Arz-e-Pak News

Arz-e-Pak News Pakistan Studies and Information

26/11/2025

کراچی ۔سیاسی ڈائری ۔مبشر میر

سندھ میں حالیہ دنوں وکلا کی جانب سے ہونے والے مسلسل احتجاج نے صوبے کی سیاسی و عدالتی فضا کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔ وکلا برادری نے مختلف مسائل پر اپنی آواز بلند کی، جن میں سب سے اہم 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج، سندھ کے پانی کے حقوق سے متعلق چھ نہری منصوبوں کی مخالفت، اور پولیس گردی کے واقعات شامل ہیں۔ یہ احتجاج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ صوبے میں قانونی برادری نہ صرف اپنے پیشہ ورانہ معاملات بلکہ عوامی حقوق اور وفاقی فیصلوں کے اثرات پر بھی گہری نظر رکھتی ہے۔
کراچی بار اور سندھ بھر کی وکلائی تنظیموں نے 27ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کی خودمختاری کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ان کے مطابق مجوزہ فیڈرل آئینی کورٹ سپریم کورٹ کے اختیارات کو کمزور کر سکتی ہے، جس سے ملک کے آئینی ڈھانچے میں عدم توازن پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے باہر پولیس اور وکلا میں جھڑپیں بھی ہوئیں، جس سے صورتِ حال مزید کشیدہ ہوگئی۔

دوسری طرف، سندھ کے چھ کینال منصوبے کے خلاف وکلا کی شرکت نے اس تحریک کو نئی قوت دی۔ وکلا کا مؤقف ہے کہ یہ منصوبہ سندھ کے پانی کے حصے، ماحولیات اور کسانوں کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ سندھ بار کونسل نے اس سلسلے میں عدالتوں کا بائیکاٹ بھی کیا، جب کہ مختلف شہروں میں دھرنے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
اسی طرح کراچی میں ایک قانون کے طالب علم پر مبینہ پولیس تشدد کے خلاف بھی وکلا سڑکوں پر نکلے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور عدالتی احکامات کو نظرانداز کرنے کی روش بند کی جائے۔
مجموعی طور پر سندھ میں وکلا کے یہ احتجاج اس بات کا ثبوت ہیں کہ قانونی برادری نہ صرف عدلیہ کی آزادی بلکہ صوبائی حقوق، شہری تحفظ اور آئینی توازن کے لیے بھی ایک مضبوط دباؤ گروپ کے طور پر سامنے آئی ہے۔
فراحت اللہ بابر کی کتاب “Beyond the Bomb” پاکستان کی سیاسی تاریخ، ریاستی پالیسیوں اور قومی سلامتی کے بیانیے پر ایک جرات مندانہ فکری مکالمہ ہے۔ بابر اس تاثر کو چیلنج کرتے ہیں کہ ایٹمی صلاحیت ہی پاکستان کی بقا کی واحد ضمانت ہے۔ ان کے نزدیک اصل سلامتی اس وقت ممکن ہے جب ریاست اپنے شہریوں کے حقوق، ادارہ جاتی شفافیت، اور آئینی عملداری کو مقدم رکھے۔

کتاب میں ایٹمی پروگرام کے گرد قائم خفیہ پن، پارلیمانی نگرانی کی کمی اور عسکری و سویلین تعلقات میں طاقت کے غیر متوازن ڈھانچے پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ بابر دلیل دیتے ہیں کہ ایٹمی طاقت اگر شہری آزادیوں کو محدود کرنے یا جمہوری عمل کو کمزور کرنے کا ذریعہ بن جائے تو یہ ملک کو مضبوط کرنے کے بجائے اندرونی طور پر کمزور کرتی ہے۔

“Beyond the Bomb” صرف تنقید نہیں بلکہ اصلاح کی دعوت بھی ہے۔ بابر قومی سلامتی کی نئی تعریف پیش کرتے ہیں—جہاں انسانی حقوق، آزادی اظہار، صوبائی خودمختاری اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو مرکزی حیثیت حاصل ہو۔ کتاب اس نکتے کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ پائیدار امن خطے کی سیاسی بصیرت، معاشی استحکام اور عوامی فلاح سے وابستہ ہے، نہ کہ محض عسکری برتری سے۔

