Daily Humgaam News

Daily Humgaam News Humgaam is a Balochistan based online newspaper.

کیچ اور آواران سے دو نوجوان جبری لاپتہآواران ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ کیچ دشت  زرین بگ سے پاکستانی فورسز ...
09/10/2025

کیچ اور آواران سے دو نوجوان جبری لاپتہ

آواران ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ کیچ دشت زرین بگ سے پاکستانی فورسز نے گزشتہ ماہ 30 ستمبر کو خدائداد نامی نوجوان چار ساتھیوں سمیت حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا ،بعد ازاں اس کے ساتھی رہا ہوگئے ۔یادرہے مذکورہ نوجوان کے دو بھائی پہلے ہی قابض فورسز ہاتھوں قتل ہوگئے ہیں ۔

علاوہ ازیں آواران کے علاقہ مشکے سے مقامی ڈیتھ اسکوائڈ کے کارندوں نے نورجان ولد لکھو نامی نوجوان کو اغوا کرلیا ہے جس کے بعد سے وہ بھی لاپتہ ہے ۔

آواران ( ہمگام نیوز ) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ کیچ دشت زرین بگ سے پاکستانی فورسز نے گزشتہ ماہ 30 ستمبر کو خدائداد نامی نوجوان چار ساتھیوں سمیت حراست میں لیکر جبری لاپتہ...

جب ضمیر نوبل سے بڑا ہو جاتا ہے  ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور انسانیت کا امتحان۔ ایس کے آزاد
09/10/2025

جب ضمیر نوبل سے بڑا ہو جاتا ہے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور انسانیت کا
امتحان۔ ایس کے آزاد

الفریڈ نوبل سے ڈاکٹر ماہ رنگ تک: ایک صدی کا فکری سفر دنیا کی تاریخ میں کچھ انعامات تمغے نہیں، ضمیر کے فیصلے ہوتے ہیں۔ نوبل انعام بھی انہی میں سے ایک ہے۔ الفریڈ نوبل، جس...

منگچر گورکی میں بھتہ خوروں کے ساتھ جھڑپ میں چار ساتھی شہید، جوابی کاروائی میں دو بھتہ خور ہلاک ایک زخمی۔ بی ایل اےhttps:...
09/10/2025

منگچر گورکی میں بھتہ خوروں کے ساتھ جھڑپ میں چار ساتھی شہید، جوابی کاروائی میں دو بھتہ خور ہلاک ایک زخمی۔ بی ایل اے

https://humgaam.net/?p=106871

منگچر (ہمگام نیوز) بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ منگچر گورکی میں بھتہ خوروں نے پیٹ پیچھے وار کرتے ہوئے تنظیم کے چار ساتھی شہید کیے جبکہ جوابی کاروائی میں سماجی برائیوں میں ملوث دو عناصر ہلاک جبکہ شاکر نامی ان کا سرغنہ زخمی ہوگیا۔

گزشتہ کافی عرصے سے بلوچ لبریشن آرمی کو علاقے کے عوام کی طرف سے شکایات موصول ہورہی تھیں کہ شاکر علاقے میں گاڑیوں سے بھتہ اور ٹیکس وصول کرنے کے علاوہ لوگوں کو بلاوجہ تنگ کر رہا ہے۔ انہی شکایات کو لے کر بی ایل اے کے سر مچار شاکر سے بات کرنے گئے اور بلوچ سرمچاروں نے وہاں پہنچنے پر شاکر کے دو بندوں کو پکڑا اور شاکر کو بلانے کو کہا اس پر شاکر کے گھر سے عورتوں نے قرآن سرمچاروں کے سامنے رکھے کہ انھیں چھوڑدیا جائے جس پر بلوچ لبریشن آرمی کے ساتھیوں نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ وہ صرف شاکر سے اس وقت بات کرنا چاہتے ہیں اور انھیں وارننگ دینے آئے ہیں کہ علاقے کے لوگوں کو تنگ نہ کیا جائے۔

جب شاکر وہاں پہنچا تو ہمارے سرمچاروں نے ان سے بات کی اور کہا کہ یہاں لوگوں سے شکایتیں موصول ہورہی ہیں کہ آپ لوگوں کو تنگ کر رہے ہیں اور علاقے میں گاڑیوں سے ٹیکس وصول کر رہے ہیں، لہذا اس طرح کے عمل سے گریز کریں۔ بی ایل اے کے سرمچاروں کی باتیں سن کر شاکر نے کہا کہ وہ آئندہ اس طرح کے عمل نہیں کریں گے۔ مگر سرمچاروں کے نکلتے ہی شاکر نے اپنے بندوں کے ہمراہ سرمچاروں پر فائرنگ کھول دیا۔

ان کی فائرنگ سے بی ایل اے کے چار ساتھی سنگت گل خان عرف یاسین، سنگت عنایت اللہ عرف حافظ، سنگت عزت اللہ عرف سعید، سنگت شئے مراد عرف سلام شہید ہوئے۔ بی ایل اے کے ان چاروں شہید ساتھیوں نے 2023 میں تنظیم میں شمولیت اختیار کیا جوکہ روز شہادت تک اپنے قومی فرائض کو بہادری سے سرانجام دے رہے تھے۔ بی ایل اے اپنے ان چاروں شہدا کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جو اپنے قومی فرائض کو سرانجام دیتے ہوئے شہدا کے صفوں میں شامل ہوگئے۔

علاقے میں سرگرم تمام بھتہ خوروں و دیگر سماجی برائیوں میں ملوث افراد کو تنبیہ کرتے ہیں کہ اپنے سرگرمیوں سے باز آجائیں اور عوام کو تنگ نہ کریں، وگرنہ بی ایل اے ہر ایک کا احتساب کریگی۔

منگچر (ہمگام نیوز) بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ منگچر گورکی میں بھتہ خوروں نے پیٹ پیچھے وار کرتے ہوئے تنظیم کے چار ساتھی شہید کیے جبکہ جوابی کاروائی میں س....

