05/08/2025
کیسے ماں کی دعا نے تقدیر بدل دی؟
یہ ایک عام انسان کی سچی کہانی ہے، جسے ربِ کعبہ نے ایک غیر معمولی سعادت عطا کی۔ اس کا نام عام تھا، زندگی سادہ، مگر دل میں کچھ خواب چھپے ہوئے تھے۔ بچپن میں اس کی والدہ ایک عجیب دعا کیا کرتی تھیں: "اللہ تجھے خانہ کعبہ اور روضہ رسول ﷺ کی صفائی کی سعادت دے۔" وہ ہنستا، حیران ہوتا، اور دل میں سوچتا کہ امی کیسی انوکھی دعا کرتی ہیں۔ لیکن شاید وہ نہیں جانتا تھا کہ ماں کی دعا تقدیر کا دروازہ کھول دیتی ہے۔ کچھ سال بعد اچانک ایسا وقت آیا جب اسے ایک نوکری کا ویزا ملا — اور وہ بھی مکہ مکرمہ میں۔ رمضان المبارک کی پر نور راتوں میں، پہلی بار صفا و مروہ کے درمیان صفائی کی سعادت ملی۔ پھر مقامِ ابراہیم، زم زم کے کنارے، اور بالآخر مطاف کے اس حصے میں بھی جہاں لاکھوں لوگ صرف دیکھنے کے لیے ترستے ہیں — خانہ کعبہ کے گرد! وہ لمحہ ایسا تھا جیسے وقت تھم گیا ہو۔ وہ خود کہتا ہے: "پہلی نظر جب خانہ کعبہ پر پڑی، تو میرا پورا جسم کانپنے لگا، آنکھیں چھلک پڑیں، اور میری ماں کی دعا میرے ذہن میں گونجنے لگی۔"
پھر اللہ نے اسے مزید نوازا۔ ایک دن اسے کسوہ شریف — یعنی خانہ کعبہ کا غلاف — تبدیل کرنے کا موقع ملا۔ یہ وہ کام ہے جو بہت خاص لوگوں کو ہی دیا جاتا ہے، اور اس کے لیے اسے خانہ کعبہ کی چھت پر جانا پڑا۔ کچھ وقت بعد اس کی ڈیوٹی مدینہ منورہ میں لگ گئی۔ اور وہاں، روضہ رسول ﷺ کی صفائی کی سعادت ملی۔ وہ کہتا ہے: "اگر خانہ کعبہ جلال ہے، تو مدینہ جمال ہے۔ ایک بے مثال سکون، ایک ایسی روشنی جو دل کے اندر تک اتر جائے۔" روضہ رسول ﷺ کے پاس، جہاں سبز جالیوں کے پیچھے انوار کی دنیا چھپی ہے، وہاں وہ پہنچا۔ اس نے حضرت فاطمہؓ کے دروازے کے پاس کھڑے ہو کر وہ جگہ دیکھی جہاں صرف چنیدہ لوگ جاتے ہیں۔ اس نے وہ ستون چھوئے، جن کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی سجدہ گاہیں وابستہ تھیں۔ وہ جگہ جہاں نبی کریم ﷺ نے تہجد کی نمازیں ادا کیں، وہاں اس نے سجدہ کیا — اور کہا: "مجھے محسوس ہو رہا تھا جیسے میں اس قابل نہیں ہوں، لیکن شاید ماں کی دعا نے مجھے یہاں پہنچا دیا۔" اس نے بتایا کہ وہ جگہیں ایسی تھیں جہاں عام انسان سوچ بھی نہیں سکتا کہ کبھی جائے۔ وہاں وہ کام کرتا رہا، دن رات۔ وہ حیران ہوتا کہ اتنے بھاری کولر، صفائی کی مشینیں، جو مکہ یا مدینہ سے باہر ایک انسان نہیں اٹھا سکتا — وہاں خادمین آرام سے اٹھا لیتے تھے۔ تب ایک بزرگ نے کہا: "یہ اللہ کے فرشتے ہوتے ہیں جو ہمارے ساتھ کام کرتے ہیں۔"
ایک بنگالی خادم کی گواہی نے اس کی آنکھیں کھول دیں، جس نے کہا: "میں نے خود دیکھا، میرے ساتھ کوئی نورانی مخلوق تھی جو کلین اٹھا رہی تھی۔" اور سب سے نایاب بات؟ روضہ رسول ﷺ کے اندرونی حصے کی صفائی صرف حضرت بلال حبشیؓ کی اولاد کے ذمے ہے۔ وہ سب کے سب بزرگ ہیں، کمزور جسموں والے، لیکن صفائی کے دن… ان میں ایسی طاقت آ جاتی ہے کہ دس نوجوان بھی حیران ہو جائیں۔ وہ ویل چیئر پر آتے، وضو کراتے، اور جیسے ہی کام شروع ہوتا — طاقت، چستی، روشنی ان کے وجود سے پھوٹنے لگتی۔ اس خادم نے 171 عمرے اور 2 حج کیے، جن میں ایک حجِ اکبر بھی تھا۔ اور وہ کہتا ہے کہ یہ سب ماں کی ایک دعا کا اثر تھا۔ آج وہ وسائل کی کمی کی وجہ سے واپس نہیں جا سکا، لیکن اس کا دل آج بھی طواف میں ہے، اور دعاؤں میں یہی التجا کرتا ہے کہ "یا رب، پھر بلا لے!" آخر میں وہ سب کو ایک پیغام دیتا ہے: "جب بھی خانہ کعبہ یا روضہ رسول ﷺ جاؤ، سوچ کر جاؤ، سمجھ کر جاؤ کہ تم کہاں کھڑے ہو۔ ادب، احترام، خاموشی اور دعا… یہی وہ چراغ ہیں جن سے روشنی ملتی ہے۔ وہاں فضول باتوں اور دنیاوی خیالات کو چھوڑ دو… بس رب اور اس کے محبوب ﷺ کے قریب ہو جاؤ۔"