Pak Virals

Pak Virals Cricket Sports News Updates , Entertainment Pak Virals is a publishing platform for Meta Community . A Project by Timeline Multimedia UK.

دنیا کا سب سے خوش قسمت منحوس آدمی !1962 میں کروشیا میں تیز بارش کے دوران ایک ریل گاڑی پٹری سے اترگئی اور ایک ڈبہ دریا می...
22/07/2025

دنیا کا سب سے خوش قسمت منحوس آدمی !

1962 میں کروشیا میں تیز بارش کے دوران ایک ریل گاڑی پٹری سے اترگئی اور ایک ڈبہ دریا میں گرگیا۔ صرف ایک مسافر فرین سیلاک زندہ بچا۔ ایک سال بعد فرین سیلاک زندگی میں پہلی بار جہاز میں بیٹھا۔ کسی خرابی کی وجہ سے جہاز کا ایمرجنسی گیٹ کُھل گیا اور فرینک ہزاروں فُٹ بلندی سے باہر گرگیا مگر موت کا وقت ابھی آیا نہیں تھا تو وہ سیدھا نیچے آکر چارے کے بڑے بڑے نرم بنڈلوں پر گرا۔ ریل گاڑی اور جہاز سے خوفزدہ فرین سیلاک نے بس پر سفر شروع کیا تو 1966 میں مسافر بس دریا میں جاگری جس میں چار مسافر ڈوب گئے مگر فرین پھر بچ نکلا۔ اس نے ایک پرانی سی گاڑی خریدلی مگر 1970 میں ایک روز اسکے انجن نے بھی آگ پکڑلی اور فرین زندہ جلتے جلتے بچا۔ تنگ آکراس نے ساری زندگی پیدل چلنے کا فیصلہ کیا تو ایک روز ایک بے قابو بس نے اسے ٹکرماردی۔ حیرت انگیز طور پر اسے صرف خراشیں آئی۔ آخرکار اس نے ایک اور کار خریدی مگر آٹھ سال بعد ایک پہاڑی علاقے میں اسکی گاڑی بے قابو ہوکر کھائی میں جاگری لیکن فرین سیلاک صاحب گھنے درختوں کی شاخوں میں پھنس کر بچ گئے۔ آخرکار 2016 میں موت نے اسکے دروازے پر دستک دی اور وہ بغیر کسی حادثے کے اس جہان سے چلاگیا۔ کچھ لوگوں کی نظر میں وہ خوش قسمت ترین آدمی تھا جبکہ کچھ کے خیال میں وہ دوسرے مسافروں کےلئے منحوس تھا۔ آپ کیا کہتے ہو؟

موبائل کا وائی فائی  سونے سے پہلے  نہ  بند کرنے والے ضرور پڑھیں !☠آج کی تیز رفتار زندگی میں موبائل فون ہماری روزمرہ کی ض...
10/07/2025

موبائل کا وائی فائی سونے سے پہلے نہ بند کرنے والے ضرور پڑھیں !☠

آج کی تیز رفتار زندگی میں موبائل فون ہماری روزمرہ کی ضرورت بن چکا ہے۔ سونے سے پہلے سوشل میڈیا چیک کرنا، کوئی ویڈیو دیکھ لینا، یا دوستوں سے آخری میسج کا تبادلہ کرنا معمول بن چکا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہی معمول آپ کی نیند، دماغی صحت اور مجموعی زندگی پر خطرناک اثرات ڈال سکتا ہے؟

حالیہ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اگر آپ کا موبائل فون رات کو وائی فائی سے کنیکٹ رہتا ہے اور وہ آپ کے سر کے قریب رکھا ہوا ہے، تو یہ مسلسل الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن خارج کر رہا ہوتا ہے۔ یہ وہ شعاعیں ہیں جو بظاہر نظر نہیں آتیں لیکن جسم، خاص طور پر دماغ، پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی شعاعیں دماغی خلیوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں، اور وقت کے ساتھ برین ٹیومر جیسی سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہیں۔