مجموعی طور پر یہ کتاب پاکستانی پالیسی کی وضاحت میں ایک اہم فکری اضافہ ہے، جو ریاست کو آئین کی طرف واپس لانے اور سلامتی کے بیانیے کو انسانی مرکزیت کی طرف مائل کرنے کی سنجیدہ کوشش کرتی ہے۔سندھ حکومت نے ایک ہی ہفتے میں تعلیم، صحت، گورننس اور عوامی فلاح کے متعدد اہم فیصلوں کے ذریعے یہ تاثر مضبوط کیا ہے کہ صوبے کی ترجیحات اب انتظامی اصلاحات سے بڑھ کر سماجی ترقی کی طرف متوجہ ہو رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں لیے گئے فیصلے نہ صرف صوبے کی حکمرانی کے ڈھانچے میں تبدیلی کا پیش خیمہ ہیں بلکہ تعلیم، صحت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور انصاف کے نظام کے حوالے سے بھی ایک نئی سمت کا اعلان کرتے ہیں۔

کابینہ اجلاس کے اگلے ہی دن وزیراعلیٰ نے سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ایکسیلیریٹڈ ڈیجیٹل لرننگ پروگرام (ADLP) کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں 2 کروڑ 26 لاکھ اور صرف سندھ میں 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، یہ پروگرام صوبے کے لیے ایک امید بن کر سامنے آیا ہے۔ ٹیکنالوجی کے ذریعے دور دراز علاقوں کے بچوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کرنا روایتی اسکول ماڈل کا متبادل نہیں بلکہ اس کی تیز رفتار تکمیل ہے۔

پائلٹ مرحلے میں 100 مائیکرو اسکولز اور 25 ڈیجیٹل کلاس رومز کے نتائج حوصلہ افزا رہے—11 ہزار سے زائد بچوں کا اندراج، روزانہ چار شفٹیں، ٹیبلٹ پر مبنی سیکھنے کے ماڈیول، اور کارکردگی میں نمایاں بہتری، خصوصاً لڑکیوں میں۔ دوسرے مرحلے میں مزید 100 اسکولوں کا آغاز سندھ حکومت کی اس حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ صرف اسکول تعمیر نہیں کرنا چاہتی بلکہ تعلیم کے متبادل راستے بھی کھول رہی ہے ۔

سندھ کابینہ نے کراچی کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال جے پی ایم سی میں 12 منزلہ ایمرجنسی ٹاور کی تعمیر کے لیے 15 ملین ڈالر گرانٹ کی منظوری دے کر صوبے کے صحت کے نظام میں ایک تاریخی قدم اٹھایا۔ نئے ٹاور میں 722 بیڈز اور 17 آپریٹنگ تھیٹرز ہوں گے۔ موجودہ ایمرجنسی کے صرف 224 بیڈز اور 3 تھیٹرز کے مقابلے میں یہ اضافہ شہر کی 2 کروڑ آبادی کے لیے انتہائی اہم ہے۔

پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اس بات کی علامت ہے کہ حکومت بڑے اسپتالوں کو صرف سرکاری بیوروکریسی کے بھروسے پر نہیں چھوڑنا چاہتی بلکہ جدید مینجمنٹ اور فنڈنگ کے ماڈلز کو تیزی سے اپنا رہی ہے۔

صوبائی کابینہ نے سندھ میں پہلی مرتبہ "حکومت کی ملکیت محفوظ پرائیویٹ کلاوڈ" کے قیام کی منظوری دی ہے۔ یہ قدم ڈیجیٹل گورننس کی جانب پیش رفت ہے اور سندھ کو ان صوبوں میں شامل کرے گا جو اپنی ای گورننس سروسز کو مکمل ڈیجیٹل تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

اسی طرح 14 انسداد دہشتگردی عدالتوں کو نارکوٹکس عدالتوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ منشیات کے بڑھتے ہوئے مقدمات کے پیش نظر ایک عملی قدم ہے۔ دہشتگردی کے مقدمات کم اور نارکوٹکس کے مقدمات مسلسل بڑھ رہے تھے، لہٰذا عدالتوں کا یہ ری الائنمنٹ عدالتی ڈھانچے کو حقیقی ضرورتوں کے مطابق ڈھالتا ہے۔

کفایت شعاری کے لیے سرکاری گاڑیوں کی واپسی، غیر مجاز استعمال پر پابندی، اور محکمہ جاتی اصلاحات حکومت کی پالیسی سمت کو واضح کرتی ہیں۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کی جگہ ایک جدید "پیپلز کمیونٹی ہیلتھ سروسز کمپنی" کی منظوری بنیادی صحت کے نظام میں ایک نئی توانائی بھر سکتی ہے،

