر سروس دونوں قانون کے سامنے جواب دہ ہوں گے اور انہیں اپنے افعال کا حساب دینا پڑے گا۔

کسی بھی سیاسی راستے کی غیرمشروط حمایت ایک اندھا راستہ ہے۔ سیاسی بات کے درپردہ سیاسی سیاق ہوتا ہے۔ آپ کو اصل میں سیاسی رہ...
10/12/2025

کسی بھی سیاسی راستے کی غیرمشروط حمایت ایک اندھا راستہ ہے۔ سیاسی بات کے درپردہ سیاسی سیاق ہوتا ہے۔ آپ کو اصل میں سیاسی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں نہیں ان کے پروگرام، جہت یا راستے سے متعلق رائے قائم کرنا ہوتی ہے کہ آیا وہ درست ہے یا غلط۔ درست ہے تو کیوں ہے؟ غلط ہے تو کیوں ہے۔
اندھا اعتقاد مذہب کہلاتا ہے، سیاست نہیں۔
بہت سے دوستوں کو شکایت ہے کہ آپ نے ووٹ کو عزت دو کی حمایت تو کی لیکن پی ٹی آئی کی حمایت نہیں کرتے۔ مسئلہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے اب تک سیاسی اور جمہوری راستہ اختیار کرنے کے بجائے جرنیلوں ہی سے گفتگو کا راستہ چن رکھا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے علاوہ کسی سیاسی نظریہ کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ وہ ملک میں ایک یک جماعتی آمریت طرز کے میجوریٹین نظام کی کوشش میں ہے۔ یہ سوچ اپنے اندر غیرجمہوری ہے۔
پی ٹی آئی کو عوامی مقبولیت حاصل ہے تو اس کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے، لیکن یہ ہر گز ضروری نہیں کہ ہم جیسے قلم کار اس جماعت کی حمایت بھی شروع کر دیں۔
بھارت میں مودی کو عوامی اکثریت حاصل ہے تو انہیں اقتدار ہی میں ہونا چاہیے تاہم یہ ضروری نہیں کہ ہم مودی کی حمایت بھی کریں۔

پی ٹی آئی عوامیت پسندی کی جگہ جمہوری راستہ اختیار کرتی تو ہماری آواز اس کے ساتھ ہوتی۔ البتہ اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ بدترین حالت میں بھی اس ملک میں فوجی بالادستی اور غیر دستوری قبضے کو قبول کر لیا جائے۔
ہمیں آمریت کی ہر شکل کو رد کرنا ہو گا۔

فوج کے کہنے پر جمہوریت یا حکومت بچانے کے نام پر کی جانے والی ہر غیر دستوری کارروائی آخرکار خود جمہوریت اور حکومت ہی کے ل...
10/12/2025

فوج کے کہنے پر جمہوریت یا حکومت بچانے کے نام پر کی جانے والی ہر غیر دستوری کارروائی آخرکار خود جمہوریت اور حکومت ہی کے لیے نقصان دہ ہو گی۔
اس ملک کے فیصلے کا حتمی اختیار عوام کو لوٹائے بغیر آپ کبھی ایک مستحکم سیاسی نظام قائم نہیں کر سکتے۔ یہ اور ایسے مناظر آپ کو اس وقت تک نظر آتے رہیں گے جب تک آپ پارلیمانی جمہوری نظام کو دل سے تسلیم کر کے اس پر عمل شروع نہیں کر دیتے۔
مسئلہ یہاں یہ بھی ہے کہ جمہوریت کے نام پر اس وقت جدوجہد کرنے والے بھی جمہوریت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ایک غیرجمہوری رویہ ہے، جسے جمہوریت فقط اتنی عزیز ہے جتنی اس کے مفاد میں ہو۔

09/12/2025

ووٹ کو عزت دو، وہ نعرہ ہے جو پاکستان کی سول سوسائٹی پچھلے اٹھہتر برسوں سے لگا رہی ہے۔ اس کی بنیاد ہی یہ ہے کہ جب تک آپ عوامی رائے کا احترام نہیں کریں گے، سیاسی استحکام پیدا نہیں ہو گا۔
اس نعرے کو سیاسی جماعتیں اور رہنما ایکسپلوئٹ تو کرتے رہے ہیں مگر حقیقی معنوں میں جمہوریت اور جمہوری رائے پر اعتبار کبھی نہیں کیا گیا۔ پاکستان ابتدا ہی سے اشرافیہ اور بالا طبقے کی ملکیتی زمین کی طرح چلایا گیا ہے جس میں عام افراد کو فقط مزارعے اور مزدور کی طرح برتا گیا ہے۔ یہ سب واضح اصلاحات کا متقاضی ہے اور اس کی بنیاد دستوری بالادستی اور عوامی رائے کے احترام کے ساتھ ساتھ انسانی بہبود، تعلیم، صحت اور حقوق سے جڑی ہے۔

