01/07/2025
مظفرآباد جنسی اسکینڈل میں ہلچل خیز پیش رفت سامنے آئی ہے، وزیراعظم سیکرٹریٹ ، محکمہ اطلاعات و سروسز ڈیپارٹمنٹ کے افسران و اہلکاروں کی معطلی کی سفارش، مدثر شاہ کی برطانیہ میں موجودگی کی اطلاعات نے تہلکہ مچا دیا۔
مظفرآباد سے صحافی راجہ خالد کے مطابق آزادکشمیر کے دارالحکومت میں جاری جنسی اسکینڈل میں سنسنی خیز موڑ آ گیا ہے۔ تھانہ صدر کے ایس ایچ او وجاہت کاظمی نے اسکینڈل میں ملوث ہونےکےشبہے میں اعلیٰ سرکاری افسران کےخلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر اطلاعات و وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے ساتھ بطور پریس سیکرٹری تعینات مقصود میر، ڈپٹی ڈائریکٹر پروٹوکول محکمہ سروسز غفار قریشی اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کے فوٹوگرافر مدثر شاہ کی فوری معطلی کی سفارش حکومت کوارسال کر دی گئی ہے،جب کہ ان تینوں کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ مدثر شاہ کو پیپلز پارٹی حکومت کے دوران وزیراعظم چوہدری عبد المجید نے مشکوک اور نا مناسب سرگرمیوں کی پاداش میں وزیراعظم سیکرٹریٹ سے نکال دیا تھا۔
ادھرذرائع نےدعویٰ کیا ہےکہ مدثر شاہ ملک چھوڑ کر برطانیہ فرار ہو چکا ہے اور اس کی موجودگی برطانیہ میں بتائی جاتی ہے،سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر کے مطابق صدر پیپلز پارٹی چوہدری محمد یاسین اور مدثر شاہ کو برطانیہ میں ایک ساتھ دیکھا جاتا رہا ہے، بتایا جاتا ہے کہ چوہدری یاسین صاحب اور مدثر شاہ کا ایک دہائی سے زیادہ قریبی تعلق ہے،سیکیورٹی ادارے ان تعلقات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ چوہدری یاسین کے فرزند عامر یاسین بھی حکومتی وزیر ہیں اور محکمہ سروسز کے پروٹوکول آفیسر پولیس کو مطلوب غفار قریشی کی عامر یاسین کے ساتھ تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ امید ہے کہ اگر چوہدری یاسین صاحب اس اسکینڈل اور دھندے سے دور ہیں تو وہ اب کی بار مدثر شاہ کو برطانیہ سے واپس ساتھ لائیں گے اور قانون کے سامنے پیش کرنے میں پولیس کی مدد کریں گے۔ دوسری طرف وزیر حکومت عبد الماجد خان اور کئی معروف سیاستدانوں کے ساتھ بھی مدثر شاہ اورحسنین ملک کی کئی تصاویرسوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق، اس سے قبل بھی محکمہ اطلاعات اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کے دو اہلکاروں کو اس کیس میں گرفتار کیاجاچکا ہے، جن کی تفتیش کے دوران نئے انکشافات سامنے آئے۔مدثر شاہ کچھ عرصہ سےڈیپوٹیشن پر وزیراعظم پاکستان کے دفتر سےبطور فوٹوگرافر منسلک تھا اور اس کی اکثر تصاویر یورپین ممالک میں آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے بیوروکریٹس ، کاروباری افراداور سیاستدانوں کے ہمراہ دیکھی جاتی رہی ہیں۔
یہ اسکینڈل نہ صرف بیوروکریسی بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی ہلچل کا باعث بن چکا ہے، اور عوامی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں مزید گرفتاریاں اور انکشافات متوقع ہیں، جب کہ تحقیقات وفاقی اداروں تک پہنچنے کا امکان ہے۔