کراچی فشریز ہاربر اتھارٹی کی تشکیلِ نو، سندھ چیریٹی کمیشن، پی پی پی منصوبوں میں بھرتیاں، ایجوکیشن سٹی کے ضوابط، پریس کلب کے اراکین کے لیے رہائشی پلاٹس—یہ تمام فیصلے انتظامی، سماجی اور معاشی سطح پر صوبے کی سمت کا تعین کرتے ہیں۔

سندھ حکومت کے یہ فیصلے ایک طرف ڈیجیٹل مستقبل کا راستہ کھول رہے ہیں، دوسری طرف تعلیم و صحت کے بحران سے نمٹنے کی کوشش بھی ہیں۔ اگر ان فیصلوں پر عملدرآمد شفاف، تیز اور مؤثر ہوا تو سندھ نہ صرف اپنی گورننس کو مضبوط بنا سکتا ہے بلکہ تعلیم، صحت اور انصاف کے شعبوں میں حقیقی تبدیلی بھی لا سکتا ہے۔

پاک بحریہ کا اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہاسلام آباد، 25 نومبر 25: پاک بحریہ نے مقامی طور پر تیار کردہ بحری جہا...
26/11/2025

پاک بحریہ کا اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ

اسلام آباد، 25 نومبر 25: پاک بحریہ نے مقامی طور پر تیار کردہ بحری جہاز سے اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔ میزائل انتہائی درستگی کے ساتھ سمندری اور زمینی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ نظام جدید ترین گائیڈنس سے لیس ہے اور اس میں نقل و حرکت کی خصوصیات موجود ہیں۔

چیف آف دی نیول اسٹاف نے سینئر سائنسدانوں اور انجینئرز کے ہمراہ فلائٹ ٹیسٹ کا مشاہدہ کیا۔

یہ کامیاب تجربہ پاکستان کی تکنیکی مہارت اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پاک بحریہ کے غیر متزلزل عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے اس سنگ میل کی کامیابی پر حصہ لینے والے یونٹس اور سائنسدانوں کو مبارکباد دی۔

26/11/2025

: فاطمہ بوش فرنانڈیز—ایک تاج سے بڑھ کر سچائی کا استعارہمس یونیورس کا تاج ہر سال کسی نہ کسی چہرے پر سجا دیا جاتا ہے، مگر ...
22/11/2025

: فاطمہ بوش فرنانڈیز—ایک تاج سے بڑھ کر سچائی کا استعارہ

مس یونیورس کا تاج ہر سال کسی نہ کسی چہرے پر سجا دیا جاتا ہے، مگر کبھی کبھار کوئی شخصیت اس رسم کو ایک نئے مفہوم سے آشنا کر دیتی ہے۔ فاطمہ بوش فرنانڈیز ایسی ہی ایک مثال ہیں—ایک فیشن ڈیزائنر، ایک سماجی کارکن، مگر سب سے بڑھ کر ایک ایسی نوجوان عورت جو اپنی کمزوریوں کو طاقت بنانے کا فن جانتی ہے۔ 2025 کا تاج ان کے سر پر سجا تو احساس ہوا کہ بعض فتوحات صرف مقابلے کی نہیں ہوتیں، سوچ کی جیت بن جاتی ہیں۔

فاطمہ میکسیکو کے صوبے تباسکو سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے یہ عالمی اعزاز حاصل کیا۔ لیکن ان کی کہانی کا اصل جوہر کہیں اور ہے۔ انہوں نے وہ تمام چیلنج اپنائے جنہیں معاشرہ اکثر داغ سمجھتا ہے—ڈسلیکسیا، ADHD اور ہائپرایکٹیویٹی—اور انہیں اپنی تخلیقی توانائی کا مرکز بنا لیا۔ جب وہ سستینیبل فیشن کی بات کرتی ہیں، ضائع شدہ مواد سے نئی زندگی کے ملبوسات تخلیق کرتی ہیں، تو صاف محسوس ہوتا ہے کہ ان کا فلسفہ صرف لباس تک محدود نہیں؛ وہ انسانی صلاحیتوں کو بھی اسی طرح دوبارہ قابلِ استعمال بنا دینے پر یقین رکھتی ہیں۔