افغانستان کے شہر ہرات میں ایرانی قابض ایجنٹوں کے ہاتھوں بلوچ مجاہد حاجی “رستم ایجباری” پر قاتلانہ حملہhttps://humgaam.ne...
09/10/2025

افغانستان کے شہر ہرات میں ایرانی قابض ایجنٹوں کے ہاتھوں بلوچ مجاہد حاجی “رستم ایجباری” پر قاتلانہ حملہ

https://humgaam.net/?p=106868

ہرات ( ہمگام نیوز ) افغانستان کے صوبہ ہرات میں حاجی رستم ایجباری ولد احمد ، جو کہ ایک معروف بلوچ مزاحمتی کارکن ہیں پر قاتلانہ حملہ کیاگیا ۔افغانستان کے ہرات شہر میں کسٹم (گمرک) چوک پر ایرانی قابض ایجنٹوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔

باخبر ذرائع کے مطابق موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے اُن پر دو گولیاں چلائیں جن میں سے ایک اُن کے سر میں لگی، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ حاجی رستم کو فوری طور پر ہرات کے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ اس وقت انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) وارڈ میں زیرِ علاج ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت نازک ہے۔”

رپورٹس کے مطابق، یہ حملہ ایران کے قابض اداروں سے وابستہ عناصر کی ہدایت پر انجام دیا گیا۔

قابلِ ذکر ہے کہ حاجی رستم ایجباری نے اس سے قبل رصد بلوچستان کے ساتھ ایک گفتگو میں ایرانی حکومت کی بری نیت بارے نکشاف کیاتھا کہ انھیں کسی بھی وقت مار سکتے ہیں ۔

حاجی رستم ایجباری اپنے والد اور اہل خانہ کے ہمراہ کسی بھی جماعت یا سیاسی تنظیم سے وابستگی کے بغیر کئی سالوں سے افغانستان کے شہر ہرات میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔

ہرات ( ہمگام نیوز ) افغانستان کے صوبہ ہرات میں حاجی رستم ایجباری ولد احمد ، جو کہ ایک معروف بلوچ مزاحمتی کارکن ہیں پر قاتلانہ حملہ کیاگیا ۔افغانستان کے ہرات شہر میں کس....

پنجگور: قابض پاکستانی فورسز کی شہید آغا عابد شاہ کے گھر پر چھاپہ دو بھائی جبری لاپتہhttps://humgaam.net/?p=106866پنجگور ...
08/10/2025

پنجگور: قابض پاکستانی فورسز کی شہید آغا عابد شاہ کے گھر پر چھاپہ دو بھائی جبری لاپتہ

https://humgaam.net/?p=106866

پنجگور (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق قابض پاکستانی فورسز نے کل رات پنجگور کے علاقے چتکان میں شہید آغا عابد شاہ کے گھر پر چھاپہ مارا، جس کے دوران ان کے دو بھائیوں، ساجن اور نور، کو تشدد کرکے حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق فورسز کی بڑی تعداد گھر کے اندر داخل ہوئی، خواتین اور بچوں کو بھی ہراساں کیا گیا۔

پنجگور (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق قابض پاکستانی فورسز نے کل رات پنجگور کے علاقے چتکان میں شہید آغا عابد شاہ کے گھر پر چھاپہ مارا، جس کے دوران ان کے دو بھائیوں، ساجن ...

08/10/2025

زامران میں ایف سی اہلکاروں پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ کرکے دو اہلکار ہلاک کیے۔ بی ایل اے

https://humgaam.net/?p=106863

کیچ (ہمگام نیوز) بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ 6 اکتوبر کو دوپہر 1 بجے ہمارے سرمچاروں نے زامران کے علاقے نوانوں میں قابض ایف سی کی گشتی ٹیم کو ریموٹ کنٹرول بم حملے میں نشانہ بنایا۔

حملے کے نتیجے میں دو ایف سی اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔

ترجمان نے آخر میں کہا ہمارے اس طرح کے حملے ایک آزاد و خودمختار بلوچستان کے قیام تک جاری رہیں گے۔

شوکت بلیدی میدانِ عمل کے سرخیل ساتھی تھے، ان کی وفات پارٹی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔  بی این ایمhttps://humgaam.net/?p=10...
08/10/2025

شوکت بلیدی میدانِ عمل کے سرخیل ساتھی تھے، ان کی وفات پارٹی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ بی این ایم

https://humgaam.net/?p=106860

شال( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے ترجمان نے اپنے بیان میں سابق مرکزی کمیٹی کے رکن شوکت بلیدی کی جلاوطنی میں وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موت پارٹی کے لیے ایک بڑا صدمہ اور ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ بی این ایم ان کی قومی جدوجہد اور قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے اور انھیں بلوچ تحریکِ آزادی کے مخلص، نڈر اور باوفا کارکن کے طور پر یاد رکھے گی۔

