Trends Talks

Trends Talks 🌍 On Trendstalks you’ll find the latest and reliable news. From politics, sports, and technology to entertainment and social media trends – all in one place.

Stay updated every moment and be part of the conversation

افغانستان میں آٹھ ماہ بعد برطانوی معمر جوڑے کی رہائیکابل – افغانستان میں طالبان حکومت نے تقریباً آٹھ ماہ بعد ایک برطانوی...
21/09/2025

افغانستان میں آٹھ ماہ بعد برطانوی معمر جوڑے کی رہائی

کابل – افغانستان میں طالبان حکومت نے تقریباً آٹھ ماہ بعد ایک برطانوی نژاد معمر جوڑے، پیٹر رینالڈز (80 سالہ) اور ان کی اہلیہ باربرا رینالڈز (76 سالہ) کو رہا کر دیا ہے۔

پس منظر

یہ جوڑا 1970 کی دہائی میں کابل آیا تھا جہاں انہوں نے شادی کی اور کئی برس افغانستان میں مقیم رہے۔ دونوں نے خواتین اور بچوں کی تعلیم کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دیں اور بعد میں افغان شہریت بھی اختیار کر لی۔ مقامی برادری میں انہیں ایک خیرخواہ اور تعلیم دوست جوڑے کے طور پر جانا جاتا تھا۔

گرفتاری اور قید

طالبان کے دوبارہ برسرِاقتدار آنے کے بعد غیر ملکیوں پر پابندیاں سخت ہو گئیں۔ پیٹر اور باربرا کو تقریباً آٹھ ماہ قبل حراست میں لیا گیا۔ طالبان حکام نے ان کی گرفتاری کے بارے میں واضح الزامات سامنے نہیں لائے تاہم مبصرین کے مطابق غیر ملکی روابط اور سماجی سرگرمیوں کی وجہ سے شک پیدا ہوا۔

طالبان کا مؤقف

طالبان کے ترجمان نے رہائی کے بعد بیان دیا کہ یہ اقدام "انسانی ہمدردی کی بنیاد پر" کیا گیا ہے۔ تاہم طالبان نے یہ بھی اشارہ دیا کہ غیر ملکی یا دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو ملکی قوانین اور ثقافتی روایات کا احترام کرنا ہوگا۔

بین الاقوامی ردِعمل

برطانوی وزارتِ خارجہ نے اس رہائی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ "ہم اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے۔" انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی جوڑے کی رہائی کو خوش آئند قرار دیا لیکن ساتھ ہی اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ طالبان غیر ملکیوں کو اکثر بغیر واضح الزامات کے حراست میں لے لیتے ہیں۔

نتیجہ

رینالڈز جوڑے کی رہائی طالبان اور مغربی ممالک کے درمیان جاری سفارتی روابط کی ایک جھلک ہے۔ یہ واقعہ اس حقیقت کو بھی نمایاں کرتا ہے کہ افغانستان میں اب بھی غیر ملکی اور انسانی ہمدردی کے کارکن غیر یقینی حالات اور خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

:

جو لوگ نہیں جانتے.. 👇24 نومبر 2009 کو امریکہ کی ریاست یوٹا (Utah) میں ایک نہایت افسوسناک حادثہ پیش آیا، جب 26 سالہ جان ا...
16/09/2025

جو لوگ نہیں جانتے.. 👇

24 نومبر 2009 کو امریکہ کی ریاست یوٹا (Utah) میں ایک نہایت افسوسناک حادثہ پیش آیا، جب 26 سالہ جان ایڈورڈ جونز (John Edward Jones) نٹی پُٹی غار (Nutty Putty Cave) میں پھنس گئے اور بالآخر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

جان ایک نیا شادی شدہ شخص تھے اور ان کے ہاں پہلی اولاد جلد دنیا میں آنے والی تھی۔ وہ اپنے بھائی جاش جونز اور چند دوستوں کے ساتھ تھینکس گیونگ کی چھٹیوں کے دوران غار کی کھوج کے لیے نکلے تھے۔ نٹی پُٹی غار اُس وقت یوٹا کے مشہور اسپیلنکنگ (caving) مقامات میں شمار ہوتی تھی، لیکن اس کے تنگ راستوں اور خطرناک ڈھانچوں کی وجہ سے اسے "بگنرز کے لیے خطرناک" بھی کہا جاتا تھا۔

