
13/07/2025
اولمپین نوید عالم کی برسی: قومی ہاکی ایک عظیم ہیرو کو یاد کر رہی ہے
لاہور: 13 جولائی 2025ء ( پلئیرز ڈاٹ پی کے / ضیاء بخاری) آج پاکستان ہاکی کے عظیم سپوت، اولمپین نوید عالم کی برسی ہے۔ وہ 13 جولائی 2021 کو کینسر جیسے موذی مرض سے لڑتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ان کی تیسری برسی پر ہاکی حلقوں، مداحوں اور سابق کھلاڑیوں کی جانب سے بھرپور خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
نوید عالم ان کھلاڑیوں میں شامل تھے جنہوں نے 1994 میں پاکستان کو ہاکی کا ورلڈ کپ جتوانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ دفاعی پوزیشن پر کھیلتے تھے اور ان کا اندازِ کھیل جرات، فہم و فراست اور غیر متزلزل عزم کی اعلیٰ مثال تھا۔ ان کی موجودگی ٹیم کے لیے ایک مضبوط دیوار ثابت ہوتی تھی۔
کھیل سے عشق اور خدمت کا سفر
نوید عالم نے اپنا ہاکی کیریئر 1990 کی دہائی میں شروع کیا اور جلد ہی قومی ٹیم کا اہم حصہ بن گئے۔ ورلڈ کپ 1994 کے علاوہ وہ اولمپکس، چیمپئنز ٹرافی اور ایشین گیمز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا۔
ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کوچنگ، تجزیہ نگاری اور ہاکی کی بہتری کے لیے مختلف سطحوں پر سرگرم رہے۔ وہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ وابستہ رہے، اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت میں ان کا کردار قابلِ ستائش رہا۔
آخری معرکہ: کینسر کے خلاف جنگ
نوید عالم کو جون 2021 میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔ علاج کے لیے اہلِ خانہ اور دوستوں نے اپیلیں بھی کیں اور حکومتِ پنجاب نے بھی مالی امداد فراہم کی، مگر وہ جان لیوا بیماری سے نہ بچ سکے اور 13 جولائی 2021 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کے جنازے میں ہاکی سے وابستہ شخصیات، شائقین اور عزیز و اقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
قوم کا سرمایہ، تاریخ کا ہیرو
نوید عالم جیسے کھلاڑی صرف کھیل کے میدان کے ہیرو نہیں ہوتے، بلکہ وہ نوجوان نسل کے لیے مشعلِ راہ بن جاتے ہیں۔ آج جب پاکستان ہاکی زوال کا شکار ہے، نوید عالم جیسے کرداروں کی یاد مزید شدت سے آتی ہے — جنہوں نے بغیر کسی ذاتی مفاد کے ملک کا پرچم بلند کیا۔
ان کی برسی کے موقع پر نہ صرف انہیں یاد کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے بلکہ ان کے مشن کو جاری رکھنا بھی ایک ذمے داری ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کو نوید عالم کی محنت، دیانت اور جذبے سے سیکھنا چاہیے تاکہ پاکستان ہاکی ایک بار پھر اپنے سنہری دور کی طرف لوٹ سکے۔