یہی نہیں، ان ریڈی ایشنز کا ایک اور نقصان نیند کا متاثر ہونا ہے۔ اکثر لوگ شکایت کرتے ہیں کہ نیند نہیں آتی، کروٹیں بدلتے رہتے ہیں، یا رات کو بار بار آنکھ کھل جاتی ہے۔ اگر غور کیا جائے تو اس کا تعلق بھی موبائل فون کے مسلسل استعمال اور اس سے خارج ہونے والی شعاعوں سے جڑا ہوا ہے۔ سونے سے پہلے فون کو چیک کرنا اور پھر اچانک کوئی نوٹیفکیشن دیکھ کر دوبارہ اسکرین کو آن کر دینا ایک ایسا چکر ہے جو آپ کو پرسکون نیند سے محروم کر دیتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے: کیا ہم میں سے زیادہ تر لوگ سونے سے پہلے اپنا فون وائی فائی سے ڈسکنیکٹ کرتے ہیں؟ دیانتداری سے سوچیے، کیا آپ یہ احتیاط برتتے ہیں؟ یا ہر رات آپ کا فون آپ کے تکیے کے ساتھ جڑا ہوا رہتا ہے، وائی فائی سے کنیکٹڈ اور آپ کی نیند کو چوری کرتا ہوا؟

اس کا حل نہایت آسان ہے، اور سب سے پہلا قدم ہے: سونے سے پہلے اپنے موبائل فون کو وائی فائی سے ڈسکنیکٹ کریں، یا اگر ممکن ہو تو فون کو مکمل طور پر "ایئرپلین موڈ" پر لگا دیں۔ مزید بہتر یہ ہوگا کہ فون کو سر کے قریب رکھنے کے بجائے، کسی دور جگہ پر رکھیں تاکہ اس کی شعاعیں آپ کے دماغ تک نہ پہنچ سکیں۔

یاد رکھیں، چھوٹی سی احتیاط بڑے نقصان سے بچا سکتی ہے۔ موبائل فون ہماری سہولت کے لیے ہے، نہ کہ صحت کے لیے خطرہ بن جائے۔ آج ہی یہ معمول بنائیں: سونے سے پہلے موبائل کا وائی فائی بند کریں، اور ایک پرسکون، صحت مند نیند کے مزے لیں۔

تو کیا آپ آج رات یہ معمول اپنائیں گے؟ ہاں یا ناں؟ فیصلہ آپ کا ہے۔

چین کی کامیابی: سستی شکرقندی سے لاکھوں ڈالر کا کاروبار!شکرقندی — جی ہاں، وہی بیس تیس روپے کلو بکنے والی سادہ سی جڑ، جو ہ...
02/07/2025

چین کی کامیابی: سستی شکرقندی سے لاکھوں ڈالر کا کاروبار!

شکرقندی — جی ہاں، وہی بیس تیس روپے کلو بکنے والی سادہ سی جڑ، جو ہمارے بچپن کی سردیوں کی یاد ہے۔ اسکول کے باہر کھڑی ریڑھیوں پر، اخبار میں لپٹی ہوئی، نمک مرچ لگا کر کھائی جانے والی۔ لیکن شاید ہم میں سے بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہی سادہ سی شکرقندی، اگر درست طریقے سے استعمال کی جائے، تو لاکھوں نہیں بلکہ ہزاروں ڈالرز کمانے کا ذریعہ بن سکتی ہے!

چین نے اس معمولی سبزی کو ایک عالمی سطح کی ڈرائی فروٹ پروڈکٹ میں بدل کر دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ وہاں کسان شکرقندی کو کھیتوں سے نکال کر جدید طریقوں سے اس کی پروسیسنگ کرتے ہیں۔ سب سے پہلے اس کے چھِلکے اُتارے جاتے ہیں، پھر اسے دھو کر بھاپ میں اُبالا جاتا ہے۔ اس کے بعد شکرقندی کو دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے، جہاں وہ ایک مکمل ہیلتھ فوڈ میں تبدیل ہو جاتی ہے — ایسا ڈرائی فروٹ جو ذیابطیس، معدہ، دل اور قوتِ مدافعت کے لیے نہایت مفید ہے۔

