Arz-e-Pak News

Arz-e-Pak News Pakistan Studies and Information

اسلام و علیکم۔ ‏پوری ایئرلائن وطنِ عزیز کو گفٹ کرنے پر اِن کے حصے میں صرف کراچی کی ایک سڑک کا نام "ابوالحسن اصفہانی روڈ"...
14/10/2025

اسلام و علیکم۔ ‏پوری ایئرلائن وطنِ عزیز کو گفٹ کرنے پر اِن کے حصے میں صرف کراچی کی ایک سڑک کا نام "ابوالحسن اصفہانی روڈ" آیا ہے۔
کاش یہ واقعات نصاب تعلیم کا حصہ ہوتے
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن PIA کس شخصیت نے حکومت پاکستان کو تحفے میں عطیہ کی تھی
یہ ہیں ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرنے والے ملت تشیعوں سے تعلق رکھنے والے مومن مہاجر جناب ابوالحسن اصفہانی صاحب جو متحدہ ہندوستان میں اورینٹ ایئرویز کے مالک تھے
پاکستان کے قیام کے وقت حکومت پاکستان مالی طور پر اس قابل نہ تھی کہ اپنی ایئرلائن بنا سکے، سو جناب ابوالحسن اصفہانی صاحب نے وقت کی پکار پر لبیک کہا اور اپنی ایئرلائن اورینٹ ایئرویز کے ساتھ پاکستان میں آبسے اور اپنی ایئرلائن کو مکمل طور پر نئی مملکت پاکستان کو عطیہ کر دیا جو پاکستان کی قومی ایئرلائن بنی اور اس کا نام پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز رکھا گیا۔
محسن پاکستان مومن جناب ابوالحسن اصفہانی صاحب کو ہمارا سلام🫡۔
اللّٰه کریم درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے الٰہی آمین۔ نوٹ۔۔۔۔ ھم نے پاکستان بنایا ہے بچائیں گے اور آج تک جان و مال کی قربانیاں بھی پیش کر رے ہیں۔ ❤️🇵🇰🇵🇰❤️..

07/10/2025

Green Guru

20/09/2025

اداریہ:

پاک–سعودی دفاعی معاہدہ — امکانات، تضادات اور ایٹمی سوال

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SMDA) پر دستخط دونوں ممالک کے دہائیوں پر محیط عسکری تعلقات میں ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ معاہدہ، وزیرِاعظم شہباز شریف کے دورۂ ریاض کے موقع پر طے پایا، نہ صرف علامتی تعلقات کو باضابطہ شکل دیتا ہے بلکہ مستقبل میں خطے کے دفاعی ڈھانچے کو نئی سمت دینے کا عندیہ بھی دیتا ہے۔

اس معاہدے کی سب سے اہم شق باہمی دفاع، مشترکہ روک تھام اور انٹیلی جنس کے تبادلے سے متعلق ہے۔ اس میں یہ اعلان کہ ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا، خطے میں ایک جرات مندانہ اور نایاب کمٹمنٹ ہے۔ یہ نہ صرف اسلام آباد اور ریاض کے درمیان اعتماد کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ممکنہ جارحین کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے۔

تاریخی پس منظر

پاک–سعودی دفاعی تعاون نیا نہیں بلکہ اس کی جڑیں 1960ء کی دہائی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اسی دور میں پاکستانی فوجی سعودی عرب میں تعینات ہوئے تاکہ سعودی افواج کی تربیت اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔ 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ہزاروں پاکستانی فوجی سعودی عرب میں تعینات رہے، جن میں سے بعض براہِ راست مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں کے دفاع کے ذمہ دار تھے۔

ایران–عراق جنگ اور 1991 کی خلیجی جنگ کے دوران بھی پاکستان نے ریاض کا ساتھ دیا، اگرچہ اس نے خطے میں اپنے تعلقات کا توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ 9/11 کے بعد انسدادِ دہشت گردی اور انٹیلی جنس کے تبادلے میں تعاون بڑھا، جبکہ 2015 میں یمن تنازع کے دوران پاکستان نے فوجی مشقوں اور مشاورتی کردار کے ذریعے سعودی عرب کی مدد کی۔

