
22/07/2025
دنیا کا سب سے خوش قسمت منحوس آدمی !
1962 میں کروشیا میں تیز بارش کے دوران ایک ریل گاڑی پٹری سے اترگئی اور ایک ڈبہ دریا میں گرگیا۔ صرف ایک مسافر فرین سیلاک زندہ بچا۔ ایک سال بعد فرین سیلاک زندگی میں پہلی بار جہاز میں بیٹھا۔ کسی خرابی کی وجہ سے جہاز کا ایمرجنسی گیٹ کُھل گیا اور فرینک ہزاروں فُٹ بلندی سے باہر گرگیا مگر موت کا وقت ابھی آیا نہیں تھا تو وہ سیدھا نیچے آکر چارے کے بڑے بڑے نرم بنڈلوں پر گرا۔ ریل گاڑی اور جہاز سے خوفزدہ فرین سیلاک نے بس پر سفر شروع کیا تو 1966 میں مسافر بس دریا میں جاگری جس میں چار مسافر ڈوب گئے مگر فرین پھر بچ نکلا۔ اس نے ایک پرانی سی گاڑی خریدلی مگر 1970 میں ایک روز اسکے انجن نے بھی آگ پکڑلی اور فرین زندہ جلتے جلتے بچا۔ تنگ آکراس نے ساری زندگی پیدل چلنے کا فیصلہ کیا تو ایک روز ایک بے قابو بس نے اسے ٹکرماردی۔ حیرت انگیز طور پر اسے صرف خراشیں آئی۔ آخرکار اس نے ایک اور کار خریدی مگر آٹھ سال بعد ایک پہاڑی علاقے میں اسکی گاڑی بے قابو ہوکر کھائی میں جاگری لیکن فرین سیلاک صاحب گھنے درختوں کی شاخوں میں پھنس کر بچ گئے۔ آخرکار 2016 میں موت نے اسکے دروازے پر دستک دی اور وہ بغیر کسی حادثے کے اس جہان سے چلاگیا۔ کچھ لوگوں کی نظر میں وہ خوش قسمت ترین آدمی تھا جبکہ کچھ کے خیال میں وہ دوسرے مسافروں کےلئے منحوس تھا۔ آپ کیا کہتے ہو؟