دنیا بھر میں صحت کے متوالے اس "چینی ڈرائیڈ سویٹ پوٹیٹو" کو ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں، اور یہ عالمی منڈی میں مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے۔ یہ ایک بے مثال مثال ہے کہ کیسے علم، مہارت اور وژن کے ذریعے ایک سادہ سی فصل کو اربوں روپے کی انڈسٹری میں بدلا جا سکتا ہے۔

کیا ہمارا کسان یہ کام نہیں کر سکتا؟ بالکل کر سکتا ہے، بس اسے تربیت، حکومتی سرپرستی اور جدید زرعی ٹیکنالوجی تک رسائی چاہیے — وہی ماڈل جو چین نے اپنایا۔

چین کو داد دینی پڑے گی کہ اس نے نہ صرف اپنی زرعی پیداوار کو صنعتی بنیادوں پر استوار کیا بلکہ دنیا کے سامنے یہ مثال بھی قائم کی کہ علم اور محنت سے کیسے معمولی سی چیز کو قیمتی بنایا جا سکتا ہے۔

شکرقندی صرف ایک سبزی نہیں، بلکہ وہ موقع ہے جو ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے — شرط صرف اتنی ہے کہ ہم بھی جاگ جائیں۔

چین نے دنیا کو خبردار کردیا !امریکا کی ٹیکنالوجی کو جواب چین کا جدید غیر جوہری ہائیڈروجن بم: سائنس کی دنیا میں ایک انقلا...
22/06/2025

چین نے دنیا کو خبردار کردیا !امریکا کی ٹیکنالوجی کو جواب

چین کا جدید غیر جوہری ہائیڈروجن بم: سائنس کی دنیا میں ایک انقلابی پیش رفت

دنیا آج اس مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں سائنس نہ صرف دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہے بلکہ پرانی جنگی حکمت عملیوں کو بھی نئے زاویے دے رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں چین کی جانب سے ایک غیر جوہری ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ سامنے آیا ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے۔ اس بم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ روایتی ایٹمی ہتھیاروں کے برعکس تابکار اثرات سے پاک ہے، مگر اس کی تباہ کن صلاحیت کسی بھی جوہری ہتھیار سے کم نہیں۔

یہ نیا بم تھرموبارک ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جس میں ایندھن اور ہوا کے امتزاج سے زبردست دباؤ اور حرارت پیدا کی جاتی ہے۔ بم کے پھٹنے کے بعد جو آگ کا گولہ پیدا ہوتا ہے، اس کا درجہ حرارت ہزار ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچتا ہے۔ یہ صرف ایک تکنیکی کامیابی نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چین نے سائنس، ٹیکنالوجی اور دفاعی تحقیق میں دنیا کو پیچھے چھوڑنے کی ٹھان لی ہے۔

یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ چین گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل دفاعی میدان میں تحقیق اور ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔ مگر اس بار، جس حکمت اور سائنسی بلوغت کے ساتھ چین نے اس ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے، وہ عالمی سطح پر اس کی سائنسی قیادت کو مزید مضبوط کرتی ہے۔ ایک ایسا بم جو تابکاری اثرات سے پاک ہو، مگر پھر بھی دشمن کی قوتِ مزاحمت کو مکمل طور پر مفلوج کر دے – یہ صرف چین جیسی جدید سائنسی ریاست ہی تیار کر سکتی ہے۔

یہ ترقی یقیناً دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ جدید جنگوں کا منظرنامہ بدل چکا ہے۔ اب صرف طاقت نہیں بلکہ ذہانت، حکمت اور سائنسی مہارت ہی اصل ہتھیار بن چکے ہیں۔ چین کا یہ قدم نہ صرف تکنیکی میدان میں اس کی خودمختاری کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ اس کی سائنسی بصیرت اور عالمی طاقت بننے کے عزم کا بھی ثبوت ہے۔