یہ سفر 2025 میں اپنے سب سے باضابطہ مرحلے میں داخل ہوا جب SMDA پر دستخط ہوئے۔

تضادات اور ایٹمی تعاون کی بحث

اس معاہدے کے امکانات کو وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کے متضاد بیانات نے ایک پیچیدہ رخ دے دیا ہے۔ بعض انٹرویوز میں انہوں نے عندیہ دیا کہ “پاکستان کی جو بھی دفاعی صلاحیت ہے” وہ سعودی عرب کو دستیاب ہوسکتی ہے، جسے بعض حلقوں نے ایٹمی چھتری کے طور پر لیا۔ لیکن دوسری گفتگوؤں میں انہوں نے سختی سے تردید کی کہ اس معاہدے کا ایٹمی ہتھیاروں سے کوئی تعلق ہے۔

یہ ابہام خطے اور عالمی سطح پر بحث کا باعث بن گیا ہے۔ ایران کے لیے یہ ایک خطرے کا اشارہ ہو سکتا ہے، بھارت کے لیے تشویش، جبکہ امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کے لیے ناپسندیدہ۔ ملکی سطح پر بھی ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ ایٹمی صلاحیت سے متعلق غیر محتاط بیانات پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ایٹمی تعاون کے ممکنہ اثرات

ایٹمی تعاون یا اس کا تاثر کئی اہم نتائج لا سکتا ہے:

علاقائی ردعمل: ایران کے خدشات بڑھ سکتے ہیں، بھارت کی تشویش میں اضافہ ہوگا، اور اسرائیل یا امریکا جیسے ممالک فوری ردعمل دے سکتے ہیں۔

سفارتی خطرات: غیر ضروری دباؤ، ممکنہ پابندیاں اور عالمی تنہائی کا خدشہ۔

حکمتِ عملی کا بوجھ: پاکستان کی ایٹمی حکمتِ عملی بنیادی طور پر بھارت کے خلاف باز deterrence کے لیے ہے۔ اس دائرے کو بڑھانا خطرناک اوور اسٹریچ ہو سکتا ہے۔

سعودی مفاد: سعودی عرب کے لیے یہ ایک اضافی سہولت ہو سکتی ہے مگر یہ امریکا کے ساتھ اس کے تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

مستقبل کے امکانات

ایٹمی ابہام سے قطع نظر، SMDA میں کئی مثبت پہلو موجود ہیں:

مشترکہ فوجی مشقوں کا توسیع،

دفاعی صنعت میں تعاون اور سرمایہ کاری،

انسدادِ دہشت گردی کے میدان میں شراکت،

توانائی اور سلامتی کو مربوط بنانے کے امکانات۔

آگے کا راستہ

اس معاہدے کی کامیابی درج ذیل اقدامات پر منحصر ہوگی:

1. اسٹریٹجک وضاحت — خاص طور پر ایٹمی سوال پر ابہام دور کرنا۔

2. عملی نفاذ — انٹیلی جنس، تربیت اور مشترکہ دفاعی ڈھانچے کے لیے واضح نظام بنانا۔

3. علاقائی توازن — معاہدے کو استحکام کے ضامن کے طور پر پیش کرنا، نہ کہ اشتعال انگیزی کے طور پر۔

4. اعتماد کی مضبوطی — سیاسی و عسکری اعتماد کو مسلسل پروان چڑھانا۔

نتیجہ

اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ پاک–سعودی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ تاہم اس کے امکانات کو ایٹمی چھتری سے متعلق تضادات متاثر کر سکتے ہیں۔ اس معاہدے کی اصل طاقت روایتی دفاعی تعاون، انٹیلی جنس کے تبادلے اور مشترکہ باز deterrence میں ہے، نہ کہ غیر واضح ایٹمی اشاروں میں۔ اگر اسے بصیرت اور احتیاط سے آگے بڑھایا گیا تو یہ خطے کے استحکام کا ستون بن سکتا ہے اور مسلم دنیا کی سلامتی میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