پھنسنے کا لمحہ

رات تقریباً 8 بجے، جان نے ایک ایسے راستے میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے وہ "برتھ کینال" (Birth Canal) سمجھ بیٹھے۔ لیکن اصل میں وہ راستہ "Ed’s Push" نامی ایک اور سرنگ تھی، جو برتھ کینال سے بھی زیادہ تنگ اور جان لیوا تھی۔ یہ راستہ صرف 10 انچ اونچا اور 18 انچ چوڑا (25×46 سینٹی میٹر) تھا۔

جان نے پہلے تو سیدھا گھسنے کی کوشش کی لیکن کچھ فاصلے پر وہ الٹے ہو گئے۔ ان کا سر نیچے اور پاؤں اوپر کی طرف رہ گئے۔ یہ پوزیشن ان کے سینے اور پھیپھڑوں پر اتنا دباؤ ڈال رہی تھی کہ وہ مکمل سانس نہیں لے پا رہے تھے۔

ریسکیو آپریشن

جونز کو پھنسے ہوئے تقریباً 3 گھنٹے بعد ریسکیو ٹیم کو اطلاع ملی۔ جلد ہی تقریباً 130 ریسکیو ورکرز، جن میں فائر فائٹرز، میڈیکل اہلکار اور اسپیلنکرز شامل تھے، موقع پر پہنچے۔ انہوں نے رسیوں اور پلّیوں کے ذریعے جان کو پیچھے کھینچنے کی کوشش کی۔ ایک موقع پر ایسا لگا کہ وہ تقریباً نکلنے ہی والے ہیں، لیکن اچانک ایک اینکر پوائنٹ ٹوٹ گیا اور جان دوبارہ نیچے پھنس گئے۔

وقت گزرنے کے ساتھ، الٹی پوزیشن میں رہنے سے ان کے جسم پر شدید دباؤ بڑھتا گیا۔ خون دل اور دماغ کی طرف جانے کے بجائے ٹانگوں میں جمع ہو رہا تھا۔ اس حالت کو "cardiac arrest due to inversion" کہا جاتا ہے۔

28 گھنٹوں کی اذیت

جان تقریباً 28 گھنٹے تک زندہ رہے۔ اس دوران وہ بار بار اپنے بھائی اور ریسکیو ورکرز سے بات کرتے رہے۔ انہوں نے اپنے اہلِ خانہ کو پیغام بھی بھیجا کہ وہ ان سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن آہستہ آہستہ ان کا جسم جواب دینے لگا اور 25 نومبر کی شام کو ان کا دل بند ہو گیا۔

لاش نکالنے کا فیصلہ

ریسکیو ٹیم نے جان کی لاش نکالنے کی کوشش کی لیکن غار کی تنگی اور خطرناک زاویوں کی وجہ سے یہ تقریباً ناممکن تھا۔ اگر کوشش جاری رکھتے تو مزید جانیں خطرے میں پڑ جاتیں۔ لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا کہ جان کی لاش کو وہیں چھوڑ دیا جائے۔

بعد میں غار کے مالک اور جونز خاندان نے مل کر فیصلہ کیا کہ غار کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے تاکہ دوبارہ کوئی اس خطرناک جگہ میں نہ جائے۔ دھماکہ خیز مواد کے ذریعے وہ حصہ گرایا گیا جہاں جان پھنسے تھے اور غار کے داخلی راستے کو کنکریٹ سے بھر کر ہمیشہ کے لیے سیل کر دیا گیا۔

ایک دردناک یاد

نٹی پُٹی غار اب موجود نہیں ہے، لیکن جان ایڈورڈ جونز کی کہانی آج بھی دنیا بھر میں سنائی جاتی ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف غاروں کے خطرات کی یاد دہانی ہے بلکہ انسانی ہمت، خوف اور قسمت کی ایک دل دہلا دینے والی داستان بھی ہے۔

احمد شاہ ایک معصوم اور پیارا بچہ ہے جو اپنی وائرل ویڈیو "پیچھے تو دیکھو" سے مشہور ہوا۔ یہ ویڈیو ہر جگہ چھا گئی اور دیکھت...
15/09/2025