جہاں دنیا کو اس ہتھیار کی تباہ کن صلاحیتوں پر تشویش ہو سکتی ہے، وہیں ہمیں اس بات کو بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ چین کی یہ پیش رفت سائنسی تحقیق، نظم و ضبط، اور طویل المدتی وژن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ صرف ایک بم نہیں، بلکہ ایک نئی سائنسی حقیقت ہے – اور اس کے پیچھے موجود چینی دماغ واقعی قابلِ داد ہیں۔

اب ہم سمندر کا پانی بھی پی سکتے ہیں !برطانیہ کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی ایجاد کر دی ہے.ایک نیا گرافین پر مبنی فلٹر تیا...
11/06/2025

اب ہم سمندر کا پانی بھی پی سکتے ہیں !
برطانیہ کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی ایجاد کر دی ہے.ایک نیا گرافین پر مبنی فلٹر تیار کیا گیا ہے جو سمندر کے پانی کو فوراً پینے کے قابل بنا دیتا ہے. یہ جدید فلٹر نمک اور گندگی کو مالیکیول لیول پر صاف کرتا ہے،
بغیر زیادہ بجلی خرچ کیے — یعنی سستا، تیز، اور ماحول دوست حل!
یہ نئی ٹیکنالوجی ان جگہوں کے لیے امید کی نئی کرن ہے جہاں پینے کے صاف پانی کی شدید کمی ہے۔ اب مہنگے اور بجلی ضائع کرنے والے "ڈی سیلینیشن پلانٹس" کی ضرورت نہیں!
یہ ایجاد گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔
آپکو کیا لگتا ہے کہ یہ فلٹر پاکستان میں آ ئے گا ؟

آپ جو محسوس کرتے ہیں… وہ شاید آپ کا دماغ نہیں، آپ کا پیٹ طے کر رہا ہے!کیا آپ جانتے ہیں؟آپ کے خیالات، جذبات، اور موڈ کا ت...
11/06/2025

آپ جو محسوس کرتے ہیں… وہ شاید آپ کا دماغ نہیں، آپ کا پیٹ طے کر رہا ہے!
کیا آپ جانتے ہیں؟
آپ کے خیالات، جذبات، اور موڈ کا تعلق صرف دماغ سے نہیں… بلکہ آپ کے پیٹ سے بھی ہے!
جی ہاں، ہمارا "Gut" یعنی آنتوں کا نظام اکثر دوسرا دماغ کہا جاتا ہے۔ اس میں 100 ملین سے زیادہ نرو سیلز ہوتے ہیں—جو کہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی سے بھی زیادہ ہیں! یہ نظام خود مختار طریقے سے کام کرتا ہے، لیکن دماغ سے بات چیت بھی کرتا رہتا ہے۔
اب سائنسدان یہ جان رہے ہیں کہ آنتوں میں موجود بیکٹیریا نہ صرف ہاضمے کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ دماغی کیمیکلز بھی بناتے ہیں، جیسے کہ سیروٹونن جو ہمارے موڈ کو کنٹرول کرتا ہے۔
یعنی جو چیز آپ کھاتے ہیں، وہ صرف آپ کے جسم کو نہیں بلکہ آپ کے احساسات اور سوچنے کے انداز کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
پیٹ اور دماغ ایک مسلسل گفتگو میں مصروف رہتے ہیں، تو اگر آپ ذہنی سکون چاہتے ہیں، تو اپنے پیٹ کا خیال رکھیں!
آپ کیا سمجھتے ہیں؟ کیا غذا واقعی ہمارے موڈ اور سوچ پر اثر ڈال سکتی ہے؟ کمنٹس میں اپنی رائے دیں!
آپ کی gut health کیسی ہے؟ کیا آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کا موڈ آپ کی غذا سے متاثر ہوتا ہے؟

انسان اور خلائی مخلوق: کیا رابطہ ہونے والا ہے؟✍️ سائنس کی دنیا ایک بار پھر ہمیں حیران کرنے جا رہی ہے۔ ایک حیران کن پیشگو...
05/06/2025

انسان اور خلائی مخلوق: کیا رابطہ ہونے والا ہے؟
✍️

سائنس کی دنیا ایک بار پھر ہمیں حیران کرنے جا رہی ہے۔ ایک حیران کن پیشگوئی سامنے آئی ہے: 2029 تک انسان کا خلائی مخلوق سے پہلا رابطہ ممکن ہو سکتا ہے!