15/07/2025
17/06/2025

Zainab Tufail Arbab

*ریاض میں فیوچر منرلز فورم میں وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک کی جانب سے پاکستان کے کان کنی کے شعبے کی پذیرائی*ریاض، 16 جنوری...
16/01/2025

*ریاض میں فیوچر منرلز فورم میں وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک کی جانب سے پاکستان کے کان کنی کے شعبے کی پذیرائی*
ریاض، 16 جنوری، 2025: فیوچر منرلز فورم (ایف ایم ایف) نے شرکت کرنے والے 20,000 سے زیادہ رجسٹرڈخواتین وحضرات کودوسرے دن بھی اپنی جانب متوجہ کیا، جن میں وزراء، کان کنی کے شعبے سے منسلک پیشہ وراورخدمات فراہم کرنے والے افراد، سرمایہ کاران اور ماہرین تعلیم شامل ہیں۔ یہ فورم عالمی کان کنی کی صنعت میں شراکت داروں کوایک جگہ لانے کے لئے ایک اہم موقع ثابت ہوا۔
پاکستان پویلین اس فورم کے شرکا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ایک مہمان نے کہا کہ "اگر بہترین ڈیزائن کے پویلین کے لیے ایوارڈ دیے جائیں تو پاکستان پویلین ضرور جیت جائے گا"۔ پاکستان کے وزیر پیٹرولئیم اور آبی وسائل ڈاکٹر مصدق ملک نے فورم میں لگائے گئے مختلف اسٹالز کے جائزے کے دوران پاکستان پویلین کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے پویلین کے تزئین وآرادئش میں پاکستان پیٹرولئیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کی کاوشوں اور دیگر شریک کمپنیوں کے تعاون کی تعریف کی۔
قبل ازیں، وفاقی وزیر نے عالمی معدنی طلب کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے موضوع پر ایک پینل ڈسکشن میں شرکت کی۔ انہوں نے سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان تعاون بڑھانے کے لئے عملی نقطہ نظر پر روشنی ڈالی اور کان کنی کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
ترکی، چین اور چلی جیسے ممالک کے سرمایہ کاروں نے پاکستان میں کان کنی کے بڑھتے ہوئے مواقع میں دلچسپی کا اظہار کیا اور ممکنہ سرمایہ کاری کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
پاکستانی وفد نے 16 جنوری کو صبح 9:30 سے 11:00 بجے کے دوران 90 منٹ کے اجلاس کی میزبانی کی۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک، پاکستان پیٹرولئیم لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب عمران عباسی، ریکوڈک کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سمیت دیگر مقررین نے پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول اور اس شعبے کی ترقی کے لیے حکومت کے اسٹریٹجک وژن پر روشنی ڈالی۔

*فوٹوکیپشن:*
1. (بائیں سے تیسرے )وزیر پیٹرولیم اور آبی وسائل ڈاکٹر مصدق ملک، فیوچر منرلز فورم 2025 کے دوسرے دن عالمی معدنی طلب کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے پینل گفتگو کے دوران
2. (بائیں سے چوتھے اور تیسرے ) وزیر پیٹرولیم اور آبی وسائل ڈاکٹر مصدق ملک اور ایم ڈی اور سی ای او پی پی ایل، فیوچر منرلز فورم 2025 میں شرکت کرنے والی کمپنیوں کی انتظامیہ اور مہمانوں کے ساتھ پاکستان پویلین میں

*بسکونی بسکٹس کی پریمیم رینج نے ’ہوم برانڈ آف دی ایئر-پاکستان‘ ایف ایم سی جی ایشیا ایوارڈز 2024جیت لیا*پاکستان،16جنوری، ...
16/01/2025

*بسکونی بسکٹس کی پریمیم رینج نے ’ہوم برانڈ آف دی ایئر-پاکستان‘ ایف ایم سی جی ایشیا ایوارڈز 2024جیت لیا*

