11/08/2025
امریکہ اور پاکستان کے درمیان آئل ڈیل۔اصل کہانی کیا ہے؟؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو اپنی سوشل میڈیا پوسٹ ( نے تیل کے ذخائر مشترکہ ترقی کی ایک معاہدے پر اتفاق کیا ہے اس نے کہا ہے کہ"ہم نے ابھی ابھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت پاکستان اور امریکہ مل کر ان کے بڑے تیل ذخائر کو ترقی دیں گے۔ ہم اس معاہدے کی قیادت کے لیے ایک تیل کمپنی منتخب کرنے کے عمل میں ہیں۔ شاید مستقبل میں پاکستان بھارت کو بھی تیل فراہم کرے ۔ بظاہر تو تفصیلات کا فقدان ہے ٹرمپ نے ذخائر کی جگہ، مقدار یا وقت کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی مگر کچھ خاص لوگوں کے مطابق کسی زمانے میں امریکی کمپنیاں پاکستان تیل تلاشی کرتی تھی ۔انہوں نے امریکی حکومت کو پاکستان عرب ممالک سے زیادہ گیس اور تیل کے ذخائر کی اطلاع دی۔جس پر امریکی حکومت نے انہیں کام بند کرکے واپس آجانے کو کہا۔ اس کے بعد کوئی امریکی پاکستان تیل کی تلاش میں ۔نہیں آئی ۔ چونکہ امریکی حکومت کے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ پاکستان میں کہاں کہاں تیل ہے ۔ ٹرمپ کو اس خبر اس وقت ہوئی جب پاکستان کی طرف سے ٹرمپ کو بتایا کہ ہمارے پاس سونے اور تانبے کے بہت زیادہ ذخائر ہیں تو اس نے تصدیق کےلئے اپنے لوگوں سے کہا مجھے دپورٹ دیں کہ پاکستان کی زمیں میں کیا کیا موجود ہے ۔اور کتنا موجود ہے تو اس رپورٹ میں تیل اور گیس نے لمبے چوڑے ذخائر کا ذکر تھا ۔پاکستان کے تصدیق شدہ تیل ذخائر محض 234 سے 353 ملین بیرل ہیں، جبکہ شیل آئل کے ذخائر 9.1 بلین بیرل تک ہو سکتے ہیں
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ اس اعلان نے پاکستانی عوام کو حیران اور شک میں مبتلا کر دیا، کیونکہ ملک میں حقیقی پیداوار کم ہے اور انفراسٹرکچر ابھی تیار نہیں
انڈیا میں مارکیٹ لیڈز نے ٹرمپ کے "بھارت کو تیل بیچنے" والے تبصرے کی تنقید کی، اسے فلم 'لاگآن' کی دنیا کا معاملہ قرار دیا — حقیقت میں یہ بہت بعید ہے
اس معاہدے کے سیاسی و تجارتی اثرات:
تجارتی ڈھانچے میں تبدیلی:
Reuters اور Associated Press کی رپورٹوں کے مطابق، یہ ڈیل نہ صرف تیل کے شعبے میں امریکی شرکت کا راستہ کھولتی ہے، بلکہ امریکی فلاح و بھلائی یا سرمایہ کاری بڑھانے میں بھی معاون ثابت ہوگی
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ واشنگٹن اس معاہدے کے ذریعے پاکستان کو چین پر انحصار سے دور لانے کی کوشش کر رہا ہے، خصوصاً بلوچستان جیسے علاقوں میں جو سکیورٹی خدشات کے ساتھ جڑے ہیں