08/12/2025

انڈونیشیا کے صدر پاکستان کے دورے پر ہیں۔ اس وقت دنیا طاقت کے نئے مراکز بنا رہی ہے۔ ایسے میں جو ممالک مستحکم سیاسی اور اقتصادی مقام حاصل کر لیں گے اور جدت، تعلیم، ماحول اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کریں گے، مستقبل میں وہی ممالک قائم رہیں گے۔
استحکام کے لیے شہریوں کو ریاست سے جوڑنا ضروری ہے اور اس میں انسانی بہبود کے شعبے میں سرمایہ کاری کلیدی کردار کی حامل ہو سکتی ہے۔ سائنس، روبوٹُگس، مصنوعی ذہانت سمیت درجنوں شعبے اس وقت فوری توجہ مانگ رہے ہیں اور اگر آج پاکستان تاخیر کرتا ہے، تو کل مزید عدم استحکام اور مزید انتشار کا سامنا کر رہا ہو گا۔ ہیومن کیپٹل کا فائدہ صرف اس وقت ہو سکتا ہے اگر انسانوں پر سرمایہ کاری کی جائے۔

08/12/2025

ہمارے پی ٹی آئی کے دوست شاہد میتلا نے مشورہ دیا کہ عاطف بھائی، آپ پاکستانی سیاست یا انسانی حقوق کی صورت حال پر بات کرنے کے بجائے شاعری کریں اور خوش رہیں۔
مزے کی بات یہ ہے کہ ایسے ہی جملے مجھے پچیس سال سے اپنے گھر والوں، دوستوں اور قریبی احباب کی جانب سے بھی سننے کو ملتے رہے ہیں۔
سوال لیکن یہ ہے کہ کوئی شخص ماحول سے کٹ کر شاعر کیسے ہو سکتا ہے؟ ایک سچا فنکار تو ہوتا ہی وہ ہے، جو اپنے دور کا ضمیر ہو اور اپنے دور کی سچی ایف آئی آر لکھے۔
یہاں بلوچ ہوں یا پشتون، سندھی ہوں یا مہاجر، کشمیری ہوں یا گلگت بلتستان، سرائیکی ہو یا پاکستان کی اقلیتیں حتیٰ کہ پنجابی بھی، جہاں جہاں مجھے دسرورشکنی اور انسانی حقوق کی پامالی دیکھی، اسے پورے شدت سے رد کیا۔ نہ کبھی اپنا فائدہ دیکھا نہ نقصان، نہ حرص کرم، نہ خوف خمیازہ۔
تاہم خاموشی تو بہت آسان کام ہے۔

07/12/2025

کہتے ہیں ولی خان سے ایک بار جنرل ضیاءالحق نے کہا کہ یہ ملک ہم سیاست دانوں کے حوالے کیسے کر دیں، سیاست دانوں کو تو سیاست کی اے بی سی بھی معلوم نہیں۔ جواب میں ولی خان نے کہا جنرل صاحب سیاست دان اے بی سی شروع ہی کر تے ہیں کہ آگے جی ایچ کیو آ جاتا ہے۔

جی ایچ کیو پاکستان کی تاریخ میں طاقت اور اختیارات کا مرکز رہا ہے اور آپ ملک کے کسی بھی اہم مسئلے کو کھنگالوں، اس کا سرا بلآخر کسی نہ کسی جرنیل سے جڑا ملے گا۔ دستور بنانے والوں نے فوجیوں کا حلف دستور کے اندر درج کیا تھا تاکہ یہ پابند رہیں، مگر آج تک کتنے فوجی ہیں جنہوں نے اس کی پابندی کی؟ اس حلف میں تین بنیادی نکتے ہیں، ایک ہر فوجی دستور کے ساتھ وفادار ہو گا، دوسرا، کبھی سیاست میں مداخلت نہیں کرے گا اور تیسرا اپنے حکام بالا کے صرف قانونی احکامات کو مانے گا۔
ان تینوں نکلتوں پر آج تک کسی جرنیل نے کبھی عمل نہیں کیا۔ ان کے ہاں دستور کاغذ کا پرزہ، سیاست میں مداخلت “سویلین غداروں” کو اختیارات تک پہنچنے سے روکنا اور ملک میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے غیرقانونی احکامات پر عمل کرنا رہا ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس کا حل کیا ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ آپ کو فوج کے ادارے کو نئے سرے سے مرتب کرنا ہو گا، جہاں وہ سرحد پر حفاظت کے لیے ایک بھرپور قوت ہو، لیکن داخلی سطح پر اس کا کوئی عمل دخل نہ ہو۔
فوج پولیس نہیں ہوتی اور فوج سے پولیس کا کام لینے والے تمام ممالک ہمیشہ عدم استحکام اور انتشار کا سامنا کرتے ہیں۔
فوج کے شعبے میں وسیع تر اصلاحات کیے بغیر پاکستان میں سیاسی استحکام پیدا ہونا مشکل ہے۔

Address

Chigwell

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Atif Tauqeer posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Atif Tauqeer:

Share