موت اور ان کو سست اثر زہر دیئے جانے کا خدشہ

ترجمان نے کہا کہ شوکت بلیدی نے اپنی تمام زندگی بلوچ قومی تحریکِ آزادی کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ وہ جلاوطنی کے دوران 4 اکتوبر 2025 کو بظاہر جگر کی بیماری کے باعث وفات پاگئے۔ جلاوطنی کے دوران انھیں سخت مشکلات اور مصائب کا سامنا رہا۔ قومی سرگرمیوں کے باعث ان پر بیرونِ ملک بھی آئی ایس آئی کے ایجنٹس نے حملے کیے۔مئی 2024 اور اگست 2024 کو ان پر جان لیوا حملے کیے گئے۔ ان حملوں میں ان کے سر ، بائیں اور پیٹھ پر شدید زخم آئے۔ ان کی موت کے حوالے سے بھی شکوک پائے جاتے ہیں کہ انھیں پاکستان نے اپنے ایجنٹس کے ذریعے ممکنہ طور پر سست اثر زہر (سلو پوائزننگ) دیا تھا۔ان کے فعال کردار کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کو بھی پاکستانی فوج اور اس سے منسلک خفیہ اداروں کی طرف سے دھمکی آمیز اور ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

الطاف بلیدی کی شہادت اور شوکت بلیدی کی تحریک آزادی میں شمولیت۔

ترجمان کے مطابق شوکت بلیدی کا تعلق میناز، بلیدہ سے تھا۔ بی این ایم کے شہید کارکن الطاف بلیدی ان کے بہنوئی تھے۔ سن 2008 میں شہید اکبر خان بگٹی کی دوسری برسی کے موقع پر منعقدہ ایک پرامن ریلی کے دوران ریاستی فورسز نے الطاف بلیدی کو شہید کیا۔ اس سانحے نے شوکت بلیدی کو تحریکِ آزادی میں بھرپور اور کلیدی کردار ادا کرنے پر آمادہ کیا۔ انھوں نے متحدہ عرب امارات میں اپنی کاروباری سرگرمیاں ترک کیں اور وطن واپس آکر خود کو تحریکِ آزادی کے لیے وقف کر دیا۔ ’ کیچ ریجن ‘ میں بی این ایم کے صدر منتخب ہوئے اور 2010 اور 2014 کے پارٹی کے مرکزی کونسل سیشنز میں انھیں مرکزی کمیٹی کا رکن چنا گیا۔

نطریاتی ابلاغ اور ادبی محاذ پر خدمات
ترجمان نے ان کی پارٹی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شوکت بلیدی نے پارٹی کے نظریاتی اور ادبی محاذ پر نمایاں کردار ادا کیا۔ انھوں نے ’سنگر پبلی کیشنز‘ کی بنیاد رکھی، ماہنامہ ’سنگر‘ کا اجرا کیا اور متعدد اہم کتب کی اشاعت کا اہتمام کیا۔ بعد ازاں انھوں نے سنگر پبلی کیشنز کو ڈیجیٹل شکل دی اور آخری دم تک اس ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔

انھوں نے بغیر کسی نام و نمود کی خواہش رکھے پارٹی کے فیصلے کی بنیاد پر ایک اجنبی خطے میں رہائش اختیار کی اور گمنامی میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ وہ سخت حالات اور آخری ایام میں بیماری کے باعث کمزور ہونے کے باوجود ہمیشہ بلند حوصلے کے ساتھ کام کرتے رہے۔ ان کے کارنامے پارٹی کے انقلابی جہدکاروں کے لیے مشعل راہ ہیں۔

شوکت بلیدی نے میڈیا کے محاذ پر بلوچ اور دیگر محکوم اقوام کے درمیان روابط استوار کیے، جس کے نتیجے میں باہمی تعاون کی فضا بنی اور تحریکِ آزادی کے دائرہ کار میں وسعت پیدا ہوئی۔ جلاوطنی کے دوران انھوں نے پارٹی کے فیصلے کے مطابق میڈیا مینجمنٹ کی ذمہ داریاں نہایت دیانت اور لگن سے نبھائے۔

ترجمان نے کہا کہ شوکت بلیدی کی جلاوطنی، بیماری، وطن اور عزیزوں سے دوری — یہ سب تحریکِ آزادی کے لیے ان کی قربانیوں کا تسلسل ہیں۔ ان کی شخصیت، جدوجہد اور خدمات پارٹی کے لیے ہمیشہ قابلِ قدر رہیں گی۔ پارٹی کے تمام حلقوں اور اداروں میں ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔ وہ تحریکِ آزادی کے ایک انتھک، مخلص اور باعمل جہدکار تھے، جو اپنے آخری سانسوں تک تحریک آزادی کی کامیابی کے لیے نئے راستے تلاش کرنے اور عمل کا نیا باب رقم کرنے میں مصروف رہے۔ ان کی وفات سے بی این ایم نے ایک ایسے سرخیل ساتھی کو کھویا ہے جنھوں نے میدانِ عمل میں ہمیشہ قیادت، ہمت اور استقامت کی مثال قائم کی۔

شال( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے ترجمان نے اپنے بیان میں سابق مرکزی کمیٹی کے رکن شوکت بلیدی کی جلاوطنی میں وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہو....

ڈیرہ اللہ یار بینک میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل نے مبینہ طور پر خودکشی کرلیجعفرآباد( ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان  کے علاقہ ڈی...
08/10/2025

ڈیرہ اللہ یار بینک میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی

جعفرآباد( ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ ڈیرہ الہ یار میں نیشنل بینک ڈیرہ اللہ یار میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔ پولیس ذرائع کے مطابق متوفی کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل حبیب اللہ کے نام سے ہوا ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے نعش کو سول ہسپتال ڈیرہ اللہ یار منتقل کردیا گیا۔

جعفرآباد( ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کے علاقہ ڈیرہ الہ یار میں نیشنل بینک ڈیرہ اللہ یار میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔ پولیس ذرائع کے مطابق متو...