احمد شاہ ایک معصوم اور پیارا بچہ ہے جو اپنی وائرل ویڈیو "پیچھے تو دیکھو" سے مشہور ہوا۔ یہ ویڈیو ہر جگہ چھا گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک عالمی میم سنسیشن بن گئی۔ اس کے بعد احمد شاہ نے اے آر وائی ڈیجیٹل کی رمضان ٹرانسمیشن کے ساتھ ساتھ جیتو پاکستان میں بھی شرکت کی۔ وہ ہر جگہ نظر آنے لگا اور مداحوں نے اس کی معصوم حرکتوں کو بے حد پسند کیا۔ بعد میں ہم نے اس کے چھوٹے بھائی عمر شاہ اور ابو بکر کو بھی اس کے ساتھ دیکھا جو بہت مقبول ہوئے۔ تاہم اب شاہ ہاؤس سے ایک افسوسناک خبر سامنے آئی ہے۔
احمد شاہ کے چھوٹے بھائی عمر شاہ انتقال کر گئے ہیں۔ یہ خاندان کے لیے دوسرا بڑا سانحہ ہے کیونکہ اس سے پہلے انہوں نے اپنی بیٹی عائشہ کو کھو دیا تھا اور اب عمر بھی دنیا میں نہیں رہے۔ یہ خبر احمد شاہ کے خاندان کی جانب سے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی۔

احمد شاہ کے چھوٹے بھائی عمر شاہ کے انتقال کی خبر نے تمام مداحوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ننھے عمر کے اہلخانہ نے اس مشکل وقت میں دعاؤں کی درخواست کی ہے۔

إنا لله وإنا إليه راجعون
اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور خاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔

ادھر شوبز شخصیات اور مداحوں کی جانب سے افسوس اور تعزیت کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے اور سب ہی اس ننھے فرشتے کے دنیا سے چلے جانے پر غمزدہ ہیں۔

چین کا مشرق وسطیٰ میں کردار: معاشی، سفارتی اور جیو پولیٹیکل توازنتعارف2025 میں، چین کا مشرق وسطیٰ میں کردار ایک اہم جیو ...
15/09/2025

