
20/07/2025
بلوچستان کے نواح میں ایک لڑکا اور لڑکی نے پسند کی شادی کی۔
چھپ کر رہنے لگے، کسی کو نقصان نہیں پہنچایا، بس ایک دوسرے کے ہونے کا خواب سچ کیا۔
لیکن خواب دیکھنے کی بھی سزا ہے یہاں۔
انہیں ڈھونڈ لیا گیا۔
جرگے نے "واپسی" کا جھانسہ دیا۔
وہ لوٹ آئے، شاید یہ سمجھ کر کہ بات بن جائے گی۔
مگر بات نہیں بنی۔
جرگہ نے فیصلہ کیا کہ انہیں جینے کا کوئی حق نہیں۔
پہلے لڑکے کو گولی مار کر ق*تل کیا گیا۔
پھر لڑکی کو بھی گولیوں سے بھون دیا گیا۔
بس، کہانی ختم۔
دو انسان، ایک "روایت" کی بھینٹ چڑھ گئیں۔
یاد آیا، کچھ عرصہ پہلے میں نے کمراٹ پر لکھا تھا، وہاں بھی پسند کی شادی کرنے والوں کو قت ل کیا جاتا تھا۔ لوگ جانتے ہیں کہ انہیں مار دیا جائے گا، پھر بھی ہر سال کوئی نہ کوئی محبت کرتا ہے، جان دیتا ہے، اور روایت کا پیٹ پھر بھر جاتا ہے۔
یہاں مذہب کی بات کرنا شاید بے معنی ہے، کیونکہ ان معاشروں میں لوکل رسم و رواج مذہب پر بھی غالب آ جاتے ہیں۔
حالانکہ حضرت عمرؓ نے تو ایسے والد سے جھگڑا کیا تھا جو اپنی اولاد کو پسند کی شادی سے روک رہا تھا۔
ہمارے ہاں کیا ہوتا ہے؟
والدین خود سے چُنے گئے "اچھے" رشتے کے لیے جہیز تک دیتے ہیں کہ جاو ہماری پسند کے بندے کے ساتھ تم سوو اور ساری زندگی گذارو،
اور اگر بیٹی کسی کو خود پسند کر لے؟
تو قت*ل کر دی جاتی ہے۔
سچ کہوں؟
یہ غیرت نہیں، صرف اختیار اور انا کی وحشیانہ بھوک ہے۔