ان کی جیت ایک اور اعتبار سے بھی نمایاں رہی۔ مقابلے کے دوران ایک تھائی پیجَنٹ ڈائریکٹر نے انہیں سرِعام ڈانٹا، ایک ایسا لمحہ جو کمزور دل ہو تو ذہنی دیواریں توڑ ڈالتا۔ لیکن فاطمہ کا ردِعمل خاموش وقار تھا۔ مزید یہ کہ درجنوں مقابلہ کنندگان نے اس رویے کے خلاف واک آؤٹ کر کے ایک ایسی یکجہتی دکھائی جس نے عالمی سطح پر سالمیت اور انسانیت کا مقدمہ دوبارہ زندہ کیا۔ یہ جیت صرف ایک ماڈل کی نہیں، بلکہ ہر اُس شخص کی جیت بن گئی جو عزتِ نفس کے لیے کھڑا ہونا جانتا ہے۔

فاطمہ کی سماجی خدمات—بیمار بچوں کے ساتھ وقت گزارنے سے لے کر مہاجرین کی مدد اور ذہنی صحت کی آگاہی تک—اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ شہرت کو مقصد سے جوڑنے کا ہنر رکھتی ہیں۔ وہ جس طرح اپنی مسیحی شناخت اور روحانی جھکاؤ کو اعتماد کے ساتھ بیان کرتی ہیں، اُس سے ان کی شخصیت کی گہرائی اور داخلی استقامت نمایاں ہوتی ہے۔

اس تاج کے پس منظر میں کئی پیغام چھپے ہیں۔ دنیا ایسے وقت میں ہے جب حسن کا تصور صرف جسمانی خدوخال تک محدود نہیں رہا۔ ذہنی دباؤ، شناخت کے سوال، معاشرتی تنقید—یہ سب آج کی نوجوان نسل کے حقیقی مسائل ہیں۔ فاطمہ نے جس اعتماد سے اپنی کمزوریوں کو طاقت بنایا، وہ اس نسل کے لیے ایک نیا راستہ ہے۔

مقابلہ حسن کی حقیقت شاید کبھی متفقہ نہ ہو، مگر فاطمہ کی کہانی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ دل کا حسن، کردار کی پختگی اور مقصد کی سچائی—یہی وہ صفات ہیں جو کسی بھی شخص کو واقعی نمایاں بناتی ہیں۔

فاطمہ بوش فرنانڈیز کی فتح محض ایک تاج نہیں؛ یہ پیغام ہے کہ دنیا بدل رہی ہے، اور اب حسن کی شاہراہ پر اصل روشنیاں وہی لوگ ہیں جو دوسروں کے لیے امید کا چراغ جلاتے ہیں۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پاکستان آٹو شو 2025 کے دوران سوزوکی نے پاکستان کی پہلی ایکس یو وی فرونکس...
18/11/2025

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پاکستان آٹو شو 2025 کے دوران سوزوکی نے پاکستان کی پہلی ایکس یو وی فرونکس متعارف کرا دی ہے۔اس لانچ کے ساتھ ہی سوزوکی نے مقامی مارکیٹ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے کمپیکٹ ایس یو وی سیکشن میں باقاعدہ انٹری دے دی ہے۔فرنکس میں 1پوائنٹ 5 لیٹر پاورفل انجن دیا گیا ہے جو 103 ہارس پاور اور 138 نیوٹن میٹر ٹارک پیدا کرتا ہے۔ اس کے ساتھ آٹو میٹک ٹرانسمیشن دی گئی ہے۔گاڑی کا 37 لیٹر فیول ٹینک شہری اور لمبے سفر دونوں کے لیے موزوں ہے۔ ٹیکنالوجی کے اعتبار سے فرنکس جدید فیچرز سے لیس ہے جن میں 9 انچ ٹچ اسکرین انفوٹینمنٹ سسٹم شامل ہے جو اینڈرائیڈ آٹو اور ایپل کار پلے کے ساتھ مکمل مطابقت رکھتا ہے۔مزید یہ کہ گاڑی میں کروز کنٹرول، ہِل ہولڈ کنٹرول اور کیمرہ جیسی سہولیات موجود ہیں۔حفاظتی فیچرز میں سوزوکی نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ فرنکس میں6 ایئربگز، پارکنگ سینسرز، اور اینٹی لاک بریکنگ سسٹم معیاری طور پر شامل ہیں۔اندرونی ڈیزائن آرام دہ اور سہولت سے بھرپور ہے، جس میں ڈیجیٹل کلائمٹ کنٹرول، ریئر اے سی وینٹس، وائرلیس چارجنگ اور ملٹی فنکشن اسٹیئرنگ کنٹرولز جیسی سہولیات شامل ہیں تاکہ ڈرائیونگ مزید آسان اور لطف انگیز ہو سکے۔سوزوکی فرنکس مئی 2026 میں پاکستانی سڑکوں پر آئے گی۔ ماہرین کے مطابق یہ لانچ مقامی آٹو مارکیٹ میں نئی تبدیلیوں کا باعث بنے گا۔

