
20/07/2025
فرحان نجیب، حیدرآباد کا 28 سالہ فری لانس گرافک ڈیزائنر تھا، جو گھر بیٹھے اضافی آمدنی کے طریقے تلاش کر رہا تھا۔ ایک دن وہ ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اسکرول کر رہا تھا کہ اُس کی نظر ایک اشتہار پر پڑی جس میں لکھا تھا:
> "اپنا verified LinkedIn اکاؤنٹ کرائے پر دیں اور ہر مہینے ₹25,000 کمائیں — کوئی کام نہیں کرنا ہوگا!"
فرحان کو پہلے تو شک ہوا، لیکن اشتہار میں سب کچھ قانونی اور محفوظ ظاہر کیا گیا تھا۔ اُس نے اشتہار دینے والے شخص سے رابطہ کیا، جس نے اسے یقین دلایا کہ verified LinkedIn پروفائلز صرف بین الاقوامی کلائنٹس کا اعتماد جیتنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ بتایا گیا کہ آپ کا اکاؤنٹ صرف "communication" کے لیے استعمال ہوگا، اور کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں ہوگی۔
کچھ دن کی بات چیت کے بعد، فرحان نے اپنا LinkedIn لاگ ان، ای میل اکاؤنٹ اور شناختی دستاویزات فراہم کر دیں۔ پہلے مہینے اسے وعدے کے مطابق ₹25,000 موصول ہوئے۔ سب کچھ نارمل لگا۔
لیکن دوسرے مہینے اچانک اُس کا LinkedIn اکاؤنٹ بند ہو گیا۔ جب اُس نے لاگ ان کرنے کی کوشش کی، تو سسٹم نے بتایا کہ اکاؤنٹ پر مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے اسے permanently suspend کر دیا گیا ہے۔ اُس شخص سے دوبارہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، مگر وہ غائب ہو چکا تھا۔
دو ماہ بعد، فرحان کو Basheer Bagh Cyber Crime Police Station سے کال آئی۔ پولیس نے بتایا کہ اُس کے LinkedIn اکاؤنٹ سے ایک امریکی کمپنی کے ساتھ $5,000 کا پروجیکٹ سائن کیا گیا تھا، لیکن وہ پروجیکٹ ڈیلیور نہیں ہوا۔ کمپنی نے فراڈ کی شکایت درج کروا دی تھی۔
فرحان نے وضاحت دی کہ اس نے تو صرف اکاؤنٹ کرائے پر دیا تھا، اُسے اس ڈیل کا کچھ علم نہیں۔ لیکن پولیس کے پاس تمام ڈیجیٹل شواہد موجود تھے: IP لاگز، لاگ ان ٹائمز، ای میلز — سب کچھ اُس کی شناخت سے جڑا ہوا تھا۔
نتیجے میں فرحان کو عدالت سے سمن ملا، کچھ دنوں کے لیے حراست میں بھی رکھا گیا۔ عدالتی کارروائی کے دوران جج نے کہا کہ اگرچہ فرحان نے براہِ راست فراڈ نہیں کیا، لیکن اُس نے اپنی ڈیجیٹل شناخت لاپرواہی سے دے کر جرم میں مدد کی۔
عدالت نے اُسے $5,000 کی رقم واپس کرنے اور تقریباً ₹95,000 کے قانونی اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا۔
یہ واقعہ اُس کے کیریئر پر بہت منفی اثر ڈال گیا۔ اُس کی LinkedIn پروفائل بند ہو گئی، آن لائن ساکھ تباہ ہو گئی، کلائنٹس کا اعتماد ختم ہو گیا، اور اس کا نام اب criminal background checks میں آتا ہے — جس کی وجہ سے بین الاقوامی پراجیکٹس حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا۔
جو چیز وقتی آسان کمائی لگ رہی تھی، وہ عدالت، مالی نقصان اور تباہ شدہ کیریئر میں بدل گئی۔
فرحان نجیب کی کہانی ایک سنگین وارننگ ہے کہ اپنی ڈیجیٹل شناخت کسی اجنبی
کے حوالے کرنا آمدنی نہیں بلکہ ایک خطرناک غلطی ہے — جو زندگی بدل سکتی ہے۔
for awareness purpose