جی ہاں، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 2008 میں زمین سے ایک ریڈیو سگنل خلا میں بھیجا گیا تھا، جس کا ہدف Gliese 581 نامی ستاروں کا نظام تھا۔ یہ نظام زمین سے لگ بھگ 20 نوری سال کی دوری پر واقع ہے۔ اگر وہاں واقعی کوئی ذہین مخلوق موجود ہے اور انہوں نے یہ پیغام سنا، تو وہ شاید اس کا جواب بھیج چکے ہوں — اور وہ جواب 2029 میں ہمیں موصول ہو سکتا ہے!

یہ بات صرف سائنس فکشن کی حد تک نہیں رہی۔ امریکہ اور دنیا بھر کے ماہرین، خاص طور پر SETI (Search for Extraterrestrial Intelligence) جیسے ادارے جدید ترین ٹیلی اسکوپس کے ذریعے خلا میں معمول سے ہٹ کر سگنلز کی تلاش میں سرگرم ہیں۔

یہ خبر منظرِ عام پر آتے ہی دنیا بھر میں ایک سنسنی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سوشل میڈیا، سائنس فورمز اور خبروں میں صرف ایک ہی سوال گردش کر رہا ہے: اگر واقعی رابطہ ہو گیا، تو انسانیت کا مستقبل کیسا ہوگا؟

کیا ہم اس رابطے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں؟ کیا ہماری دنیا میں اتنی ہم آہنگی اور سمجھ ہے کہ کسی دوسری تہذیب کو خوش آمدید کہہ سکے؟ یا یہ رابطہ ایک ایسا موڑ ثابت ہوگا جہاں انسانیت کو اپنے وجود پر نئے سوالات اٹھانے پڑیں گے؟

سائنس کے افق پر یہ امکان اب صرف ایک نظریہ نہیں رہا، بلکہ ایک ایسا امکان بن چکا ہے جس پر دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ اگلے چند سال نہ صرف سائنس بلکہ انسانیت کی تاریخ میں بھی اہم موڑ ثابت ہو سکتے ہیں۔

نہ بیٹری، نہ چارجنگ… صرف آپ کے ہاتھ کی گرمی سے روشنی! صرف 15 سال کی عمر میں، کینیڈا کی لڑکی این ماکوسنسکی نے ایک ایسا ٹا...
05/06/2025

نہ بیٹری، نہ چارجنگ… صرف آپ کے ہاتھ کی گرمی سے روشنی!

صرف 15 سال کی عمر میں، کینیڈا کی لڑکی این ماکوسنسکی نے ایک ایسا ٹارچ بنایا جو کسی بھی بیٹری یا بجلی کے بغیر صرف آپ کے جسم کی حرارت سے جلتا ہے!
اس کا نام ہے Hollow Flashlight۔ یہ خاص آلہ Peltier tiles کے ذریعے کام کرتا ہے، جو ہاتھ کی گرمی اور آس پاس کی ٹھنڈک کے فرق کو بجلی میں بدل دیتا ہے—جسے "thermoelectric effect" کہا جاتا ہے۔
این کو یہ آئیڈیا اُس وقت آیا جب اس کی ایک دوست جو فلپائن میں رہتی تھی، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے رات کو پڑھ نہیں پاتی تھی۔ این نے صرف ہمدردی نہیں کی، بلکہ کام کر کے دکھایا۔ اس ایجاد پر اسے 2013 کا Google Science Fair Award بھی ملا، اور دنیا بھر سے تعریفیں سمیٹیں۔
یہ صرف ایک ٹارچ نہیں… یہ ایک امید کی کرن ہے اُن لاکھوں لوگوں کے لیے جو بجلی سے محروم ہیں۔ اور یہ ایک ثبوت ہے کہ عمر ذہانت کی رکاوٹ نہیں بنتی۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ آنے والے وقت میں ہمارے وجود سے ہی گھر کی بجلی چلے گی؟