زامران: ایف سی اہلکاروں پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ، دو اہلکار ہلاکزامران (ہمگام نیوز)گزشتہ روز زامران میں ریموٹ کنٹرول بم د...
08/10/2025

زامران: ایف سی اہلکاروں پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ، دو اہلکار ہلاک

زامران (ہمگام نیوز)گزشتہ روز زامران میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم دو اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

تفصیلات کے مطابق حملہ گزشتہ روز 1 بجے زامران کے علاقے نوانوں میں اس وقت ہوا جب ایف سی کے موٹرسائیل سوار اہلکار گشت پر تھے اور ایک موٹرسائیکل جس پر دو اہلکار سوار تھے دھماکے کی زد میں آکر موقع پر ہلاک ہوگئے۔

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

زامران (ہمگام نیوز)گزشتہ روز زامران میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم دو اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ تفصیلات کے مطاب...

گریٹ فائر وال کا سایہ: بلوچ نوجوانوں پر نیا حملہ اے ڈی بلوچ https://humgaam.net/?p=106830آج صرف سکرین پر نظر آنے والی خب...
05/10/2025

گریٹ فائر وال کا سایہ: بلوچ نوجوانوں پر نیا حملہ
اے ڈی بلوچ

https://humgaam.net/?p=106830

آج صرف سکرین پر نظر آنے والی خبروں یا بلاکس ہی ہمارا مسئلہ نہیں رہے ہمیں ایک منظم اور خطرناک ڈیجیٹل سسٹم کا سامنا ہے جو ہماری روزمرہ زندگی، رابطوں اور یہاں تک کہ ہمارے وجود کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ چین کا مشہور "گریٹ فائر وال" جسے GFW کہا جاتا ہے، اب مبینہ طور پر پاکستان کے نیٹ ورکس میں داخل ہو چکا ہے اور ساتھ ہی ایک نئی حکمت عملی چل رہی ہے جس میں سوشل میڈیا ایکٹوِسٹس، خاص طور پر نوجوان بلوچ سرگرم رہنما، براہِ راست نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔
یہ خطرہ صرف سرحدی نگرانی نہیں؛ یہ انفرادی شناخت، مقام اور روزمرہ عادات کی پروفائلنگ ہے۔ ہر ویب وزٹ، ہر سرچ، ہر کنکشن آپ کی ڈیجیٹل تصویر بناتا ہے اور ایک چالاک نظام اسے ریاست یا کسی تیسری پارٹی تک پہنچا سکتا ہے VPN کا استعمال اب مکمل حل نہیں رہا؛ بعض رپورٹس میں VPN یوزرز کو الگ لیبل کر کے نشان زد کرنے کا ذکر ہے اگر اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن بھی متاثر ہو رہی ہے تو ہمارے نجی پیغامات اور رابطے بھی محفوظ نہیں رہیں گے
اسی وقت، سوشل میڈیا پر ایک خطرناک اسکیم گردش کر رہی ہے: ہیکرز نوجوانوں کو لڑکیوں یا دوستوں کا جعلی پروفائل بنا کر لُبھاتے، پھر لنک بھیج کر فون تک مکمل رسائی حاصل کر لیتے ہیں ایک غلط کلک آپ کی پوری زندگی کا ڈیجیٹل ریکارڈ ان کے ہاتھ میں دے سکتا ہے رابطے، لوکیشن ہسٹری، اور یہاں تک کہ آپ کے حصہ ہونے کی نشاندہی بھی ہمارے
ایک قریبی دوست اسی چال کا شکار ہوا اور آج قید میں ہے یہ محض افواہ نہیں، حقیقی خطرات ہیں

مشکوک لنکس سے مکمل پرہیز نامعلوم لنکس پر کبھی کلک نہ کریں

دو فون حکمتِ عملی اپنائیں: ایک فون حساس و نجی رابطوں کے لیے؛
دوسرا عام استعمال کے لیے حساس فون پر صرف قابلِ اعتماد ایپس رکھیں
اگر کلک ہو گیا تو فوراً فیکٹری ری سیٹ کریں: سم نکال دیں، اہم ڈیٹا کو محفوظ طریقے سے بیک اپ کریں اور فون کو ری سیٹ کریں

کورڈینیٹڈ رابطے کے لیے معتبر اینڈ ٹو اینڈ سیکیور ایپس استعمال کریں، مگر مکمل یقین نہ رکھیں.

نئے آن لائن دوستوں سے خبردار رہیں: شناخت کی تصدیق کے بغیر ذاتی معلومات یا ملاقات کی کوئی تفصیل شیئر نہ کریں
چینی ڈیوائسز اور مشکوک سافٹ ویئر سے احتیاط: جب ممکن ہو، حساس کام کے لیے غیر مشکوک اور قابلِ اعتماد ڈیوائس استعمال کریں

ڈیجیٹل آزادی اور بولنے کا حق قیمتی ہے، مگر آج کے حالات میں بولنے کے ساتھ حفاظتی تدابیر لازمی ہیں یہ وقت خوفزدہ ہونے کا نہیں،
ہوشیار ہونے اور منظم رہنے کا ہے
اپنی شناخت بچائیں، اپنے آلات میں شعور لائیں اور اپنے گروہوں میں محفوظ رابطے کے اصول نافذ کریں خطرہ حقیقی ہے مگر احتیاط اور اتحاد ہمیں محفوظ رکھ سکتا ہے
محفوظ رہیں، خبردار رہیں

آج صرف سکرین پر نظر آنے والی خبروں یا بلاکس ہی ہمارا مسئلہ نہیں رہے ہمیں ایک منظم اور خطرناک ڈیجیٹل سسٹم کا سامنا ہے جو ہماری روزمرہ زندگی، رابطوں اور یہاں تک کہ ہمارے...

