15/12/2022
قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کیلئے پی ٹی آئی کا سپیکر کو ایک اور خط
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کے لے سپیکر کو ایک اور خط لکھتے ہوئے ملاقات کا وقت مانگ لیا اور کہا کہ ہمارے تمام ارکان اپنی سیٹیں چھوڑ چکے، ابھی تک منظوری نہیں دی گئی، حکومتی ایما پر خلاف آئین صرف چند نشستوں سے متعلق فیصلہ کیا گیا، حکومت نے کل سپریم کورٹ میں غلط بیانی کی، اپریل کے بعد ہمیں کوئی تنخواہ نہیں ملی، اسمبلی میں کچھ استعفے مان لیے گئے کچھ نہیں مانےگئے، اسمبلیوں کی تحلیل کا دن 17 اور 23 دسمبر بھی ہوسکتا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری نے کہا کہ شریف خاندان کی مختلف مقدمات میں ضمانت و بریت خلاف تحریک انصاف نے آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سپریم کورٹ نے ایک سوموٹو نوٹس لیا ہوا ہے اس میں ہم فریق بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف ہے مریم نواز، شہباز شریف، حمزہ شہباز کے کرپشن کیسز سپریم کورٹ میں کھولے جائیں، جس طرح ان کی اپیلیں فائل ہوئیں اور ان پر فیصلے ہوئے سپریم کورٹ ان پر نظرثانی کرے، شریف خاندان نے پاکستان پر اتنے بڑے ڈاکے ڈالے ہیں اس طرح سے اگر وہ سارا پیسہ لے کر برطانیہ چلے جائیں گے تو یہاں کے 20 کروڑ عوام کی جو حق تلفی ہوئی اس کا مداوا کون کرے گا؟
انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ جس طرح عمران خان کی نااہلی کے کیسز تیزی سے سنے جارہے ہیں اسی طرح ان کے خلاف درخواست کو بھی تیزی کے ساتھ سنا جائے، اصل رقم یہ ہے کہ شریف فیملی ملک سے باہر لے گئی۔
پی ٹی آئی رہنما ؤں کا کہنا تھا کہ دس ماہ میں ساڑھے7لاکھ پاکستانی ملک چھوڑکرجاچکےہیں،اس وقت ملک میں عام انتخابات کےعلاوہ دوسرا کوئی حل نہیں دکھائی دے رہا، ق لیگ والے ہمارے اتحادی ہیں ان کو الیکشن میں ایڈجسٹ کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قاسم سوری نےاستعفوں کی منظوری کا حکم دیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا، موجودہ اسپیکرنےحکومت کی ایما پرغیرقانونی،آئین سے ہٹ کرچن کراستعفوں کی سلیکشن کی،اب ہم نےایک مرتبہ پھراس فیصلے کوعملی جامہ پہنانےکےلیے تیارہے،اسپیکرکوخط بھیج رہا ہوں وہ ہمیں بلائیں اوراجتماعی طورپراپنےفیصلےکی تجدید کرسکیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک عام انتخابات کی طرف بڑھے، حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے ساتھ غلط بیانی کی گئی، عدالت میں کہا گیا تحریک انصاف والے تنخواہیں لے رہےہیں، اپریل کے بعد ہمیں کوئی تنخواہ نہیں ملی۔ چیک کرائیں کہیں یہ ہماری تنخواہوں سے تو بیرون ملک دورے نہیں کررہے، اگرانتخابات میں گڑبڑکی گئی توملک کےساتھ ناانصافی اورملک میں انتشارپھیلےگا۔