کیا آپکو پتا ہے  کہ اب ہڈیوں کو دوبارہ اُگایا جا سکتا ہے — وہ بھی صرف ایک انجکشن سے؟ جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے ایک حی...
04/06/2025

کیا آپکو پتا ہے کہ اب ہڈیوں کو دوبارہ اُگایا جا سکتا ہے — وہ بھی صرف ایک انجکشن سے؟

جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے ایک حیران کن جِل (Gel) تیار کی ہے جو ہڈی کو قدرتی طور پر دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے! POSTECH یونیورسٹی کے محققین نے یہ جِل الگی (سمندری پودے) اور مسلز (سیپ کی طرح کی مخلوق) سے بنائی ہے۔ جب اس پر عام روشنی ڈالی جاتی ہے تو یہ سخت ہو جاتی ہے اور موجودہ ہڈی کے ساتھ جُڑ کر قدرتی طریقے سے نئی ہڈی اُگانے کا عمل شروع کر دیتی ہے۔
سب سے زبردست بات یہ ہے کہ جیسے جیسے جسم خود کو ٹھیک کرتا ہے، یہ جِل آہستہ آہستہ جذب ہو جاتی ہے اور اس کی جگہ نئی، مضبوط ہڈی بن جاتی ہے—بغیر کسی بڑی سرجری یا پیچیدہ علاج کے۔ ابتدائی تجربات کے نتائج نہایت حوصلہ افزا ہیں، اور مستقبل میں یہ دریافت لاکھوں مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتی ہے۔

موبائل چھوڑیں، اور دماغ چارج کریں!کیا آپ جانتے ہیں؟ صرف 3 دن کے لیے فون سے دور رہنا آپ کے دماغ کو حیرت انگیز فائدے دے سک...
04/06/2025

موبائل چھوڑیں، اور دماغ چارج کریں!

کیا آپ جانتے ہیں؟ صرف 3 دن کے لیے فون سے دور رہنا آپ کے دماغ کو حیرت انگیز فائدے دے سکتا ہے!
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ مسلسل اسکرین کے سامنے رہنے سے ذہن دھندلا، تھکا ہوا اور الجھا رہتا ہے۔ لیکن جیسے ہی آپ فون سے فاصلہ رکھتے ہیں، دماغ ہلکا، خیالات واضح، اور دل مطمئن محسوس کرنے لگتا ہے۔ کبھی کبھی خود سے جُڑنے کے لیے دنیا سے disconnect ہونا سب سے بہتر طریقہ ہے۔
زندگی کی اصل خوبصورتی ان لمحوں میں ہے جو بغیر نوٹیفکیشن، بغیر اسکرین، اور بغیر scroll کیے گزرتے ہیں۔
ایک دن آزما کر دیکھیں… فون بند کریں، فطرت سے جُڑیں، اپنوں کے ساتھ وقت گزاریں — آپ حیران رہ جائیں گے کہ ذہن کتنا تازہ محسوس کرتا ہے۔
کیا آپ ایک دن کے لیے بھی فون کے بغیر رہ سکتے ہیں؟ کمنٹس میں بتائیں، اور دوستوں کو بھی challenge کریں!

قربانی کا گوشت شاپر میں فریز کرتے ہو؟ کیسے ایک غلطی جان لے سکتی ہے!قربانی کا گوشت: شاپر میں یا زہر میں؟عید قرباں پر ہر گ...
01/06/2025

قربانی کا گوشت شاپر میں فریز کرتے ہو؟ کیسے ایک غلطی جان لے سکتی ہے!