تنقید کی آزادی اور بلوچ قومی تحریک (۳)تحریر :مہر دار https://humgaam.net/?p=106825“وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے و...
05/10/2025

تنقید کی آزادی اور بلوچ قومی تحریک (۳)

تحریر :مہر دار

https://humgaam.net/?p=106825

“وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو جب یہ کہا جاتا ہے کہ وہ فکری طور پر بلوغت کا مظاہرہ نہیں کر پارہے ، تو سوال یہ جنم لیتا ہے کہ آخر یہ فکری بلوغت کس چڑیا کا نام ہے؟ اگر وہ لوگ جو اپنے جسموں پہ بارود باندھ کر اس دھرتی کے لیے جان قربان کرتے ہیں ، یا بندوق اٹھاکر لڑتے ہیں ، فکری طور پر نابالغ قرار پاتے ہیں ، تو پھر وہ افراد جو ہوٹلوں پہ بیٹھ کر چاۓ کی پیالی میں طوفان برپا کرتے ہیں ، کس درجے کے بالغ اور سیاسی طور پہ غیر جانبدار سمجھے جائیں گے ؟”
یہ اہم سوالات ایک ایسے سنگت کے ہیں جس نے بندوق کو اپنا زیور بنایا ہے ۔ ایسے سوالات کا سامنا ہمیشہ ان کارکنوں کو رہا ہے جو کسی حد تک سیاسی و تنقیدی ذہن رکھتے ہیں ، دوسرے الفاظ میں سنگت نے بلوچ لکھاری محترم تالپور صاحب کی وہی بات دہرائ ہے ، جب تالپور صاحب تشہیر کے شوق میں اپنی اورسابقہ کمانڈر ہزار خان مری کی تصویر سوشل میڈیا پہ شئیر کی تھی تو ایک بلوچ دوست نے تبصرہ کیا :
“تالپور صاحب کیا آپ ابھی تک ہزار خان مری کو آئیڈلائز کرتے ہیں ؟”اس پر تالپور صاحب نے جوش میں آکر جواب دیا۔
“ہزار خان مری پہ وہی شخص اعتراض کرے جو ان کی طرح کچھ عرصہ پہاڑوں پر گزار کر واپس آیا ہو”
اب جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم فکری طور پہ بالغ نہیں ہیں تو ہمیں غور کرنا ہوگا کہ آیا یہ واقعی ایک تاریخی حقیقت ہے یا پھر جیسا کہ سنگت کے بقول محض چاۓ کی پیالی میں اٹھا ہوا ایک طوفان ہے ۔
کوئی بھی قوم جب حالت جنگ میں ہوتی ہے تو ایک واضح لکیر کھینچتی ہے ، کون قابض دشمن کے ساتھ ہے اور کون مزاحمت کے لیے فکری و عملی طور پہ برسر پیکار ہے ، اگر مزاحمت کار پہاڑوں پر لڑ رہا ہے تو اس کا یہ عمل سر آنکھوں پر ہے، کوئی بھی شخص اس عمل کا بلادلیل و حجت مخالفت براۓ مخالفت کرتا پھرے وہ بلاشبہ لکیر کی دوسری طرف قابض دشمن کے ساتھ کھڑا ہے
لیکن اگر کوئی اسی لکیر کے اندر رہتے ہوۓ اپنے گریبانوں میں جھانکنے اور چند سوالات اٹھانے کی ہمت کرلے ، سیاسی و فکری مکالمے کی گنجائش پیدا کرلے، تو فرق صرف قلم اور بندوق کا رہ جاتا ہے ، میدان بہرحال ایک ہی ہوتا ہے ، کیونکہ قلم بھی لہو مانگتا ہے ، سیاہی میں ڈوبے ہوۓ قلم کڑے وقت میں جلد خشک ہوجاتے ہیں۔
یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ فکری بلوغت کی تردید پہ جو توجہ دی گئی ہے اسے ان کی اہمیت کے اعتراف کے زمرے میں لینا چاہیے ، البتہ اگر کوئی فرد ہاتھ میں بندوق ہونے کی بنیاد پر یہ احساس برتری پالے ،تو دراصل یہ احساس برتری ، خوش فہمی کے سوا کچھ نہیں ، چاہے وہ عمل کا شہسوار ہی کیوں نہ ہو ، لیکن فکری سطح پر اسے پسماندہ ہی تصور کیا جائیگا۔
جہاں تک سیاسی طور پہ غیر جانبداری کا تعلق ہے ، تو میں یہاں ہیڈلی بُل کے وہ الفاظ دہرانا چاہوں گا جو انہوں نے اپنی کتاب “انارکی کی سوسائٹی :عالمی سیاست میں نظم و ضبط کا مطالعہ” میں لکھی ہے کہ “ یہ کہنا سادہ لوحی یا بے وقوفی ہوگی کہ کسی بھی انسان کا سیاسی تجزیہ مکمل طور پہ غیر جانبدار ہے ۔ سیاسیاست کا کوئی بھی مطالعہ یا تجزیہ اخلاقی اور سیاسی بنیادوں کے بغیر ممکن نہیں ، اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ ان بنیادوں پر تنقیدی نگاہ ڈالی جائے اور انہیں بحث کا لازمی حصہ بنایا جائے، میں بھی دوسرے سیاسی لوگوں کی طرح مکمل غیرجانبدار نہیں رہ سکتا ، نہ کسی انسان کے لیے یہ ممکن ہے ۔ لیکن غیر جانبداری کی کوشش ایک قیمتی علمی رویہ ہے جو لازمی طور پہ ہر طرح کے سیاسی اداروں اور تحریکوں پر سوال اٹھاتی ہے ، خواہ وہ اچھے سمجھے جائیں یا برے”