چین کا مشرق وسطیٰ میں کردار: معاشی، سفارتی اور جیو پولیٹیکل توازن
تعارف
2025 میں، چین کا مشرق وسطیٰ میں کردار ایک اہم جیو پولیٹیکل عنصر بن چکا ہے۔ جہاں امریکہ کی روایتی بالادستی کمزور ہو رہی ہے، وہاں بیجنگ اپنی معاشی طاقت، توانائی کی ضروریات اور سفارتی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے علاقائی استحکام اور اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ، جو دنیا کی 50% سے زائد تیل کی فراہمی کا ذریعہ ہے، چین کے لیے توانائی کی حفاظت کا مرکز ہے۔ حالیہ برسوں میں، چین نے بلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کے ذریعے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، سعودی عرب اور ایران جیسے مخالف ممالک کے درمیان مصالحت کی ثالثی کی ہے، اور فلسطین-اسرائیل تنازعہ میں امن کی کوششوں میں حصہ لیا ہے۔ یہ مضمون چین کے اس بڑھتے ہوئے کردار کا تجزیہ کرتا ہے، جو 2025 کی موجودہ صورتحال (جیسے ایران-اسرائیل تناؤ اور غزہ کی جنگ) کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔
معاشی کردار: BRI اور توانائی کی حفاظت
چین کا مشرق وسطیٰ میں بنیادی فوکس معاشی ہے، جہاں یہ علاقے سے تیل کی بڑی مقدار درآمد کرتا ہے۔ 2024 میں، مشرق وسطیٰ BRI کی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا مرکز بن گیا، جہاں 39 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی – جو پچھلے سال سے 102% زیادہ تھی۔ سعودی عرب نے اس میں سب سے بڑا حصہ لیا، تقریباً 19 بلین ڈالر کے منصوبوں کے ساتھ، جو انفراسٹرکچر، توانائی اور ٹیکنالوجی پر مرکوز ہیں۔ متحدہ عرب امارات (UAE) اور عراق بھی اہم شراکت دار ہیں، جہاں چین نے نئی ایئر روٹس، فین ٹیک اور جوہری معاہدے کیے ہیں۔
مثال کے طور پر، مارچ 2025 میں UAE اور چین نے نئی براہ راست فلائٹس کا اعلان کیا، جو ابوظہبی کو شنجن اور شنگھائی سے جوڑتی ہیں، تاکہ کاروباری روابط بڑھائیں۔ اس کے علاوہ، سعودی عرب، قطر اور مصر میں توانائی کی سرمایہ کاری جاری ہے، جو چین کی 50% سے زائد تیل کی ضروریات پوری کرتی ہے۔ چین کی معاشی توسیع امریکہ کی سیاسی مداخلت کی جگہ لے رہی ہے، خاص طور پر جب عرب ممالک امریکی حمایت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ تاہم، یہ معاشی روابط سیاسی طور پر نازک ہیں؛ اسرائیل کے ساتھ تجارت 2025 میں بھی جاری ہے (خاص طور پر الیکٹرک گاڑیوں میں)، لیکن امریکی دباؤ کی وجہ سے یہ کمزور ہو رہے ہیں۔
سفارتی اور امن کی ثالثی کا کردار
چین نے خود کو ایک "نئی قسم کا امن ساز" کے طور پر پیش کیا ہے، جو روایتی فوجی مداخلت کی بجائے سفارتی ذرائع سے کام کرتا ہے۔ 2023 میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان مصالحت اس کی سب سے بڑی کامیابی تھی، جو 2025 میں مزید وسعت پا رہی ہے۔ بیجنگ فلسطینی دھڑوں (فاتح، حماس) کے درمیان مفاہمت اور غزہ کی تعمیر نو میں بڑھتا ہوا کردار ادا کر رہا ہے، جہاں یہ "مشرق وسطیٰ میں نئی سلامتی کی تعمیر" کا منصوبہ پیش کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں، چین نے 2025 میں سیکیورٹی کونسل کی صدارت کے دوران غزہ اور دیگر تنازعات پر ایمرجنسی میٹنگز بلائیں، جہاں اسرائیل کی کارروائیوں کی مذمت کی اور دو ریاستی حل کی حمایت کی۔ ایران-اسرائیل تناؤ میں، چین نے اسرائیل کے حملوں کو "سرحد کی خلاف ورزی" قرار دیا اور ایران کی خود دفاعی کارروائی کی حمایت کی، جو بیجنگ کی ایران کی طرف جھکاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ چین قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد GCC ممالک میں قدم بڑھا سکتا ہے، کیونکہ امریکہ کی خاموشی سے علاقائی خلا پیدا ہو رہا ہے۔ تاہم، چین کا غیر مداخلہ پسند اصول (non-interventionist policy) اسے فوجی طور پر محدود رکھتا ہے؛ یہ اتحاد بنانے سے گریز کرتا ہے اور علاقائی ممالک کی خودمختاری کی حمایت کرتا ہے۔
سیکورٹی اور جیو پولیٹیکل چیلنجز
2025 میں، چین کا سیکورٹی کردار بڑھ رہا ہے، لیکن یہ محدود ہے۔ ایران اور روس کے ساتھ مشترکہ بحری مشقیں (مارچ 2025) اس کی مثال ہیں، جو علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ بیجنگ مشرق وسطیٰ کو امریکہ کی بالادستی کو چیلنج کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، جہاں یہ سعودی عرب جیسے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنا رہا ہے۔ تاہم، ایران-اسرائیل جنگ میں چین کی غیر فعال حیثیت (جیسے جون 2025 کے حملوں میں مداخلت نہ کرنا) اس کی حدود کو ظاہر کرتی ہے – بیجنگ فوجی طاقت کی پروجیکشن کی صلاحیت نہیں رکھتا اور امریکہ کی طرح اتحاد نہیں بناتا۔
علاقائی طور پر، چین کی مقبولیت بڑھ رہی ہے؛ تیونس جیسے ممالک میں 75% لوگ چین کی حمایت کرتے ہیں، جبکہ امریکہ کی حمایت 10% تک گر گئی ہے۔ X پر بحثوں میں، یہ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں چین کو مزید مواقع دے رہی ہیں، جیسے عرب ممالک کو اپنی طرف کھینچنا۔ لیکن چیلنجز بھی ہیں: امریکہ کی موجودگی، علاقائی ممالک کی خودمختاری کی خواہش، اور چین کی ایران کی طرف جھکاؤ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
نتیجہ
2025 میں، چین کا مشرق وسطیٰ میں کردار معاشی غلبہ سے سفارتی قیادت کی طرف منتقل ہو رہا ہے، جو بیجنگ کو امریکہ کا متبادل بنا رہا ہے۔ BRI کی سرمایہ کاری، سعودی-ایران مصالحت، اور غزہ میں ثالثی اس کی کامیابیوں کی مثالیں ہیں، لیکن غیر مداخلہ اور فوجی حدود اسے مکمل سپر پاور سے روک رہی ہیں۔ مستقبل میں، اگر امریکہ کی گرفت کمزور ہوئی تو چین کا اثر مزید بڑھے گا، جو علاقائی استحکام اور عالمی توازن کو تبدیل کر سکتا ہے۔ عرب ممالک کو چین کی معاشی پیشکش پسند ہے، لیکن سیکورٹی کے لیے اب بھی امریکہ پر انحصار ہے۔

کیا چین مشرق وسطیٰ کا نیا لیڈر بن سکتا ہے؟










🚨 Israel Attacks Hamas HQ in Doha – Qatar’s Tough Choices Aheadاسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے دفتر پر اچا...
13/09/2025