قربانی کا گوشت: شاپر میں یا زہر میں؟
عید قرباں پر ہر گھر میں خوشی کی لہر دوڑتی ہے، اور اسی خوشی میں گوشت کی تقسیم بھی ایک اہم فریضہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ایک سوال جو شاید ہم سب کو سوچنے پر مجبور کرے، وہ یہ ہے کہ کیا ہم جو گوشت دوسروں کو دے رہے ہیں یا اپنے فریزر میں رکھ رہے ہیں، وہ واقعی محفوظ ہے؟

ہم میں سے بیشتر لوگ گوشت پلاسٹک کے شاپنگ بیگز میں ڈال کر فریز کردیتے ہیں۔ یہ آسان اور عام طریقہ ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہی آسانی آپ اور آپ کے پیاروں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے؟ ان لفافوں میں موجود کیمیکل "کیڈیَم" خوراک کے ساتھ مل کر زہریلے مادے پیدا کرتا ہے، جو آہستہ آہستہ ہمارے جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

یہ بات درست ہے کہ فریزر میں بیکٹیریا عام طور پر فعال نہیں ہوتے، مگر کیا ہمارے ہاں بجلی کی لوڈشیڈنگ اس کو مکمل طور پر ممکن بناتی ہے؟ جب بجلی جاتی ہے، گوشت نرم ہوتا ہے، اور یہی وقت ہوتا ہے جب نقصان دہ کیمیکل اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔

بعض لوگ بایو ڈیگریڈیبل بیگز کو ماحول دوست سمجھ کر مطمئن ہوجاتے ہیں۔ یہ خیال درست ضرور ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر بایو ڈیگریڈیبل بیگ خوراک کے لیے محفوظ نہیں ہوتا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم گوشت رکھنے کے لیے صرف فوڈ گریڈ "سیلوفین بیگز" استعمال کریں، جو نہ صرف بی پی اے اور فَیلت جیسے خطرناک اجزاء سے پاک ہوتے ہیں بلکہ خوراک کو دیر تک محفوظ رکھنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

یقیناً یہ بیگز عام شاپر سے کچھ مہنگے ہوتے ہیں، لیکن اگر ہم بیماری کے بعد دوائیوں پر ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں، تو بہتر نہیں کہ پہلے ہی گوشت کو محفوظ طریقے سے رکھنے پر تھوڑا خرچ کرلیا جائے؟

سوچئے گا ضرور:
اس عید پر آپ صرف جانور نہیں، اپنی صحت بھی قربان تو نہیں کر رہے؟
اور آپ کے علاقے میں سیلوفین بیگز باآسانی دستیاب ہیں یا نہیں؟

چین اپنے پہاڑوں کو جال میں کیوں باندھ رہا ہے؟جب ہم چین جیسے ترقی یافتہ ملک کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ذہنوں میں بڑی سڑکیں،...
31/05/2025

چین اپنے پہاڑوں کو جال میں کیوں باندھ رہا ہے؟

جب ہم چین جیسے ترقی یافتہ ملک کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ذہنوں میں بڑی سڑکیں، فلک بوس عمارتیں، جدید ٹیکنالوجی، اور منظم نظام آتا ہے۔ لیکن اس ترقی کے پیچھے ایک اور اہم عنصر کارفرما ہے — قدرتی آفات سے بچاؤ اور قدرتی ماحول کے ساتھ ہم آہنگی۔ ایک ایسا ہی انوکھا اور دلچسپ منظر ہمیں چین کے پہاڑوں میں دیکھنے کو ملتا ہے، جہاں پہاڑوں کو لوہے کے جالوں میں باندھ دیا گیا ہے۔ یہ کوئی فن یا ڈیزائننگ کا کام نہیں، بلکہ ایک سائنسی، ماحولیاتی اور انسانی جانوں کے تحفظ کا منصوبہ ہے۔

چین کے کئی علاقوں میں پہاڑ ایسے ہوتے ہیں جو مضبوط چٹانوں کے بجائے کچی مٹی اور نرم پتھروں سے بنے ہوتے ہیں۔ ان پہاڑوں کی ساخت ایسی ہے کہ بارش یا زلزلے کی صورت میں وہ بہت آسانی سے کھسک سکتے ہیں — جسے ہم لینڈ سلائیڈنگ کہتے ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ نہ صرف سڑکوں، گھروں اور املاک کو نقصان پہنچاتی ہے، بلکہ اکثر قیمتی انسانی جانیں بھی اس کی نذر ہو جاتی ہیں۔