ان باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نہ تو کسی کو اس بات پر کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکتا ہے کہ وہ بندوق اٹھائے بغیر سوال کیوں کررہا ہے اور نہ اس لیے کہ وہ سیاسی طور پہ مکمل غیر جانبدار کیوں نہیں ہے؟ اس کا واحد حل صرف سیاسی مکالمہ ہے جو فی الحال ناپید ہے
جب ہم کہتے ہیں کہ ہم فکری طور پہ بالغ نہیں ہیں تو یہی وہ سیاسی رویے ہیں جو “قومی اجتماعی رویوں” کی عکاسی نہیں کرتے اور ہمیں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ فکری حوالے سے ہم کہاں کھڑے ہیں فکری بلوغت کسی خیالی تصور کا نام نہیں بلکہ “قومی وحدت” کا دوسرا نام ہے
دشمن نے ہمیں فکری طور پر اس حد تک کمزور ضرور کر دیا ہے کہ جرمن ماڈل کی طرز (قومی وحدت سے پہلے والا جرمن) پر بلوچستان کو مشرقی اور مغربی حصوں میں بانٹنے میں بڑی حد تک کامیاب ہو چکا ہے۔ کیا یہ دونوں ریاستوں (پاکستان/ایران) کی “ڈیپ اسٹیٹ پالیسیز” نہیں؟ کیا دشمن ایک تیر سے دو شکار نہیں کررہا؟ ایک طرف ہم شدید فکری تقسیم کا شکار ہوتے جارہے ہیں، اور دوسری طرف جب چاہیں کسی بھی مزاحمت کار کو “انٹیلیجنس شیئرنگ” کی بنیاد پر دوست ممالک کے ایک دوسرے کے حوالے کر دیتے ہیں، یا مار دیتے ہیں۔
ان نکات پر سیاسی اذہان کو ضرور سوچنا چاہیے۔ کیونکہ ڈیپ اسٹیٹ پالیسیز وہ نہیں ہوتیں جو سامنے نظر آتی ہیں، اور نہ ہی انہیں عام سیاسی ذہن بآسانی گرفت میں لے سکتا ہے۔ تبھی انہیں “ڈیپ اسٹیٹ” کہا جاتا ہے۔ تاریخ میں خالصتان کی تحریک کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
اگر کوئی سیاسی ذہن یہ سمجھتا ہے کہ ایسی کوئی پالیسی موجود نہیں، تب بھی ہمیں “قومی وحدت” اور “بلوچ زمین” زیادہ عزیز ہونی چاہیے۔ اپنی زمین پہ اجنبی بننا نہ صرف وطن کا سودا ہے بلکہ نسلوں کا بھی سودا ہے ۔ یہی وہ سیاسی نکتے ہیں جن پر تاریخی تناظر میں مزید غوروفکر کی ضرورت ہے۔
جہاں تک قومی وحدت کی بات ہے، جرمنی کی تاریخ ہمارے سامنے ہے۔ جارج لوکاش کے مطابق، جب تک جرمنی میں “قومی وحدت” کی فضا پیدا نہیں ہوئی تھی، وہ یورپ کا حصہ ہونے کے باوجود یورپ سے پیچھے تھا۔ اسی پس منظر میں مارکس کو کہنا پڑا “جرمنی نے ترقی کے دکھ ضرور جھیلے، لیکن اس کی خوشیوں اور جزوی کامیابیوں میں شریک نہ ہو سکا۔ چنانچہ ایک دن جرمنی خود کو یورپ کی زوال پذیری کے مرحلے پر پائے گا، اس سے پہلے کہ وہ یورپ کی آزادی کے مرحلے تک پہنچ سکے۔”
لیکن جونہی قومی وحدت کی بیداری ہوئی تو بسمارک جیسے”سیاست دان اور سفارتکار” نے صدیوں سے بکھرے ہوئے جرمنی کو “آہن اور خون” کی پالیسی کے تحت متحد کر دیا۔ اس نے ڈنمارک، آسٹریا اور فرانس جیسے تین طاقتور ممالک سے جنگیں لڑ کر “متحدہ جرمنی” کی بنیاد رکھی۔قومی اتحاد کی یہ جدوجہد جرمنی کے پورے سیاسی اور فکری ارتقا پر غالب رہی اور بالآخر متحدہ جرمنی کا تصور حقیقت بن گیا
جرمنی کے ایک لکھاری مارٹن سے ایک بار چائے کی میز پر گفتگو ہوئی۔ وہ بلوچ اور بلوچستان کے حوالے سے غالبا لکھائی پڑھائی پر مامور تھے۔ سنگت کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ، “بدقسمتی سے بلوچ قوم کبھی بھی ایک بلوچ قومی ریاست بنانے میں کامیاب نہیں ہو گی۔”
یہ سن کر مجھے احساس ہوا کہ لکھائی پڑھائی پر مامور یہ شخص خود “متحدہ جرمنی” کی تاریخ سے نابلد ہے۔ لیکن اصل سوال یہ ہے کہ ہم اپنی تاریخ سے کتنے باخبر ہیں؟ اور کس بنیاد پر ہم اپنے ہی وطن میں اجنبی بننے پر تیار بیٹھے ہیں؟
اس پورے سیاسی منظرنامے میں بلوچ سیاسی و عسکری قیادت، بشمول ہم خود، کس قدر منتشر ہے؟ یہی ہماری فکری بالیدگی کا اصل امتحان ہے ہماری قومی شعور جتنا بڑھے گا، ہماری “قومی وحدت” کی تڑپ بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ اور “قومی وحدت” جتنی کم ہوگی، ہم اتنے ہی زیادہ فکری زوال کا شکار ہوں گے۔ قومی جہد “قومی وحدت” کے حوالے سے عسکری محاذ کے علاوہ سیاسی محاذ پہ بلخصوص سفارتکاری کے میدان میں کس قدر موثر ہے ؟ یہ بھی ہماری فکری بالیدگی کی جیتی جاگتی تصویر ہے ۔اپنی اس فکری گراوٹ پر قربانی یا عمل کی چادر ڈال کر اسے فکری بالیدگی قرار دینا، دراصل خود کو طفل تسلیوں سے بہلانے کے سوا کچھ نہیں۔

“وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو جب یہ کہا جاتا ہے کہ وہ فکری طور پر بلوغت کا مظاہرہ نہیں کر پارہے ، تو سوال یہ جنم لیتا ہے کہ آخر یہ فکری بلوغت کس چڑیا کا ن...

پاکستان نے امریکا کو بحرِبلوچ میں ایک نیا پورٹ بنانے کی پیشکش کی۔ ایلیک رسل اور حمزہ جیلانی ۔ فنانشل ٹائمز رپورٹhttps://...
05/10/2025

پاکستان نے امریکا کو بحرِبلوچ میں ایک نیا پورٹ بنانے کی پیشکش کی۔ ایلیک رسل اور حمزہ جیلانی ۔ فنانشل ٹائمز رپورٹ

https://humgaam.net/?p=106820

گوادر ( ہمگام نیوز ) پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کے مشیروں نے امریکی حکام سے رابطہ کرکے بحرِعرب کے کنارے ایک نیا بندرگاہی منصوبہ بنانے اور چلانے کی پیشکش کی ہے ایک ایسا اقدام جو واشنگٹن کو خطے کے اس حساس حصے میں مضبوط قدم جمانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔ فنانشل ٹائمز کو حاصل ہونے والے اس خاکے میں پسنی کے ساحلی علاقے کو ایک ٹرمینل کے طور پر تیار کرنے اور امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اہم معدنی ذخائر تک رسائی دینے کی تجویز شامل ہے۔ پسنی ایران سے محض 100 میل اور چین کی معاونت سے تعمیر کردہ گوادر سے 70 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔

یہ تجویز سرکاری پالیسی نہیں بلکہ ان داخلی مشوروں کی عکاسی کرتی ہے جن پر پاکستانی حکام حالیہ مہینوں میں جنوبی ایشیا میں ہونے والی جغرافیائی و سیاسی تبدیلیوں کے تناظر میں غور کر رہے ہیں۔ منصوبے کی کچھ تفصیلات چند امریکی حکام کے ساتھ شیئر کی گئی تھیں اور یہ خاکہ اس ملاقات سے پہلے پیش کیا گیا جس میں جنرل عاصم منیر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھی۔ تاہم، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ صدر اور ان کے مشیروں نے اس موضوع پر تبادلۂ خیال نہیں کیا۔

یہ منصوبہ ان چند تجاویز میں شامل ہے جو پاکستان کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پیش کی گئی ہیں جن میں ایک ٹرمپ حمایت یافتہ کرپٹو وینچر کے ساتھ شراکت، افغانستان میں موجود شدت پسند گروہ داعش خراسان کے خلاف تعاون میں اضافہ، ان کے غزہ امن منصوبے کی حمایت اور اہم معدنیات تک رسائی شامل ہیں۔ عاصم منیر اور ٹرمپ کے درمیان قائم ہونے والے دوستانہ تعلق کو امریکی اور پاکستانی سفارتکار بعض اوقات "برومانس" کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں؛ اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے مابین تنازع کے خاتمے میں اپنی کوششوں کا ذکر کیا تھا۔

پسنی میں تجویز کردہ بندرگاہ کو بلوچستان کے اندرونی علاقے سے جوڑنے کے لیے ایک نئی ریل لائن کی تجویز بھی دی گئی ہے، تاکہ تانبہ اور اینٹی مونی جیسے قیمتی معدنیات کو اندرونِ ملک سے براہِ راست منتقل کیا جا سکے وہ معدنیات جو بیٹریوں، آگ مزاحم مادّوں اور عسکری صنعت میں اہمیت رکھتی ہیں۔ تخمینہ ہے کہ اس پورٹ کی تعمیر پر تقریباً 1.2 بلین ڈالر تک لاگت آئے گی اور فنانسنگ کا ماڈل وفاقی حکومت اور امریکی معاونت یافتہ ترقیاتی مالیاتی ذرائع کا مجموعہ ہو گا۔

منصوبے کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ یہ قدم پاکستان کو عالمی سطح پر اپنے موقف کو متوازن کرنے میں مدد دے گا، کیونکہ اسلام آباد کے لیے چین، امریکہ، ایران اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنا اس وقت ایک ترجیح ہے جن کے ساتھ پاکستان نے حال ہی میں سیکیورٹی معاہدے بھی کیے ہیں۔ منصوبے کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ "پسنی کا ایران اور وسطی ایشیا کے قریب ہونا امریکی تجارتی اور سکیورٹی اختیارات کو بڑھاتا ہے۔ پسنی میں شمولیت گوادر کو متوازن کرے گی اور بحرِبلوچ و وسطی ایشیا میں امریکی اثر و رسوخ میں اضافہ کرے گی۔"

