
20/07/2025
ایم آر آئی مشین نے زندہ بندہ نگل لیا !
نیویورک میں اکسٹھ سالہ ایک شخص کو اس وقت ایم آر آئی مشین نے اپنی طرف کھینچ لیا جب وہ بے دھیانی میں اس کمرے میں داخل ہوا .
یہ کہانی کوئی افسانہ نہیں، بلکہ ایک ہولناک حقیقت ہے جو نیویارک کے ایک جدید اسپتال میں پیش آئی۔ وہ اسپتال جو جدید ترین مشینری سے لیس تھا، جہاں ٹیکنالوجی کے ہر کونے میں ترقی کی چمک تھی، وہیں ایک لمحہ ایسا آیا کہ ایک انسان پوری دنیا کے سامنے مشین کی بے رحم طاقت کا شکار بن گیا۔
اکسٹھ سالہ شخص جیسے ہی ایم آر آئی روم میں داخل ہوا، اچانک ایک زوردار جھٹکا لگا، اور مشین نے اُسے پوری قوت سے اپنی طرف کھینچ لیا۔ وہ شخص مشین سے چمٹ گیا، چیخیں بلند ہوئیں، لیکن جب تک کوئی کچھ سمجھ پاتا، زندگی اس کے جسم سے رخصت ہو چکی تھی۔
ایم آر آئی کیا ہے؟
ایم آر آئی (Magnetic Resonance Imaging) ایک پیچیدہ مگر انتہائی اہم میڈیکل مشین ہے، جو انسانی جسم کے اندرونی نظام کی تصویریں بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ مشین طاقتور مقناطیسی میدان (Magnetic Field) اور ریڈیو ویوز (Radio Waves) کا استعمال کرتی ہے تاکہ جسم کے مختلف اعضا — دماغ، ریڑھ کی ہڈی، جوڑ، عضلات، اور دیگر بافتوں — کی تفصیلی تصاویر حاصل کی جا سکیں۔
ایم آر آئی مشین کے اندر ایک بہت بڑا مقناطیس ہوتا ہے۔ درحقیقت، یہ دنیا کے طاقتور ترین مقناطیسی آلات میں سے ایک ہے۔ جیسے ہی کوئی دھاتی شے اس کے قریب آتی ہے، مشین اُسے پوری طاقت سے کھینچ لیتی ہے — چاہے وہ جیب میں پڑا سکہ ہو، بیلٹ کی بکل، گھڑی، یا کوئی میڈیکل امپلانٹ۔
عام طور پر ایم آر آئی روم میں داخلے سے پہلے ایک تفصیلی چیک کیا جاتا ہے۔ مریض سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا اُس کے جسم میں کوئی دھات ہے؟ کیا اُس نے کوئی گھڑی، چابیاں، موبائل یا حتیٰ کہ انڈر وائر برا بھی تو نہیں پہن رکھی؟ ہر وہ شے جو دھات سے بنی ہو، اُس مشین کے لیے خطرناک بن سکتی ہے۔
لیکن نیویارک میں پیش آنے والا واقعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ایک لمحے کی غفلت، ایک انسان کی پوری زندگی کو نگل سکتی ہے۔ اُس شخص نے ممکنہ طور پر دھات سے بنی کوئی شے پہن رکھی تھی اور غیر ارادی طور پر ایم آر آئی روم میں داخل ہو گیا۔ مشین نے اُسے کسی کھلونے کی طرح اپنی طرف کھینچا اور انجام موت کی صورت میں نکلا۔
سبق جو ہم سب کو سیکھنا ہے
ہم اکثر ٹیکنالوجی کو نجات دہندہ سمجھ بیٹھتے ہیں، لیکن یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ ٹیکنالوجی جتنی مفید ہے، اتنی ہی بے رحم بھی ہو سکتی ہے اگر ہم اس کے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کریں۔ اسپتالوں کو چاہیے کہ وہ ایم آر آئی جیسے حساس مقامات پر سیکیورٹی کو مزید سخت کریں۔ صرف وارننگ بورڈ کافی نہیں، وہاں ایک حفاظتی عملہ ہونا چاہیے جو ہر داخل ہونے والے شخص کو چیک کرے۔
عوام کے لیے بھی یہ پیغام ہے کہ کسی بھی میڈیکل پراسیس میں شامل ہونے سے پہلے مکمل معلومات حاصل کریں۔ ایم آر آئی کروانا صرف ایک تصویر بنوانا نہیں، بلکہ یہ ایک مکمل سائنسی عمل ہے جو ذرا سی کوتاہی پر جان بھی لے سکتا ہے۔
آخر میں، یہ واقعہ صرف نیویارک تک محدود نہیں، بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک انتباہ ہے:
مشینوں پر اعتماد ضرور کریں، لیکن آنکھ بند کر کے نہیں!