🚨 Israel Attacks Hamas HQ in Doha – Qatar’s Tough Choices Ahead

اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے دفتر پر اچانک حملہ کیا، جس میں حماس کے کئی رہنما شہید ہوگئے۔ قطر کو کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، جبکہ امریکہ نے بھی لاعلمی ظاہر کی۔ اب سوال یہ ہے کہ قطر اس جارحیت کا جواب کیسے دے گا؟

👇 Full Article:

تین دن قبل اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب وہاں حماس اور قطری نمائندوں کی میٹنگ جاری تھی۔ مرکزی قیادت محفوظ رہی، لیکن کئی اعلیٰ رہنما شہید ہوگئے۔ اسرائیل نے اس آپریشن میں تقریباً 15 جنگی طیارے استعمال کیے اور 10 میزائل برسائے۔

قطر نے اس پر سخت ردعمل دیا ہے اور امریکہ سے بھی ناراضی ظاہر کی ہے۔ حالانکہ قطر میں امریکہ کا ایک بڑا ایئر بیس موجود ہے جہاں 10 ہزار کے قریب امریکی فوجی تعینات ہیں۔

Qatar’s Options:

1️⃣ فوجی ردعمل → قطر جدید ایئر فورس رکھتا ہے لیکن جنگی تجربہ محدود ہے۔ براہِ راست حملہ ایک لمبی جنگ کو جنم دے سکتا ہے جو اس کی معیشت اور سرمایہ کاری کو تباہ کر دے گا۔

2️⃣ سفارتی و معاشی دباؤ → اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرکے خلیجی و اسلامی ممالک کو بھی اس کے خلاف صف آراء ہونے پر مجبور کر سکتا ہے۔

3️⃣ امریکہ سے فاصلہ & چین کی طرف جھکاؤ → سب سے جرات مندانہ آپشن، لیکن موجودہ حالات میں مشکل نظر آتا ہے۔ تاہم یہ چین کے لیے خطے میں جگہ بنانے کا ایک نیا موقع فراہم کر سکتا ہے۔

Regional & Global Impact

قطر ہمیشہ ثالثی کا کردار ادا کرتا آیا ہے، چاہے امریکہ–طالبان مذاکرات ہوں یا اسرائیل–فلسطین معاملہ۔ لیکن اس حملے نے قطر کی خودمختاری کو براہِ راست چیلنج کیا ہے۔ اگر قطر جواب نہ دے تو اسے کمزور سمجھا جائے گا، اور اگر براہِ راست جنگ میں جائے تو اپنی بقا خطرے میں ڈال دے گا۔

US Politics & Charlie Kirk’s Assassination

اسی دوران امریکہ میں بھی ہلچل مچ گئی ہے۔ نائن الیون ڈے پر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند رہنما چارلی کرک ایک لیکچر کے دوران سنائپر حملے میں ہلاک ہوگئے۔ یہ وہی شخصیت تھے جو حماس اور فلسطین کے سخت مخالف مانے جاتے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب ٹرمپ خود انتخابی مہم میں قاتلانہ حملے سے بال بال بچے تھے۔ ان تسلسل کے واقعات نے امریکی سیاست اور ٹرمپ کی مہم پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔

China’s Strategic Opportunity

چین ان حالات کو اپنے حق میں استعمال کر سکتا ہے۔ اگر خلیجی ممالک امریکہ کی پالیسیوں سے مایوس ہوئے تو وہ اپنی اقتصادی و دفاعی ترجیحات میں بیجنگ کی طرف جھک سکتے ہیں۔

---

Easy-Going Stretch 4 Pieces Couch Cushion Covers for Sectional Sofa Left/Right L Shape Chaise Lounge Sofa Seat slipcover...
29/03/2025

Easy-Going Stretch 4 Pieces Couch Cushion Covers for Sectional Sofa Left/Right L Shape Chaise Lounge Sofa Seat slipcover Anti-Slip Sofa Cover Soft (3 Seater + 1 Chaise, Dark Gray)
80% polyester+20% spandex

https://a.co/d/cPk4Uye

Amazon Basics Metal Dining Chairs, Easy to Assemble, Sturdy, 4 Pack, 20.1" D x 17.1" W x 33.5" H, Matte Blackhttps://a.c...
29/03/2025

Amazon Basics Metal Dining Chairs, Easy to Assemble, Sturdy, 4 Pack, 20.1" D x 17.1" W x 33.5" H, Matte Black

https://a.co/d/8WWZXcw

Address

Manhatta, New York
London Borough Of Islington
10956

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Trends Talks posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Trends Talks:

Share