دستاویز میں ایک تشویش کا اظہار یہ بھی ملتا ہے کہ "گوادر میں چین کی سرمایہ کاری بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت دوہری استعمال کے خدشات پیدا کرتی ہے" یہ اشارہ امریکی خدشات کی طرف ہے کہ گوادر کسی روز بحری اڈے کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے، جسے اسلام آباد اور بیجنگ نے بارہا مسترد کیا ہے۔ واضح رہے کہ چین پاکستان کا روایتی قریبی پارٹنر ہے، جو ہتھیاروں کی فراہمی کے علاوہ اربوں ڈالر کے قرض اور سرمایہ کاری فراہم کرتا ہے۔ پاکستان نے مئی میں چین کے فراہم کردہ طیاروں اور عسکری نظام کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کے چھ طیارے مار گرائے تھے۔

دستاویز میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ پسنی منصوبے میں "مباشر فوجی اڈے" کی شمولیت شامل نہیں، یعنی یہ بندرگاہ بطور امریکی فوجی اڈہ کام نہیں کرے گی۔ تاریخی طور پر سرد جنگ اور 11 ستمبر 2001 کے بعد امریکہ اور پاکستان گہرے حلیف رہے، مگر طالبان کی حمایت کے تناظر میں تعلقات میں خراشیں آئیں۔ اب واشنگٹن سرمایہ کاری اور تجارت کے ذریعے تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

دستاویز میں ایک پاکستانی مشیر کا حوالہ دیا گیا ہے کہ "میں اپنے رہنماؤں سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں چین سے تنوع کی ضرورت ہے" اور انہوں نے کہا کہ "ہمیں چینیوں کو اس حوالے سے مطلع کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ گوادر کے معاہدے سے باہر ہے۔" مزید برآں، امریکا میں مقیم کمپنی یو ایس اسٹریٹجک میٹلز (یو ایس ایس ایم) نے ستمبر میں پاکستان کے فوجی انجینئرنگ ادارے کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں تاکہ باہمی تعاون کو بڑھایا جا سکے۔ کمپنی کے کمرشل ڈائریکٹر مائیک ہولومون نے کہا کہ وہ ایک ریفائنری قائم کرنے کے ارادے رکھتے ہیں اور گزشتہ ماہ کراچی کے قریب دو بڑے بندرگاہی اہلکاروں اور گوادر کے ایک نمائندے سے ملاقات کی تھی۔

ہولومون نے کہا کہ یو ایس ایس ایم نے پسنی کے قریب ایک ممکنہ بندرگاہ منصوبے کے بارے میں بات سنی ہے اس علاقے میں قدرتی طور پر گہرے پانی کی بندرگاہ موجود ہے اور اسے ریکوڈک کے ساتھ ریل کے ذریعے منسلک کیا جا سکتا ہے، جو کینیڈا کی بیرک مائننگ کی جانب سے تیار کردہ تانبہ اور سونے کی کان ہے۔ ان کے مطابق یہی وجہ ہے کہ یہاں ایک سہولت قائم کرنا "کافی معقول" دکھائی دیتا ہے۔ ہولومون نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان طویل عرصے سے امریکہ کا اتحادی رہا ہے اور معدنیات کے ذریعے اقتصادی تعلقات اس دوطرفہ رفاقت کو دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں۔

گذشتہ ماہ پاکستان نے یو ایس ایس ایم کو پہلی کھیپ تقریباً دو ٹن اہم اور نایاب معدنیات بھیجی تھی، جن میں تانبہ، اینٹی مونی اور نیوڈییمیم شامل تھے۔ اینٹی مونی کی قیمت اس وقت بڑھ گئی ہے جب چین نے گزشتہ سال آخر میں اسے امریکہ کو بیچنے پر پابندی عائد کی تھی۔ پاکستان کا معدنیات کا شعبہ اس کے جی ڈی پی کا محض تقریباً 3 فیصد ہے، جبکہ اس کے ناقابلِ استعمال ذخائر زیادہ تر مغربی صوبوں میں پائے جاتے ہیں جہاں شدت پسندانہ کارروائیوں کی وجہ سے گزشتہ سال دو ہزار سے زائد اموات ریکارڈ کی گئیں۔

تاہم پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے چیئرمین حسین عبیدی کا کہنا ہے کہ ملک کے پاس چھپی ہوئی بے شمار معدنی صلاحیتیں موجود ہیں، اور اس لیے "یہ امریکہ کے ساتھ روایتی سکیورٹی تعلقات کے بجائے اقتصادی تعلقات کے ذریعے تعلقات کو نئے سرے سے وضع کرنے کا ایک راستہ ہو سکتا ہے۔

گوادر ( ہمگام نیوز ) پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کے مشیروں نے امریکی حکام سے رابطہ کرکے بحرِعرب کے کنارے ایک نیا بندرگاہی منصوبہ بنانے اور چلانے کی پیشکش کی ....

Address

London

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Daily Humgaam News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Daily Humgaam News:

Share

Humgaam News Voice Of Voiceless People

For News, Articles, Future Reports, Humgaam Editorial, Interviews, & Opinions on Baloch Politics, Occupied Balochistan And World Politics.

Visit Humgaam News Website Please Click Here On Link http://humgaam.net/

Contact Informations:

Email: [email protected]