چین نے اس مسئلے کا حل بڑے سادہ لیکن جدید سائنسی طریقے سے نکالا۔ انہوں نے پہاڑوں پر لوہے کے جال لگانا شروع کیے۔ ان جالوں کو پہاڑ کی سطح پر اس طرح تنصیف کیا جاتا ہے کہ وہ مٹی اور ڈھیلے پتھروں کو اپنی جگہ پر باندھ کر رکھتے ہیں۔ اگر کوئی پتھر نیچے گرنے کی کوشش کرے تو یہ جال اسے روک لیتا ہے۔ یہ طریقہ خاص طور پر ان مقامات پر استعمال کیا جاتا ہے جہاں سڑکیں پہاڑوں کے دامن سے گزر رہی ہوں اور ذرا سی لغزش بھی بڑا حادثہ بن سکتی ہو۔

لیکن چین نے صرف لوہے کے جالوں پر اکتفا نہیں کیا۔ وہ جانتے ہیں کہ زمین کی پائیداری صرف لوہے سے ممکن نہیں، بلکہ قدرتی طریقے بھی زیادہ دیرپا ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں پہاڑوں پر ہائیڈرو سیڈنگ کی جاتی ہے — ایک ایسا عمل جس میں پانی، بیج، کھاد اور دیگر غذائی اجزاء کو مکس کر کے ایک خاص محلول بنایا جاتا ہے اور پھر اسے پہاڑوں پر اسپرے کیا جاتا ہے۔

نتیجتاً چند ہی ہفتوں میں وہاں پودے، گھاس اور بعض اوقات جھاڑیاں اور چھوٹے درخت اُگ آتے ہیں۔ ان سب کی جڑیں پہاڑ کی مٹی کو مضبوطی سے تھام لیتی ہیں، یوں مٹی کا بہاؤ رک جاتا ہے اور زمین مضبوط ہو جاتی ہے۔ یہ طریقہ نہ صرف لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کو کم کرتا ہے بلکہ ماحول کو سرسبز و شاداب بنانے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

سوچیے، یہ وہی چین ہے جس نے چند دہائیاں پہلے غربت اور پسماندگی سے ترقی کی طرف سفر شروع کیا۔ لیکن آج وہ اپنے قدرتی وسائل کو بچانے اور اپنی عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔ یہ صرف ترقی کی کہانی نہیں بلکہ مستقبل کی منصوبہ بندی کی ایک مثال ہے۔

اب آئیے اپنے وطن کی طرف۔ کیا ہم نے کبھی پہاڑوں پر اس قسم کے حفاظتی اقدامات دیکھے ہیں؟ کیا ہمارے پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کے کنارے ایسے جال لگائے گئے ہیں؟ یا کسی نے سوچا کہ مٹی کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ہائیڈرو سیڈنگ جیسی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے؟ بدقسمتی سے ہمارا حال یہ ہے کہ ایک بار لینڈ سلائیڈنگ ہو جائے تو سڑک بند، گاڑیاں تباہ، لوگ محصور، اور پھر کئی دنوں بعد بحالی کا کام شروع ہوتا ہے — وہ بھی عارضی۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم صرف حادثات کے بعد نہیں بلکہ حادثات سے پہلے سوچیں۔ چین کی طرح ہمیں بھی سائنسی، قدرتی اور تکنیکی طریقوں کو اپنانا ہو گا تاکہ ہم اپنی زمین کو، اپنے لوگوں کو اور اپنے ماحول کو محفوظ بنا سکیں۔

ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم کب تک صرف دوسروں کی مثالیں دیتے رہیں گے؟ کیا وقت نہیں آ گیا کہ ہم خود بھی مثال بنیں؟

Address

Glasgow

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pak Virals posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pak Virals:

Share