اسلام و علیکم۔ ‏پوری ایئرلائن وطنِ عزیز کو گفٹ کرنے پر اِن کے حصے میں صرف کراچی کی ایک سڑک کا نام "ابوالحسن اصفہانی روڈ"...
14/10/2025

اسلام و علیکم۔ ‏پوری ایئرلائن وطنِ عزیز کو گفٹ کرنے پر اِن کے حصے میں صرف کراچی کی ایک سڑک کا نام "ابوالحسن اصفہانی روڈ" آیا ہے۔
کاش یہ واقعات نصاب تعلیم کا حصہ ہوتے
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن PIA کس شخصیت نے حکومت پاکستان کو تحفے میں عطیہ کی تھی
یہ ہیں ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرنے والے ملت تشیعوں سے تعلق رکھنے والے مومن مہاجر جناب ابوالحسن اصفہانی صاحب جو متحدہ ہندوستان میں اورینٹ ایئرویز کے مالک تھے
پاکستان کے قیام کے وقت حکومت پاکستان مالی طور پر اس قابل نہ تھی کہ اپنی ایئرلائن بنا سکے، سو جناب ابوالحسن اصفہانی صاحب نے وقت کی پکار پر لبیک کہا اور اپنی ایئرلائن اورینٹ ایئرویز کے ساتھ پاکستان میں آبسے اور اپنی ایئرلائن کو مکمل طور پر نئی مملکت پاکستان کو عطیہ کر دیا جو پاکستان کی قومی ایئرلائن بنی اور اس کا نام پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز رکھا گیا۔
محسن پاکستان مومن جناب ابوالحسن اصفہانی صاحب کو ہمارا سلام🫡۔
اللّٰه کریم درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے الٰہی آمین۔ نوٹ۔۔۔۔ ھم نے پاکستان بنایا ہے بچائیں گے اور آج تک جان و مال کی قربانیاں بھی پیش کر رے ہیں۔ ❤️🇵🇰🇵🇰❤️..

07/10/2025

Green Guru

20/09/2025

اداریہ:

پاک–سعودی دفاعی معاہدہ — امکانات، تضادات اور ایٹمی سوال

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SMDA) پر دستخط دونوں ممالک کے دہائیوں پر محیط عسکری تعلقات میں ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ معاہدہ، وزیرِاعظم شہباز شریف کے دورۂ ریاض کے موقع پر طے پایا، نہ صرف علامتی تعلقات کو باضابطہ شکل دیتا ہے بلکہ مستقبل میں خطے کے دفاعی ڈھانچے کو نئی سمت دینے کا عندیہ بھی دیتا ہے۔

اس معاہدے کی سب سے اہم شق باہمی دفاع، مشترکہ روک تھام اور انٹیلی جنس کے تبادلے سے متعلق ہے۔ اس میں یہ اعلان کہ ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا، خطے میں ایک جرات مندانہ اور نایاب کمٹمنٹ ہے۔ یہ نہ صرف اسلام آباد اور ریاض کے درمیان اعتماد کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ممکنہ جارحین کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے۔

تاریخی پس منظر

پاک–سعودی دفاعی تعاون نیا نہیں بلکہ اس کی جڑیں 1960ء کی دہائی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اسی دور میں پاکستانی فوجی سعودی عرب میں تعینات ہوئے تاکہ سعودی افواج کی تربیت اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔ 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ہزاروں پاکستانی فوجی سعودی عرب میں تعینات رہے، جن میں سے بعض براہِ راست مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں کے دفاع کے ذمہ دار تھے۔

ایران–عراق جنگ اور 1991 کی خلیجی جنگ کے دوران بھی پاکستان نے ریاض کا ساتھ دیا، اگرچہ اس نے خطے میں اپنے تعلقات کا توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ 9/11 کے بعد انسدادِ دہشت گردی اور انٹیلی جنس کے تبادلے میں تعاون بڑھا، جبکہ 2015 میں یمن تنازع کے دوران پاکستان نے فوجی مشقوں اور مشاورتی کردار کے ذریعے سعودی عرب کی مدد کی۔