پاکستان،16جنوری، 2025: سنگاپور میں منعقدہ ایف ایم سی جی ایشیا ایوارڈز2024میں بسکونی (Bisconni) بسکٹس کی پریمیم رینج کو ’ہوم برانڈ آف دی ایئر - پاکستان‘ کیٹیگری کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ ریٹیل ایشیا (Retail Asia)کے زیر اہتمام یہ ایوارڈ پورے براعظم میں تیزی سے فروخت ہونے والی اشیائے صرف (ایف ایم سی جی) کے شعبے میں بہترین کارکردگی کو سراہتا ہے، جس میں ایسے برانڈز کو اجاگر کیا جاتا ہے جنہوں نے غیر معمولی جدت طرازی، معیار اور صارفین کے اطمینان کا مظاہرہ کیا ہے۔

بسکونی کی پریمیم رینج کا تعارف کمپنی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ رینج کمپنی کی ترقی اور صارفین کی خدمت کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوئی ہے جو درآمد شدہ مصنوعات کے مساوی معیار کا تقاضا کرتی ہے۔ اس پریمیم رینج نے نہ صرف بسکٹس کے چاہنے والوں کے دلوں میں گھر کر لیا ہے ، بلکہ مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے تاکہ برانڈ کا متعلقہ اور پرکشش رہنا یقینی بنایا جا سکے۔

اس سنگ میل کےحصول پر اظہار خیال کرتے ہوئے بسکونی کے چیف آپریٹنگ آفیسر،محمد صابر گوڈیل نے کہا کہ ”بسکونی پریمیم رینج نے پاکستان کی مسابقتی فوڈ انڈسٹری میں ایک منفرد مقام بنایا ہے جو صارفین کو اپنی دیکھ بھال یا لطف اندوزی کی صورت میں پریمیم مصنوعات پر خرچ کرنا جاری رکھتے ہیں۔ بسکونی نے نہ صرف زیادہ متنوع مصنوعات کا پورٹ فولیو تیار کیا ہے ،جو صارفین کے مختلف شعبوں کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے ، بلکہ معاشی اتار چڑھاؤ کے دوران آمدنی کے ذرائع کو بھی مستحکم کرتا ہے۔ ہوم برانڈ آف دی ایئر - پاکستان ایوارڈ جیتنا اس بات کی علامت ہے کہ ایک برانڈ کو پاکستان میں اشیائے صرف کے شعبے میں اپنی بہترین کارکردگی اور مارکیٹ میں مجموعی موجودگی کی وجہ سے تسلیم کیا گیا ہے۔ ہم صارفین کے تاثرات اور مارکیٹ کے رجحانات کی بنیاد پر مصنوعات کی رینج میں جدت اور توسیع جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔“

یہ اعزاز بسکونی کو نہ صرف خطے میں، بلکہ عالمی سطح پر بھی، اپنے مارکیٹ شیئر میں مزیداضافے کے لیے ایک مضبوط پوزیشن فراہم کرتا ہے۔ اپنے جدید نقطہ نظر اور عمدگی کے عزم کے ساتھ ، بسکونی، بسکٹس کی صنعت کے مستقبل کو تشکیل میں قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔

آٹھ منفرد مصنوعات کے پورٹ فولیو کے ساتھ ، بسکونی پرائم نے پریمیم بسکٹس کی کیٹیگری میں نئے معیار قائم کیے ہیں۔ اس کے بہترین اور منفرد ذائقوں اور غیر متزلزل معیار نے نہ صرف صارفین کو محظوظ کیا ہے بلکہ مارکیٹ کی توقعات کو بھی نئے سرے سے بیان کیا ہےاور درآمد شدہ برانڈز کے اعلیٰ معیار کا متبادل فراہم کیا ہے۔

***

Address

Social Media Management Hub Ltd , AACSL, 1st Floor, North Westgate House
Harlow
CM201YS

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Arz-e-Pak News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Arz-e-Pak News:

Share