24/07/2025
اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون پر مبنی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے عالمی سفارتی منظرنامے میں جرات مندانہ اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں او آئی سی کے رکن ممالک کی مناسب نمائندگی ناگزیر ہے تاکہ موجودہ گلوبل بحرانوں کا مؤثر حل تلاش کیا جا سکے۔ اس موقع پر ڈار نے اقوام متحدہ کی صدارت کے دوران پاکستان کے دوسرے اور آخری سگنیچر ایونٹ کو کثیرالجہتی سفارت کاری کی جھلک قرار دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ دنیا اس وقت بے یقینی، جنگوں، قبضوں اور انسانی بحرانوں کی گرفت میں ہے اور ایسے حالات میں علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان ادارہ جاتی روابط ناگزیر ہو چکے ہیں۔ اسحاق ڈار نے او آئی سی کی عالمی امن کے لیے کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کا ناگزیر شراکت دار قرار دیا۔ انہوں نے فلسطین، کشمیر، شام، یمن اور افغانستان جیسے مسائل پر تنظیم کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان کے خلاف بھی او آئی سی اور اقوام متحدہ کا کردار کلیدی ہونا چاہیے۔ اس موقع پر انہوں نے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے 15 مارچ کو اقوام متحدہ کے تحت منائے جانے والے دن اور خصوصی مندوب کے تقرر کو پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا۔ اسحاق ڈار نے تجویز دی کہ ایسے عملی اقدامات کیے جائیں جن سے شراکت داری صرف بیانات تک محدود نہ رہے بلکہ ٹھوس نتائج سامنے آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کا باہمی تعاون عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے محض رسمی تقاضا نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، ڈار نے عالمی سفارتی حلقوں میں ایک مضبوط اور پراثر آواز کے طور پر خود کو منوایا ہے۔