یہ سفر 2025 میں اپنے سب سے باضابطہ مرحلے میں داخل ہوا جب SMDA پر دستخط ہوئے۔

تضادات اور ایٹمی تعاون کی بحث

اس معاہدے کے امکانات کو وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کے متضاد بیانات نے ایک پیچیدہ رخ دے دیا ہے۔ بعض انٹرویوز میں انہوں نے عندیہ دیا کہ “پاکستان کی جو بھی دفاعی صلاحیت ہے” وہ سعودی عرب کو دستیاب ہوسکتی ہے، جسے بعض حلقوں نے ایٹمی چھتری کے طور پر لیا۔ لیکن دوسری گفتگوؤں میں انہوں نے سختی سے تردید کی کہ اس معاہدے کا ایٹمی ہتھیاروں سے کوئی تعلق ہے۔

یہ ابہام خطے اور عالمی سطح پر بحث کا باعث بن گیا ہے۔ ایران کے لیے یہ ایک خطرے کا اشارہ ہو سکتا ہے، بھارت کے لیے تشویش، جبکہ امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کے لیے ناپسندیدہ۔ ملکی سطح پر بھی ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ ایٹمی صلاحیت سے متعلق غیر محتاط بیانات پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ایٹمی تعاون کے ممکنہ اثرات

ایٹمی تعاون یا اس کا تاثر کئی اہم نتائج لا سکتا ہے:

علاقائی ردعمل: ایران کے خدشات بڑھ سکتے ہیں، بھارت کی تشویش میں اضافہ ہوگا، اور اسرائیل یا امریکا جیسے ممالک فوری ردعمل دے سکتے ہیں۔

سفارتی خطرات: غیر ضروری دباؤ، ممکنہ پابندیاں اور عالمی تنہائی کا خدشہ۔

حکمتِ عملی کا بوجھ: پاکستان کی ایٹمی حکمتِ عملی بنیادی طور پر بھارت کے خلاف باز deterrence کے لیے ہے۔ اس دائرے کو بڑھانا خطرناک اوور اسٹریچ ہو سکتا ہے۔

سعودی مفاد: سعودی عرب کے لیے یہ ایک اضافی سہولت ہو سکتی ہے مگر یہ امریکا کے ساتھ اس کے تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

مستقبل کے امکانات

ایٹمی ابہام سے قطع نظر، SMDA میں کئی مثبت پہلو موجود ہیں:

مشترکہ فوجی مشقوں کا توسیع،

دفاعی صنعت میں تعاون اور سرمایہ کاری،

انسدادِ دہشت گردی کے میدان میں شراکت،

توانائی اور سلامتی کو مربوط بنانے کے امکانات۔

آگے کا راستہ

اس معاہدے کی کامیابی درج ذیل اقدامات پر منحصر ہوگی:

1. اسٹریٹجک وضاحت — خاص طور پر ایٹمی سوال پر ابہام دور کرنا۔

2. عملی نفاذ — انٹیلی جنس، تربیت اور مشترکہ دفاعی ڈھانچے کے لیے واضح نظام بنانا۔

3. علاقائی توازن — معاہدے کو استحکام کے ضامن کے طور پر پیش کرنا، نہ کہ اشتعال انگیزی کے طور پر۔

4. اعتماد کی مضبوطی — سیاسی و عسکری اعتماد کو مسلسل پروان چڑھانا۔

نتیجہ

اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ پاک–سعودی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ تاہم اس کے امکانات کو ایٹمی چھتری سے متعلق تضادات متاثر کر سکتے ہیں۔ اس معاہدے کی اصل طاقت روایتی دفاعی تعاون، انٹیلی جنس کے تبادلے اور مشترکہ باز deterrence میں ہے، نہ کہ غیر واضح ایٹمی اشاروں میں۔ اگر اسے بصیرت اور احتیاط سے آگے بڑھایا گیا تو یہ خطے کے استحکام کا ستون بن سکتا ہے اور مسلم دنیا کی سلامتی میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

Address

Social Media Management Hub Ltd , AACSL, 1st Floor, North Westgate House
Harlow
CM201YS

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Arz-e-Pak News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Arz-e-Pak News:

Share