13/11/2024
عمران خان کی مکمل گفتگو
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں بیرسٹر علی ظفر اور خالد یوسف چوہدری کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے آج میں احتجاج کی فائنل کال دے رہا ہوں، یہ امتحان کا وقت ہے پارٹی اور لیڈر شپ کیلئے، وکلا اور سول سوسائٹی، کسانوں اور اوورسیز کو اب اپنے حق کیلئے نکلنا ہوگا، چھبیسویں ائینی ترمیم کے ذریعے 10 سال کیلئے غیر اعلانیہ مارشل کاء قائم کردیا گیا ہے، ملک میں بوگس پارلیمنٹ بوگس وزیراعظم بوگس صدر اور بوگس جمہوریت ہے، ملک میں اس وقت جنرل مشرف سے زیادہ خوفناک ڈکٹیٹر شپ قائم ہے، قانون کی بالادستی جمہوریت ازادی اور ملک کے مستقبل کو ختم کر دیا گیا ہے، سارے پاکستانیوں کو کہہ رہا ہوں کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے نکلیں، 24 نومبر کو ہم اسلام آباد کی طرف مارچ کرینگے ہمارے احتجاج کا مرکز اسلام آباد ہوگا، احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے، ہمارے تین مطالبات ہیں 1. چھبیسویں ائینی ترمیم کو واپس لیا جائے 2. ہمارا چوری شدہ مینڈیٹ واپس کیا جائے 3. بغیر ٹرائل گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے. اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہمارا احتجاج ختم نہیں ہوگا، مجھے اطلاعات ملی ہیں ہمارے 3 لوگوں نے ملٹری کسٹڈی میں خودکشی کی کوشش کی ہے، ہمارا ائین ہمیں پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، ملک میں تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ الیکشن ہوا ہے، 24 نومبر کے احتجاج کو پی ٹی ائی کی لیڈرشپ لیڈ کرے گی, میں نے پارٹی کو ہدایت کردی ہے احتجاج کس طرح کرنا ہے سارا پلان دے دیا گیا ہے، علی امین گنڈاپور بھی قافلے کے ساتھ اسلام آباد آئیں گے، میں نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے احتجاج ختم کرنے کا اختیار اس کمیٹی کے پاس ہوگا، مذاکرات جب کرنے ہونگے جس سے بھی کرنے ہونگے ہینڈلرز جس کسی کو آگے کریں گے ہماری کمیٹی ان سے مذاکرات کر لیں گے، جو کمیٹی میں نے بنائی ہے ان کے نام نہیں بتاؤنگا کمیٹی کے نام اس لیے نہیں بتاؤں گا کیونکہ پھر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اوورسیز پاکستانیوں سے بھی کہتا ہوں کہ وہ پوری دنیا میں 24 نومبر کو احتجاج کریں۔